More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
قومی کرکٹ ٹیم کادورہ آئرلینڈ۔ انگلینڈ. ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی قومی کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے قذافی سٹیڈیم پہنچ گئے چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی کھلاڑیوں اور آفیشلز سےملاقات چئیرمین پی سی بی محسن نقوی 2 گھنٹے تک کھلاڑیوں کے ساتھ رہے ۔ کھلاڑیوں اور آفیشلز سے گفتگو کی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل کی حکمت عملی پر تفصیلی بات چیت کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کے لئے ایک لاکھ ڈالر انعام دینے کا اعلان پاکستان کی جیت کے سامنے اس انعام کی کوئی حیثیت نہیں۔ محسن نقوی امید ہے کہ آپ اس بار پاکستانی سبز ہلالی پرچم بلند کریں گے۔ محسن نقوی کسی دباؤ کے بغیر کھیلیں۔ بھرپور مقابلہ کریں۔ محسن نقوی میدان میں مقابلہ ہوتا نظر آنا چاہیے۔ محسن نقوی جیت آپ کے لئے اور ہار میرے لیے ہو گی۔ محسن نقوی کسی کی پرواہ نہ کریں۔ صرف پاکستان کے لئے کھیلیں ۔محسن نقوی میدان میں ٹیم ورک کا مظاہرہ کریں۔ انشاللہ فتح قدم چومے گی۔ محسن نقوی تمام کھلاڑی متحد اور اکھٹے ہیں۔ محسن نقوی شاہین شاہ آفریدی ورلڈ کپ میں بھرپور پرفارمنس دیں گے۔ محسن نقوی قوم کو آپ سے بہت سی توقعات ہیں۔ آپ نے پورا اترنا ہے۔ محسن نقوی ڈومیسٹک کرکٹ کو سکولز سے یونیورسٹز کی سطح پر فروغ دے رہے ہیں۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے محمد رضوان کو ٹی ٹوئنٹی میچوں میں 3000 رنز مکمل کرنے پر خصوصی گرین شرٹ دی چئیرمین پی سی بی نے نسیم شاہ کو ٹی ٹوئنٹی میچوں میں 100 وکٹیں لینے پر خصوصی گرین شرٹ دی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے کھلاڑیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی سلیکٹرز وہاب ریاض۔ محمد یوسف۔ کپتان بابر اعظم ۔ اسسٹنٹ کوچ اظہر محمود اور انٹرنیشنل کرکٹ کے ڈائریکٹر عثمان واہلہ بھی اس موقع پر موجود تھے چئیرمین پی سی بی نے کھلاڑیوں اور آفیشلز کے اعزاز میں مقامی میں ظہرانہ بھی دیا ٹکرز پی ایس ایل اجلاس۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کا جائزہ لینے کے لیے پی سی بی اور فرنچائز مالکان کا اجلاس۔ اجلاس میں پی ایس ایل 2024 کو کامیاب ایونٹ قرار دیا گیا۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل کو مزید دلچسپ اور کامیاب بنانے کے لیے پی سی بی نے تجاویز دے دیں۔ چیمپئنز ٹرافی کی وجہ سے پی ایس ایل 2025 کو 7 اپریل سے 20 مئی تک منعقد کرنے کی تجویز۔ ان تجاویز میں کراچی ملتان لاہور اور راولپنڈی میں میچز کاانعقاد شامل ہے۔ پی سی بی اضافی وینیوز تلاش کرے گا۔ پی سی بی نے پی ایس ایل کے چار پلے آف نیوٹرل وینیو پر منعقد کرنے کی تجویز بھی پیش کردی۔ پی ایس ایل کو مزید کامیاب اور مقبول بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ شائقین کو اس میں شامل کرنے کی غرض سے ایونٹ کی پلیئنگ کنڈیشنز میں بھی تبدیلیاں لائی جائیں گی۔ اس مرتبہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کے میڈیا رائٹس اور لائیو اسٹریمنگ میں اضافہ ہوا۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل کو ایک کامیاب برانڈ کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا جاچکا ہے۔ پی سی بی ۔ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی زیر صدارت اہم اجلاس پی سی بی ہیڈ کوارٹر قذافی سٹیڈیم میں منعقدہ اجلاس میں سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن بلان کا جائزہ لیا گیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی قذافی سٹیڈیم۔ نیشنل بینک سٹیڈیم کراچی اور راولپنڈی سٹیڈیم کی اپ گریڈیشن کے لئے انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کی خدمات جلد لینے کی ہدایت تینوں سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کے کام میں پہلے ہی تاخیر ہو چکی ہے۔ محسن نقوی اب بلاتاخیر آگے بڑھا جائے ۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی 3 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کمیٹی انفراسٹرکچر۔ ڈومیسٹک کرکٹ اور انٹرنیشنل کرکٹ کے ڈائریکٹرز پر مشتمل ہو گی کمیٹی انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کی قواعد و ضوابط کے تحت جلد ہائرنگ کے عمل کو یقینی بنائے گی کمیٹی انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کی مشاورت سے تینوں سٹیڈیمز میں عالمی معیار کی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائے گی اپ گریڈیشن پلان کے تحت بکسز میں سٹرکچرل تبدیلیاں کی جائیں گی اور سہولتوں کو بہتر بنایا جائے گا سٹیڈیمز کے انکلوژرز میں نشتیں لگائی جائیں گی اور شائقین کرکٹ کی سہولت کیلئے ہر نشت کا نمبر ہوگا قذافی سٹیڈیم کے مین گیٹ کے دو اطراف انکلوژرز میں نشتوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی سٹیڈیمز میں سکور بورڈ اورلائیو سٹریم کے لئے سکرین تبدیل کرنے کی ہدایت سٹیڈیمز کی فلڈ لائٹس کو تبدیل کرنے کے لیے تحمینہ لگایا جائے۔ محسن نقوی چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سلمان نصیر۔ چیف فنانشل آفیسر۔ ڈائریکٹرڈومیسٹک کرکٹ۔ ڈائریکٹر انفراسٹرکچر اور ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ کی اجلاس میں شرکت پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورہ آئرلینڈ / انگلینڈ پاکستان کرکٹ ٹیم نے دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کی تیاریاں شروع کر دیں قومی ٹی ٹونٹی اسکواڈ کے کھلاڑی قذافی اسٹیڈیم میں پریکٹس کر رہے ہیں کھلاڑیوں کی فزیکل اور فیلڈنگ ڈرلز کے ساتھ نیٹ پر بولنگ اور بیٹنگ کی پریکٹس پریکٹس سیشن کے اختتام پر کرکٹرز میڈیا ڈے میں شرکت کریں گے پاکستان کرکٹ ٹیم اتوار اور پیر کو بھی پریکٹس سیشن کرے گی شاداب خان اور حسن علی آئرلینڈ میں ٹیم جوائن کریں گے اعظم خان کچھ دیر میں کیمپ میں رپورٹ کر دیں گے شاہین آفریدی آج ٹیم جوائن کریں گے کل سے ٹریننگ کا آغاز کریں گے ٹکرز پاکستان کرکٹ ٹیم ٹریننگ ۔ لاہور ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم ہفتہ 4 مئی سے انگلینڈ اور آئرلینڈ کے دورے کے لیے قذافی اسٹیڈیم میں پریکٹس شروع کرے گی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم 6 مئی تک ٹریننگ سیشن کرے گی۔ ہفتہ اور اتوار کو پاکستانی کرکٹرز میڈیا ڈے میں شریک ہونگے۔ شاداب خان اور حسن علی آئرلینڈ میں ٹیم جوائن کریں گے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سپورٹ اسٹاف کا اعلان کردیا گیا۔ اظہرمحمود آئرلینڈ کے خلاف سیریز میں ہیڈ کوچ کی ذمہ داری نبھائیں گے۔ گیری کرسٹن انگلینڈ میں ٹیم جوائن کریں گے ۔ ٹکرز ۔جنوبی افریقی ٹور۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورۂ جنوبی افریقہ کے شیڈول کا اعلان کردیا گیا ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اس سال کے اواخر میں جنوبی افریقہ کا دورہ کرے گی۔ پاکستان ٹیم اس دورے میں دو ٹیسٹ۔ تین ون ڈے انٹرنیشنل اور تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلے گی۔ یہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا جنوبی افریقہ کا ساتواں ٹیسٹ ٹور ہوگا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اس سال آسٹریلیا کے دورے میں بھی تین ون ڈے اور تین ٹوئنٹی کھیلے گی۔ پاکستان اس سال جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے ساتھ سہ فریقی ون ڈے سیریز بھی کھیلے گا۔ پاکستان اسی سال بنگلہ دیش اور انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کی میزبانی بھی کرے گا۔ میں محنتی کھلاڑیوں کو اور ڈسپلن کو پسند کرتا ہوں۔ جیسن گلیسپی۔ ٹیسٹ کرکٹ آپ کی مہارت ، ذہنی صلاحیت اور صبر کا امتحان ہے۔ جیسن گلیسپی ۔ میرے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں جیتنا چاہتا ہوں۔ جیسن گلیسپی ۔ مجھے معلوم ہے کہ پاکستانی شائقین ٹیم کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔ جیسن گلیسپی۔ دنیا کے چند بہترین کرکٹرز کے ساتھ کام کرنے کی تجویز میرے لیے پرکشش تھی۔ گیری کرسٹن۔ میں پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں ۔ گیری کرسٹن۔ میں تسلسل اور مستقل مزاجی کا قائل ہوں۔کھلاڑیوں کو میری مکمل سپورٹ حاصل رہے گی۔ گیری کرسٹن۔ ٹیم کی صلاحیتوں کو میدان میں بھرپور انداز سے پیش کرنا میری کوشش ہوگی۔ گیری کرسٹن لاہور ۔ جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن پاکستان کے ہیڈ کوچز مقرر ۔ جیسن گلیسپی پاکستان کرکٹ ٹیم کے ریڈ بال ہیڈ کوچ مقرر کردیے گئے۔ گیری کرسٹن پاکستان کرکٹ ٹیم کے وائٹ بال ہیڈ کوچ مقرر ۔ اظہرمحمود دونوں فارمیٹس میں اسسٹنٹ کوچ ہونگے۔ تینوں تقرریاں دو سال کی مدت کے لیے کی گئی ہیں۔ گلیسپی اور گیری کرسٹن کا وسیع تجربہ پاکستان ٹیم کو بہترین رہنمائی فراہم کرے گا۔ محسن نقوی۔ پی سی بی کا شکریہ کہ انہوں نے میری صلاحیتوں پر اعتماد کیا۔ جیسن گلیسپی۔ عالمی سطح پر پاکستان ایک بڑی ٹیم ہے اس کی کوچنگ اعزاز ہے۔ گیری کرسٹن۔ میرا مقصد کھلاڑیوں کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہوگا۔ گیری کرسٹن۔ گیری کرسٹن انڈیا اور جنوبی افریقہ کو ٹیسٹ کرکٹ میں عالمی نمبر ایک بناچکے ہیں۔ جیسن گلیسپی کی کوچنگ میں یارکشائر دو مرتبہ کاؤنٹی چیمپئن شپ جیت چکی ہے۔ اہم ٹیکرز پاکستان کرکٹ ٹیم کی آخری ٹی ٹونٹی میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف جیت۔ نیدرلینڈ کی سفیر نے بھی گرین شرٹ پہن لی نیدر لینڈ کی سفیر ہینی ڈی وریس (Ms. Henny de Vries) کی قذافی سٹیڈیم آمد چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے نیدرلینڈ کی سفیر کا خیرمقدم کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی سے نیدرلینڈ کی سفیر کی ملاقات باہمی دلچسپی کے امور. کرکٹ اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال نیدرلینڈ کی سفیر نے میچ اور سٹیڈیم کے انتظامات کے بارے اپنے تاثرات چئیرمین پی سی بی سے شئیر کئے نیدرلینڈ کی سفیر نے شاندار انتظامات پر چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کو مبارکباد دی پاکستان نیوزی لینڈ کا میچ دیکھا۔ بہت انجوائے کیا۔ سفیر نیدرلینڈ قذافی سٹیڈیم میں شائقین کرکٹ کا نطم و ضبط دیکھ کر خوشی ہوئی۔ سفیر نیدرلینڈ شائقین کرکٹ کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ سفیر نیدرلینڈ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے میچ دیکھنے کے لیے سٹیڈیم آمد پر نیدرلینڈ کی سفیر کا شکریہ ادا کیا کرکٹ کے کھیل سے پاکستانی قوم خصوصی لگاو رکھتی ہے۔ محسن نقوی کرکٹ دلوں کو جوڑنے والا کھیل ہے۔ محسن نقوی پاکستان نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بہترین انتظامات پر پی سی بی کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ محسن نقوی دیگر اداروں نے بھی دن رات محنت سے کام کیا۔ محسن نقوی چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سلمان نصیر اور نیدرلینڈ سفارتخانے کی فرست سیکرٹری بھی اس موقع پر موجود تھیں شکریہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی۔ شکریہ. سٹیڈیم میں میچ دکھانے پر بے سہارا و یتیم بچے خوش بچوں آپ کا شکریہ ۔ ہماری دعوت پر سٹیڈیم آکر میچ دیکھا۔ محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی خصوصی دعوت پر بے سہارا اور یتیم بچوں نے پاکستان نیوزی لینڈ کا چوتھا ٹی ٹوئنٹی میچ دیکھا 140 بچے قذافی سٹیڈیم میں پی سی بی کے خاص مہمان تھے چئیرمین پی سی بی کی ہدایت پر بچوں کی تواضع کی گئی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی میچ کے اختتام پر بچوں کے پاس گئے اور بچوں سے ملاقات کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے بچوں سے مصافحہ کیا اور میچ کے بارے پوچھا بے سہارا اور یتیم بچوں نے میچ دکھانے پر چئیرمین پی سی بی کا شکریہ ادا کیا سٹیڈیم میں میچ دیکھنے کا مزہ آیا۔ بچوں کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی سے گفتگو پہلی بار سٹیڈیم آکر میچ دیکھا ۔ بچوں کی چئیرمین پی سی بی سے گفتگو پی سی بی نے ہمارا بہت خیال رکھا۔ آپ کا شکریہ۔ بچوں کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی سے گفتگو صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر سہیل شوکت بٹ۔ انسپکٹرجنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور اور دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے

ہاکی – بتا کیا چال ہے تیرا؟

ہاکی – بتا کیا چال ہے تیرا؟
آفتاب تابی
آفتاب تابی

پیارے بچوں کیا آپ کو پتہ ہے کہ پاکستان کا قومی کھیل کون سا ہے؟
کرکٹ کیونکہ ایک دن خاتوں اینکر کہہ رہی تھیں کہ وزیر اعظم پاکستان خدارا اسے بچا لیں کرکٹ پاکستان کا قومی کھیل ہے، اس لیے کرکٹ پاکستان کا قومی کھیل ہے

ہائے ہائے میرے عزیز یہیں سے تو پاکستان کے کھیلوں کی تباہی کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جب سپورٹس میڈیا میں کھیل نا آشنا لوگوں کی  بھر مار نے ڈوبتی نیہ میں پتھر رکھنے والا کام کیا، میں نے ہاکی پر لکھنے کی کوشش کبھی اس لیے نہیں کہ ہمارے کچھ سینیئر بلکہ بزرگ صحافیوں کو یہ فوبیا ہوچکا ہے کہ وہ پیچھے ہٹ گئے تو  قومی کھیل جی ہاں پیارے بچوں ہاکی ہمارا قومی ہے کی رہی سہی شان بھی جاتی رہے گی، کنویں کےمینڈک  یہ لکھاری بے دکان  – پاکستان ہاکی فیڈریشن میں ہر آنے والے نئَے عہدیدار کو ایسے بوتل میں اتارتے ہیں کہ وہ اپنے سوا کچھ اور نظر آنے ہی نہیں دیتے اور خود کو ہاکی کا نور خان متصور کیے ایک ہی دائرے میں جھومے رہتے ہیں، جی جی بالکل اسی طرح جس کرکٹ میں سبحان احمد اینڈ کمپنی کا فن چلتا ہے

تو پیارے بچوں کیونکہ میں آج کل خاصے دنوں سے نشتر پارک یعنی کھیل کے کنویں سے خاصا دور رہوں اور روایتی صحافت کے حامل افراد سے کنارہ کش سا ہوں اس لیے سوچا آپ کو پاکستان ہاکی کے بارے چکھ بتایا جائے

ننھے بچوں میں آج کی تحریر کو اسی دور پر مرکوز رکھوں گا کہ جس کا میں چشم دید گواہ رہا، اس سے پہلے تو پاکستان ہاکی کی کسی ٹورنامنٹ میں شرکت گولڈ میڈیل یقینی کے طور پر پہلے ہی ذہن نشین کر لی جاتی تھی، ہاں یہ اس وقت کی بات ہے جب پاکستان میں چاندی کے تمغے کا آنا بری کارکردگی کا حامل سمجھا جاتا تھا

میری ہوش میں پاکستان نے 1982 کے بعد 1994 میں ورلڈکپ جیتا جب اس کے کپتان شہباز سینیئر  تھے جی جی جو آجکل سیکریٹری پی ایچ ایف بھی ہیں، اس سے پہلے کی صورت حال سمجھانے کے لیے یہ چارٹ دیکھیں تاکہ آپ کو سمجھانے میں آسانی ہو کہ ہمارے قومی کھیل کا معیار واقعی کبھی قومی کھیل والا ہوتا تھا

hockey

اس چارٹ کو دیکھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ کے امریکہ اولمپکس کی فتح کے بعد 1992 میں پاکستان نے تیسری پوزشین حاصل کی جو یہ نشاندہی کرتی ہے کہ اس وقت کی ٹیم یعنی شہباز سینیئر الیون نے ٹھان لی کہ اس ڈوبتی نیہ کو اب سہارا نہ دیا گیا تو نتائج بھیانک ہونگے اور پھر وہی ہوا اس باضمیر ٹیم نے جان ماری اور 1994 کا ورلڈکپ پاکستان کے نام کر دیا، با لکل سہی یہ وہ سال ہے جب پاکستان ہاکی کے علاوہ سنوکر، سکواش اور پاکستان کا مقبول ترین کھیل کرکٹ میں ہم فاتح عالم بنے جو بزات خود ایک ورلڈ ریکارڈ بنا، پیارے بچو آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ اس وقت دنیا میں آٹھ کھیلوں کے ورلڈکپ ہیں جنمیں سے چار 1994 میں ہمارے پاس تھے

pizap-com14942833472571

ہونہارو،،،،، یہ وہ چہرہ کہ جس نے اس دور کے تمام اہم کھیلوں اور پی آئی اے کے امور سنبھالے اور پاکستان کسی بھی شعبے میں دو نمبر پر آنا اپنی ہتک سمجھتا تھا، یہی نور خان ہیں کہ جب پی آئی اے کو دنیا کی ایک  نمبر ایئرلائن سمجھا جاتا تھا، آج بھی پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ان کے اعزاز میں تقریبات اور ٹورنامنٹس کا انعقاد تو کرتی ہے مگر ان کے رہنما اصولوں کو ان کے چھوڑے تمام ادارے بھول چکے، اب تو لوٹ کا ایک بازار گرم سجا ہے مصر کے بازار کی طرح

میرے مشاہدے کے مطابق ہاکی کی تباہی کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا  جب کرکٹ کی طرح اس کھیل کے ہیروز نے بھی اپنے اعزازات کے بدلے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی کمان بھی آہستہ آہستہ اپنے کنٹرول میں لینا شروع کردی اور خود کو نور خان سے بڑا منیجر سمجھنے لگے اور ان کو یہ وہم پاکستان کے مفاد پرست میڈیا نے ڈالا کہ جہاں آج کل کم از کم پندرہ سال سے حکمرانی ہے اور وہ ہمیں وہ نہیں دکھاتے کہ جو ان کا فرض ہے بلکہ وہ دکھاتے ہیں کہ جس کا ان پر قرض ہے یعنی کچھ دو اور سب کیے دھرے پر آنکھیں بند رکھو، بلکہ اس پر ایک ٹوٹا پھوٹا ذاتی شعر بھی کہا کرتا ہوں کہ
صحافت صحیفے سے نکلی ہے – ——-مگر ہم سمجھ بیٹھے وظیفے سے نکلی ہے

میں نے لاہور میں کھیلوں کی صحافت 1909 میں نیوز ون ٹی وی سے شروع کی تو ہاکی پر چار چہروں کی حکمرانی دیکھی، جی ہاں اختر رسول، قاسم ضیاء، آصف باجوہ اور رانا مجاہد، مجھے ہر روز یہ محسوس ہوتا رہا کہ پاکستان کی ہاکی درست سمت میں جا رہی ہے اور اب کے سال پاکستان اپنا ہدف اولمپکس اور ورلڈکپ میں جگی بنالے گا، جی ہاں پیارے بچو اور پرنٹ شدہ چارٹ دیکھو تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ جن ممالک کو ہم نے ہاکی پکڑنی سکھائی اب  انہی ممالک سے جیتنا دیوانے کا خواب محسوس ہوتا ہے، نتائج کچھ اور ہونا اور صبح اخبار اور شام ٹی وی پر یکسر مختلف خبر دیکھ کر مجھے احساس ہوا کہ دال میں کچھ کالا ہے اور جب دیگ میں سر ڈالا تو پتہ چلا کہ دال ہی جل چکی ہے اور انتہائی حدت کی وحہ سے دیگ میں بھی سوراخ ہوچکا ہے کہ جو آہستہ آہستہ دیگ کے نیچے جلی آگ کے لیے بھی ایندھن کا سبب بن رہی ہے، ان دنوں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے خلاف نعرہ تکبیر محض ایک چہرے کے ذمے تھا اور وہ ہیں اولمپیئن نوید عالم کہ جو رو رو کر ہاکی کا تباہی کا رونا روتے تھے، مگر صبح یا تو وہ خبر ٹی وی پہ آتی ہی نہیں تھی یا اخبار کی ایک نکڑ میں چھوٹی سی جگہ پر لگی ہوتی تھی، ہاں پی ایچ ایف جن میڈیا افراد کو نوازشوں سے محروم کیے ہوتی تھی وہ ایک دن بڑی خبر کے طور پر دیتے اور پھر وہی باجوہ صاحب واہ یا پھر کیا بات ہے چوہدری صاحب اینڈ رانا صاحب،،،،،،آپ لوگ تو چھا گئے اور پھر میں نے ان کو دسویں پوزیشن لے کر بھی کرسیوں پر فرعونی انداز میں جھومتے دیکھا ہے،،، اور غلام ذہن صحافیوں کو گالیاں پڑتی بھی دیکھیں ہیں، ریاست کا چھوتھا ستون یعنی صحافت کے نمائندوں کو کندھے دباتے اور اچھی خبر پر باقاعدہ کندے پر شاباش بھی لیتے دیکھا ہے
گورا کہتا ہے کہ

if you cant beat them then join them

یعنی ان سے جیت نہیں سکتے تو ان کا حصہ بن جاو، لہذا نیوز ون اور ڈان ٹی وی کی جانب سے اس نظام کا حصہ رہا مگر مناسب وقت پر مناسب نشاندہی بھی کرتا رہا اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ نو سالوں سے کسی بھی کھیل کے ادارے اور اہل افراد کے قریب بیٹھنے سے محروم رہا، مگر اپنی ذمہ داری سے دوری کبھی نہ دیکھی نہ آئندہ دیکھنے کا ارادہ ہے، ہاں سابق اولمپیئن توقیر ڈار سے قابل فخر دوستی ہے کہ جو چاہے بھیک مانگنی پڑے ہاکی کی اپنے حصے کی خدمت میں مصروف عمل رہتے ہیں اور ہاکی ٹیم میں اکثر وہی اچھا ہوتا جسکا تعلق ڈار اکیڈیمی سے ہوتا ہے

موجودہ پی ایچ ایف کے عہدیداران کا دعوی ہے کہ سابق دور یعنی اختر رسول اینڈ کمپنی کو حکومت کی جانب سے 110 ارب روپے جی ہاں 110 ارب روپے ملے، مگر سیاہ شکست پر سب ایک دوسرے کو اس دور میں بر طرف کرتے رہے اور پھر معاہدے کے تحت منظر میں آتے رہے، کون سے ماں باپ ہیں کہ جو اپنی اولاد بیچ کر اپنا مستقبل بہتر بناتے ہے؟

مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ گزشتہ دس سال جو میں نے دیکھے ہیں وہ ایسے ہی ہیں، ہاکی کا سارا نظام صرف اور صرف سابق ہاکی اولمپیئنز نے چلایا اور کسی ٹیکنو کریٹ کو نزدیک لگنے بھی نہ دیا اور ہاکی کو اپنی اولاد کہنے والوں کو ہر دن اپنے ہی ہاتھوں سے لوٹتے اکثر دیکھا اور اولاد کے مستقبل کی تباہی کا سارا سودا میڈیا سے کیا، جنہوں نے کبھی لاہور اور اپنے گاوں کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا تھا ان کو وہ وہ ممالک ایک دفعہ کی بجائے کئی کئی بار دکھا کر اور ہاتھ گرم کرکے لوٹ مار کا بازار انتہائی دلیری سے لوٹتے رہے، ایسے لوٹتے رہے کہ جیسے یہ اربوں روپے ان کو وراثت میں ملے ہیں، ہاکی اور کھلاڑی ان کی رعایا ہیں

if you cant beat them then join them

والا فارمولا شہباز سینیئر نے بھی اپنایا، سابق پی ایچ ایف کی پی سی بی والی یہ چال رہی ہے کہ بدترین شکست پر ایسے چہرے اپنے نظام لاو کہ بھولی قوم بول اٹھے کہ اب ہمارا یہ کھیل نوے دنوں میں ہی ٹھیک ہوجائے گا، مگر جوں جوں 2018 کے الیکشن آتے جا رہے ہیں، حکومت وقت کو کچھ وقت ملنا شروع ہوگیا ہے کہ کھیلوں کی تباہی روک کر بہتری کا سامان کیا جائے، مسلسل شرمناک شکستوں پر حکومت نے کروٹ لی اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی  کے ذریعے تحقیقات کروائی گئیں اور قاسم ضیاء اور ان کی کابینہ کو گھر بھیج دیا گیا اور ہاکی کی کمان سابق برگیڈیئر خالد کھوکھر اور شہباز سینیئر کو سونپ دی گئی

اب ہاکی کا تیر کمان اور ہائی کمان شہباز سینیئر کے ہاتھوں میں ہے کہنے والے کہتے ہیں کہ اگر اب بھی اگر ہاکی میں کھویا ہوا مقام واپس نہ ملا تو ہاکی کا ذکر نصابوں اور تحریروں میں پڑھا جا سکے گا

آو پیارے بچو، شہباز سینیئر کو کچھ پیغامات دیتے ہیں، جی جی جوانوں کہ اسی شہباز سینیئر سے کہ 1994 میں آخری بار بطور کھلاڑی ورلڈکپ پاکستان لائے،

تو جناب شہباز سینیئر صاحب سب سے پہلے تو ہم آپ کے پلان کے معترف ہیں کہ جس طرح آپ پی ایچ ایف کا حصہ بنے اور اب لگ بھگ ایک سال سے ہاکی آپ کے کنٹرول میں ہے، آپ کو اپنے ناقدین کو بتانا تو ہے کہ اس ایک سال میں آپ نے ہاکی بہتری کا جو پلان بنایا اس پر کتنے فیصد کام شروع چکا ہے؟ ابھی تک قومی و جونیئر ٹیموں نے بیرون ملک جا کر وہاں کی قومی و مقامی ٹیموں سے مقابلے کیے،،،ان کے نتائج سے آپ مطمئن ہیں؟ اور کیا اس طرز کے دوروں سے ہاکی کا گراف اوپر جائے گا؟ شہر شہر، سکول سکول، غرض گراس روٹ لیول پر آپ نے ہاکی پہنچانے کا جس سلسلے کا اعلان کر رکھا ہے اس میں کتنے فیصد منصوبہ جات شروع ہوچکے ہیں؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ کیا کیا کرکے قومی کھیل کو آئندہ دو سالوں میں ایشین چیمپیئن اور پانچ سالوں میں دنیا کی چار بہترین ٹیموں میں لانا ہے،،،،،،یہ تو میں بھی مانتا ہوں کہ گراس روٹ لیول پر انقلابی کام شروع کرکے ہی دو سال میں ایشین چیمپئن، پانچ سال میں چار بہترین ٹیموں میں تو آیا جاسکتا ہے مگر دس سال مسلسل کام کے بعد ہی وکٹری سٹینڈ پر براجمان ہوا جا سکتا ہے، آسٹریلیا، ہالینڈ، نیوزی لینڈ، بلجیئم، انگلینڈ جیسی ٹیموں کو پچھاڑنے کا سلسلہ شروع تب ہی ممکن ہوگا کہ جب ماڈرن ایج ہاکی کی ایک ایک مانگ کی شروعات ٹھیک ہائی سکول سے شروع کریں گے اور  کم از کم پچاس لیول تھری اینڈ فور کوچز تیار کیے بنا ہاکی میں جیت ایک دعوی یا نعرہ تو سکتا ہے، حقیقت نہیں ، سکول کی سطح پر ہر کھلاڑی کے لیے ہاکی کھیلنا لازم قرار دیا جانا چاہیے اور اس کے پچاس یا سو نمبر رکھے جانے چاہییں، اور فاتح ٹیم ٹیمیں براہ راست پی ایچ ایف  منسلک ہونی چاہییں اور ان تمام کھلاڑیوں کی ہر طرح کی معاونت پی ایچ ایف کے ذمے قرار دی جانی چاہیے
شہباز سینیئر صاحب اس دور کے لیجنڈ ہیں کہ جب ہاکی کی فتوحات پرخصوصی سکے اور ڈاک  ٹکٹیں  چھپا کرتی تھیں مگر اسکے بعد ڈاک ٹکٹوں کی بجائے پی ایچ ایف اور ان کے اہل خانہ کے بیرونی ممالک کی سیروں کی ٹکٹوں پر ہی خرچ ہوئے

مجھے پوری امید ہے کہ حکومتی تبدیلی سے بھی آپ کے اقتدار کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہوگا اور آپ کو پانچ سال پورے کرنے کا موقع دیا جائے گا مگر ان پانچ سالوں کے بعد قوم آپ سے تقاضا کرے گی جس طرح بارہ سال بعد آپ ورلڈکپ پاکستان لائے تھے اسی طرح آپ کے عہد میں پچیس سال بعد کم از کم قوم کے ذہنوں میں یہ یقین پیدا ہوجائے گا کہ اب پاکستان ورلڈکپ اور اولمپکس فاتح کی ریس میں مناسب مقام ہے

 ایسے افراد کو آگے لائیں گے جو قومی کھیل کی بہتری کو کوشاں رہتے ہیں، کوچنگ کے معیار کو ورلڈکلاس بنائیں گے ، کھلاڑیوں کی بارات جمع کرنے کی بجائے اہل ترین کم از کم پچاس کھلاڑیوں کو قومی دھارے میں شریک کرکے ان پر سب کچھ جھونک دیں

امید ہے کہ سیکریٹری پی ایچ ایف اپنے صلاح گیروں کی لسٹ پر نظر دوڑائیں گے کیونکہ ان کے گرد ذیادہ تر صلاح گیر وہ ہیں جو راہ گیر ہیں اور اس طرح کے صلاح گیر تو حکومتوں کی تباہی کا باعث بن جایا کرتے ہیں آپ تو ایک چھوٹا سے کھیل کا ادارچلا رہے ہیں

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں