ہاکی میں بڑی اکھاڑ پچھاڑ
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے بڑے اس لحاظ سے قابل تعریف ہیں کہ انہوں نے ورلڈہاکی لیگ میں شرمناک کارکردگی کے باوجود ٹیم انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی کو بھرپور موقع دیا کہ وہ خود سے مستغفی ہوکر اپنی بچی کھچی عزت بچالیں مگر شاید یہ روایت پاکستان میں ابھی شروع ہونے میں بڑے سال باقی ہیں،،،ہیڈ کوچ بلکہ سابق ہیڈ کوچ خواجہ جنید نے اپنے آخری میڈیا گفتگو میں شکست کی ذمہ داری تسلیم کرنے کی بجائے سارے کا سارا ملبہ ان کھلاڑیوں پر ڈال دیا جو انکی مرضی سے منتخب ہوئے تھے،،،ورلڈ ہاکی لیگ کے بعد پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری شہباز سینیئر دو دفعہ اپنے لاہور آفس میں جلوہ افروز ہوئے ،،،،، میڈیا کے بھرپور اصرار پر بھی انہوں نے کسی قسم کا بیان دینے سے گریز کیا،،،، خواجہ جنید نے بھی ان سے دو تین بار ملاقات کی اور یہ امکان تھا کہ شاید خواجہ جنید طویل عرصہ ہیڈکوچنگ کے لوشے اڑانے کے بعد مستغفی ہوجائیں گے مگر ہمارے ہاں اقتدار چھوڑنے کا کس کا دل کرتا ہے اور ہر کوئی یہی سوچتا ہے کہ کیا پتہ فیڈریشن ان کو خدمت بے اثر کرنے کا ایک اور موقع دے دے
پی ایچ ایف کے صدر نے آخر وہ اعلانات کر ہی دیے کہ جنکا سب کو انتظار تھا،،، چیئرمین سلیکشن کمیٹی کے لیے نہایت قابل عزت نام سامنے آیا ہے جی ہاں حسن سردار کو نیا چیف سلیکٹر مقرر کر دیا گیا جبکہ ایاز محمود اور مصدق حسین ان کی معاونت کے لیے متعین کیے گئے ہیں،،، حسن سردار ایک ایسا نام ہے کہ جس سے کسی کو بھی اختلاف ہو،،، اب دیکھنا ہے کہ حسن سردار کتنے اور کیسے کھلاڑی منتخب کرکے ٹیم منیجمنٹ کے حوالے کرتے ہیں اور ورلڈکپ میں کس طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں،،،،
فرحت حسین کو قومی ہاکی ٹیم کا نیا ہیڈکوچ بنایا گیا ہے،،،فرحت حسین کا نام اگرچہ اتنا مقبول نام نہیں مگر ہاکی کے حلقے بتاتے ہیں کہ وہ ہاکی کی بہتری کے لیے کوشاں چہروں میں سے ایک ہیں،،،سابق اولمپیئن ملک شفقت اور محمد سرور کو اسسٹنٹ کوچ کے منصب پر بٹھایا گیا ہے،،، دونوں معاون کوچ ماڈرن ایج ہاکی خود بھی کھیل چکے ہیں اور مختلف قومی ٹیموں کے ساتھ کوچنگ کے فرائض بھی سرانجام دے چکے ہیں ،،،
پاکستان ہاکی فیڈریشن میڈیا سے اتنی ذیادہ خوش نہیں اور ان کو شکوہ ہے کہ میڈیا قومی کھیل ہاکی کو اتنی اہمیت نہیں دے رہا اور ساری کی ساری توجہ کرکٹ پر مرکوز ہے،،، پی ایچ ایف کا ماننا ہے کہ کسی بھی کھیل کو مقبول بنانے میں میڈیا کا اہم کردار ہوتا ہے،،،شاید اسی وجہ سے تمام اعلانات پریس کانفرنس کے بغیر کردیے گئے تاکہ سوال جواب کا سامنا نہ کرنا پڑے،،، مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان میں وہ ٹیلنٹ موجود ہے جو نئی ہاکی منیجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی کی لاج رکھ سکے؟ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے تو ورلڈ ہاکی لیگ کے بعد گورا کوچ لانے کا بھی سوچا مگر پی ایچ ایف تھنک ٹینک نے مشورہ دیا کہ کیا آپ پاس وہ کھلاڑی ہیں کہ جن کو گورا کوچ آکر ماہر کھلاڑی بنا سکے؟ نفی جواب کے بعد غیر ملکی کوچ کا خیال ترک کر دیا گیا اور ہاکی ٹیم کی کمان فرحت حسین کے ہاتھ میں دے دی گئی
گزشتہ دس سال میں ہاکی کا جو حشر کر دیا گیا اس کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر پی ایچ ایف نے اہداف چھوٹے چھوٹے بنائے تو یہ ایک درست فیصلہ ہوگا اور اگر بڑے بڑے خواب دیکھنا شروع کردیے تو انجام بھیانک ہوگا،،،، شائقین ہاکی بخوبی جانتے ہیں کہ ہماری قومی ٹیم ورلڈکپ کی ٹاپ 8 ٹیموں میں بھی آگئی تو یہ اس کی اچھی ابتداء ہوگی،،،،، ہیڈکوچ فرحت حسین کے ابتدائی بیانات جو سامنے آئے ہیں اس میں انہوں نے کہا ہے کہ شکست ان کو پسند نہیں اور وہ قومی ٹیم کو فتح کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں اور اپنی کوچنگ میں پہلا ہی میچ جیت جیتنے کے خواہاں ہیں،،،فرحت حسین خان طویل المدتی منصوبے بنانے کے قائل نہیں،،،وہ قومی ٹیم کو جارحانہ اندازمیں ہاکی کھیلانے کے موڈ میں ہیں،،،، ظاہر ہے ہر نیا کوچ کچھ اسی طرح کے جزبات رکھتا ہے مگر ان کے جزبات اور حقائق میں زمین آسمان کا فرق ہے اور ان کو اپنے ابتدائی بیانات دینے سے پہلے قومی ٹیم کا ورلڈلیگ میں کیا دھرا دیکھ لینا چاہیے تھا،،، یہ بھول جائیں کہ ہماری قومی ہاکی ٹیم کو دنیا کا کوئی بھی کوچ فوری طور پر فتح کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے،،، ہمارا معیار ورلڈ ہاکی تو دور کی بات ہے ایشین ہاکی میں بھی اتنا اچھا نہیں رہا اور ورلڈ ہاکی لیگ میں بھارت نے جو ہمارا حشر کیا وہ نہیں بھولنا چاہیے
ہاکی اور ٹیم منیجمنٹ کی عافیت اسی میں ہے کہ حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے طویل مدتی منصوبے بنائے جائیں ،،،گراس روٹ لیول سے نوجوان کھلاڑیوں کا بنک تیار کرکے ان پر بھرپور توجہ دی جائے اور ذہن میں فوری ٹیم کی بجائے آئندہ تین چار سال بعد کی ٹیم رکھی جائے،،، چلے ہوئے کارتوس کھلاڑیوں پر تکیہ کرنے کی روایت ختم کی جائے اور ایسے کھلاڑی ٹیم میں شامل کیے جائیں جو آنے والے وقت میں قومی کھیل کو بہتری کی جانب لے جانے کی اہلیت رکھتے ہوں،،،، ہماری انڈر18 ٹیم نے آسٹریلیا میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرکے یہ ثابت کیا کہ جونیئر لیول پر اچھا ٹیلنٹ موجود ہے اگر اس ٹیلنٹ کو ابھی سے قومی دھارے میں ڈال کر مستقبل کے لیے ٹیم بنائی جائے تو یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ چند سالوں میں ہاکی کی ڈوبی نبض چلائی جا سکتی ہے
اگر فوری طوری پر قومی ٹیم سے فتوحات کی امید لگا لی گئی تو اگلی دفعہ سلیکشن کمیٹی،،،ٹیم منیجمنٹ کے ساتھ ساتھ خود پاکستان ہاکی فیڈریشن کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں