More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
پاکستان کرکٹ ٹیم کا ٹریننگ سیشن آج بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی خواتین کرکٹ ٹیمیں نیشنل بینک اسٹیڈیم پہنچ گئیں۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی خواتین کرکٹ ٹیمیں شام پانچ بجے تک ٹریننگ سیشن میں حصہ لیں گی۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ون ڈے سیریز کا آغاز 18 اپریل سے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں ہو گا۔ پاکستان ویمنز اسکواڈ میں کپتان ندا ڈار، عالیہ ریاض اور بسمہ معروف نے رپورٹ کر دی۔ تینوں کھلاڑی آج ٹریننگ سیشن میں حصہ لیں گی۔ بیٹنگ کوچ توفیق عمر نے بھی پاکستان ٹیم کے کیمپ میں رپورٹ کر دی پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز کی ٹکٹوں کی فروخت کے لیے ٹکٹنگ بوتھ ( باکس آفس ) کا قیام۔ باکس آفس کا مقصد شائقین کو آسانی سے ٹکٹوں کی فراہمی ہے۔ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے میچز راولپنڈی میں 18، 20 اور 21 اپریل کو ہونگے۔ لاہور میں میچز 25 اور 27 اپریل کو کھیلے جائیں گے۔ راولپنڈی میں باکس آفس پنڈی پی ایف گراؤنڈ راول روڈ 1122 ریسکیو آفس کے مقابل قائم ہوگا۔ پنڈی کا باکس آفس 16 اپریل سے کام شروع کرے گا۔ لاہور میں یہ باکس آفس لبرٹی کے داخلے کے قریب قائم ہوگا جو 21 اپریل سے کام شروع کرے گا۔ ہاسپٹیلٹی باکسز اور پلاٹینم باکسز کے سوا دیگر تمام ٹکٹیں باکس آفس پر دستیاب ہونگی۔ پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز کی ٹکٹوں کی قیمتیں: *راولپنڈی۔* جمعرات 18 اپریل ۔ پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل۔ وی وی آئی پی گیلری چھ ہزار روپے۔ وی آئی پی سات سو پچاس روپے۔ پریمئم پانچ سو روپے۔ ہفتہ 20 اپریل ۔ دوسرا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ۔ وی وی آئی پی گیلری سات ہزار پانچ سو روپے۔ وی آئی پی ایک ہزار روپے۔ پریمئم سات سو پچاس روپے۔ اتوار 21 اپریل۔ تیسرا ٹی ٹوئنٹی ۔ وی وی آئی پی گیلری سات ہزار پانچ سو روپے۔ وی آئی پی ایک ہزار روپے۔ پریمئم سات سو پچاس روپے۔ *لاہور۔* جمعرات 25 اپریل۔ چوتھا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ۔وی وی آئی پی گیلری چھ ہزار روپے۔ وی وی آئی پی انکلوژر چار ہزار روپے۔ وی آئی پی ایک ہزار روپے۔ پریمئم آٹھ سو روپے۔ فرسٹ کلاس پانچ سو روپے۔ جنرل تین سو روپے۔ ہفتہ 27 اپریل۔ پانچواں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ۔ وی وی آئی پی گیلری سات ہزار روپے۔ وی وی آئی پی انکلوژر پانچ ہزار روپے۔ وی آئی پی تیرہ سو روپے۔ پریمئم نو سو روپے۔ فرسٹ کلاس چھ سو روپے۔ جنرل تین سو روپے۔ ہاسپٹیلٹی باکسز اور پلاٹینم باکسز کی خریداری کے لئے پی سی بی سے اس نمبر +924235717231 پر رابطہ کریں۔ پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے خلاف پانچ میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے اسلام آباد پہنچ گی۔ نیوزی لینڈ ٹیم کا یہ دورہ 14 سے 28 اپریل تک 14 روز پر مشتمل ہے۔ 18، 20 اور 21 اپریل کو راولپنڈی میں تین میچیز کھیلے جائیں گے۔ 25 اور 27 اپریل کو لاہور میں دو میچز کھیلے جائیں گے۔ اپ ڈیپ احسان اللہ فاسٹ بولر احسان اللہ کہنی کی تکلیف کی تشخیص کے لیے اتوار کو مانچسٹر روانہ ۔ احسان اللہ کا پیر کے روز آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر ایڈم واٹس سے اپائنٹمنٹ ہے۔ سرجن پروفیسر ایڈم واٹس ہاتھ اور کلائی کی سرجری کندھے اور کہنی کے طریقہ کار، اسپورٹس انجریز اور ٹراما سرجری میں مہارت رکھتے ہیں۔ احسان اللہ کی فرنچائز ملتان سلطانز نے اس اپائنٹمنٹ کے سلسلے میں پی سی بی کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ پیرنٹ باڈی کے طور پر پی سی بی احسان اللہ کے علاج اور بحالی کے تمام اخراجات برداشت کرے گا۔ پروفیسر واٹس کی تشخیص کے بعد پی سی بی مزید اپ ڈیٹس فراہم کرے گا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے 17 رکنی پاکستان کرکٹ ٹیم کا اعلان۔ بابراعظم کی قیادت میں اعلان کردہ ٹیم میں دو نئے کھلاڑیوں عثمان خان اور عرفان خان نیازی کی شمولیت۔ عثمان دو سال سے پی ایس ایل میں شاندار پرفارمنس دے رہے ہیں۔ 21سالہ عرفان خان نیازی ڈومیسٹک کرکٹ اور پی ایس ایل میں شاندار پرفارمنس پر ٹیم میں شامل۔ عماد وسیم اور محمد عامر کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی۔ پانچ ریزرو کھلاڑی بھی سیریز میں شامل ہیں۔ سیریز میں روٹیشن پالیسی کے تحت زیادہ سے زیادہ کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے گا تاکہ مضبوط کامبی نیشن تیار ہوسکے۔ سلیکشن کمیٹی۔ سیریز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاری کا حصہ ہے۔ سلیکشن کمیٹی۔ پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز 18 سے 27 اپریل تک راولپنڈی اور لاہور میں کھیلے جائیں گے۔ پہلی بار پاکستان ٹیم میں شامل ہونے کی خوشی ہے ، پوری توجہ بہترین پرفارمنس پر ہوگی۔ عرفان نیازی۔ ملنے والے موقع سے پورا پورا فائدہ اٹھانے کی کوشش کروں گا۔ عرفان نیازی۔ اس بات کی خوشی ہے کہ سلیکٹرز نے مجھے نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں موقع دیا ہے۔ عثمان خان۔ کسی بھی کھلاڑی کے لیے یہ فخر کی بات ہوتی ہے کہ وہ ملک کی نمائندگی کرے۔ عثمان خان۔ عثمان اور عرفان نے اپنی عمدہ کارکردگی سے ٹیم میں جگہ بنائی ہے۔ محمد یوسف۔ یقین ہے کہ یہ دونوں کھلاڑی کپتان اور سلیکٹرز کے اعتماد پر پورا اتریں گے۔ محمد یوسف۔ عماد وسیم اور محمد عامر میں میچ وننگ صلاحیتیں موجود ہیں۔ وہاب ریاض۔ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ سیریز بہت اہم ہے۔ وہاب ریاض۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر اظہرمحمود نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ مقرر کردیے گئے ۔ اظہرمحمود اس قبل پاکستان ٹیم کے بولنگ کوچ رہ چکے ہیں۔ وہاب ریاض سینئر ٹیم منیجر اور منصور رانا ٹیم منیجر ہونگے۔ محمد یوسف بیٹنگ کوچ اور سعید اجمل اسپن بولنگ کوچ مقرر۔ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کا اعلان منگل کے روز لاہور میں ہوگا۔ پانچ میچوں کی سیریز 18 سے 27 اپریل تک راولپنڈی اور لاہور میں کھیلی جائے گی۔ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم 14 اپریل کو پاکستان پہنچے گی۔ ٹکرز کاکول ٹریننگ کرکٹرز۔ فزیکل ٹریننگ کیمپ سے ہمیں انٹرنیشنل کرکٹ میں بہت فائذہ ہوگا۔ بابراعظم۔ میرا اس طرح کا یہ تیسرا کیمپ تھا۔ جب بھی آئے ہیں کچھ نہ کچھ سیکھ کر گئے ہیں۔بابراعظم۔ اس کیمپ کا اصل مقصد ٹیم میں اتحاد تھا اور اس پر بہت کام ہوا ۔ بابراعظم۔ اس کیمپ کے بعد ہمیں فزیکل فٹنس کی فکر نہیں رہے گی ۔ بابراعظم ۔ میرے لیے سب سے یادگار لمحہ اعظم خان کا پہاڑ کی چوٹی سر کرنا تھا۔ بابراعظم۔ ورلڈ کپ سے قبل یہ فٹنس کیمپ بہت ضروری تھا۔شاداب خان۔ کھلاڑی جتنے زیادہ فٹ ہونگے ٹیم کو فائدہ ہوگا۔ شاداب خان ۔ کیمپ کے ذریعے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا بھرپور موقع ملا۔ شاداب خان۔ اس طرح کی ٹریننگ ہمارے لیے بالکل نئی تھی لیکن پھر ہم اس کے عادی ہوگئے ۔ عامر جمال ۔ کسی بھی ایونٹ سے قبل ٹیم بانڈنگ ضروری ہوتی ہے اس کیمپ سے اس میں مدد ملی۔ عامر جمال۔ یہ ٹریننگ کرکٹ کی عام ٹریننگ سے مختلف لیکن بہت کارآمد رہی۔ عماد وسیم۔ آرمی کے ٹرینرز نے کھلاڑیوں کی فٹنس پر بہت زیادہ محنت کی ہے۔ عماد وسیم ۔ اس ٹریننگ میں جم ورک کم تھا ، زیادہ توجہ اسٹیمنا پر رہی۔ نسیم شاہ۔ یہ ٹریننگ ٹیسٹ کرکٹ میں ہمیں کام آئے گی جہاں زیادہ اسٹیمنا درکار ہوتا ہے۔ نسیم شاہ۔ سطح سمندر سے بلندی کی وجہ سے یہ کیمپ سخت تھا لیکن اس کا فائدہ بھی ہوا ہے۔ اعظم خان۔ پہاڑ کی چوٹی تک پہنچنے کا ایک منفرد تجربہ تھا جو ہمیشہ یاد رہے گا ۔ اعظم خان۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان۔۔ تربیتی و فٹنس کیمپ کے لئے کھلاڑیوں کا انتخاب چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی پی سی بی حکام سے تفصیلی مشاورت پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہیڈ آفس میں کیمپ کے لئے کھلاڑیوں کے ناموں پر غور کیا گیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی میرٹ اور کارکردگی پر کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے کی ہدایت پی ایس ایل 9 میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے والے کھلاڑیوں کو کیمپ میں شامل کیا جائے۔ محسن نقوی کیمپ کے لئے کھلاڑیوں کا انتخاب میں میری سفارش بھی نہ مانی جائے ۔ محسن نقوی میرٹ اور کارکردگی پر منتخب کھلاڑی اچھا رزلٹ دینے کی صلاحیت رکھتےہیں۔محسن نقوی اجلاس میں کارکردگی کی بنیاد پر کیمپ کے لئے کھلاڑیوں کے انتخاب کا جائزہ لیا گیا چیف سلیکٹر وہاب ریاض نے پی ایس ایل 9 میں اچھی کارکردگی دکھانے والے بلے بازوں اور باؤلرز کے بارے رپورٹ پیش کی

لاہور قلندرز، رانا صاحب تھک ہم بھی گئے ہیں

لاہور قلندرز، رانا صاحب تھک ہم بھی گئے ہیں
آفتاب تابی
آفتاب تابی

پاکستان سپر لیگ کا دوسرا مرحلہ  پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی (جو روشنیوں کے شہر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) میں اس وقت پورے جوش و خروش سے کھیلا گیا اور اب تک ہونے والے تمام میچوں میں جس طرح سے بین الاقوامی کرکٹ کو ترسے ہوئے تماشائیوں نے میدان کا رخ کیا ہے اس پر تمام پاکستانی اور خاص کر اہل کراچی داد کے قابل ہیں۔اس بار پاکستان سپر لیگ کی خاص بات تقریبا تمام غیر ملکی کھلاڑیوں کا پاکستان آنا ہے جو پاکستان سپر لیگ اور پاکستان کرکٹ کے لیے بہت خوش آئند بات ہے
پاکستان سپر لیگ کے اس سیزن میں اگر ہم ٹیموں کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو ہمیں اس بات کا پتا چلتا ہے کہ ہر سیزن طرح اس سیزن میں بھی پوائنٹس ٹیبل کی صورت حال کچھ مختلف نہیں اور اس دفعہ بھی پچھلے تین سالوں کی طرح لاہور قلندرز کی ٹیم اپنی من پسند پوزیشن( لگتا اب ایسے ہی ہے) برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئی ہے اور اس وقت پوائنٹس ٹیبل پر چھٹی اور آخری پوزیشن پر برا جمان ہے ۔ اس سیزن کے شروع ہونے سے پہلے حسب روایت لاہور قلندرز کی ٹیم سے شائقین کرکٹ کو بہت سی امیدیں وابستہ تھیں اور پھر ہر گزرنے والے دن کے ساتھ یہ امیدیں دعاوں میں بدلتی گئیں اور پھر آخر لاہور قلندرز کی ٹیم نے ثابت کر دیا کہ جہاں کا خمیر ہو وہیں پر آ کر ٹھہرتا ہے۔
لاہور قلندرز کی ٹیم اس بار پاکستان سپر لیگ سے باہر ہوئی تو لاہور قلندرز کی ٹیم کے مالک رانا فواد کا ضبط بھی جواب دے گیا اور انہوں نے کھل کر اس بات کا اظہار کیا کہ وہ ہار ہار کر تھک گئے ہیں اور ان میں مزید ہار برداشت کرنے کی ہمت نہیں۔لاہور قلندرز کے ہارنے کے بعد لاہور قلندرز کی ٹیم کے  مینجر اور کپتان نے جس طرح کی پریس کانفرنس کی وہ کافی مضحکہ خیز تھی اور ایسے لگا اس ہار کا ان پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔ جس پر میرے ضبط کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور آج یہ تحریر لکھنے پر مجبور ہوگیا
لاہور قلندرز کی ٹیم کے پاکستان سپر لیگ کے پہلے مرحلے ہی سے باہر ہونے پر بہت سے کرکٹ ماہرین نے اپنی رائے کا اظہار کیا جس میں سب کے نزدیک اہم وجہ لاہور قلندرز کی ٹیم کے کوچ عاقب جاوید ہیں جو میرے نزدیک بھی بہت سی وجوہات میں سے ایک وجہ ( شاید سب سے بڑی وجہ ) ہے اور اب تو تیسرے سیزن میں لاہور قلندرز کی ٹیم کا حصہ رہنے والے کوچز کبیر خان اور عتیق الزمان بھی کھل کر عاقب جاوید کے کارناموں کو بیان کر رہے ہیں کہ کس طرح سے کوچنگ سٹاف کا حصہ ہونے کے باوجود ان کو کام نہیں کرنے دیا گیا اور سیزن کے ختم ہوتے ہی ان کو دودھ میں سے بال کی طرح باہر نکال دیا گیا۔ اسے لاہور قلندرز کی بدقسمتی کہیں یا کچھ کہ وہ ان دونوں محنتی
کوچز کو ساتھ رکھنے کے باوجود ان کی خدمات سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ جب کہ دوسرے ممالک کی ٹیمیں ان کی خدمات سے بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ اور وہ ان ٹیموں کو فتوحات سے بھی ہم کنار کروا رہے ہیں
ان چار سالوں میں لاہور قلندرز کی ٹیم میں کوئی خاص قسم کی منصوبہ بندی نظر نہیں آئی سوائے ایک دو بڑے کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے اور پھر ان کی نام کو کیش کروانے کے۔ جب دوسری ٹیمیں اچھے کھلاڑیوں کی تلاش میں ہوتی ہیں تو عاقب جاوید اینڈ کمپنی مزے سے تماشا دیکھ رہے ہوتے ہیں ۔ عاقب جاوید کی پاکستان سپر لیگ کے لیے لاہور قلندرز کی ٹیم کے انتخاب کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس بار انہوں نے لاہور قلندرز کی ٹیم میں چار وکٹ کیپرز کا انتخاب کیا جو کافی محضکہ خیز بات ہے۔ یاسر شاہ کا ہر سال انتخاب بھی کافی حیران کن ہے اور پھر جس طرح سے اعزاز چیمہ کو باہر بیٹھا کر یاسر شاہ سے نئی گیند کروائی گئی وہ بھی کافی حیران ہے۔ یاسر شاہ کے بارے میں ایک ناقص عقل رکھنے والے انسان کو بھی علم ہو گا کہ وہ بیس اوورز کے میچوں کے لیے موزوں انتخاب نہیں مگر داد دینی ہو گی عاقب جاوید کی جو ہر سال ان کو منتخب کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ
عاقب جاوید کے ساتھ ساتھ ثمین رانا کا لاہور قلندرزکا مینجر ہونا بھی لاہور قلندرز کی ناکامیوں کی ایک وجہ ہے۔ کسی ٹیم کا مینجر ہونا اور مالک ہونا دو مختلف چیزیں ہیں مگر جب یہ دونوں چیزیں یکجا ہو جائیں تو ٹیم کی کارکردگی لازمی متاثر ہوتی ہے اور لاہور قلندرز کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ میچ کے لیے ناقص حکمت عملی، کھلاڑیوں کا غلط انتخاب ،میچ کے لیے غلط گیارہ کھلاڑیوں کا انتخاب اور پھر غلط کپتانی بھی لاہور قلندرز کی ٹیم کے ہارنے کی وجوہات ہیں ۔لاہور قلندرز کے مینجر ثمین رانا نے لاہور قلندرز کی ٹیم کی ناقص کارکردگی کی وجہ پاکستان سپر لیگ کے پہلے سیزن میں کھلاڑیوں کے چناؤ میں لاہور قلندرز کی ٹیم کا آخری نمبر ہونا قرار دیا ہے جو کہ میرے نزدیک کوئی اہم وجہ نہیں اگر پہلے سیزن میں لاہور قلندرز کا آخری نمبر تھا تو باقی کے تین سیزن میں کھلاڑیوں کے چناؤ کے لیے پہلا نمبر لاہور قلندرز کا تھا مگر عاقب جاوید اینڈ کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے لاہور قلندرز کی ٹیم اس کا فائدہ نہیں اٹھا سکی۔ کچھ لوگوں کے نزدیک یہ بات بھی حیران کن ہے کہ جب ایک کھلاڑی لاہور قلندرز کی ٹیم میں ہوتا ہے تو وہ بالکل پرفارمنس نہیں دیتا اور دوسری ٹیمیوں میں وہ ہی کھلاڑی اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں جب کہ میرے نزدیک یہ بات بالکل حیران کن نہیں کیوں کہ لاہور قلندرز کی موجودہ ٹیم انتظامیہ سے اس بات کی امید نہیں کی جا سکتی کہ وہ کسی بھی کھلاڑی سے کسی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کروا سکیں۔ جس طرح کا سلوک لاہور قلندرز کی ٹیم انتظامیہ( کوچ ، مینجر ) نے پہلے سیزن میں اظہر علی اور پھر عتیق الزمان اور کبیر خان کے ساتھ کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ۔
لاہور قلندرز کی انتظامیہ اپنے پی ڈی پی کا بہت فخر سے اظہار کرتی ہے مگر آج تک ان کے اس پروگرام سے میرے خیال میں کوئی ایک بھی اچھا بیٹسمین سامنے نہیں آیا اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت سے کھلاڑیوں کا انتخاب صرف اور صرف ویڈیو دیکھ کر کیا جاتا ہے اب اگر کھلاڑیوں کا انتخاب ویڈیو دیکھ کر ہو گا تو اس کے لیے ویڈیو گیمز کے لیے ہی بیٹسمین ملیں گے پاکستان سپر لیگ یا پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے نہیں۔ عاقب جاوید لاہور قلندرز کی ٹیم میں آنے والے ہر نئے فاسٹ باؤلر کا بہت فخر سے بتاتے ہیں کہ اس باؤلر کو انہوں نے ڈھونڈا ہے حالانکہ کہ کئی بار حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے ویسے عاقب جاوید صاحب کیا ہی اچھی بات ہوتی اگر ان چار سالوں میں آپ کم از کم ایک ایسا کھلاڑی یا بیٹسمین پاکستان کرکٹ اور لاہور قلندرز کی ٹیم کو دیتے جس کو دیکھ کر دوسرے لوگ کہتے کہ یہ ہیرا عاقب جاوید نے ڈھونڈا ہے اور آپ کو اپنی تعریف خود نا کرنا پڑتی مگر کیا کریں آپ تو لاہور قلندرز کے پی ڈی پی کو اتنا بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں کہ مجھ جیسا انسان جو کرکٹ کا انتہائی کم شعور رکھتا ہے وہ بھی کہنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ “اونچی دوکان پھیکا پکوان”
میں بھی سابق کرکٹرز کی طرح رانا فواد صاحب کویہ ہی مشورہ دوں گا کہ بڑے ناموں کی بجانے ایک متوازن ٹیم کا انتخاب کریں اور آزمائے ہوئے کارتوسوں کو اور مت آزمائیں ویسے بھی پچھلے چار سال سے آپ نے ایک چیز کے سوائے سب چیزیں ( کھلاڑی ، کپتان ) تبدیل کر کے دیکھ لیا ہے مگر نتیجہ وہ ہی نکلا ہے تو اس دفعہ کوچ کو ہی تبدیل کر کے دیکھ لیں ہوسکتا ہے  کسی قلندر کی دعا آپ کے کام آ جائے

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں