ہم شائقین کھیل ،،، کھیل سے کھلواڑ کب تک دیکھیں ؟
ھم بحیثیت قوم عجیب فطرت رکھتے ھیں جن سے محبت کرتے ھیں انھیں پلکوں پر بٹھا کر ناچتے ھیں (اتنا وزن تو کھلاڑی بھی نہیں اٹھاتے) پر جب کھلاڑی ھمارے خوابوں کو بیدردی سے کچلتے مسلتے جاتے ھیں تو پھر ھمیں بھی ویسا’ پیار’ لوٹانے کی ضرورت پڑ جاتی ھے،،،،، یقین نہ آئےتومثال دیتے ھیں جیسے تماشائیوں نے محبت میں چند دن پہلے پی ایس ایل کی ٹیم’ملتان سلطان’ کی ٹیم کو جیسے پیار سے مسلا کچلا تو ھمیں نہ جانے کیوں آنکھوں کے سامنے’سلطان راھی ‘آگئے،،،،ویسے قومی ٹیم کے سب کھلاڑی کسی نہ کسی ٹیم میں شامل ھیں،،،، پئسوں کی برسات ھورھی ھے ،،،ھمارے اسپانسرز سب کے سب ،،، میڈیا ھی کے لوگ ھیں ،،،،،پر دکھ کی بات ھے کہ شطرنج کی اُس ٹیم کے لئی کوئی بھی آگےنہیں بڑھا جو سلیکٹ تو ھوگئی ھے پر اسکو اسپانسرز نہیں مل رھا جو اس ٹیم کو باھر ملک بھی بھیج سکے ؟ باکسر محمد وسیم دنیائے باکسنگ میں اپنی دھاک بٹھا رہا ہے اور ساتھ ساتھ مالی سرپرستی کے لیے چیخ چیخ کر دہائیاں دے رہا ہے،،،، پہلوان انعام بٹ اور دیگر فری سٹائل ریسلر نے دنیائے ریسلنگ کو تو رام کر لیا مگر ان کی بانسری حکومتی بھینس کی دم بھی نہیں ہلا سکی،،،،،
حال یہ ھے کے باکسر ‘ عامرخان’ پر پئسوں کی برسات تو ھوسکتی ھے پر اپنے ملک کے باکسر کو’ ناک آوٹ’ کرنے میں کوئی کسر نھی چھوڑی جاتی،،،،سنا ھے کے اندھا ریوڑیاں اپنوں میں ھی بانٹتا ھے پر یھاں توجیسے اندھا کوئی نہیں اور کرکٹ میں پیسا بھت ھے تو سارے کی ساری مکھیاں میٹھے کی طرف دوڑتی ھیں،،،،، اب اس میں شگر والے بھی بیماری کی پرواہ نہیں کرتے،، پر سچ یھی ھے کے پی ایس ایل یا آئی پی ایل جیسے ٹورنامینٹ کسی کے بکنے کا تو پئمانہ ھوسکتا ھے پر کسی بھی کھلاڑی کی کارکردگی جانچنے کا پئمانہ کیسے ھوسکتا ھے؟ جس میں ھاشم آملا جیسے کھلاڑی کی بولی تو لگے پراسےکوئی خریدے ناں؟
ھم تو اب ان تماشائیوں جیسے ھیں جو تفریح کے لئی یا کچھ ‘جسٹ فارچینج’ کے لئی ایسے میچ دیکھتے ھیں پر افسوس کے ھمارے لئے،، دیکھنے کے لئے اپنے ھی گیتوں پر ھونٹ ھلاتے فنکار الٹی سیدھی قلابازیوں سے بھرپور ناچ کے علاوہ کچھ نیا بھی نہیں ھوتا جو بور ھوتے ھوئے میچ کے دوران دیکھا جائے تاکہ صبر کا پئمانا لبریز ھونے سے بچ جائے؟ کاش کے ھماری قسمت دنیا میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے کھیل ‘فٹ بال’ کی طرح ھوجائے جس میں پولینڈ کی بیس سالا ریفری ‘کیرولینا’کو دیکھ کر تماشائی فٹبال میچ میں اپنی وقتی طور پر ھی سہی ‘شکست’ بھول جاتے ھیں۰۰!
اپنی رائے کا اظہار کریں