More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی ملتان ٹیسٹ جیتنے پر پاکستانی ٹیم کو مبارکباد ساجد خان اور نعمان علی نے شاندار باولنگ کرکے فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ محسن نقوی کامران غلام نے پہلے ہی میچ میں سنچری سکور کرکے اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ محسن نقوی طویل عرصے کے بعد ہوم ٹیسٹ میچ میں کامیابی کا سہرا ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ محسن نقوی محنت۔ جذبے اور پروفیشنل اپروچ کے ساتھ ٹیم کھیلی اور فتح حاصل کی۔ محسن نقوی ٹیم میں نئے کھلاڑیوں نے اپنی سلیکشن کو درست ثابت کیا۔ محسن نقوی امید ہے کہ انگلینڈ کے خلاف آخری ٹیسٹ میچ میں بھی ٹیم بہترین کارکردگی دکھائے گی اور سیریز اپنے نام کرے گی۔ محسن نقوی انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پاکستان کا نام ٹرف فیلڈ بلڈر میں شامل کرلیا گیا اس گیٹ وے سے اب پاکستانی کمپنی دوسرے ممالک میں ٹرف لگانے کی اہل بن گئی ہے۔ عثمان آفریدی انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی جانب سے فیلذ بلڈر کا سرٹیفیکیٹ ملنا اعزاز ہے۔ عثمان آفریدی پاکستان سے پہلے بھارت ۔ امریکہ ۔ انگلینڈ کی کمپنیاں ٹرف لگانے کا لائسنس رکھتی تھیں ۔عٹمان آفریدی اس سال کی اے ڈی بی پی میں چھ سے زیادہ اسٹروثرف شامل ہیں دنیا بھر میں دو سو سے زیادہ ہاکی ٹرفس لگتی ہیں۔ ہم اس سے پہلے بھی پاکستان میں ٹرفس لگاچکے ہیں۔ عثمان آفریدی ٹکرز پریذیڈنٹ ون ڈے کپ فائنل۔ ------------------------ فیصل آباد۔ اسٹیٹ بینک نے پریذیڈنٹ ون ڈے کپ جیت لیا۔ فائنل میں ایس این جی پی ایل کو 7 وکٹوں سے شکست کا سامنا۔ ایس این جی پی ایل پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 165 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ کاشف بھٹی اور محمد عباس کی تین تین وکٹیں۔ اسٹیٹ بینک نے 44 ویں اوور میں تین وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کرلیا۔ عمران بٹ کی ناقابل شکست نصف سنچری۔ محمد عباس پلیئر آف دی میچ قرار پائے۔ پاکستان شاہینز ٹیم اے سی سی ایمرجنگ ٹیمز ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ میں شرکت کیلئے اومان پہنچ گئی۔ ملتان: انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیئر مین رچرڈ تھامپسن اور سی ای او رچرڈ گولڈ کی ملتان اسٹیڈیم آمد ملتان: سی او او پی سی بی سلمان نصیر سے ملاقات رچرڈ تھامسن اور رچرڈ گولڈ ملتان اسٹیڈیم میں جاری دوسرا ٹیسٹ میچ دیکھ رہے ہیں اہم ٹیکرز پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تیسرا کرکٹ ٹیسٹ میچ راولپنڈی میں ہو گا۔ ترجمان پی سی بی تیسرا ٹیسٹ میچ ملتان منتقل کرنے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں۔ ترجمان راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں تیسرا ٹیسٹ میچ شیڈول کے مطابق کھیلا جائے گا۔ ترجمان انڈر19 ویمنز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں کانکررز اور چیلنجرز کی کامیابی۔ لاہور 14 اکتوبر۔ انڈر 19 ویمنز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے پہلے روز کانکررز اور چیلنجرز نے کامیابی حاصل کرلی۔ ایل سی سی اے گراؤنڈ لاہور میں کھیلے گئے پہلے میچ میں کانکررز نے انونسیبلز کو 31 رنز سے ہرادیا۔ دوسرے میچ میں چیلنجرز نے اسٹرائیکرز کے خلاف ایک وکٹ سے کامیابی حاصل کی۔ پہلے میچ میں کانکررز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں 7 وکٹوں پر 119 رنز بنائے۔سمیعہ افسر نے32 رنز اسکور کیے۔ بتول فاطمہ نے 27 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں۔ جواب میں انونسیبلز 20 اوورز میں 7 وکٹوں پر 88 رنز بناسکی۔مناہل رفیق 19 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہیں۔سمیعہ افسر نے 9 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔ دوسرے میچ میں اسٹرائیکرز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 8 وکٹوں پر 56 رنز اسکور کیے۔ ماہم انیس 18 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہیں۔ علیسا مختار اور ہادیہ مینا نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔ چیلنجرز نے 16.4 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کرلیا۔ملائیکا سوہانی 11 اور ثنا طالب 10 رنز ناٹ آؤٹ کے ساتھ نمایاں رہیں۔ روزینہ اکرم نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ مختصر اسکور۔ کانکررز 119 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ (20 اوورز ) سمیعہ افسر 32۔ بتول فاطمہ 27 / 4 وکٹ۔ انونسیبلز 88 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ ( 20 اوورز ) ۔ مناہل رفیق 19۔ سمیعہ افسر 9 / 2 وکٹ۔ نتیجہ ۔ کانکررز نے 31 رنز سے جیتا۔ اسٹرائیکرز 58 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ ( 20 اوورز ) ۔ ماہم انیس 18۔ علیسہ مختیار 6 / 2 وکٹ۔ چیلنجرز 61 رنز9 کھلاڑی آؤٹ ( 16.4 اوورز ) ۔ملائکہ سوہانی 11 ۔ ثنا طالب 10 ناٹ آؤٹ۔ روزینہ اکرم 16 / 3 وکٹ۔ نتیجہ ۔ چیلنجرز نے ایک وکٹ سے جیتا۔ ایس این جی پی ایل پریذیڈنٹ ون ڈے کپ کے فائنل میں۔ سیمی فائنل میں واپڈا کو 74 رنز سے شکست ۔ رضوان محمود کی ناقابل شکست سنچری گوجرانوالہ 13 اکتوبر۔ ایس این جی پی ایل کی ٹیم واپڈا کو 74 رنز سے ہراکر پریذیڈنٹ ون ڈے کپ کے فائنل میں پہنچ گئی۔ 16 اکتوبر کو ہونے والے فائنل میں ایس این جی پی ایل کا مقابلہ پی ٹی وی اور اسٹیٹ بینک کے درمیان کل ہونے والے دوسرے سیمی فائنل کی فاتح ٹیم سے ہوگا۔ جناح اسٹیڈیم گوجرانوالہ میں کھیلے گئے پہلے سیمی فائنل میں واپڈا نے ٹاس جیت کر ایس این جی پی ایل کو بیٹنگ دی جس نے مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں پر 333 رنز بنائے۔ واپڈا نے جواب میں 45.3اوورز میں 259 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ ایس این جی پی ایل کی اننگز کی خاص بات رضوان محمود کی عمدہ بیٹنگ تھی جنہوں نے14 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 136 رنز اسکور کیے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ حسن رضوان نے 55 رنز بنائے۔ ان دونوں نےپانچویں وکٹ کی شراکت میں 111 رنز کا اضافہ کیا۔ رضوان محمود اور سعد مسعود کی ساتویں وکٹ کی شراکت میں 89 رنز بنے۔سعد تین چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 44 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔حسن نواز نے 46 رنز کی اننگز کھیلی جس میں چار چوکے اور تین چھکے شامل تھے۔ واپڈا کی ابتدائی تین وکٹیں صرف 52 رنز پر گرگئیں جن میں کپتان افتخار احمد کی وکٹ بھی شامل تھی جو صرف 3 رنز بناسکے۔ خالد عثمان 6 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 73 رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہے۔ محمد عارف نے9 چوکوں کی مدد سے 61 رنز اسکور کیے۔ ایس این جی پی ایل کی طرف سے بلاول بھٹی۔ حسن رضوان اور حسن نواز نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔ مختصر اسکور۔ ایس این جی پی ایل 333 رنز 6 کھلاڑی آؤٹ ( 50 اوورز ) ۔ رضوان محمود 136 ناٹ آؤٹ ۔ حسن رضوان 55۔ حسن نواز 46۔ سعد مسعود 44 ناٹ آؤٹ۔ علی رضا وکٹ ۔ واپڈا 259 رنز ( 45.3 اوورز ) ۔ خالد عثمان 73 محمد عارف 61۔ حسن رضوان 14 / 2 وکٹ۔ حسن نواز 20 / 2 وکٹ۔ بلاول بھٹی45 / 2 وکٹ۔ نتیجہ ۔ایس این جی پی ایل نے 74 رنز سے جیتا۔ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی/ قذافی سٹیڈیم دورہ قذافی سٹیڈیم اپ گریڈیشن پراجیکٹ پر کام کی رفتار تیز بیسمنٹ مکمل۔ فلورز کا کام شروع۔ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا علی الصبح قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے بیسمنٹ اور فلورز کے کاموں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے انکلوژرز کے تعمیراتی کاموں کا مشاہدہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے تعمیراتی کاموں کے معیار کو چیک کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا پراجیکٹ پر پیش رفت پر اطمینان کا اظہار چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی تعمیراتی معیار کو ہر صورت یقینی بنانے کی ہدایت چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں پراجیکٹ کو ہر قیمت پر ڈیڈلائن تک مکمل کرنا ہے۔ محسن نقوی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے قبل پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے پوری ٹیم کو دن رات کام کرنا ہے۔ محسن نقوی ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے منصوبے پر جاری کاموں اور پیش رفت کے بارے بریفنگ دی پی سی بی کے ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ۔ انفراسٹرکچر کے حکام۔ ایف ڈبلیو او اور نیسپاک کے عہدیداران بھی اس موقع پر موجود تھے ٹکرز پاکستان اسکواڈ کے بارے میں پی سی بی کا مؤقف ملتان ۔پاکستان کرکٹ بورڈ چاہتا ہے کہ بابر اعظم سمیت چار ٹاپ کھلاڑی نئے سرے اور تازہ دم ہوکر واپس آئیں۔ بابر اعظم اپنی نسل کے بہترین بلے باز ہیں اور پی سی بی چاہتا ہے کہ ایک ذہنی طور پر تروتازہ بابر مستقبل میں پاکستان کی نمائندگی کرے۔ پی سی بی۔ کھلاڑیوں کی موجودہ شکل، سیریز میں واپسی کی عجلت اور پاکستان کے بین الاقوامی شیڈول جیسے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے بابر اعظم، نسیم شاہ، سرفراز احمد اور شاہین شاہ آفریدی کو آرام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پی سی بی۔ نوجوان کھلاڑیوں اور ڈومیسٹک پرفارمرز کو انگلینڈ کی مضبوط ٹیم کے خلاف اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے مواقع فراہم کیا جارہا ہے۔ پی سی بی ۔

عبدالستار ایدھی: ایک خاموش انسانیت دوست اور انسانیت کے سچے خادم

عبدالستار ایدھی: ایک خاموش انسانیت دوست اور انسانیت کے سچے خادم
ولائیت حسین اعوان سپین
ولائیت حسین اعوان سپین

عبدالستار ایدھی، جنہیں دنیا بھر میں انسانیت کا سب سے بڑا علمبردار مانا جاتا ہے، ایک ایسے شخص تھے جنہوں نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ غریب، بے سہارا اور نادار انسانوں کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔ ایدھی صاحب کی شخصیت اتنی عظیم تھی کہ ان کے کام، کردار اور حُسن اخلاق کی گواہی خود اُن کے عمل نے دی، نہ کہ کوئی خطابت یا لفاظی۔ وہ اُن لوگوں میں سے تھے جو بولنے کے بجائے اپنے اعمال سے دنیا کو پیغام دیتے ہیں۔

ایدھی صاحب کی زندگی کا ایک بڑا حصہ ان کی خاموشی اور عاجزی میں گزرا، لیکن ان کا ہر عمل انسانیت کی خدمت کا ایک نیا معیار قائم کرتا رہا۔ یتیم بچوں سے حُسن سلوک اور بے سہارا لوگوں کے لیے ان کی محبت و مدد کو کبھی بھی محض خیرات یا صدقہ نہیں سمجھا گیا، بلکہ یہ ان کے دل کی گہرائیوں سے پھوٹنے والی انسانیت کی محبت کا اظہار تھا۔ وہ یتیم بچوں کے لیے ایک شفیق باپ کی طرح تھے، جو نہ صرف ان کی مالی مدد کرتے تھے بلکہ ان کے جذباتی اور نفسیاتی سہارے کے طور پر بھی کھڑے رہتے تھے۔

عبدالستار ایدھی: خطابت کے بغیر انسانیت کی خدمت کا سفیر

ایدھی صاحب کی زندگی کا ایک دلچسپ پہلو یہ تھا کہ وہ تقریریں کرنے کے عادی نہیں تھے۔ ان کا فنِ خطابت سے کوئی واسطہ نہیں تھا اور نہ ہی وہ بڑے بڑے مجمعوں میں کھڑے ہو کر لوگوں کو متاثر کرنے کے لیے بلند بانگ دعوے کرتے تھے۔ بلکہ ان کی شخصیت کا خاصہ یہ تھا کہ انہوں نے ہمیشہ خاموشی سے کام کیا۔ ان کی خدمات کسی اشتہار یا شہرت کی محتاج نہیں تھیں، کیونکہ ان کے ہر عمل میں اخلاص تھا۔

وہ انسانوں کے لیے اپنی محبت کا اظہار ان الفاظ میں نہیں کرتے تھے جو بہت سے لوگ بڑے فخر سے کرتے ہیں، بلکہ ان کے ہر عمل میں ایک سچائی اور خلوص تھا جو بولے بغیر ہی بہت کچھ کہہ دیتا تھا۔ ایدھی صاحب کا یہ عمل اس دور کے ان لوگوں کے لیے ایک بہترین مثال تھا جو بولتے بہت ہیں مگر کرتے کچھ بھی نہیں۔ ان کے اعمال ان کی زبان بن گئے تھے، اور یہی اُن کی سب سے بڑی خصوصیت تھی۔

یدیم بچوں سے محبت: ایک شفیق باپ کی طرح

ایدھی صاحب نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ یتیم بچوں کی دیکھ بھال اور پرورش میں گزارا۔ انہوں نے یتیم بچوں کو کبھی بھی بوجھ نہیں سمجھا، بلکہ ان کے لیے اپنے دل میں ایک خاص مقام رکھا۔ وہ انہیں اپنی اولاد کی طرح پیار دیتے اور ان کی ضروریات کا پورا خیال رکھتے تھے۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والے یتیم خانے میں ہزاروں بچے رہتے ہیں، اور ان بچوں کو وہ ماحول دیا گیا جہاں وہ نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی اور جذباتی طور پر بھی نشوونما پاسکتے ہیں۔

ایدھی صاحب نے ہمیشہ اس بات کو ترجیح دی کہ ان بچوں کو معاشرے کا مفید شہری بنایا جائے۔ ان کے لیے تعلیم کا اہتمام کیا گیا، ان کی صحت کا خیال رکھا گیا، اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی گئی۔ یتیم بچوں کے لیے ان کی محبت اس حد تک گہری تھی کہ وہ انہیں اپنے خاندان کا حصہ سمجھتے تھے۔

ایک سادہ انسان: مال و دولت سے بے نیاز

عبدالستار ایدھی کی زندگی کا ایک اور حیرت انگیز پہلو ان کی سادگی اور عاجزی تھی۔ وہ ایک عام سے گھر میں رہتے تھے، سادہ کپڑے پہنتے اور کبھی بھی دولت یا دنیاوی چیزوں کی طرف نہیں لپکے۔ ان کے لیے سب سے بڑی دولت انسانیت کی خدمت تھی۔ ایدھی صاحب نے اپنی زندگی کے آخری دنوں تک اپنے ہاتھوں سے کام کیا، لوگوں کے ساتھ مل کر بیماروں کی دیکھ بھال کی، لاوارثوں کی تدفین کی اور بے سہارا لوگوں کو پناہ دی۔

ایدھی صاحب کی یہی سادگی ان کی زندگی کا ایک اہم پہلو تھی جو آج کے دور میں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔ وہ ایک ایسے وقت میں زندہ رہے جب زیادہ تر لوگ دنیاوی دولت اور شہرت کے پیچھے بھاگ رہے تھے، لیکن ایدھی صاحب نے ان سب چیزوں سے بے نیاز ہو کر صرف اور صرف انسانیت کی خدمت کو اپنا مقصد بنایا۔

مذہبی بہروپیوں کا رویہ: گفتار کے غازی

مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایدھی صاحب کو اپنے ہی معاشرے میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ لوگ جو مذہب کے نام پر اپنی شناخت قائم کرتے ہیں، اور بڑے بڑے خطبے دیتے ہیں، انہیں ایدھی صاحب کی خدمات میں کوئی خاص بات نظر نہیں آتی تھی۔ ان مذہبی بہروپیوں کے لیے، ایدھی صاحب کی خاموش خدمت اور ان کا بے لوث عمل شاید ایک چیلنج تھا۔

یہ مذہبی بہروپیے، جو صرف گفتار کے غازی ہیں اور عمل سے خالی ہیں، ایدھی صاحب کو مسلمان تک ماننے کے لیے تیار نہیں تھے۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ چونکہ ایدھی صاحب نے مذہبی تقریبات میں زیادہ حصہ نہیں لیا، یا روایتی طور پر مذہب کا اظہار نہیں کیا، اس لیے وہ ان کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔ یہ ایک بہت بڑا تضاد ہے جو ہمارے معاشرے میں موجود ہے۔

اسلام اور انسانیت کا حقیقی پیغام

اسلام کا اصل پیغام محبت، بھائی چارہ اور انسانیت کی خدمت ہے، اور ایدھی صاحب نے اپنی پوری زندگی اسی پیغام کو عام کرنے میں گزار دی۔ انہوں نے کبھی بھی مذہب کو اپنے کام کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ ان کے لیے سب انسان برابر تھے، چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب، قوم یا نسل سے ہو۔

اسلام میں خدمتِ خلق کو بہت اہمیت دی گئی ہے، اور یہی چیز ایدھی صاحب کی زندگی کا مقصد تھی۔ انہوں نے لوگوں کے دکھ درد کو بانٹنے، غریبوں کی مدد کرنے اور بے سہارا لوگوں کو سہارا دینے کو اپنی زندگی کا محور بنایا۔ اس عمل میں وہ کبھی بھی مذہبی تفریق یا تعصب کا شکار نہیں ہوئے۔ ان کا یہ اصول تھا کہ ہر انسان کو محبت اور عزت دی جانی چاہیے، اور یہی چیز اسلام کا حقیقی پیغام ہے۔

عبدالستار ایدھی کا عالمی اعتراف

ایدھی صاحب کی خدمات کا اعتراف نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں کیا گیا۔ ان کی فاؤنڈیشن دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس چلاتی ہے، اور بے شمار لوگوں کو روزانہ اس سے فائدہ پہنچتا ہے۔ ان کی خدمات کا دائرہ صرف ایمبولینس سروس تک محدود نہیں، بلکہ ہسپتال، یتیم خانے، پاگل خانے اور بے سہارا لوگوں کے لیے پناہ گاہیں بھی ان کے قائم کردہ ادارے کی بدولت ممکن ہوئیں۔

ایدھی صاحب کو ان کی خدمات کے اعتراف میں کئی بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا گیا، لیکن ان کے لیے سب سے بڑا انعام وہ دعائیں اور محبت تھیں جو انہیں عام لوگوں سے ملتی تھیں۔ انہوں نے ہمیشہ کہا کہ انہیں کسی ایوارڈ یا شہرت کی ضرورت نہیں، ان کے لیے لوگوں کی خدمت ہی سب سے بڑی دولت ہے۔

ایدھی صاحب کی میراث: ایک مستقل تحریک

عبدالستار ایدھی کی وفات کے بعد بھی ان کا کام جاری ہے۔ ان کی فاؤنڈیشن اب بھی لاکھوں لوگوں کی خدمت کر رہی ہے، اور ان کی بیوی بلقیس ایدھی اور بیٹے فیصل ایدھی اس عظیم مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ایدھی صاحب نے ایک ایسی تحریک کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد صرف اور صرف انسانیت کی خدمت ہے، اور یہی وہ میراث ہے جو آج بھی زندہ ہے۔

ایدھی صاحب نے اپنی زندگی میں جس سچائی اور خلوص کے ساتھ کام کیا، وہ ایک مثال ہے جسے دنیا کبھی بھول نہیں سکتی۔ ان کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا، اور ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

نتیجہ: انسانیت کا سب سے بڑا علمبردار

عبدالستار ایدھی کی زندگی ایک روشن مثال ہے اس بات کی کہ انسانیت کی خدمت کے لیے بڑی باتیں کرنا ضروری نہیں، بلکہ خلوص اور محبت سے کام کرنا ہی اصل کامیابی ہے۔ ان کی سادگی، عاجزی، اور انسانیت کے لیے ان کی بے لوث محبت نے انہیں دنیا کے عظیم ترین لوگوں میں شامل کر دیا۔ ایدھی صاحب نے دنیا کو یہ سکھایا کہ حقیقی دین اور انسانیت کیا ہے، اور ان کی یہ تعلیمات آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔

ایدھی صاحب کا سفر ہمیشہ ہمیں یاد دلاتا رہے گا کہ دنیا میں انسانیت کی خدمت کرنے والے لوگ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں، چاہے وہ دنیاوی مال و دولت کے مالک ہوں یا نہ ہوں۔ ایدھی صاحب کی زندگی کا پیغام یہ ہے کہ محبت، اخلاص، اور خدمت کے ذریعے ہم دنیا کو بہتر بنا سکتے ہیں، اور یہی وہ سبق ہے جو ہمیں ہمیشہ ان کی یاد میں قائم رکھے گا۔

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں