پاکستانی خاتون کرکٹ کوچ کا اعزاز
پاکستان باصلاحیت اور کچھ کر دکھانے کے جزبے سے مالا مال ہے، مگر پاکستان کا نظام باصلاحیت افراد کو دلبرداشتہ ہوکر پاکستان چھوڑنے پر مجبور کر دیتا ہے اور ایسا رجحان تمام مکتبہ ہائے زندگی کے افراد میں دیکھا جارہا ہے، تابی لیکس اس سے پہلے آپ کو محسن شیخ کے بارے بتا چکا ہے جو پاکستان کے خلاف آسٹریلیا الیون کی ٹیم منیجمنٹ کا حصہ تھے
سابق قومی کھلاڑی ثنا رزاق بھی جزبہ حب الوطنی لیے آسٹریلیا سے کوچنگ کورسز کرنے کے بعد کچھ عرصہ نیشنل کرکٹ اکیڈیمی لاہور کے ساتھ منسلک ہوئیں، ہیڈکوچ باسط علی بھی ان کی صلاحیتوں کے معترف تھے، مگر بعد میں قابض مافیا نے روایتی ہتھکنڈے استعمال کرکے ثناء رزاق کو واپس آسٹریلیا جانے پر مجبور کردیا
ثناء رزاق کو حال ہی میں ایک اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے جب ان کو مشہور زمانہ بگ بیش لیگ ویمن میں کھلاڑیوں کی استعداد کار کا جائزہ کار متعین کیا گیا ہے
تابی لیکس سے خصوصی گفتگو میں ثناء رزاق کا کہنا تھا کہ یہ ان کی انتھک محنت کا صلہ ہے کہ ان کو بگ بیش ویمن لیگ میں پرفارمنس اینالسٹ کے طور پر مقرر کیا گیا اور وہ اپنی اہلیت سے ثابت کریں گی کہ ان کو جو ذمے داری سونپی گئی ہے ثناء رزاق اس کو نبھانے میں کامیاب رہی ہیں، تابی لیکس کے سوال پر آسٹریلوی کوچ ثناء کا کہنا تھا کہ پی سی بی کا جب تک نظام درست نہیں ہوتا اور تمام عہدے اہل افراد کے ہاتھوں میں نہیں آجاتے، کسی بھی پاکستانی کوچ کا پاکستان کرکٹ کی خدمت کا جزبہ وقار یونس کی طرح مجروح ہوتا رہے گا
اپنی رائے کا اظہار کریں