پاکستان ورلڈکپ سے باہر، ناکامی حکومت کی یا پی ایچ ایف کی؟
بات کرکٹ کی ہو کبڈی کی یا پھر ہاکی اور ٹینس کی بھارت کی کھیلوں کی تنظیموں کے سربراہان ہمیشہ اپنی حکومتوں کی پالیسیوں کے ساتھ جڑے رہتے اور اسی لائن پر کام کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اسکی تازہ مثال بھارت میں آئندہ ماہ ہونیوالا جونئیر ہاکی ورلڈکپ ہے۔ بھارت کی ہاکی فیڈریشن نے ایونٹ میں پاکستان کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے عملی طور پر کوئی خاص مدد یا تعاون نہیں کیا حالانکہ فیڈریشن آف انٹرنیشنل ہاکی کی صدارت کے انتخابات کے لیے پاکستان نے بھارت کے حق میں ووٹ ڈالا تھا۔ جونئیر ہاکی ٹیم کی عالمی کپ میں شمولیت سے محرومی پی ایچ ایف حکام کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ اس واقعے کے بعد بھی کیا پاکستان ہاکی فیڈریشن بھارت نواز پالیسی جاری رکھے گی۔کیا اب بھی پاکستان کی بھارت نواز ہاکی فیڈریشن اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی نہیں کرے گی۔ ایف آئی ایچ کے انتخابات میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حکام بھارت کے نریندر بترا کو ووٹ دینے کیبعد خوشی خوشی وطن واپس آئے تھے کہ اب انہیں اس کے بدلے بہت فائدے ملیں گے لیکن ابھی تو مہندی بھی نہیں سوکھی تھی کہ نریندر بترا نے اپنے ہاتھ کھڑے کر دیے اور پاکستان کی جونئیر ہاکی ٹیم کو عالمی کپ کھیلنے سے محروم رکھنے میں اپنا کردار نبھا دیا۔ پاکستان عالمی کپ اور اولمپکس مقابلوں سے پہلے ہی باہر تھا اب جونئیر عالمی کپ سے محرومی ایک بڑا دھچکہ ہے۔ یہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی سفارتی سطح پر بھی ایک بڑی ناکامی ہے۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کی موجودہ انتظامیہ نے چیمپئنز ٹرافی میں شرکت سے معذرت کر لی تھی۔ سینئر ٹیم حال ہی میں ملائشیا میں کھیلی جانیوالی ایشین چیمپئنز ٹرافی میں ناکامی کا داغ لیکر وطن واپس آئی۔ پاکستان ہاکی لیگ کا منصوبہ بھی کاغذوں میں ہی نظر آیا ہے۔ اس حوالے سے اہم ترین پیشرفت صرف ” بیانات” کی صورت میں ہی سامنے آئی ہے۔ قومی کھیل کی فیڈریشن کے صدر خالد سجاد کھوکھر مہمان کیطرح پی ایچ ایف ہیڈ کوارٹرز آتے ہیں۔ بھارت کے حالیہ اقدامات اور تعصب پر مبنی فیصلوں کیبعد پاکستان ہاکی فیڈریشن بھی بھارت کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے فیڈریشن کے صدر خالد سجاد کھوکھر بھی ہیڈ کوارٹرز بیٹھنے کا وقت نکالیں۔ کب تک پی ایچ ایف موبائل فون پر چلے گی۔
اپنی رائے کا اظہار کریں