More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس

ہاشم آملہ کی طرح میچ ونر کھلاڑیوں کی فٹنس پر سمجھوتہ کیا جاتا ہے

ہاشم آملہ کی طرح میچ ونر کھلاڑیوں کی فٹنس پر سمجھوتہ کیا جاتا ہے

ایشین ایوارڈ جیتنے پر سپورٹس جرنلسٹس ایسوسی ایشن آف لاہور نے سابق ٹیسٹ کرکٹر مشتاق احمد کو میٹ دی پریس میں خراج تحسین پیش کیا ہے اور ان کی کرکٹ کے لیے خدمات کو گرانقدر قرار دیا

اس موقع پر مشتاق احمد نے ملنے والے ایوراڈ کو پاکستان کے نام کرتے ہوئے اسے پاکستان کے نام کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج جو کچھ بھی ہیں پاکستان کی بدولت ہیں اور پاکستان ہی ان کی پہچان ہے، انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی توجہ کبھی تنقید کی جانب مبزول نہیں رکھی بلکہ کرکٹر اور کرکٹ کی فلاح کے لیے وہ ہمہ تن مصروف رہتے ہیں،،، انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل سے نام کمانے والے تمام کھلاڑی تیار نیشنل کرکٹ اکیڈیمی لاہور ہی تیار کرتی ہے اور اس سال پی ایس ایس ایل سے ملنے والے ستارے این سی اے میں ان کی زیر نگہداشت رہے

تابی لیکس کے سوال پر مشتاق احمد نے کہا کہ ہم نے 92 کا ورلڈکپ جزبے اور مہارت سے جیتا تھا مگر عہد جدید کی کرکٹ میں فٹنس  کے وضع کردہ معیار کو حاصل کرنا کرکٹرز کا فرض ہے مگر اس کا مطلب ہر گز نہیں یہ نہیں آپ فٹنس کے نام پر میچ ونر کھلاڑیوں کو ٹیم سے ہی باہر کردو،، مشتاق احمد نے جنوبی افریقن بلے باز ہاشم آملہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان کی فٹنس معیاری نہ ہونے کے باوجود ان کو ٹیم کا حصہ اس لیے بنایا جاتا ہے کہ وہ میچ ونر ہیں، انہوں نے عابد علی اور محمد رضوان کو میچ ونر قرار دیتے ہوئے کہا دونوں کھلاڑیوں کو ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم کا حصہ ہونا چاہے

مشتاق احمد نے انکشاف کیا کہ یورپی و دیگر ٹیموں کا یہ حربہ ہے کہ کسی دوسری ٹیم کو فیورٹ قرار دے کر دباو اس پر ڈال دیتے ہیں اور خود میدان مار کر سرخرو ہوجاتے ہیں، مشتاق احمد نے کہا کہ بلاشبہ پاکستان فیورٹ ٹیموں میں آتی ہے مگر قومی ٹیم کو دباو میں آنے کی بجائے اور جزبہ حاصل کرنا چاہیے کہ دنیائے کرکٹ ان کو فیورٹ قرار دے رہی ہے

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں