More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
اپ ڈیٹ پاکستان کرکٹ ٹیم۔ لیڈز۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے وائٹ بال ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے ٹیم کو جوائن کرلیا۔ ٹیم منیجمنٹ اور کپتان بابراعظم نے گیری کرسٹن کو خوش آمدید کہا۔ سینئر منیجر وہاب ریاض نے گیری کرسٹن کو ٹیم کی ٹریننگ شرٹ پیش کی۔ گیری کرسٹن پیر سے ٹیم کے پریکٹس سیشن کی نگرانی کرینگے۔ پاکستان ٹیم مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے نو بجے سے دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک پریکٹس کرے گی۔ ٹیم منگل کو دوپہر ڈیڑھ بجے سے شام ساڑھے چار بجے تک پریکٹس کرے گی۔ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی 22مئی کو ہیڈنگلے لیڈز میں کھیلا جائے گا۔ اپ ڈیٹ پاکستان کرکٹ ٹیم ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کا ہیڈنگلے لیڈز میں پریکٹس سیشن جاری۔سیشن تین گھنٹے جاری رہے گا تمام کھلاڑی کوچز کی نگرانی میں بیٹنگ بولنگ اور فیلڈنگ کی پریکٹس میں حصہ لیں گے۔ کل پاکستان ٹیم صبح نو سے دوپہر بارہ بجے تک پریکٹس سیشن کرے گی۔ 19 مئی کو پاکستان ٹیم آرام کرے گی اس روز پریکٹس سیشن نہیں ہوگا۔ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل22 مئی کو ہیڈنگلے لیڈز میں کھیلا جائے گا۔ ٹکرز پی ایس ایل 2025۔ پی سی بی اور پی ایس ایل فرنچائز مالکان کے اجلاس مں ایچ بی ایل پی ایس ایل 2025 کی ونڈو کو حتمی شکل دینے سے متعلق تبادلہ خیال ۔ پی سی بی کی جانب سے فرنچائز مالکان کو کئی برس تک marquee پلیئرز پر دستخط کرنے میں مدد کی پیشکش ۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل 2025 چھ ٹیموں کا آخری ایونٹ ہو گا۔2026 میں دو ٹیمیں شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔ پی سی بی کا خیال ہے کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل اور آئی پی ایل کے اپریل/ مئی ونڈوز میں ایک ساتھ رہنے سے کھیل، کھلاڑیوں اور شائقین کو فائدہ اور پھلنے پھولنے کا موقع ملے گا۔ پی سی بی اور فرنچائز مالکان کے درمیان ہر فرنچائز کے ایک ایک کھلاڑی کو براہ راست سائن کرنے کے آپشن پر بھی تبادلہ خیال یہ marquee پلیئر آفر کے علاوہ ہوگا جس میں پی سی بی فرنچائز مالکان کو سپورٹ کرے گا۔ پی سی بی پشاور اور کوئٹہ کو ایچ بی ایل پی ایس ایل کے ممکنہ وینیوز کے طور پر غور کرے گا اور یہ دونوں شہروں کا ماحول سازگار اور معاون ہونے سے مشروط ہوگا۔ پشاور اور کوئٹہ کو 2024-25 کے سیزن میں ڈومیسٹک میچز دے کر پاکستان کرکٹ کیلنڈر میں واپس لانے کی خواہش رکھتے ہیں۔محسن نقوی۔ ٹکرز شاہین شاہ آفریدی پوڈکاسٹ موڈ بھی اچھا اور فٹنس بھی اچھی ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتیں گے ۔ شاہین شاہ آفریدی۔ مکمل فٹ ہوں اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے پوری طرح تیار ہوں ۔ شاہین شاہ آفریدی۔ گیری کرسٹن نے مجھ سے کہا ″ آپ کی شرٹ کے پیچھے جو نام ہے اس کے لیے نہیں بلکہ شرٹ کے آگے سینے پر جو نام ہے اس کے لیے کھیلنا ہے″۔ شاہین آفریدی۔ ٹیم کا ماحول بہت اچھا ہے، ہمارا کام قوم کو خوشیاں دینا ہے۔ شاہین شاہ آفریدی۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ایشیا کپ میں انڈیا کے خلاف پرفارمنس یادگار ہے۔ شاہین شاہ آفریدی۔ ٹکرز پاکستان کرکٹ ٹیم ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم ڈبلن سے لیڈز پہنچ گئی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کل ایک روز آرام کے بعد جعمہ سے اپنی ٹریننگ کا آغاز کرے گی۔ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل 22 مئی کو ہیڈنگلے لیڈز میں کھیلا جائے گا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے آئرلینڈ کے خلاف تین میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز دو ایک سے جیتی ہے۔ ٹکرز بابراعظم۔ آئرلینڈ کے خلاف سیریز سے کارکردگی میں بہتری آئی ۔ بابراعظم۔ پہلے میچ کے بعد ٹیم کی بیٹنگ میں کافی بہتری آئی ہے۔ بابراعظم۔ انفرادی کارکردگی میں رضوان اور فخر نمایاں رہے ۔ بابراعظم ۔ لوئر آرڈر میں افتخار اور اعظم خان کی بیٹنگ خوش آئند ہے۔ بابراعظم۔ آنے والی سیریز میں بھی آپ کو مثبت ارادے نظر آئیں گے۔ بابراعظم۔ بولنگ میں پہلے میچ کے بعد سینئر بولرز نے ذمہ داری لی ۔ بابراعظم۔ عماد وسیم مشکل صورتحال میں بہت اچھی بولنگ کررہے ہیں۔بابراعظم جو بھی پلان ہے اس پر اب عمل درآمد ہورہا ہے۔ بابراعظم۔ کوشش ہوگی کہ انگلینڈ کے خلاف اسی مومینٹم کو برقرار رکھیں۔ بابراعظم۔ انگلینڈ کے خلاف اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔ بابراعظم۔ آئرلینڈ کے خلاف تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ اور سیریز میں جیت ویلڈن ۔۔ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا کھلاڑیوں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار سیریز جیتنے پر پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ محسن نقوی کھلاڑیوں نے بلے بازی ۔ پاولنگ اور فیلڈنگ میں بہترین کارکردگی دکھائی ۔ محسن نقوی قومی کھلاڑیوں نے ٹیم ورک کا مظاہرہ کرکے سیریز جیتی۔ محسن نقوی میرا یقین ہے کہ ٹیم ورک کا نتیجہ ہمیشہ جیت ہی کی صورت میں ملتا ہے۔ محسن نقوی امید ہے کہ انگلینڈ میں فتوحات کا تسلسل برقرار رکھے گی۔ محسن نقوی قومی کرکٹ ٹیم انگلینڈ کے خلاف میچوں میں بھی بہترین کھیل کا مظاہرہ کرے گی۔ محسن نقوی ٹکرز گیری کرسٹن۔ وائٹ بال ہیڈ کوچ گیری کرسٹن 19 مئی کو پاکستان ٹیم میں شمولیت اختیار کریں گے۔ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل 22 مئی کو ہیڈنگلے لیڈز میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ کے خلاف سیریز کے بعد پاکستان ٹیم آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں حصہ لے گی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ نئے سفر کا آغاز کرنے کے لیے ُپرجوش ہوں۔ گیری کرسٹن۔ نئی منیجمنٹ اور تمام کھلاڑی ٹھوس نتائج دینے کے لیے ُپرعزم ہیں۔ گیری کرسٹن۔ پاکستان ٹیم کے سپورٹ اسٹاف میں سائمن ہیلمٹ ( فیلڈنگ کوچ ) اور ڈیوڈ ریڈ ( مینٹل پرفارمنس کوچ ) کی شمولیت۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی تیاریاں۔پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی ڈبلن میں قومی کھلاڑیوں سے ملاقات دو گھنٹے طویل ملاقات اور حکمت عملی پر تفصیلی مشاورت چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھایا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے کھلاڑیوں کو محنت۔ جذبے اور پروفیشنل اپروچ کے ساتھ کھیلنے کی تلقین کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ یکسر مختلف اور جارحانہ اپروچ کی حامل ہے۔ محسن نقوی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے جدید و نئے انداز کے مطابق کھیل کر ہی جیت ممکن ہو گی۔ محسن نقوی کمرے میں بیٹھ کر حکمت عملی ترتیب دی جا سکتی ہے لیکن اصل امتحان میدان میں ہوتا ہے۔ جہاں پرفارمنس نظر آنی چاہیے۔ محسن نقوی بلاشبہ تمام کھلاڑی باصلاحیت ۔ پروفیشنل اور بہترین ہیں۔ محسن نقوی قومی ٹیم کا باولنگ اٹیک شاندار ہے۔ محسن نقوی فیلڈنگ پر بہت توجہ کی ضرورت ہے تاکہ مخالف ٹیم کو کوئی بھی چانس نہ مل سکے ۔ محسن نقوی کھلاڑی پاکستان کیلئے امید ہیں اور آپ نے قوم کی توقعات پر پورااترناہے۔ محسن نقوی فتح کے لیے ٹیم ورک بنیادی چیز ہے۔ محسن نقوی 11 کھلاڑی ایک ہوکرپاکستان کے لئے جان لڑا دیں گے تو کامیابی قدم چومے گی۔ محسن نقوی پاکستانی قوم کرکٹ سے محبت کرتی ہے اور قوم کو اپنے کھلاڑیوں سے امیدیں ہیں۔ محسن نقوی آخری بال تک فائٹ کریں۔ مقابلہ ہوتا دکھائی دینا چاہیے۔ محسن نقوی آئرلینڈ سے پہلے میچ میں شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا۔ محسن نقوی آئرلینڈ اور انگلینڈ کے بعد اصل امتحان ورلڈکپ ہے۔ محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی ڈبلن پہنچ گئے

مصباح ایکسپریس ترقی کی راہ پر فراٹے بھرتی ہوئی

مصباح ایکسپریس ترقی کی راہ پر فراٹے بھرتی ہوئی
آفتاب تابی
آفتاب تابی

پاکستان کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف تین ٹیسٹ میچز کی سیریز دو ایک سے جیت کر ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی بہترین پرفارمنس کو جاری رکھا ہے۔ لیکن دو صفر کی برتری کے ساتھ شارجہ میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ میں قومی ٹیم کے پاس جہاں تینوں سیریز میں کلین سویپ کرنے کا موقع ضائع ہوگیا وہیں ویسٹ انڈیز کی بنتی ہوئی ٹیم کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں شکست سے ایک قومی کرکٹرز ایک بار پھر غیرذمہ دار اور اوور کانفیڈینٹ نظر آئے۔ جہاں اپنی ہوم کنڈیشنز میں ٹی ٹونٹی اور پھر ون ڈے سیریز میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو کلین سویپ کر لیا تو یہی تصور کیا جا رہا تھا کہ پاکستان ٹیم ٹیسٹ سیریز میں تو یقینی فتح حاصل کر لے گی۔ پہلے دو ٹیسٹ میچز میں تو ٹیم نے کامیابی حاصل کر کے سیریز اپنے نام کر لی لیکن شارجہ میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ میں جہاں ویسٹ انڈیز کی ٹیم شکستوں کے ایک طویل سفر کے بعد میدان میں اتری تو دوسری پوزیشن پر براجمان ٹیم پاکستان کوشکست دے کر یہ ثابت کر دیا کہ جب کھلاڑی اوور کانفیڈینس کے ساتھ کھیلے تو یہی نتیجہ نکلتا ہے۔پاکستان کرکٹ ٹیم جب ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹونٹی سیریز شروع کر رہی تھی تو شائقین کرکٹ توقع کر رہے تھے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان ایک سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا لیکن سینئر کھلاڑیوں کی عدم دستیابی کے باعث ویسٹ انڈیز کی ورلڈ چیمپیئن ٹیم نے ایسی پسپائی اختیار کی کہ ٹی ٹونٹی کے بعد ون ڈے سیریز میں بھی کلین سویپ شکست سے دوچار ہوئی جس سے ون ڈے کپتان اظہر علی کی جاتی ہوئی کپتانی کو ایک اور سہارا مل گیا اور ون ڈے کپتان بدلتا بدلتا رہ گیا۔ٹیسٹ سیریز میں اگر کھلاڑیوں کی پرفارمنس کو دیکھیں تو جہاں سمیع اسلم نے خود کو ثابت کیا کہ وہ ٹیسٹ فارمیٹ میں اچھا پرفارم کر سکتے ہیں،دبئی میں ہونے والے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میں 90 رنز کی اننگز کھیلی اور اظہر علی کی ٹرپل سینچری کی اننگز کے ساتھ اچھا ساتھ نبھایا لیکن نروس نائینٹیز کا شکار ہوئے اور 90 رنز بنا کے آؤٹ ہوگئے،اظہر علی 302 رنز ناٹ آؤٹ کے ساتھ جہاں ٹرپل سینچری مکمل کی وہیں اس اننگز کے ساتھ ان سے ایک بڑا پریشر بھی اتر گیا۔پہلے میچ کی پہلی اننگز میں اسد شفیق کی 67 اور بابر اعظم کی پہلے ٹیسٹ میں 69 رنز کی اننگز سے جہاں پاکستان ٹیم 579 رنز بنانے میں کامیاب ہوئی وہیں دوسری اننگز میں 123 رنز پر آل آؤٹ ہو کے اپنی ان پرڈکٹ ایبل ہونے کی روائت کو برقرار رکھا۔لیکن پاکستان ٹیم اس تاریخی ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میں کامیاب رہی۔دوسرے ٹیسٹ میں بھی یونس خان کے 127، کپتان مصباح الحق کے 96 اور اسد شفیق کے 68 رنز کی بدولت پاکستان ٹیم 452 رنز بنانے میں کامیاب ہوگئی۔دوسری اننگز میں بھی اظہر علی،اسد شفیق اور سمیع اسلم کی اچھی بیٹنگ کی بدولت اچھا ٹارگٹ سیٹ کیا اور باؤلنگ میں بھی راحت علی اور یاسر شاہ کی 10 وکٹوں کی بدولت قومی ٹیم نے دوسری ٹیسٹ اور سیریز میں بھی کامیابی حاصل کی۔سیریز جیتنے کے بعد شائقین کرکٹ کی طرح ہم بھی یہی توقع کر رہے تھے کہ ٹیم ٹیسٹ سیریز میں بھی کلین سویپ کرے گی،لیکن کھلاڑیوں کا اوور کانفیڈینس ٹیم کو لے ڈوبا۔اس سیریز میں راحت علی کو اس طرح موقع نہیں دیا گیا جس کے وہ حقدار تھے،میرے خیال کے مطابق راحت علی وہاب ریاض اور سہیل خان سے قدرے بہتر اور ٹیلنٹڈ باؤلر ہیں۔۔لیکن انکو اس طرح نہ تو موقع دیا گیا اور نہ ہی استعمال کیا گیا جس کا احساس کپتان مصباح الحق کو شاید اب تیسرے میچ میں شکست کے بعد ہورہا ہوگا۔اس میچ میں سب زیادہ اہم بات محمد نواز کو ٹیسٹ کیپ دینا تھا۔اب کپتان مصباح الحق کو بھی یہ سوچنا ہوگا کہ کیا محمد نواز بطور آل راؤنڈر ٹیم میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں جس کے لئے انہیں ٹیسٹ ٹیم میں کھلایا جا رہا ہے۔وسیٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں محمد نواز نہ تو باؤلنگ میں اور نہ ہی بیٹنگ میں کچھ نمایاں کاکردگی دکھا سکے ہیں جس بارے ٹیم مینجمینٹ کو سوچنا ہوگا۔دوسرا بڑا فیصلہ بابر اعظم جیسے ان فارم کھلاڑی کو ڈراپ کر کے اسد شفیق کو ٹاپ آرڈر میں کھلانا ہے۔اسد شفیق نے پہلے میچز میں جہاں بیٹنگ پچز تھیں جہاں باقی بھی سب رنز بنا رہے تھے وہاں تو رنز بنا لیئے لیکن تیسرے ٹیسٹ جہاں ٹیم کو ضرورت تھی وہاں وہ دونوں اننگز میں صفر پر آؤٹ ہوئے۔اسد شفقی کو جن کو ٹیکنیک میں اچھا کرکٹر مانا جاتا ہے انہیں کچھ ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا پڑے گا۔میں گذشتہ ایک سال سے اپنے ٹی وی رپورٹس اور تحریروں میں لکھ رہا تھا کہ بابر اعظم ایک ٹیلنٹڈ کھلاڑی ہے اور اسے موقع ملنا چاہیئے،لیکن اب جب انہیں ٹی ٹونٹی کے بعد ون ڈے میں موقع ملا تو انہوں نے تینوں ون ڈے میچز میں سینچریز کر کے خود کو ماضی کے بڑے کرکٹرز کے ساتھ کا کھڑا کیا جن میں ظہیر عباس اور سعید انور جیسے نامور کرکٹرز شامل ہیں۔لیکن بابر اعظم برائے مہربانی بابر اعظم ہی رہیں۔ ہمارے ہاں میڈیا میں ایک بڑی بیماری ہے کہ ہم بہت جلد نئے کرکٹر کو ماضی کے بڑے ناموں کے ساتھ ملا دیتے ہیں۔جیسے احمد شہزاد اور عمر اکمل ویرات کوہلی کو کاپی کرتے رہے لیکن بیٹنگ میں نہیں صرف ہیر اور شیو کے سٹائل میں۔صہیب مقصود کو سابق کپتان انضمام الحق سے ملادیا گیا لیکن آج صہیب مقصود کہاں ہیں کوئی پتا نہیں۔شرجیل خان کو سعید انور سے ملایا گیا لیکن شکر ہے شرجیل خود کو شرجیل سمجھ کے ہی کھیل رہے ہیں اور ابھی تک پرفارم بھی کر رہے ہیں،اور میری بابر اعظم سے بھی درخواست ہے کہ وہ خود کو بابر اعظم سمجھ کے ہی کھیلتے رہیں اور پاکستان ٹیم کے اپنی بہترین پرفارمنسز دیتے رہیں تو یہی ان کے لئے بھی اور پاکستان کے لئے بھی بہتر رہے گا ورنہ احمد شہزاد،عمر اکمل اور صہیب مقصود کی مثالیں انکے سامنے ہیں۔دورہ نیوزی لینڈ کے لئے ٹیم کا اعلان ہوچکا ہے اور ٹیم نیوزی لینڈ روانہ ہوچکی ہے،ٹیم میں شرجیل خان کو بطور اوپنر شامل کرنا انضمام الحق اینڈ کمپنی کا ایک اچھا فیصلہ ہے،اگر ڈیوڈ وارنر،برینڈن میکلم اور ماضی میں گلکرسٹ جیسے تیز کھیلنے والے کھلاڑی ٹیسٹ فارمیٹ میں خود کو منوا سکتے ہیں تو شرجیل خان کے لئے اچھا موقع ہے کہ وہ بھی ٹیسٹ فارمیٹ میں اپنے اسی ٹیمپو کے ساتھ کھیلتے رہیں۔نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کیسی ہوگی اس بارے میں یہی کہوں گا کہ کپتان مصباح الحق کے پاس ایک اچھا موقع ہے کہ بھارت سے بری طرح ہاری ہوئی ٹیم کو سپنرز سے انڈر پریشر رکھ کے انکو انکی اپنی کنڈیشنز میں شکست دی جاسکتی ہے،اور اگر پچز فاسٹ ہوتی ہیں تو پاکستان کے پاس محمد عامر،وہاب ریاض،راحت علی اور عمران خان جیسے اچھے سیمرز بھی موجود ہیں اللہ خیر کرے گا۔لیکن خدا کے لئے محمد عامر اور وہاب ریاض سے گذارش ہے کہ خود کی لائن اور لینتھ کو بہتر بنائیں اور اس پہ کنٹرول بھی حاصل کریں

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں