سیٹھی صاحب،، آپ کو ہم نے 2018 الیکشن کے لیے چیئرمین بنایا تھا
شہباز شریف کی یہ تصویر دیکھ کر تاثر ملتا ہے کہ جیسے وہ شکوہ کناں ہیں کہ بڑے بھائی نواز شریف جاتے جاتے جس فائل پر دستخط کیے وہ آپ کی بطور چیئرمین تقرری تھی اگرچہ جماعت میں ہم پر دباو تھا کہ معزول کیے جانے والے پرویز رشید کو عہدہ دیا جائے،،، سیٹھی صاحب آپ کو معلوم ہے کہ ریاض پیرزادہ نے بھی استغفی دیا تھا کہ راضی صرف چیئرمین پی سی بی بنانے کی صورت میں ہوں گا،،، عمران خان کی تنقید سے گھبرائے ہوئے ایاز صادق نے بھی اس کرسی کی فرمائش کی تھی مگر وہڈے بھا جی نے آپ کو سب پر فوقیت دی کہ آپ نے بطور نگران وزیر اعلی الیکشن میں بڑا اہم کردار ادا کیا اور 2018 کے الیکشن سے قبل بھی آپ کچھ ایسے اقدام کریں گے کہ بھلے بھلے ہماری ہوگی مگر آپ تو لگتا ہے غیروں کے ہاتھوں میں جاتے جا رہے ہیں وہ تو اللہ کا شکر ہے کہ مخالف ٹیمیں ہمارے لاہور کو فوقیت دیتی ہیں ورنہ آپ کی حرکات سے محسوس ہو رہا ہے کہ آپ پی ایس ایل دو میچ KPK اور فائنل کراچی میں کروا دیتے
جی ہاں صورت حال کچھ ایسی ہی بنی ہوئی ہے ،،چیئرمین پی سی بی آجکل کراچی کے طویل ترین یعنی پانچ روزہ دورے وہاں پی ایس ایل فائنل کو ممکن بنانے کو سندھ کی اعلی شخصیات سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں،،، وزیر اعلی سندھ نے ان کو یقین دلایا ہے کہ ٹیموں کے لیے نہ صرف بلٹ پروف بسوں کا انتظام کیا جائے گا بلکہ فقید المثال استقبال کے ساتھ ساتھ فول پروف سیکورٹی کا بھی انتظام کیا جائے گا،،، یہ بھی ہم سب کو معلوم ہے کہ پیپلز پارٹی گرے ہوئے سپاہی کی طرح اٹھنے کو کوشاں ہے اور یقینی طور پر کراچی میں فائنل ان کے گراف کو ایک دم خاطر خواہ بڑھا سکتا ہے اور کئی حصوں میں تقسیم ایم کیو ایم کے انتشار کا فائدہ اٹھا سکتی ہے
یہاں سب سے حیرانگی کی بات ہے کہ نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کراچی کی تزئین و آرائش تیزی سے جاری ہے اور اس پر صرف ڈیڑھ ارب روپے کی معمولی رقم صرف کی جارہی ہے،،، میرے ایک آرکیٹیکچر دوست نے مجھے پیشکش کی ہے کہ ڈیڑھ ارب روپے میں نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کراچی سے بڑا اور خوبصورت اسٹیڈیم بنا کر میں دیتا ہوں کوئی معاوضہ نہیں لوں گا مگر مجھ سے کوئی یہ نہیں پوچھے گا کہ کتنی رقم لگی،،، اس کے اس جملے میں سب کچھ چھپا ہوا ہے جسکو آپ نے محسوس کرلیا ہوگا،،،،موضوع سے ہٹ کر آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ بھارت کے خلاف قانونی کاروائی کے لیے بھی ایک ارب مختص کیے جانے کی خبریں ہیں،،، تو جناب پھر قائد اعظم جیسے معمولی ایونٹ کو بند کرنے کا مشورہ بھی گورننگ بورڈ کی میٹنگ میں کسی Yes Sir ممبر سے منہ میں ڈالا گیا ہوگا
سیٹھی ساحب کا شمار پاکستان کے ان دور بین صحافیوں میں ہوتا ہے کہ جنکو معلوم ہوتا ہے کہ آئندہ الیکشن میں حکومت کس کی ہوگی اور طاقت کا استعمال کس سیاسی شخصیت کے ہاتھ میں ہوگا،،، ان کی تیز ترین اننگ سے محسوس کیا جارہا ہے کہ یا تو الیکشن بر وقت نہیں ہونگے یا پھر جو بھی حکومت بنی اس کا ریموٹ کنٹرول کسی اور کے ہاتھ میں ہوگا،،،، میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ ڈاکٹر کو میت سے اور صحافی کو سیاستدان سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا،،، یہ وقتی تعلقات ہوتے ہیں جو دونوں اطراف کے اہداف پورے ہوجانے پر تبدیل ہوجاتے ہیں،،، مگر میری صحافتی زندگی گواہ ہے کہ میاں نواز شریف کے لیے جس جس صحافی طبلہ نوازی کی وہ اس کا آخر تک ساتھ دیتے ہیں ورنہ وہ اس وقت چیئرمین پی سی بی کی فائل پر دستخط نہ کرتے جب ان کو نااہلی کا سامنا ہوچکا تھا
کامیاب لوگ صبح ایک پرچی پر Things to Do لکھ لیتے ہیں تاکہ کوئی کام رہ نہ جائے ،،، مگر موقع شناس لوگوں کے لیے میری اپنی ایک اصطلاح ہے کہ وہ Men to Do ترتیب دیتے ہیں یعنی انہوں نے اپنی زندگی میں کامیابی کے لیے کس بندے سے کتنا تعلق رکھنا ہے،، اپنا ہدف پورا ہوتا ہی وہ اپنے محسن کو ایسا ٹھڈا کراتے ہیں اس کا ہاسا نکل جاتا ہے تو اب بڑے وثوق سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ سیٹھی صاحب نے اپنی کامیاب زندگی میں نواز شریف سے جو اہداف وابستہ کیے تھے وہ پورے ہوگئے اور سپریم کورٹ کی طرح انہوں نے بھی اپنی Men to Do لسٹ سے نواز شریف کے نام پر سرخ قلم سے لائن پھیر دی ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں