More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
یشنل ویمنز ون ڈے کرکٹ ٹورنامنٹ بدھ سے فیصل آباد میں شروع ہوگا۔ اس مرتبہ ٹورنامنٹ مختلف انداز میں کھیلا جائے گا جس میں چھ ٹیمیں حصہ لیں گی اور یہ پچاس اوورز کا ہوگا۔ پہلے اس ٹورنامنٹ میں تین ٹیمیں شریک تھیں اور یہ پنتالیس اوورز کا ہوتا تھا۔ ٹورنامنٹ میں چھ ٹیمیں کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، ملتان اور راولپنڈی شریک ہیں۔ ٹورنامنٹ جیتنے والی ٹیم کو دس لاکھ روپے کی انعامی رقم ملے گی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کا ٹریننگ سیشن آج بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی خواتین کرکٹ ٹیمیں نیشنل بینک اسٹیڈیم پہنچ گئیں۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی خواتین کرکٹ ٹیمیں شام پانچ بجے تک ٹریننگ سیشن میں حصہ لیں گی۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ون ڈے سیریز کا آغاز 18 اپریل سے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں ہو گا۔ پاکستان ویمنز اسکواڈ میں کپتان ندا ڈار، عالیہ ریاض اور بسمہ معروف نے رپورٹ کر دی۔ تینوں کھلاڑی آج ٹریننگ سیشن میں حصہ لیں گی۔ بیٹنگ کوچ توفیق عمر نے بھی پاکستان ٹیم کے کیمپ میں رپورٹ کر دی پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز کی ٹکٹوں کی فروخت کے لیے ٹکٹنگ بوتھ ( باکس آفس ) کا قیام۔ باکس آفس کا مقصد شائقین کو آسانی سے ٹکٹوں کی فراہمی ہے۔ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے میچز راولپنڈی میں 18، 20 اور 21 اپریل کو ہونگے۔ لاہور میں میچز 25 اور 27 اپریل کو کھیلے جائیں گے۔ راولپنڈی میں باکس آفس پنڈی پی ایف گراؤنڈ راول روڈ 1122 ریسکیو آفس کے مقابل قائم ہوگا۔ پنڈی کا باکس آفس 16 اپریل سے کام شروع کرے گا۔ لاہور میں یہ باکس آفس لبرٹی کے داخلے کے قریب قائم ہوگا جو 21 اپریل سے کام شروع کرے گا۔ ہاسپٹیلٹی باکسز اور پلاٹینم باکسز کے سوا دیگر تمام ٹکٹیں باکس آفس پر دستیاب ہونگی۔ پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز کی ٹکٹوں کی قیمتیں: *راولپنڈی۔* جمعرات 18 اپریل ۔ پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل۔ وی وی آئی پی گیلری چھ ہزار روپے۔ وی آئی پی سات سو پچاس روپے۔ پریمئم پانچ سو روپے۔ ہفتہ 20 اپریل ۔ دوسرا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ۔ وی وی آئی پی گیلری سات ہزار پانچ سو روپے۔ وی آئی پی ایک ہزار روپے۔ پریمئم سات سو پچاس روپے۔ اتوار 21 اپریل۔ تیسرا ٹی ٹوئنٹی ۔ وی وی آئی پی گیلری سات ہزار پانچ سو روپے۔ وی آئی پی ایک ہزار روپے۔ پریمئم سات سو پچاس روپے۔ *لاہور۔* جمعرات 25 اپریل۔ چوتھا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ۔وی وی آئی پی گیلری چھ ہزار روپے۔ وی وی آئی پی انکلوژر چار ہزار روپے۔ وی آئی پی ایک ہزار روپے۔ پریمئم آٹھ سو روپے۔ فرسٹ کلاس پانچ سو روپے۔ جنرل تین سو روپے۔ ہفتہ 27 اپریل۔ پانچواں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ۔ وی وی آئی پی گیلری سات ہزار روپے۔ وی وی آئی پی انکلوژر پانچ ہزار روپے۔ وی آئی پی تیرہ سو روپے۔ پریمئم نو سو روپے۔ فرسٹ کلاس چھ سو روپے۔ جنرل تین سو روپے۔ ہاسپٹیلٹی باکسز اور پلاٹینم باکسز کی خریداری کے لئے پی سی بی سے اس نمبر +924235717231 پر رابطہ کریں۔ پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے خلاف پانچ میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے اسلام آباد پہنچ گی۔ نیوزی لینڈ ٹیم کا یہ دورہ 14 سے 28 اپریل تک 14 روز پر مشتمل ہے۔ 18، 20 اور 21 اپریل کو راولپنڈی میں تین میچیز کھیلے جائیں گے۔ 25 اور 27 اپریل کو لاہور میں دو میچز کھیلے جائیں گے۔ اپ ڈیپ احسان اللہ فاسٹ بولر احسان اللہ کہنی کی تکلیف کی تشخیص کے لیے اتوار کو مانچسٹر روانہ ۔ احسان اللہ کا پیر کے روز آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر ایڈم واٹس سے اپائنٹمنٹ ہے۔ سرجن پروفیسر ایڈم واٹس ہاتھ اور کلائی کی سرجری کندھے اور کہنی کے طریقہ کار، اسپورٹس انجریز اور ٹراما سرجری میں مہارت رکھتے ہیں۔ احسان اللہ کی فرنچائز ملتان سلطانز نے اس اپائنٹمنٹ کے سلسلے میں پی سی بی کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ پیرنٹ باڈی کے طور پر پی سی بی احسان اللہ کے علاج اور بحالی کے تمام اخراجات برداشت کرے گا۔ پروفیسر واٹس کی تشخیص کے بعد پی سی بی مزید اپ ڈیٹس فراہم کرے گا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے 17 رکنی پاکستان کرکٹ ٹیم کا اعلان۔ بابراعظم کی قیادت میں اعلان کردہ ٹیم میں دو نئے کھلاڑیوں عثمان خان اور عرفان خان نیازی کی شمولیت۔ عثمان دو سال سے پی ایس ایل میں شاندار پرفارمنس دے رہے ہیں۔ 21سالہ عرفان خان نیازی ڈومیسٹک کرکٹ اور پی ایس ایل میں شاندار پرفارمنس پر ٹیم میں شامل۔ عماد وسیم اور محمد عامر کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی۔ پانچ ریزرو کھلاڑی بھی سیریز میں شامل ہیں۔ سیریز میں روٹیشن پالیسی کے تحت زیادہ سے زیادہ کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے گا تاکہ مضبوط کامبی نیشن تیار ہوسکے۔ سلیکشن کمیٹی۔ سیریز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاری کا حصہ ہے۔ سلیکشن کمیٹی۔ پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز 18 سے 27 اپریل تک راولپنڈی اور لاہور میں کھیلے جائیں گے۔ پہلی بار پاکستان ٹیم میں شامل ہونے کی خوشی ہے ، پوری توجہ بہترین پرفارمنس پر ہوگی۔ عرفان نیازی۔ ملنے والے موقع سے پورا پورا فائدہ اٹھانے کی کوشش کروں گا۔ عرفان نیازی۔ اس بات کی خوشی ہے کہ سلیکٹرز نے مجھے نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں موقع دیا ہے۔ عثمان خان۔ کسی بھی کھلاڑی کے لیے یہ فخر کی بات ہوتی ہے کہ وہ ملک کی نمائندگی کرے۔ عثمان خان۔ عثمان اور عرفان نے اپنی عمدہ کارکردگی سے ٹیم میں جگہ بنائی ہے۔ محمد یوسف۔ یقین ہے کہ یہ دونوں کھلاڑی کپتان اور سلیکٹرز کے اعتماد پر پورا اتریں گے۔ محمد یوسف۔ عماد وسیم اور محمد عامر میں میچ وننگ صلاحیتیں موجود ہیں۔ وہاب ریاض۔ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ سیریز بہت اہم ہے۔ وہاب ریاض۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر اظہرمحمود نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ مقرر کردیے گئے ۔ اظہرمحمود اس قبل پاکستان ٹیم کے بولنگ کوچ رہ چکے ہیں۔ وہاب ریاض سینئر ٹیم منیجر اور منصور رانا ٹیم منیجر ہونگے۔ محمد یوسف بیٹنگ کوچ اور سعید اجمل اسپن بولنگ کوچ مقرر۔ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کا اعلان منگل کے روز لاہور میں ہوگا۔ پانچ میچوں کی سیریز 18 سے 27 اپریل تک راولپنڈی اور لاہور میں کھیلی جائے گی۔ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم 14 اپریل کو پاکستان پہنچے گی۔ ٹکرز کاکول ٹریننگ کرکٹرز۔ فزیکل ٹریننگ کیمپ سے ہمیں انٹرنیشنل کرکٹ میں بہت فائذہ ہوگا۔ بابراعظم۔ میرا اس طرح کا یہ تیسرا کیمپ تھا۔ جب بھی آئے ہیں کچھ نہ کچھ سیکھ کر گئے ہیں۔بابراعظم۔ اس کیمپ کا اصل مقصد ٹیم میں اتحاد تھا اور اس پر بہت کام ہوا ۔ بابراعظم۔ اس کیمپ کے بعد ہمیں فزیکل فٹنس کی فکر نہیں رہے گی ۔ بابراعظم ۔ میرے لیے سب سے یادگار لمحہ اعظم خان کا پہاڑ کی چوٹی سر کرنا تھا۔ بابراعظم۔ ورلڈ کپ سے قبل یہ فٹنس کیمپ بہت ضروری تھا۔شاداب خان۔ کھلاڑی جتنے زیادہ فٹ ہونگے ٹیم کو فائدہ ہوگا۔ شاداب خان ۔ کیمپ کے ذریعے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا بھرپور موقع ملا۔ شاداب خان۔ اس طرح کی ٹریننگ ہمارے لیے بالکل نئی تھی لیکن پھر ہم اس کے عادی ہوگئے ۔ عامر جمال ۔ کسی بھی ایونٹ سے قبل ٹیم بانڈنگ ضروری ہوتی ہے اس کیمپ سے اس میں مدد ملی۔ عامر جمال۔ یہ ٹریننگ کرکٹ کی عام ٹریننگ سے مختلف لیکن بہت کارآمد رہی۔ عماد وسیم۔ آرمی کے ٹرینرز نے کھلاڑیوں کی فٹنس پر بہت زیادہ محنت کی ہے۔ عماد وسیم ۔ اس ٹریننگ میں جم ورک کم تھا ، زیادہ توجہ اسٹیمنا پر رہی۔ نسیم شاہ۔ یہ ٹریننگ ٹیسٹ کرکٹ میں ہمیں کام آئے گی جہاں زیادہ اسٹیمنا درکار ہوتا ہے۔ نسیم شاہ۔ سطح سمندر سے بلندی کی وجہ سے یہ کیمپ سخت تھا لیکن اس کا فائدہ بھی ہوا ہے۔ اعظم خان۔ پہاڑ کی چوٹی تک پہنچنے کا ایک منفرد تجربہ تھا جو ہمیشہ یاد رہے گا ۔ اعظم خان۔

خان صاحب، سسٹم نہیں کرکٹ تباہی کے ذمہ داروں کو بدلیں

خان صاحب، سسٹم نہیں کرکٹ تباہی کے ذمہ داروں کو بدلیں
آفتاب تابی
آفتاب تابی

سپورٹس بیوروکریسی کی نظریں اب کرکٹ پر

 دوسروں کو اپنے آپ سے بہتر سمجھنا یا پھر بہتر کو دیکھ کر اپنے آپ کو بہتر بنانا بہت اچھی بات ہے اور بہت کم لوگوں کو آتا ہے مگر کھبی کھبی بنا سوچے سمجھے دوسروں کے نقش قدم پر چل نکلنا بہت نقصان دہ ہوتا ہے اور پھر اس انسان کی مثال دو کشتیوں میں سوار اس مسافر جیسی ہوتی ہے جو صرف اور اپنا نقصان کرواتا ہے یا پھر اس کوئے جیسی جو ہنس کی چال چلتے چلتے اپنی چال بھی بھول گیا
قیام پاکستان کے بعد جن کھیلوں میں پاکستان نے نام کمایا ان میں کرکٹ، اسنوکر،شکواش، ہاکی، کبڈی، باکسنگ زیادہ اہم رہے وقت گزرتا گیا اور پاکستان ان کھیلوں میں اپنا لوہا منواتا رہا۔پھر نا جانے کسی غیر کی نظر کھا گئ یا اپنوں کی نا اہلیاں وہ پاکستان جس نے سکواش اور ہاکی میں ایک سے بڑھ کر ایک لیجنڈ دیا اب اس کی چمک دمک پاکستان کے لیے کہیں کھو سی گئ ہے مگر ایک کھیل ایسا بھی ہے جو ابھی تک پاکستانی عوام کی دلچسپی کا باعث ہے اور وہ ہے کرکٹ کا کھیل۔۔
جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا کرکٹ کے کھیل کی چمک دمک اضافہ ہوتا جا رہا اور اس کے ساتھ ساتھ دن بدن نت نئے قوانین کا اطلاق ہو رہاہے اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو پاکستانی عوام اور کرکٹ کے کھیل میں بہت جذباتی وابستگی نظر آتی ہے۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک پاکستانی عوام نے اپنے کرکٹ ہیروز کو سر پر بٹھایا ہے مگر دوسری طرف ان کی بری کارکردگی کو آڑے ہاتھوں بھی لیا ہے۔ پاکستان کی ٹیم کے پہلے کپتان عبدالحفیظ کاردار، اوول کے ہیرو فضل محمود، لٹل ماسٹر حنیف محمد،
ریورس سوئنگ کے موجد سرفراز احمد، ایشین بڑید مین ظہر عباس،شارجہ کے میدان میں آخری گیند پر چھکا لگا کر ہیرو بننے والے جاوید میانداد اور سب سے بڑھ کر 1992 میں پاکستان کو کرکٹ کا عالمی چیمپئن بنوانے والے عمران خان ان سب کے علاوہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم وہ تمام ہیرو جہنوں نے پاکستان کی نمائندگی کرکٹ کے کسی نا کسی فارمیٹ میں کی وہ سب ایک نظام کے تحت پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوئے جس نظام میں ڈپارٹمنٹس کو بہت اہمیت حاصل تھی۔اگرچہ بہت سے کھلاڑی ٹیلنٹ ہونے کے باوجود پاکستان کی ٹیم میں جگہ نا بنا سکے مگر پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں جو بھی کھلاڑی اچھا پرفارم کرتا تھا کوئی نا کوئی ڈپارٹمنٹ اس کو نوکری دے دیتا تھا اس طرح سے ان کے گھر کا چولہا چلتا تھا اور وہ اسی میں خوش ہو جاتے تھے۔ مگر پھر 1992 ولڈکپ وننگ ٹیم کے کپتان عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں آتی ہے اور عمران خان پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن چیف بن جاتے ہیں جو میرے جیسے کرکٹ کا کم علم رکھنے والوں کے لیے اچھی خبر تھی اور امید کی جا رہی تھی کہ خان صاحب کے اقتدار میں آتے ہی کرکٹ کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جائیں گے اور ایسا ہی ہو۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا پچھلا آئن ختم کر دیا جس ڈومیسٹک سسٹم کے تحت پاکستان 1992 کے ورلڈکپ کا چیمپن بنا، ٹی 20 ورلڈکپ جیتا ، ٹیسٹ کرکٹ میں نمبر 1 ٹیم بنی ڈومیسٹک کے اس ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے بعد نیا آئن لایا گیا ( جس کو لاہور ہائیکورٹ نے مسترد کر دیا ہے) اس نئے آئن میں 16 ریجنل ٹیموں کو ختم کر کے 6 کر دیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ ڈپارٹمنٹس کا رول مکمل طور پر ختم کر دیا گیا۔ ڈومیسٹک کے اس ڈھانچے کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ڈومیسٹک ڈھانچے کی تقلید کہا گیا۔ اگرچہ دیکھنے میں اور سننے میں یہ بات بہت اچھی لگتی ہے کہ اگر ہم ڈومیسٹک کرکٹ میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے صرف 6 یا 7 ٹیمیوں کے ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ کروائے تو ہو سکتا ہے ہم بہت جلد دوبارہ ورلڈکپ جیت جائیں مگر میرے خیال میں عملی طور پر اس چیز کے بہت سے نقصانات ان کھلاڑیوں کے لیے ہیں جو محنتی تو ہیں مگر ان کے پاس سفارش اور رشوت دینے کے پیسے نہیں۔ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی آبادی پاکستان کی آبادی سے بہت کم ہے۔ نیوزی لینڈ یا آسٹریلیا کی آبادی کے لحاظ سے 6 یا 7 ڈومیسٹک کی ٹیمیں ٹھیک ہیں مگر پاکستان کی 22 کڑور کی آبادی ( جس میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ) کے لحاظ سے بہت کم ہیں۔ میرے خیال خان صاحب کو چاہیے تھا وہ ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے کو چھیڑنے سے پہلے پاکستان کرکٹ میں ( چاہیے وہ ڈومیسٹک کرکٹ ہو یا کوئی اور طرز کرکٹ ) چھپی ہوئی ان کالی بھیڑوں کو پکڑتے جن کی وجہ سے بہت سے اہل، ہونہار اور محنتی لڑکے ٹیلنٹ ہونے کے باوجود پاکستان کی کرکٹ ٹیم صرف اور صرف رشوت کے پیسے، شفارش یا پھر کسی کا بھانجہ، بھتیجہ یا رشتے دار نا ہونے کی وجہ منتخب نہیں ہوتے۔ میرے خیال میں ڈومیسٹک کرکٹ میں ڈپارٹمنٹس کو ختم کرنے سے بےروزگار کھلاڑیوں میں اضافہ ہو گا۔ بہت سے ایسے کھلاڑی ہیں جو ڈومیسٹک کرکٹ کی وجہ سے دوسرے ممالک کی لیگز کا حصہ بنتے ہیں اور ان کو انگلستان میں کاونٹی کرکٹ کھیلنے کا موقع ملتا ہے جس سے ان کے گھر کا گزر بسر ہوتا ہے ڈومیسٹک کرکٹ میں ٹیموں کی تعداد اگر کم ہو گی تو پھر ان کھلاڑیوں کے لیے بہت مشکلات پیدا ہوں گئیں جو ڈومیسٹک کرکٹ کی بدولت بیرون ممالک میں کرکٹ کھیلتے ہیں پاکستان کرکٹ بورڈ دنیا میں کچھ امیر ترین کرکٹ بورڈز میں سے ایک ہے۔جس کی کوشش ہوتی ہے دوسرے ممالک کے بےروزگار لوگوں کو نوکری دی جائے اور ہر پوسٹ پر امپورٹڈ لوگوں کو لایا جائے اور ان ممالک کی بےروزگاری میں کمی کی جائے اور شاید پاکستان کرکٹ بورڈ کی ساری کی ساری کوشش دوسرے ممالک کے لوگوں کو روزگار دینا ہے چاہیے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اپنے کھلاڑی بے روزگار ہی کیوں نا ہو جائیں؟
میرے نزدیک پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ کے مسئلے کا حل ڈپارٹمنٹس کا خاتمہ یا 16ٹیمیوں سے کم کر کے 6 کرنا نہیں بلکہ اس مسئلے کا حل تب تک نہیں ہو سکتا جب تک دہائیوں سے اس سسٹم کو دیمک کی طرح چاٹٹے وہ لوگ ہیں جن کے نزدیک ان کی زندگی کا مقصد صرف اور صرف پیسہ کمانا اور غریب کھلاڑیوں کا کیریئر تباہ کرنا ہے۔اگر ان کالی بھیڑوں کو پکڑا جائے اور ان کا احتساب کیا جائے تو پاکستان کی کرکٹ میں خود بخود بہتری آنا شروع ہو جائے گی۔ دوسری صورت میں اگر ان کالی بھیڑوں کو نا پکڑا گیا تو ان کے لیے یہ سسٹم سونے کی چڑیا ثابت ہو گا۔اگر پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ سے ڈپارٹمنٹس کو ختم کیا گیا تو اس کا اثر کرکٹ کے ساتھ ساتھ دوسری کھیلوں پر بھی لازم پڑے گا جو پاکستان کے لیے بہت نقصان دہ ہو گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانون میں اگر چیرمین کرکٹ بورڈ کی حد عمر زیادہ سے زیادہ 60 سال مقرر کر دی جائے تو اس سے بھی کافی حد تک تبدیلی آ سکتی ہے کیونکہ جس عمر میں لوگ اللہ اللہ کرتے ہیں اس عمر میں کچھ لوگوں کو چیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ لگایا جاتا ہے جو نا تو خود بنا سہارے کے چل سکتے ہیں اور نا ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کو امپورٹڈ لوگوں کے بغیر چلا سکتے ہیں۔ پاکستان کی کرکٹ نے ہم کو ایک سے بڑھ کر ایک لیجنڈ دیا ہے مگر افسوس پاکستان کرکٹ بورڈ نے وقت پر نا تو ان سے کام لیا اور نا ہی ان کی قدر کی۔ اگر ابھی بھی اپنوں کی قدر نا کی گی اور محنتی لڑکوں کو ان کا حق نا دیا گیا تو کوے سے ہنس کی چال چلوانا ممکن نہیں ۔
اللہ تعالی آپ سب کے لیے آسانیاں پیدا کرے اور آسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں