تابی لیکس نے صحافتی اقدار کے تقاضے پورے کرتے ہوئے 7 سال مکمل کر لیے
ٹھیک سات سال پہلے جب میں ڈان نیوز سے استغفی دے کر دفتر کی سیڑھیاں اتر رہا تھا تو میں تہیہ کر لیا تھا اب کم از کم بحیثیت رپورٹر نوکری نہیں کرنی اور اپنی ویب سائٹ بنا کر اپنا پیغام، بے لاگ تبصرے، کالم اور پاکستان کے تمام نامور سپورٹس سٹار کے انٹرویوز کروں گا
کچھ نے مشورہ دیا کہ ایسا نہ کرو ڈان نیوز تمہاری پہچان ہے اور چینل کے بغیر کوئی ہاتھ بھی نہیں ملاتا
کچھ نے کہا چھ ماہ بھی نہیں نکالے گا اور نوکری کے لیے ہم سے رابطہ کرے گا
ایسا بہت کچھ سننے کو ملا مگر الحمداللہ جس بھی کھلاڑی یا عہدیدار کے پاس گیا اس نے پہلے سے ذیادہ تعاون کیا ، وجہ محض ایک تھی کہ سبکو یہ معلوم تھا کہ تابی نہ فراڈیا ہے اور نہ حرام خور ہے اور اس کا ثبوت دنیا کے سب پلیٹ فارم نے بھی 96% ٹرسٹ کوڈ کے ساتھ دیا
اس سفر میں کبھی سستی اور کبھی چستی سے کام لیتا رہا مگر اکتاہٹ کا شکار ہوئے بنا آج 7 سال پورے کر لیے
سب سے ذیادہ پڑھا جانے والا کالم یہ رہا: article
یوٹیوب کی دنیا میں تابی لیکس کو مقبول بنانے والا انٹرویو: Saeed Ajmal Punjabi Interview
یہاں اگر برائٹو پینٹس کے مارکیٹنگ ایگزیکٹو خواجہ عاطف سکہ کا ذکر نہ کروں تو یہ نمک حرامی کے مترادف ہوگا کہ جنہوں نے ابتدائی تین سال تابی لیکس کو بھرپور مالی سپورٹ دی
آخر میں پاکستان سپورٹس کے ہر عہدیدار سے لے کر ٹی بوائے سب کا مشکور ہوں کہ جنہوں نے ہمیشہ تعاون کیا خصوصا ٹی بوائز اور ہر دفتر کے غریب ملازم کا خصوصی شکریہ کہ جس احترام سے وہ ملتے ہیں، کیونکہ عزت کرنا دنیا کا آسان ترین اور کروانا مشکل ترین کام ہے
تابی لیکس کے قارئین آپ سب میرے خاندان کی طرح ہیں
اپنی رائے کا اظہار کریں