More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
کراچی۔ 29 سال بعد پاکستان میں آج کرکٹ کا بین الاقوامی میلہ سجے گا 8 ٹاپ ٹیموں میں کانٹے دار مقابلے۔ شائقین کرکٹ بے تاب۔ کھلاڑی پر جوش کراچی کے عالمی معیار کے سٹیڈیم میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلا بڑا مقابلہ صدر مملکت آصف علی زرداری کراچی نیشنل بینک سٹیڈیم میں افتتاحی میچ کے مہمان خصوصی ہونگے پاکستان ائیر فورس کے جانباز آج شیردل شو پیش کریں گے چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کراچی نیشنل سٹیڈیم میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کا میچ دیکھیں گے چیمپئنز ٹرافی صرف ایک ٹورنامنٹ نہیں بلکہ ثقافت و تہذیب کو فروغ دینے کاخوبصورت سلسلہ بھی ہے۔ محسن نقوی تمام ٹیموں کے کھلاڑیوں کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد پرامن اور محفوظ پاکستان کی جیت ہے۔ محسن نقوی میرے سمیت آج ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند ہے۔ محسن نقوی اللہ تعالٰی کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے۔ محسن نقوی پاکستانی قوم نے ثابت کیا ہے کہ وہ کرکٹ کے دلدادہ ہیں اور کرکٹ سے محبت کرتے ہیں۔ محسن نقوی انتظار کی گھڑیاں ختم۔ کل پاکستان میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا میلہ سجنے کو تیار پہلا جوڑ کراچی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پڑے گا۔ صدر آصف علی زرداری مہمان خصوصی ہونگے کل پاکستان ائیر فورس شیر دل شو کا شاندار فضائی مظاہرہ کرے گی چئیرمین کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی زیر صدارت قذافی سٹیڈیم میں اہم اجلاس چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کی تیاریوں اور انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا پاکستان چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی تمام تر انتظامات کو خوب سے خوب تر بنانے کی ہدایت تمام ٹیموں کو بین الاقوامی معیار کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ محسن نقوی سٹیڈیمز میں شائقین کرکٹ کیلئے ہر ممکن سہولتیں دیں گے۔ محسن نقوی 29 برس بعد آئی سی سی ٹورنامنٹ کا انعقاد پاکستان کے لئے باعث افتخار ہے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کا شاندار انعقاد یقینی بنا کر پاکستان کی عزت بڑھائیں گے۔ محسن نقوی ایڈوائزر عامر میر۔ چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سمیر احمد۔ ڈائریکٹر سکیورٹی۔ ڈائریکٹر انفراسٹرکچر۔ ڈائریکٹر ایچ آر و ایڈمن ۔ ڈائریکٹر میڈیا اینڈ کمیونیکیشن۔ ہیڈ آف آئی ٹی۔ ہیڈ آف ویمنز ڈیپارٹمنٹ اور متعلقہ حکام کی اجلاس میں شرکت آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 / پاکستان میں بین الاقوامی ٹیموں کی آمد انگلینڈ کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کیلئے پاکستان پہنچ گئی انگلینڈ کرکٹ ٹیم کپتان جاس بٹلر کی قیادت میں لاہور پہنچی انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا کھلاڑیوں اور اسٹاف سمیت 31 رکنی دستہ براستہ دبئی لاہور پہنچا ہیڈ کوچ برینڈن مکیلم سمیت انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے منیجنگ ڈائریکٹر رابرٹ کی بھی ٹیم کے ہمراہ پاکستان پہنچ گئے۔ انگلینڈ کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں اپنے گروپ میچ لاہور اور کراچی میں کھیلے گی انگلینڈ کرکٹ ٹیم اپنا افتتاحی میچ 22 فروری کو روایتی حریف آسٹریلیا کے خلاف قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گی۔ انگلینڈ کا دوسرا میچ افغانستان کے خلاف 26 فروری کو لاہور میں شیڈول ہے۔ انگلینڈ اپنا تیسرا اور آخری گروپ میچ یکم مارچ کو جنوبی افریقہ کے خلاف نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گی۔ بریکنگ شاباش گرین شرٹس شاباش۔ چیئرمین پی سی محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے میچ جیتنے پر پاکستانی ٹیم کو مبارکباد پاکستانی کھلاڑیوں نے زبردست کھیل پیش کیا اور مشکل ٹارگٹ کو حاصل کیا۔ محسن نقوی پاکستانی ٹیم نے میچ جیت کر فائنل کے لیے کوالیفائی کرکے قوم کو خوشیاں دیں۔ محسن نقوی محمد رضوان اور سلمان آغا کو شاندار بیٹنگ پر شاباش اور مبارکباد ۔ محسن نقوی کپتان محمد رضوان نے صحیح معنوں میں کیپٹنز اننگز کھیلی۔ محسن نقوی نائب کپتان سلمان آغا نے بھی شاندار بلے بازی کی۔ محسن نقوی پاکستانی کھلاڑیوں نے ٹیم ورک کا مظاہرہ کرکے جیت اپنے نام کی۔ محسن نقوی امید ہے کہ پاکستانی ٹیم سہ ملکی سیریز کا فائنل بھی جیتے گی۔ محسن نقوی کراچی۔ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی نیا ناظم آباد سپورٹس جمخانہ آمد معروف صنعتکار عارف حبیب نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا خیر مقدم کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے نیا ناظم آباد کرکٹ سٹیڈیم میں نیٹ پریکٹس کرنے والے ینگ کرکٹرز سے ملاقات کی اور ان کی باولنگ و بیٹنگ دیکھی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے ینگ کرکٹرز کے ٹیلنٹ کی تعریف کی اور انہیں شاباش دی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے ینگ کرکٹرز کو پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں سے ملاقات کی دعوت دی ینگ کرکٹرز کل پاکستان ٹیم سے ملاقات کریں گے چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سپورٹس جمخانہ کا وزٹ کیا اور مختلف کھیلوں کی سہولتوں کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے شاندار سپورٹس فیسلیٹی پر عارف حبیب اور ان کی ٹیم کو سراہا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے عملے سے بھی ملاقات کی اور شاندار گراونڈ بنانے پر شاباش دی وزیر کھیل سندھ۔ معروف شخصیات اور سابق پلیئرز بھی اس موقع پرموجود تھے ٹکرز افغانستان کی کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں حصہ لینے لاہور پہنچ گئی۔ افغانستان کی ٹیم پہلی بار آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں حصہ لے رہی ہے۔ ٹیم کی قیادت حشمت اللہ شاہدی کر رہے ہیں۔ افغانستان کا پہلا میچ 21 فروری کو جنوبی افریقہ کے خلاف کراچی میں ہوگا۔ بریکنگ نیوز کراچی۔ غیر معمولی سپیڈ۔ انتھک محنت اور اعلی ترین معیار۔ نیشنل سٹیڈیم کراچی مکمل تیار۔ آج شام رنگارنگ افتتاحی تقریب عوام کا داخلہ فری۔نامورگلوکار علی ظفر۔ شفقت امانت علی اور ساحر علی بگا تقریب کو چار چاند لگائیں گے آتش بازی اور لائٹس شو کا شاندار مظاہرہ ہو گا نئی پویلین عمارت۔ ہر انکلوژرز میں نئی کرسیاں۔جدید ایل ای ڈی لائٹس۔ نئی سکور سکرینز اور گرل نصب ہاسپٹلٹی باکسز کی اپ گریڈیشن۔ شائقین کرکٹ و کھلاڑیوں کے لئے سہولتوں میں اضافہ۔ قذافی سٹیڈیم کے بعد آج نیشنل سٹیڈیم کراچی کے افتتاح پر اللہ تعالٰی کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے۔ محسن نقوی ہماری دن رات کی مخلصانہ کاوشوں کو رب ذوالجلال نے ثمر آور کیا۔ محسن نقوی تنقید کرکے باوجود پوری ٹیم مشن سمجھ کر کام میں مصروف رہی۔ محسن نقوی ہم پاکستان کی سوچ کے ساتھ آگے بڑھے اور اللہ تعالٰی نے کامیاب کیا۔ محسن نقوی نیشنل سٹیڈیم کراچی کی تعمیر میں حصہ لینے والے مزدوروں کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ محسن نقوی ایف ڈبلیو او۔ نیسپاک ۔ کنٹریکٹر اور پی سی بی کی ٹیم نے بھی قومی فریضہ سمجھ کر کام کیا۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ سے قبل سٹیڈیمز کی تعمیر نو ایک چیلنج تھا۔ اللہ تعالٰی نے ہمیں اور پاکستان کو سرخرو کیا ۔ محسن نقوی کراچی سہہ ملکی کرکٹ سیریز قومی سکواڈ کی نیشنل کرکٹ سٹیڈیم کراچی میں پریکٹس جاری قومی کھلاڑیوں نے وارم اپ اور فیلڈنگ ڈرلز میں حصہ لیا کوچز نے کھلاڑیوں کو کیچز اور فیلڈنگ کی ٹریننگ کرائی کھلاڑیوں نے نیٹ میں بیٹنگ اور باولنگ کی پریکٹس کی پاکستان اور جنوبی آفریقہ کے درمیان میچ 12 فروری کو کھیلا جائے گا ٹکرز ایچ بی ایل پی ایس ایل 10 کے لوگو کی رونمائی ۔ لاہور ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے آج ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے 10 ویں ایڈیشن کے لوگو کی رونمائی کر دی۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل کا 10 واں ایڈیشن 8 اپریل سے 19 مئی 2025 تک منعقد ہوگا۔ یہ ایونٹ اس لیے یادگار ہے کہ یہ اپنے دس سال مکمل کررہاہے۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل 10 کا لوگو لیگ کے غیر معمولی سفر کو جرات مندانہ خراج تحسین ہے۔ لوگو کا ایک نمایاں عنصر چھ بولڈ اور ایک دوسرے سے جڑی ہوئی لائنز ہیں جو چھ فرنچائزز کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں ۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل صرف ایک لیگ نہیں بلکہ قومی جذبے کی آئینہ دار ہے۔اس نے قوم کو متحد کررکھا ہے۔ سلمان نصیر چیف ایگزیکٹیو پی ایس ایل۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل کے 10ویں ایڈیشن میں شائقین کو کرکٹ کے یادگار لمحات سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملے گا۔ سلمان نصیر۔ لاہور : ٹرائی نیشن سیریز قومی سکواڈ کا غنی انسٹیٹیوٹ آف کرکٹ میں پریکٹس سیشن جاری قومی کھلاڑی کا سنیریو بیسڈ پریکٹس میچ جاری سنیریو بیسڈ میچ سے قبل کھلاڑیوں نے وارم اپ میں حصہ لیا ٹرائی نیشن سیریز کا پہلا میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین ہوگا میچ 8 فروری کو قذافی سٹیڈیم لاہور میں کھیلا جائے گا

ہاکی – بتا کیا چال ہے تیرا؟

ہاکی – بتا کیا چال ہے تیرا؟
آفتاب تابی
آفتاب تابی

پیارے بچوں کیا آپ کو پتہ ہے کہ پاکستان کا قومی کھیل کون سا ہے؟
کرکٹ کیونکہ ایک دن خاتوں اینکر کہہ رہی تھیں کہ وزیر اعظم پاکستان خدارا اسے بچا لیں کرکٹ پاکستان کا قومی کھیل ہے، اس لیے کرکٹ پاکستان کا قومی کھیل ہے

ہائے ہائے میرے عزیز یہیں سے تو پاکستان کے کھیلوں کی تباہی کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جب سپورٹس میڈیا میں کھیل نا آشنا لوگوں کی  بھر مار نے ڈوبتی نیہ میں پتھر رکھنے والا کام کیا، میں نے ہاکی پر لکھنے کی کوشش کبھی اس لیے نہیں کہ ہمارے کچھ سینیئر بلکہ بزرگ صحافیوں کو یہ فوبیا ہوچکا ہے کہ وہ پیچھے ہٹ گئے تو  قومی کھیل جی ہاں پیارے بچوں ہاکی ہمارا قومی ہے کی رہی سہی شان بھی جاتی رہے گی، کنویں کےمینڈک  یہ لکھاری بے دکان  – پاکستان ہاکی فیڈریشن میں ہر آنے والے نئَے عہدیدار کو ایسے بوتل میں اتارتے ہیں کہ وہ اپنے سوا کچھ اور نظر آنے ہی نہیں دیتے اور خود کو ہاکی کا نور خان متصور کیے ایک ہی دائرے میں جھومے رہتے ہیں، جی جی بالکل اسی طرح جس کرکٹ میں سبحان احمد اینڈ کمپنی کا فن چلتا ہے

تو پیارے بچوں کیونکہ میں آج کل خاصے دنوں سے نشتر پارک یعنی کھیل کے کنویں سے خاصا دور رہوں اور روایتی صحافت کے حامل افراد سے کنارہ کش سا ہوں اس لیے سوچا آپ کو پاکستان ہاکی کے بارے چکھ بتایا جائے

ننھے بچوں میں آج کی تحریر کو اسی دور پر مرکوز رکھوں گا کہ جس کا میں چشم دید گواہ رہا، اس سے پہلے تو پاکستان ہاکی کی کسی ٹورنامنٹ میں شرکت گولڈ میڈیل یقینی کے طور پر پہلے ہی ذہن نشین کر لی جاتی تھی، ہاں یہ اس وقت کی بات ہے جب پاکستان میں چاندی کے تمغے کا آنا بری کارکردگی کا حامل سمجھا جاتا تھا

میری ہوش میں پاکستان نے 1982 کے بعد 1994 میں ورلڈکپ جیتا جب اس کے کپتان شہباز سینیئر  تھے جی جی جو آجکل سیکریٹری پی ایچ ایف بھی ہیں، اس سے پہلے کی صورت حال سمجھانے کے لیے یہ چارٹ دیکھیں تاکہ آپ کو سمجھانے میں آسانی ہو کہ ہمارے قومی کھیل کا معیار واقعی کبھی قومی کھیل والا ہوتا تھا

hockey

اس چارٹ کو دیکھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ کے امریکہ اولمپکس کی فتح کے بعد 1992 میں پاکستان نے تیسری پوزشین حاصل کی جو یہ نشاندہی کرتی ہے کہ اس وقت کی ٹیم یعنی شہباز سینیئر الیون نے ٹھان لی کہ اس ڈوبتی نیہ کو اب سہارا نہ دیا گیا تو نتائج بھیانک ہونگے اور پھر وہی ہوا اس باضمیر ٹیم نے جان ماری اور 1994 کا ورلڈکپ پاکستان کے نام کر دیا، با لکل سہی یہ وہ سال ہے جب پاکستان ہاکی کے علاوہ سنوکر، سکواش اور پاکستان کا مقبول ترین کھیل کرکٹ میں ہم فاتح عالم بنے جو بزات خود ایک ورلڈ ریکارڈ بنا، پیارے بچو آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ اس وقت دنیا میں آٹھ کھیلوں کے ورلڈکپ ہیں جنمیں سے چار 1994 میں ہمارے پاس تھے

pizap-com14942833472571

ہونہارو،،،،، یہ وہ چہرہ کہ جس نے اس دور کے تمام اہم کھیلوں اور پی آئی اے کے امور سنبھالے اور پاکستان کسی بھی شعبے میں دو نمبر پر آنا اپنی ہتک سمجھتا تھا، یہی نور خان ہیں کہ جب پی آئی اے کو دنیا کی ایک  نمبر ایئرلائن سمجھا جاتا تھا، آج بھی پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ان کے اعزاز میں تقریبات اور ٹورنامنٹس کا انعقاد تو کرتی ہے مگر ان کے رہنما اصولوں کو ان کے چھوڑے تمام ادارے بھول چکے، اب تو لوٹ کا ایک بازار گرم سجا ہے مصر کے بازار کی طرح

میرے مشاہدے کے مطابق ہاکی کی تباہی کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا  جب کرکٹ کی طرح اس کھیل کے ہیروز نے بھی اپنے اعزازات کے بدلے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی کمان بھی آہستہ آہستہ اپنے کنٹرول میں لینا شروع کردی اور خود کو نور خان سے بڑا منیجر سمجھنے لگے اور ان کو یہ وہم پاکستان کے مفاد پرست میڈیا نے ڈالا کہ جہاں آج کل کم از کم پندرہ سال سے حکمرانی ہے اور وہ ہمیں وہ نہیں دکھاتے کہ جو ان کا فرض ہے بلکہ وہ دکھاتے ہیں کہ جس کا ان پر قرض ہے یعنی کچھ دو اور سب کیے دھرے پر آنکھیں بند رکھو، بلکہ اس پر ایک ٹوٹا پھوٹا ذاتی شعر بھی کہا کرتا ہوں کہ
صحافت صحیفے سے نکلی ہے – ——-مگر ہم سمجھ بیٹھے وظیفے سے نکلی ہے

میں نے لاہور میں کھیلوں کی صحافت 1909 میں نیوز ون ٹی وی سے شروع کی تو ہاکی پر چار چہروں کی حکمرانی دیکھی، جی ہاں اختر رسول، قاسم ضیاء، آصف باجوہ اور رانا مجاہد، مجھے ہر روز یہ محسوس ہوتا رہا کہ پاکستان کی ہاکی درست سمت میں جا رہی ہے اور اب کے سال پاکستان اپنا ہدف اولمپکس اور ورلڈکپ میں جگی بنالے گا، جی ہاں پیارے بچو اور پرنٹ شدہ چارٹ دیکھو تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ جن ممالک کو ہم نے ہاکی پکڑنی سکھائی اب  انہی ممالک سے جیتنا دیوانے کا خواب محسوس ہوتا ہے، نتائج کچھ اور ہونا اور صبح اخبار اور شام ٹی وی پر یکسر مختلف خبر دیکھ کر مجھے احساس ہوا کہ دال میں کچھ کالا ہے اور جب دیگ میں سر ڈالا تو پتہ چلا کہ دال ہی جل چکی ہے اور انتہائی حدت کی وحہ سے دیگ میں بھی سوراخ ہوچکا ہے کہ جو آہستہ آہستہ دیگ کے نیچے جلی آگ کے لیے بھی ایندھن کا سبب بن رہی ہے، ان دنوں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے خلاف نعرہ تکبیر محض ایک چہرے کے ذمے تھا اور وہ ہیں اولمپیئن نوید عالم کہ جو رو رو کر ہاکی کا تباہی کا رونا روتے تھے، مگر صبح یا تو وہ خبر ٹی وی پہ آتی ہی نہیں تھی یا اخبار کی ایک نکڑ میں چھوٹی سی جگہ پر لگی ہوتی تھی، ہاں پی ایچ ایف جن میڈیا افراد کو نوازشوں سے محروم کیے ہوتی تھی وہ ایک دن بڑی خبر کے طور پر دیتے اور پھر وہی باجوہ صاحب واہ یا پھر کیا بات ہے چوہدری صاحب اینڈ رانا صاحب،،،،،،آپ لوگ تو چھا گئے اور پھر میں نے ان کو دسویں پوزیشن لے کر بھی کرسیوں پر فرعونی انداز میں جھومتے دیکھا ہے،،، اور غلام ذہن صحافیوں کو گالیاں پڑتی بھی دیکھیں ہیں، ریاست کا چھوتھا ستون یعنی صحافت کے نمائندوں کو کندھے دباتے اور اچھی خبر پر باقاعدہ کندے پر شاباش بھی لیتے دیکھا ہے
گورا کہتا ہے کہ

if you cant beat them then join them

یعنی ان سے جیت نہیں سکتے تو ان کا حصہ بن جاو، لہذا نیوز ون اور ڈان ٹی وی کی جانب سے اس نظام کا حصہ رہا مگر مناسب وقت پر مناسب نشاندہی بھی کرتا رہا اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ نو سالوں سے کسی بھی کھیل کے ادارے اور اہل افراد کے قریب بیٹھنے سے محروم رہا، مگر اپنی ذمہ داری سے دوری کبھی نہ دیکھی نہ آئندہ دیکھنے کا ارادہ ہے، ہاں سابق اولمپیئن توقیر ڈار سے قابل فخر دوستی ہے کہ جو چاہے بھیک مانگنی پڑے ہاکی کی اپنے حصے کی خدمت میں مصروف عمل رہتے ہیں اور ہاکی ٹیم میں اکثر وہی اچھا ہوتا جسکا تعلق ڈار اکیڈیمی سے ہوتا ہے

موجودہ پی ایچ ایف کے عہدیداران کا دعوی ہے کہ سابق دور یعنی اختر رسول اینڈ کمپنی کو حکومت کی جانب سے 110 ارب روپے جی ہاں 110 ارب روپے ملے، مگر سیاہ شکست پر سب ایک دوسرے کو اس دور میں بر طرف کرتے رہے اور پھر معاہدے کے تحت منظر میں آتے رہے، کون سے ماں باپ ہیں کہ جو اپنی اولاد بیچ کر اپنا مستقبل بہتر بناتے ہے؟

مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ گزشتہ دس سال جو میں نے دیکھے ہیں وہ ایسے ہی ہیں، ہاکی کا سارا نظام صرف اور صرف سابق ہاکی اولمپیئنز نے چلایا اور کسی ٹیکنو کریٹ کو نزدیک لگنے بھی نہ دیا اور ہاکی کو اپنی اولاد کہنے والوں کو ہر دن اپنے ہی ہاتھوں سے لوٹتے اکثر دیکھا اور اولاد کے مستقبل کی تباہی کا سارا سودا میڈیا سے کیا، جنہوں نے کبھی لاہور اور اپنے گاوں کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا تھا ان کو وہ وہ ممالک ایک دفعہ کی بجائے کئی کئی بار دکھا کر اور ہاتھ گرم کرکے لوٹ مار کا بازار انتہائی دلیری سے لوٹتے رہے، ایسے لوٹتے رہے کہ جیسے یہ اربوں روپے ان کو وراثت میں ملے ہیں، ہاکی اور کھلاڑی ان کی رعایا ہیں

if you cant beat them then join them

والا فارمولا شہباز سینیئر نے بھی اپنایا، سابق پی ایچ ایف کی پی سی بی والی یہ چال رہی ہے کہ بدترین شکست پر ایسے چہرے اپنے نظام لاو کہ بھولی قوم بول اٹھے کہ اب ہمارا یہ کھیل نوے دنوں میں ہی ٹھیک ہوجائے گا، مگر جوں جوں 2018 کے الیکشن آتے جا رہے ہیں، حکومت وقت کو کچھ وقت ملنا شروع ہوگیا ہے کہ کھیلوں کی تباہی روک کر بہتری کا سامان کیا جائے، مسلسل شرمناک شکستوں پر حکومت نے کروٹ لی اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی  کے ذریعے تحقیقات کروائی گئیں اور قاسم ضیاء اور ان کی کابینہ کو گھر بھیج دیا گیا اور ہاکی کی کمان سابق برگیڈیئر خالد کھوکھر اور شہباز سینیئر کو سونپ دی گئی

اب ہاکی کا تیر کمان اور ہائی کمان شہباز سینیئر کے ہاتھوں میں ہے کہنے والے کہتے ہیں کہ اگر اب بھی اگر ہاکی میں کھویا ہوا مقام واپس نہ ملا تو ہاکی کا ذکر نصابوں اور تحریروں میں پڑھا جا سکے گا

آو پیارے بچو، شہباز سینیئر کو کچھ پیغامات دیتے ہیں، جی جی جوانوں کہ اسی شہباز سینیئر سے کہ 1994 میں آخری بار بطور کھلاڑی ورلڈکپ پاکستان لائے،

تو جناب شہباز سینیئر صاحب سب سے پہلے تو ہم آپ کے پلان کے معترف ہیں کہ جس طرح آپ پی ایچ ایف کا حصہ بنے اور اب لگ بھگ ایک سال سے ہاکی آپ کے کنٹرول میں ہے، آپ کو اپنے ناقدین کو بتانا تو ہے کہ اس ایک سال میں آپ نے ہاکی بہتری کا جو پلان بنایا اس پر کتنے فیصد کام شروع چکا ہے؟ ابھی تک قومی و جونیئر ٹیموں نے بیرون ملک جا کر وہاں کی قومی و مقامی ٹیموں سے مقابلے کیے،،،ان کے نتائج سے آپ مطمئن ہیں؟ اور کیا اس طرز کے دوروں سے ہاکی کا گراف اوپر جائے گا؟ شہر شہر، سکول سکول، غرض گراس روٹ لیول پر آپ نے ہاکی پہنچانے کا جس سلسلے کا اعلان کر رکھا ہے اس میں کتنے فیصد منصوبہ جات شروع ہوچکے ہیں؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ کیا کیا کرکے قومی کھیل کو آئندہ دو سالوں میں ایشین چیمپیئن اور پانچ سالوں میں دنیا کی چار بہترین ٹیموں میں لانا ہے،،،،،،یہ تو میں بھی مانتا ہوں کہ گراس روٹ لیول پر انقلابی کام شروع کرکے ہی دو سال میں ایشین چیمپئن، پانچ سال میں چار بہترین ٹیموں میں تو آیا جاسکتا ہے مگر دس سال مسلسل کام کے بعد ہی وکٹری سٹینڈ پر براجمان ہوا جا سکتا ہے، آسٹریلیا، ہالینڈ، نیوزی لینڈ، بلجیئم، انگلینڈ جیسی ٹیموں کو پچھاڑنے کا سلسلہ شروع تب ہی ممکن ہوگا کہ جب ماڈرن ایج ہاکی کی ایک ایک مانگ کی شروعات ٹھیک ہائی سکول سے شروع کریں گے اور  کم از کم پچاس لیول تھری اینڈ فور کوچز تیار کیے بنا ہاکی میں جیت ایک دعوی یا نعرہ تو سکتا ہے، حقیقت نہیں ، سکول کی سطح پر ہر کھلاڑی کے لیے ہاکی کھیلنا لازم قرار دیا جانا چاہیے اور اس کے پچاس یا سو نمبر رکھے جانے چاہییں، اور فاتح ٹیم ٹیمیں براہ راست پی ایچ ایف  منسلک ہونی چاہییں اور ان تمام کھلاڑیوں کی ہر طرح کی معاونت پی ایچ ایف کے ذمے قرار دی جانی چاہیے
شہباز سینیئر صاحب اس دور کے لیجنڈ ہیں کہ جب ہاکی کی فتوحات پرخصوصی سکے اور ڈاک  ٹکٹیں  چھپا کرتی تھیں مگر اسکے بعد ڈاک ٹکٹوں کی بجائے پی ایچ ایف اور ان کے اہل خانہ کے بیرونی ممالک کی سیروں کی ٹکٹوں پر ہی خرچ ہوئے

مجھے پوری امید ہے کہ حکومتی تبدیلی سے بھی آپ کے اقتدار کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہوگا اور آپ کو پانچ سال پورے کرنے کا موقع دیا جائے گا مگر ان پانچ سالوں کے بعد قوم آپ سے تقاضا کرے گی جس طرح بارہ سال بعد آپ ورلڈکپ پاکستان لائے تھے اسی طرح آپ کے عہد میں پچیس سال بعد کم از کم قوم کے ذہنوں میں یہ یقین پیدا ہوجائے گا کہ اب پاکستان ورلڈکپ اور اولمپکس فاتح کی ریس میں مناسب مقام ہے

 ایسے افراد کو آگے لائیں گے جو قومی کھیل کی بہتری کو کوشاں رہتے ہیں، کوچنگ کے معیار کو ورلڈکلاس بنائیں گے ، کھلاڑیوں کی بارات جمع کرنے کی بجائے اہل ترین کم از کم پچاس کھلاڑیوں کو قومی دھارے میں شریک کرکے ان پر سب کچھ جھونک دیں

امید ہے کہ سیکریٹری پی ایچ ایف اپنے صلاح گیروں کی لسٹ پر نظر دوڑائیں گے کیونکہ ان کے گرد ذیادہ تر صلاح گیر وہ ہیں جو راہ گیر ہیں اور اس طرح کے صلاح گیر تو حکومتوں کی تباہی کا باعث بن جایا کرتے ہیں آپ تو ایک چھوٹا سے کھیل کا ادارچلا رہے ہیں

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں