More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
پاکستان ٹیسٹ اسکواڈ کا ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ٹریننگ کا آغاز۔ تمام 15 کھلاڑیوں نے آج کوچز کی نگرانی میں ٹریننگ سیشن میں حصہ لیا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ 17 جنوری سے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ دونوں ٹیمیں کل صبح دس بجے سے ٹریننگ سیشنز میں حصہ لیں گی ٹکرز پاکستان اسٹرائیک فورس کیمپ ۔ ---------------------------------------- لاہور۔ پاکستان اسٹرائیک فورس تربیتی کیمپ آج لاہور میں شروع ہو گیا۔ کیمپ کا مقصد ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹرز میں جدید دور کی بیٹنگ اور ہارڈ ہٹنگ کی مہارت پر کام کرنا ہے۔ کیمپ میں 25 کرکٹرز شریک ہیں۔ کیمپ 14 سے 30 جنوری تک این سی اے لاہور میں جاری رہےگا۔ کیمپ کا دوسرا مرحلہ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم ملتان میں یکم سے 28 فروری تک ہوگا۔ سابق انٹرنیشنل کرکٹر عبدالرزاق اس کیمپ کے ہیڈ کوچ ہیں ۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر ہمایوں فرحت اور سابق فرسٹ کلاس کھلاڑی کامران ساجد، عبدالرزاق کی معاونت کریں گے۔ کراچی کنگز نے پلاٹینم راؤنڈ میں اپنی پہلی باری میں ڈیوڈ وارنر کو کنگز اسکواڈ کا حصہ بنا لیا. ٹکرز 2025 کرکٹ شیڈول ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 2025 میں ہونے والے ڈومیسٹک کرکٹ ٹورنامنٹس کے مکمل شیڈول کا اعلان کردیا۔ 18 ٹیموں پر مشتمل نیشنل T20 کپ مارچ میں ہوگا۔ پریذیڈنٹ ٹرافی گریڈ ٹو اپریل اور مئی میں منعقد کیا جائے گا۔ قائد اعظم ٹرافی کا آغاز ستمبر میں ہوگا۔ چیمپئنز فرسٹ کلاس ایونٹ کا پہلا ایڈیشن ستمبر اور اکتوبر کی ونڈو میں کھیلا جائے گا۔ چیمپئنز ٹی ٹوئنٹی کپ کا دوسرا ایڈیشن دسمبر 2025 میں کھیلا جائے گا۔ سال 2025 میں انڈر 19 کرکٹرز کیلئے چیمپئنز انڈر 19 ایونٹس متعارف کروائے جائیں گے۔ انڈر 13 اور انڈر 15 ٹورنامنٹس کو انڈر 15 اور انڈر 17 ٹورنامنٹس کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ اور ریجنل انڈر 19 ٹورنامنٹس میں بہترین کارکردگی دکھانے والے انڈر 19 کھلاڑی چیمپئنز انڈر 19 ایونٹس میں جگہ بنائیں گے۔ اہم ترین 3 ماہ سے بھی کم عرصے میں قذافی سٹیڈیم کا رنگ و روپ بدل گیا گرے سٹرکچر 100 فیصد مکمل۔ فنشنگ ورک تیز پورا سٹیڈیم نیا۔ 34 ہزار سے زائد کی گنجائش جدید لائٹس کی تنصیب آخری مرحلے میں۔ جنرل انکلوژرز سے بھی گراؤنڈ کا ویو بہتر ہو گیا دونوں اطراف نئی سکور سکرینز نصب کرنے کاکام بھی جاری چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم کی تعمیر نو پر پیش رفت کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم میں جاری تعمیراتی کاموں کا تفصیلی معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے مین بلڈنگ کے تمام فلورز کا وزٹ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے جنرل انکلوژرز کی آخری نشتوں پر گئے اور گراؤنڈ کے ویو کو دیکھا چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے جنرل انکلوژرز سے گراؤنڈ ویو کی تعریف کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم میں ورکرز سے ملاقات کی اور انہیں شاباش دی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا پراجیکٹ کی رفتار پر اطمینان کا اظہار شدید سردی اور دھند کے باوجود پراجیکٹ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی سے قبل مکمل نیا سٹیڈیم جدید سہولتوں کے ساتھ تیار ہو گا۔ محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی مقررہ مدت میں کام مکمل کرنے کی ہدایت ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے پراجیکٹ پر پیش رفت کے بارے بریفنگ دی چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سمیر احمد۔ ایڈوائزرز عامر میر۔ ڈائریکٹر انفراسٹرکچر . ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ۔ نیسپاک اور ایف ڈبلیو او کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے نوجوان بیٹر اذان اویس اپنے پہلے ہی فرسٹ کلاس سیزن کی کارکردگی سے خوش۔ قائداعظم ٹرافی میں چار سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 844 رنز اسکور کیے اور ٹاپ اسکورر بنے۔ انہیں ٹورنامنٹ کے بیسٹ بیٹر کا ایوارڈ بھی ملا۔ اوپنر بیٹر کے طور پر طویل اننگز کھیلنے کی ذمہ داری کو محسوس کیا۔ اذان اویس کوچنگ اسٹاف نے میرے کھیل میں بہتری لانے پر بہت توجہ دی ہے۔ اذان اویس۔ اذان اویس پریذیڈنٹ ٹرافی میں ایشال ایسوسی ایٹس کی نمائندگی کریں گے۔ کراچی۔ آئی سی سی ویمنز انڈر 19 ورلڈ کپ کی تیاریاں پاکستان ویمنز انڈر 19 ٹیم کا کراچی ایمرجنگ ٹیم کے ساتھ پریکٹس میچ نیشنل سٹیڈیم کراچی اوول گراؤنڈ میں پاکستان انڈر 19 ٹیم نے کراچی ایمرجنگ ٹیم کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی پاکستان ویمنز انڈر 19 ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے باولنگ کی کراچی ایمرجنگ ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں 9 آؤٹ پر 101 رنز بنائے کراچی ایمرجنگ ٹیم کی بیٹر رامین شمیم نے 24 بالز پر 22 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے امیمہ سہیل نے 22 بولز پر 19 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے پاکستان انڈر 19 ٹیم میں قراۃالعین نے 8 رنز دے کر 1 کھلاڑی آؤٹ کیا ماہم انیس نے 7 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کی پاکستان انڈر 19 ٹیم نے 18.5 اوورز میں 5 آوٹ پر 102 سکور بنا کر میچ جیت لیا پاکستان انڈر 19 ٹیم میں فاطمہ خان نے 23 بالز پر 27 رنز بنائے جس میں 3 چوکے اور 1 چھکا شامل تھا ماہم انیس نے 21 بالز پر 20 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے کراچی ایمرجنگ ٹیم میں رامین شمیم نے 10 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کی بریکنگ نیوز چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا صائم ایوب کو فوری علاج کے لیے لندن بھیجے کا فیصلہ یہ فیصلہ انہوں نے ڈاکٹرز سے مشاورت کے بعد کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا صائم ایوب سے خود بھی رابطہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے صائم ایوب کی خیریت دریافت کی اور ان کی صحت یابی کےلئے نیک خواہشات کااظہار کیا لندن کے سپورٹس آرتھو کے ماہر ڈاکٹرز صائم ایوب کا چیک اپ کریں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کی لندن کے سپورٹس آرتھو کے ماہر ڈاکٹرز کے ساتھ اپوائمنٹ طے پاکستان میں ڈاکٹر ممریز صائم ایوب کے علاج معالجے کے سارے کیس کو دیکھ رہے ہیں ڈاکٹر ممریز نے صائم ایوب کی تمام میڈیکل رپورٹس لندن بھجوا دی ہیں صائم ایوب سٹائلش زبردست بیٹر اور پاکستان کرکٹ کا اثاثہ ہیں۔ محسن نقوی صائم ایوب کو پہلی دستیاب فلائٹ سے کیپ ٹاؤن سے لندن بھجوایا جائے گا۔ محسن نقوی اسٹنٹ کوچ اظہر محمود بھی صائم ایوب کے ساتھ لندن جائیں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کی انجری پر بہت تشویش ہے۔ محسن نقوی صائم ایوب کا دنیا کے بہترین ہسپتال میں چیک اپ اور علاج کرائیں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کے علاج معالجے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ محسن نقوی امید ہے کہ صائم ایوب چیمپئنز ٹرافی سے قبل مکمل صحت یاب ہو جائیں گے۔ محسن نقوی ٹکرز ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 10 واں ایڈیشن ۔ لاہور۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کی چھ فرنچائزز نے پی ایس ایل 10 میں برقرار رکھے جانے والے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 10 کا ڈرافٹ 11 جنوری کو ہوگا ۔ایونٹ 8 اپریل سے 19 مئی تک کھیلا جائے گا۔ اس مرتبہ 19 ممالک کے 510 کھلاڑیوں نے پی ایس ایل کا ڈرافٹ کیلئے سائن کیا ہے۔ پی ایس ایل کے قواعد کے مطابق ہر فرنچائز کو اپنے سابقہ اسکواڈ میں سے 8 کھلاڑیوں کو برقرار رکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔ تین فرنچائزز اسلام آباد یونائٹڈ ۔ لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرزنے آٹھ آٹھ کھلاڑی برقرار رکھے ہیں ۔ کراچی کنگز ۔ ملتان سلطانز اور پشاور زلمی نے سات سات کھلاڑیوں کو برقرار رکھا ہے۔ ٹکرز پاکستان شاہینز اسکواڈ۔ - لاہور۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف تین روزہ وارم اپ میچ کے لیے پاکستان شاہینز اسکواڈ کا اعلان ۔ یہ میچ 10 جنوری سے اسلام آباد کلب میں کھیلا جائے گا۔ ٹیسٹ بیٹر امام الحق پاکستان شاہینز کی قیادت کریں گے ۔ ویسٹ انڈیز کا ٹیسٹ اسکواڈ پیر 6 جنوری کو اسلام آباد پہنچے گا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریزکا آغاز 17 جنوری سے ملتان میں ہو گا۔ دونوں ٹیسٹ ملتان میں کھیلے جائیں گے۔

“پاکستان سپر لیگ تحفظات اور خدشات “

“پاکستان سپر لیگ تحفظات اور خدشات “
آفتاب تابی
آفتاب تابی

جیسے جیسے پاکستان سپر لیگ کا سفر آگے بڑھتا جا رہا ہے اس کے قافلے میں شامل ہونے والے کھلاڑیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے سوائے بھارت کے باقی تمام ممالک کے کھلاڑیوں نے اس دفعہ پاکستان سپر لیگ کے قافلے میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے جس سے پاکستان سپر لیگ کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے
پی سی بی نے پاکستان سپر لیگ کے اگلے ایڈیشن کے لیے کھلاڑیوں کے چناؤ کی تاریخ کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق یہ تقریب 20 نومبر کو منعقد ہو گی اور اس کے لیے تقریبا تمام ٹیمیں اپنی اپنی حکمت عملی کو آخری شکل دے چکیں ہیں اور اس سلسلے میں دوسری ٹیموں کےساتھ کھلاڑیوں کے تبادلے اور جن کھلاڑیوں کو ٹیم میں برقرار رکھنےکا عمل بھی مکمل ہو چکا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو ابھی تک بہت سی ٹیموں نے اس کے لیے کافی حیران کن فیصلےبھی کیے ہیں ۔ پشاور زلمی نے تجربہ کار بیٹسمین محمد حفیظ کو ٹیم میں شامل رکھنے کی بجائے وہاب ریاض کو ٹیم میں برقرار رکھا جو کہ وہاب ریاض کی موجودہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کافی حیران کن فیصلہ ہے۔ اب تک پاکستان سپر لیگ میں ناکامیوں کے جھنڈے گاڑنے والی لاھور قلندرز کی ٹیم نے حیران کن طور پر ٹی 20 کے تجربہ کار کھلاڑی سنیل نارائن کا تبادلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے کیا ہے جو میرے نزدیک ان کے لیے کافی نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پچھلے سال ٹیم کے کپتان رہنے والے بڑیندن مکیلم کو بھی اپنی ٹیم میں برقرار نہیں رکھا۔ میرے نزدیک کھلاڑیوں کے چناؤ کے حساب سے پاکستان سپر لیگ کا اب تک کا سب سے بڑا فیصلہ کراچی کنگز کا شاہد آفریدی کو ٹیم میں برقرار نا رکھنے کا فیصلہ ہے۔بہت سے لوگوں کی دلوں کی دھڑکن سمجھے جانے والے اور پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان بوم بوم شاہد آفریدی کو کون سی ٹیم اپنی پالیسی کا حصہ بناتی ہے اس بات کا فیصلہ اب 20 نومبر کو منعقد ہونے والی کھلاڑیوں کے چناؤ کی تقریب میں ہو گا۔اگر ہم پچھلے سال کے کھلاڑیوں کے چناؤ کو مدنظر رکھیں تو ہم کو ایک بات پتہ چلتی ہے کہ بہت سے کھلاڑیوں کو صرف اور صرف ذاتی پسند کی وجہ سے پاکستان سپر لیگ کا حصہ بنایا گیا اور بہت سے ایسے کھلاڑیوں کو نظر انداز کیا گیا جنہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھائی تھی ۔ اس دفعہ ذاتی اثر و رسوخ کا استعمال کھلاڑیوں کے چناؤ پر کس حد تک اثر انداز ہوتا ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
آج جبکہ کرکٹ کا کھیل بہت چکا چوند ہو چکا ہے اور تقربیا ہر ملک کسی نہ کسی طریقے اپنے کھیل میں بہتری لانے کی کوشش کر رہا ہے پاکستان کی کرکٹ کے لئے اور خاص طور پر نئےآنے والے کھلاڑیوں کے لیے پاکستان سپر لیگ کی طرز کے مقابلے بہت اہمیت کے حامل ہیں. وقت کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے کھیل نے بھی بہت جدت اختیار کر لی ہے اور اب یہ کھیل کرکٹ کم اور پیسہ پھینک تماشا دیکھ زیادہ بنتا جا رہا ہے. حالات کی ستم ظریفی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنی اس لیگ کے زیادہ تر میچز دیار غیر میں کروانے پر رہے ہیں اور پاکستان میں رہنے والے لوگوں ابھی بھی پاکستان سپر لیگ کے تمام میچز پاکستان کے میدانوںمیں دیکھنے کے لئے انتظار کرنا ہو گا
پاکستان سپر لیگ کے اس ایڈیشن کا کامیاب بنانے کے لیے پی سی بی کو پہلے سے زیادہ محنت کرنی پڑے گی۔ اور بہت سی چیزوں دیکھنا پڑے گا.پچھلے سال پاکستان سپر لیگ کا حصہ بننے والی ملتان سلطانز کی ٹیم کا پاکستان کرکٹ بورڈ نے معاہدہ ختم کر دیا ہے اب چھٹی ٹیم کو کون خریدتا ہے یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے ۔ اس کے علاوہ جو بات سب سے اہم ہے وہ ہے میچ فکسنگ،جیسا کہ ماضی میں بہت سے کھلاڑی میچ فکسنگ یا سپاٹ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں اس لیے پی سی بی کو اس چیز پر خصوصی توجہ دینا پڑے گی اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ پاکستان سپر لیگ اس چیز سے پاک ہو. دوسری اہم بات کھلاڑیوں کا انتخاب. اس سلسلے میں پی سی بی کو صحیح محنوں میں میرٹ پر عمل درآمد کرنا پڑے گا ان کھلاڑی کو آگے لانا پڑے گا جو اس کے اصل حق دار ہیں اور پرچی پر کھلاڑیوں کے انتخاب کی روایت کو ختم کرنا پڑے گا. (جو فی االوقت ممکن نظر نہیں آتا)
پاکستان سپر لیگ کا اصل مقصد آنے والے وقت کے لیے اچھے کھلاڑی تیار کرنا ہونا چاہیے نہ کہ صرف پیسہ کمانا. پاکستان سپر لیگ میں زیادہ توجہ نوجوان کھلاڑیوں پر دینی چاہیے اور ان تمام کھلاڑیوں کو اس کا حصہ بنایا جائے جنہوں نے ڈومیسٹک میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے. میرٹ کا ہر صورت دھیان رکھا جائے. ورنہ دوسری صورت میں اس لیگ کی حیثیت اک تماشے سے زیادہ نہ ہو گی اور اس سلسلے میں ٹیموں کی منجمنٹ کو اپنی انا کو ایک طرف رکھ کر کارکردگی کی بنیاد پر فیصلے کرنے چاہیے۔
پاکستان سپر لیگ کی منجمنٹ کے لیے سب سے بڑا چیلنج غیر ملکی کھلاڑیوں کو پاکستان کھیلنے کے آمادہ کرنا ہے پچھلے سال
کچھ غیر ملکی کھلاڑی ایسے بھی تھے جو
پاکستان سپر لیگ کے متحدہ عرب امارات میں ہونے والے میچز میں ٹیموں کا حصہ تھے مگر پاکستان میں کھیلے جانے والے میچوں میں ٹیم کا حصہ نہیں تھے اور انہوں نے پاکستان جانے سے انکار کر دیا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان سپر لیگ کی منجمنٹ کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ پاکستان سپر لیگ میں صرف وہ ہی غیر ملکی کھلاڑی شامل ہوں جو پاکستان میں کھیلنے کے لئے تیار ہیں بصورت دیگر ان کھلاڑیوں کو ٹیم کا حصہ نا بنایا جائے جو پاکستان میں کھیلنےکے لیے تیار نہیں۔
اگر آج ہم دس سال پہلے کی کرکٹ پر نظر دوڑائیں تو ہم کو پتہ چلتا ہے کہ آج کی کرکٹ اود دس پندرہ سال پہلے کی کرکٹ میں بہت فرق آ چکا ہے اور اس دوران ہر اس ملک نے جس میں کرکٹ کھیلی جاتی یے انہوں نے مختلف طریقوں کے ساتھ اس کھیل کے بدلتے ہوئے رنگوں میں اپنے آپ کو رنگنے کی کوشش کی ہے.
مگر دوسری طرف اگر ہم پاکستان کرکٹ کی بات کریں تو ہم کو اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ہم نے اس کھیل پر صرف باتوں کی حد تک توجہ تو لازمی دی لیکن عملی طور پر کچھ خاص کام نہیں کیا.اور بجائے کھیل کی بہتری پر توجہ دینے کے پی سی بی کے ارباب اختیار پی سی بی میں چیئرمین چئیرمین کھیلتے رہے. اور اگر کھبی کسی نے بھول کر ان سے کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس کے بارے میں کوئی سوال پوچھ لیا تو اس کو جواب ملا کہ ہماری ٹیم کی یہ حالت ملک میں انٹرنیشنل ٹیموں کے نہ آنے کی وجہ سے ہے.
یہ بات سچ ہے کہ 2009 میں سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی طرز پر کرکٹ کے زیادہ مقابلے نہیں ہوئے جس کی وجہ سےپاکستان کرکٹ کا کافی نقصان ہوا ہے مگر اس بات کو سو فیصد پاکستان کی ٹیم کی کارکردگی سے جوڑا نہیں جا سکتا. بلکہ اس کی وجہ ڈومیسٹک کرکٹ کا ناقص ڈھانچہ ہے اور میرے خیال میں اس کے ذمےدار پی سی بی میں بیٹھے ہوئے وہ لوگ ہیں جو وقت کے ساتھ نہیں چلنا چاہتے. اگر پچھلے کچھ سالوں میں ہم نے اپنے ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے پر کوئی توجہ دی ہوتی تو حالات آج سے بالکل مختلف ہوتے . مگر اس کے لیے وہ لوگ چاہیے جو تھوڑی محنت کر سکیں مگر پی سی بی میں موجود لوگوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ شاید ان کے یہ دن اللہ اللہ کرنے کے ہیں محنت کرنے کے نہیں. کیونکہ دوسرے ممالک کے کرکٹ بورڈز جس عمر میں لوگوں کو ملازمت سے رخصت کرتے ہیں پی سی بی میں اس وقت لوگوں کو ملازمت پر رکھا جاتا ہے. آج کے دور میں ان سب ارباب اختیار کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ اگر وہ وقت کے ساتھ نہیں چلے تو ہو سکتا ہے ہم مستقبل قریب میں ولڈکپ اور آئی سی سی کے دوسرے بڑے ٹورنامنٹ نہ کھیل سکیں. جب دوسرے ممالک اپنی اپنی پرائیویٹ لیگز کروانے میں لگے ہوئے تھے پی سی بی کے ارباب اختیار اس وقت پی سی بی میں ایک دوسرے کی ٹانگ کھنچنے میں مصروف تھے. اگر دیکھا جائے تو ایسے محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں صرف دو چار لوگ ہی ایسے ہیں جو پی سی بی میں کام کرنے کے اہل ہیں اس کے علاوہ کسی اور کو پاکستان میں کرکٹ کی سمجھ بوجھ ہی نہیں کیونکہ کچھ بھی ہو جائے وہ لوگ کسی نہ کسی طرح پی سی بی کے ساتھ منسلک ہو جاتے ہیں.حالانکہ اب ان کی یہ عمر آرام کرنے کی ہے. بات ہو رہی تھی پاکستان سپر لیگ کی مگر شاید کہیں اور ہی نکل گئی.
میرے خیال میں پاکستان کرکٹ بورڈ اگر پاکستان سپر لیگ کو ہر سال درست طور پر منعقد کروانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس میں سے بہت سے ایسے کھلاڑی ہم کو مل سکتے ہیں جو مستقبل میں پاکستان کی نمائندگی کر سکیں. مگر اس کے لیے پھر وہ ہی بات خلوص نیت درکار ہو گی.

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں