فخر، عامر یوں ہی سرفراز رہو
قومی کرکٹ ٹیم کا کوئی بھی میچ ہو ، ہار یا جیت کی صورت میں پاکستان کا مقبول چینل جیو لگانے میں ذرا دیر نہیں لگاتا جہاں سابق کپتان محمد یوسف اور سابق ٹیسٹ کرکٹرسکندر بخت،،،قومی ٹیم کا بخت لکھ رہے ہوتے ہیں،،،اور جیت کی صورت میں بھی ان کے چہروں پر رونق دیکھنے کی خواہش ہے،،،شاید وہ تب مسکرائیں گے کہ جب ہیڈکوچ محمد یوسف اور باولنگ کوچ سکندر بخت ہونگے اور ٹیم کوئی میچ جیت لے گی،،،،سرفراز احمد اور محمد عامر کی عمدہ کاوش کے بدولت چیمپِئنز ٹرافی جیسے میگا ایونٹ کے سیمی فائنل میں جگہ بنالی،،،،،فون پر جب وسیم اکرم کو لیا گیا تو انہوں نے بڑے کھلاڑیوں والی بات کی ٹیم میں تبدیلیوں کی بات بعد میں ہوتی رہے گی،،،ابھی پاکستان سیمی فائنل میں پہنچا ہے اس کا جشن منانا چاہیے
کارڈیف کے گراونڈ پر کپتان نے سری لنکا کے خلاف ٹاس جیت کر پھر پہلے باولنگ کا فیصل کیا تو جان کلیجے کو آ گئی کہ یہ کیسا فیصلہ ہے مگر جب ہمارے باولرز نے نپی تلی باولنگ کا آغاز کیا تو اندازہ ہوا کہ آسمان پر موجود بادل شاہینوں کی مدد کو موجود تھے اور چیمپِئنز ٹرافی میں پہلی بار محمد عامر بھی وکٹیں لیتے نظر آئے،،،،جنید خان نے ایک اور میچ میں ثابت کر دیا کہ ان کی جگہ مسلسل وہاب ریاض کو کھیلانا غلط فیصلہ تھا،،،حسن علی تو ہر میچ گزرنے کے بعد بہتر سے بہتر بنتے نظر آرہے ہیں،،،،،کرکٹ میں نووارد فہیم اشرف نے بھی دو وکٹیں لے کر ثابت کردیا کہ پاکستان کرکٹ میں نوجوان خون کو شامل کرنے کا وقت آگیا ہے اور مافیا کی صورت اختیار کیے ہوئے کھلاڑیوں کو چلتا کرنا ہوگا،،،سری لنکا کی پوری ٹیم 236 ڈھیر ہوگئی تو محسوس ہوا کہ پاکستان یہ میچ نہایت آسانی سے جیت لے گا کیونکہ سورج بھی نمودار ہوچکا تھا اور بلے باز کو آوٹ کرنا اب آسان کام نہیں تھا،،،،پاکستان کی بلے بازی شروع ہوئی تو فخر زمان نے آزادانہ اور دلکش ففٹی بنا کر ثابت کر دیا کہ باولنگ کوئی بھی اگر ٹیکنیک اور دلیری موجود ہے تو گراونڈ کے چاروں طرف جاندار شاٹس کھیلنا مشکل کام نہیں،،،ففٹی ہوتے ہی فخر زمان باونڈری پر کیچ آوٹ ہوگئے،،،،
فخر زمان آوٹ ہوتے ہی بلے بازی کا سہرا سینیئر بلے بازوں کے سر بندھ گیا،،ان سینیئر بلے بازوں کے سر کہ جو کئی کئی سال سے پاکستان کے لیے مختلف بہانوں اور راستوں سے قومی ٹیم میں واپس آجاتے ہیں اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہی ہوا جو کئی سالوں سے ہوتا چلا آرہا ہے ہمارے سینیئر بلے باز پہ در پہ آوٹ ہوکر پویلین کو چلتے بنے اور ان میں سے ایک بھی بلے باز کو باولر نے آوٹ نہیں کیا بلکہ سب کوئی نہ کوئی شاٹ ایجاد کرتے ہوئے آوٹ ہوئے خصوصا محمد حفیظ،اظہر علی اور بابر اعظم جس طرز سے آوٹ ہوئے اس سے ان کی اہلیت پر سوالیہ نشان لگنے شروع ہوگئے ہیں،،،،
عماد وسیم آوٹ ہوئے تو لوگ ٹی وی کے سامنے سے اٹھنے شروع ہوگئے حتکہ اسٹیڈیم سے بھی نکلنے شروع ہوگئے،،،محمد عامر عرصہ دراز سے بیٹنگ میں کچھ کر دکھانے کو بے تاب تھے،،،انہوں نے سرفراز احمد کے ہمراہ مل کر آٹھویں وکٹ کے لیے بلے بازی شروع کی،،،دونوں گا ہے بگاہے سنگلز،دو ،،،،،رنز اور کبھی کبھار ایک باونڈری دیکھنے کو مل جاتی تھی،،،،سرفراز احمد کے دو آسان ترین کیچ ڈراپ ہوئے تو جیت کی لکیر دکھنی شروع ہوگئی اور پھر وہی ہوا دونوں نے آٹھویں وکٹ کی شراکت میں 78 رنز بنا کر پاکستان کو چیمُیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں پہنچا دیا جہاں وہ چودہ جون میزبان اور ٹورنامنٹ فیورٹ انگلینڈ کے خلاف کھیلیں گے،،،،،پوری قوم کی اب یہ دعا بن گئی ہے چیمپِئنز ٹرافی کا فائنل بھی پاکستان اور روایتی حریف بھارت کے مابین ہونا چاہیے تاکہ حالیہ شکست کا بدلہ چکتا کیا جائے اور وہ بھی میگا ایونٹ کے فائنل میں تاکہ سہواگ کو پتہ چلے کہ باپ کسے کہا جاتا ہے
نوجوان کھلاڑیوں نے سرفراز کی لاج رکھ لی،،،سینیئر کھلاڑیوں کی باڈی لینگوئج کسی خوف کا شکار نظر آرہی ہے اور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ان کو واضح پیغام دیا جا چکا ہے کہ بہت ہو چکی اب کچھ کر دکھاو ورنہ اس ٹور کو اپنا آخری ٹور سمجھو،،،،،جس طرح ہمارے سینیئر کھلاڑی سری لنکا کے عام درجے کے باولرز کے سامنے سرنگوں نظر آئے اس سے انہوں نے ثابت کردیا کہ پریشر میں کھیلنا وہ آج تک نہیں سیکھے اور خصوصا بیٹنگ سیکنڈ سنتے ہی ان کے ہاتھ پاوں پھول جاتے ہیں،،،،سرفراز احمد نے تو کپتان اننگ کھیلتے ہوئے اپنی اہلیت بھی ثابت کردی اور دکھا دیا کہ جب ضرورت ہو تو سرفراز دھوکہ نہیں دیتا مگر ہمارے بلے باز اور وہ بھی سینئر کب تک دھوکہ دہی کا سلسلہ جاری رکھیں،،،،قیمتی موقع ہے ہمارے سینئر بلے بازوں کے لیے وہ سیمی فائنل میں تمام تر ذمہ داری اپنے کندھوں پہ لیں،،ان کو یقین ہونا چاہیے کہ ان کے ساتھ بہت باصلاحیت نوجوان کھلاڑی موجود ہیں جو ہر طرح کی صورت حال میں کارکردگی دکھانے کی اہلیت رکھتے ہیں،،،،انگلینڈ اس ٹورنامنٹ میں تگڑی ٹیم کے طور پر سامنے آئی ہے اور ان کے ساتھ سیمی فائنل بھی ان کے ہوم گراونڈ اور کراوڈ کے سامنے ہے،،،،14 جون کا دن یہ ثابت کرے گا کہ اظہر علی،،،محمد حفیظ اور شعیب ملک میں سے کون کون قومی ٹیم کے ون ڈے سکواڈ کا حصہ رہیں گے اور کون اپنے پاوں پر خود کلہاڑا مار لے گا
ہماری طرف سے سرفراز احمد کو مکمل حمایت کا یقین ہونا چاہیے،،،ہماری طرف سے مراد پوری پاکستانی قوم ہے،،،ان کو اختیار ہونا چاہیے کہ وہ سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کون سے گیارہ کھلاڑی میدان میں اتریں گے،،،سرفراز احمد نے جس طرح محمد عامر کی مدد سے پاکستان کو سیمی فائنل تک پہنچا دیا ہے اس سے محسوس ہوتا ہے کہ جس طرح پاکستان ایک بار چل پڑے تو اسے روکنا مشکل ہوجاتا ہے،،،،پاکستان سیمی فائنل میں بھی انگلینڈ کے دانت کھٹے کر دے گا،،،،،،ٹیم گرین کے لیے سبز ہلالی پرچم رکھنے والی قوم کی دعائیں ہر لحظہ ساتھ ہونگیں،،،اللہ سرفراز احمد کو سرفراز کرے اور وہ
چیمپیئنز ٹرافی پاکستان لا کر قوم کو عید کا قیمیتی ترین تحفہ دینے میں سرخرو ہوجائیں
اپنی رائے کا اظہار کریں