More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
اپ ڈیٹ پاکستان کرکٹ ٹیم ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کا ہیڈنگلے لیڈز میں پریکٹس سیشن جاری۔سیشن تین گھنٹے جاری رہے گا تمام کھلاڑی کوچز کی نگرانی میں بیٹنگ بولنگ اور فیلڈنگ کی پریکٹس میں حصہ لیں گے۔ کل پاکستان ٹیم صبح نو سے دوپہر بارہ بجے تک پریکٹس سیشن کرے گی۔ 19 مئی کو پاکستان ٹیم آرام کرے گی اس روز پریکٹس سیشن نہیں ہوگا۔ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل22 مئی کو ہیڈنگلے لیڈز میں کھیلا جائے گا۔ ٹکرز پی ایس ایل 2025۔ پی سی بی اور پی ایس ایل فرنچائز مالکان کے اجلاس مں ایچ بی ایل پی ایس ایل 2025 کی ونڈو کو حتمی شکل دینے سے متعلق تبادلہ خیال ۔ پی سی بی کی جانب سے فرنچائز مالکان کو کئی برس تک marquee پلیئرز پر دستخط کرنے میں مدد کی پیشکش ۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل 2025 چھ ٹیموں کا آخری ایونٹ ہو گا۔2026 میں دو ٹیمیں شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔ پی سی بی کا خیال ہے کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل اور آئی پی ایل کے اپریل/ مئی ونڈوز میں ایک ساتھ رہنے سے کھیل، کھلاڑیوں اور شائقین کو فائدہ اور پھلنے پھولنے کا موقع ملے گا۔ پی سی بی اور فرنچائز مالکان کے درمیان ہر فرنچائز کے ایک ایک کھلاڑی کو براہ راست سائن کرنے کے آپشن پر بھی تبادلہ خیال یہ marquee پلیئر آفر کے علاوہ ہوگا جس میں پی سی بی فرنچائز مالکان کو سپورٹ کرے گا۔ پی سی بی پشاور اور کوئٹہ کو ایچ بی ایل پی ایس ایل کے ممکنہ وینیوز کے طور پر غور کرے گا اور یہ دونوں شہروں کا ماحول سازگار اور معاون ہونے سے مشروط ہوگا۔ پشاور اور کوئٹہ کو 2024-25 کے سیزن میں ڈومیسٹک میچز دے کر پاکستان کرکٹ کیلنڈر میں واپس لانے کی خواہش رکھتے ہیں۔محسن نقوی۔ ٹکرز شاہین شاہ آفریدی پوڈکاسٹ موڈ بھی اچھا اور فٹنس بھی اچھی ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتیں گے ۔ شاہین شاہ آفریدی۔ مکمل فٹ ہوں اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے پوری طرح تیار ہوں ۔ شاہین شاہ آفریدی۔ گیری کرسٹن نے مجھ سے کہا ″ آپ کی شرٹ کے پیچھے جو نام ہے اس کے لیے نہیں بلکہ شرٹ کے آگے سینے پر جو نام ہے اس کے لیے کھیلنا ہے″۔ شاہین آفریدی۔ ٹیم کا ماحول بہت اچھا ہے، ہمارا کام قوم کو خوشیاں دینا ہے۔ شاہین شاہ آفریدی۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ایشیا کپ میں انڈیا کے خلاف پرفارمنس یادگار ہے۔ شاہین شاہ آفریدی۔ ٹکرز پاکستان کرکٹ ٹیم ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم ڈبلن سے لیڈز پہنچ گئی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کل ایک روز آرام کے بعد جعمہ سے اپنی ٹریننگ کا آغاز کرے گی۔ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل 22 مئی کو ہیڈنگلے لیڈز میں کھیلا جائے گا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے آئرلینڈ کے خلاف تین میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز دو ایک سے جیتی ہے۔ ٹکرز بابراعظم۔ آئرلینڈ کے خلاف سیریز سے کارکردگی میں بہتری آئی ۔ بابراعظم۔ پہلے میچ کے بعد ٹیم کی بیٹنگ میں کافی بہتری آئی ہے۔ بابراعظم۔ انفرادی کارکردگی میں رضوان اور فخر نمایاں رہے ۔ بابراعظم ۔ لوئر آرڈر میں افتخار اور اعظم خان کی بیٹنگ خوش آئند ہے۔ بابراعظم۔ آنے والی سیریز میں بھی آپ کو مثبت ارادے نظر آئیں گے۔ بابراعظم۔ بولنگ میں پہلے میچ کے بعد سینئر بولرز نے ذمہ داری لی ۔ بابراعظم۔ عماد وسیم مشکل صورتحال میں بہت اچھی بولنگ کررہے ہیں۔بابراعظم جو بھی پلان ہے اس پر اب عمل درآمد ہورہا ہے۔ بابراعظم۔ کوشش ہوگی کہ انگلینڈ کے خلاف اسی مومینٹم کو برقرار رکھیں۔ بابراعظم۔ انگلینڈ کے خلاف اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔ بابراعظم۔ آئرلینڈ کے خلاف تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ اور سیریز میں جیت ویلڈن ۔۔ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا کھلاڑیوں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار سیریز جیتنے پر پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ محسن نقوی کھلاڑیوں نے بلے بازی ۔ پاولنگ اور فیلڈنگ میں بہترین کارکردگی دکھائی ۔ محسن نقوی قومی کھلاڑیوں نے ٹیم ورک کا مظاہرہ کرکے سیریز جیتی۔ محسن نقوی میرا یقین ہے کہ ٹیم ورک کا نتیجہ ہمیشہ جیت ہی کی صورت میں ملتا ہے۔ محسن نقوی امید ہے کہ انگلینڈ میں فتوحات کا تسلسل برقرار رکھے گی۔ محسن نقوی قومی کرکٹ ٹیم انگلینڈ کے خلاف میچوں میں بھی بہترین کھیل کا مظاہرہ کرے گی۔ محسن نقوی ٹکرز گیری کرسٹن۔ وائٹ بال ہیڈ کوچ گیری کرسٹن 19 مئی کو پاکستان ٹیم میں شمولیت اختیار کریں گے۔ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل 22 مئی کو ہیڈنگلے لیڈز میں کھیلا جائے گا۔ انگلینڈ کے خلاف سیریز کے بعد پاکستان ٹیم آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں حصہ لے گی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ نئے سفر کا آغاز کرنے کے لیے ُپرجوش ہوں۔ گیری کرسٹن۔ نئی منیجمنٹ اور تمام کھلاڑی ٹھوس نتائج دینے کے لیے ُپرعزم ہیں۔ گیری کرسٹن۔ پاکستان ٹیم کے سپورٹ اسٹاف میں سائمن ہیلمٹ ( فیلڈنگ کوچ ) اور ڈیوڈ ریڈ ( مینٹل پرفارمنس کوچ ) کی شمولیت۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی تیاریاں۔پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی ڈبلن میں قومی کھلاڑیوں سے ملاقات دو گھنٹے طویل ملاقات اور حکمت عملی پر تفصیلی مشاورت چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھایا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے کھلاڑیوں کو محنت۔ جذبے اور پروفیشنل اپروچ کے ساتھ کھیلنے کی تلقین کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ یکسر مختلف اور جارحانہ اپروچ کی حامل ہے۔ محسن نقوی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے جدید و نئے انداز کے مطابق کھیل کر ہی جیت ممکن ہو گی۔ محسن نقوی کمرے میں بیٹھ کر حکمت عملی ترتیب دی جا سکتی ہے لیکن اصل امتحان میدان میں ہوتا ہے۔ جہاں پرفارمنس نظر آنی چاہیے۔ محسن نقوی بلاشبہ تمام کھلاڑی باصلاحیت ۔ پروفیشنل اور بہترین ہیں۔ محسن نقوی قومی ٹیم کا باولنگ اٹیک شاندار ہے۔ محسن نقوی فیلڈنگ پر بہت توجہ کی ضرورت ہے تاکہ مخالف ٹیم کو کوئی بھی چانس نہ مل سکے ۔ محسن نقوی کھلاڑی پاکستان کیلئے امید ہیں اور آپ نے قوم کی توقعات پر پورااترناہے۔ محسن نقوی فتح کے لیے ٹیم ورک بنیادی چیز ہے۔ محسن نقوی 11 کھلاڑی ایک ہوکرپاکستان کے لئے جان لڑا دیں گے تو کامیابی قدم چومے گی۔ محسن نقوی پاکستانی قوم کرکٹ سے محبت کرتی ہے اور قوم کو اپنے کھلاڑیوں سے امیدیں ہیں۔ محسن نقوی آخری بال تک فائٹ کریں۔ مقابلہ ہوتا دکھائی دینا چاہیے۔ محسن نقوی آئرلینڈ سے پہلے میچ میں شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا۔ محسن نقوی آئرلینڈ اور انگلینڈ کے بعد اصل امتحان ورلڈکپ ہے۔ محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی ڈبلن پہنچ گئے ٹکرز ۔ محمد عامر۔ فاسٹ بولر محمد عامر جمعہ کی صبح ساڑھے تین بجے کی فلائٹ سے ڈبلن ، آئرلینڈ کے لیے روانہ ہوں گے۔ محمد عامر جمعہ کو ڈبلن میں ٹیم کو جوائن کرلیں گے لیکن پہلے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ان کے سلیکشن پر غور کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔ محمد عامر اتوار اور منگل کو کھیلے جانے والے دوسرے اور تیسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کے لیے دستیاب ہوں گے۔ محمد عامر کی روانگی دیر سے ویزا جاری ہونے کے سبب تاخیر کا شکار ہوئی۔ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی کوششوں سے محمد عامر کا ویزا جاری ہوا۔ آئرلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کے بعد پاکستان ٹیم 22 ۔ 25 ۔ 28 اور 30 مئی کو کھیلے جانے والے چار ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے لیے 15 مئی کو لیڈز پہنچے گی۔

ہاکی کا مستقبل – – فیصلہ کن دور میں

ہاکی کا مستقبل – – فیصلہ کن دور میں
آفتاب تابی
آفتاب تابی

ورلڈ ہاکی لیگ میں قومی ہاکی ٹیم کی کارکردگی سے یہ اندازہ لگانا آسان ہوگیا کہ ہم ہاکی میں کہاں کھڑے ہیں؟ ہمارا معیار کیا ہے؟ اور ٹیم کو ہاکی سکھانے والوں کی اہلیت کیا ہے؟ دنیائے ہاکی پر راج کرنے والا ملک پاکستان آج رینکنگ کی آخری حدوں کو چھو رہا ہے یا یوں کہہ لیجیئے کہ ہاکی اس سے ذیادہ تنزلی نہیں دیکھ سکتی تھی،،،،، امید کی جارہی تھی کہ ورلڈہاکی لیگ میں شرمناک کارکردگی کے بعد ٹیم منیجمنٹ خود سے اخلاقمی مظاہرہ کرتے ہوئے مستغفی ہوجائے گی مگر روایت برقرار رہی اور پاکستان ہاکی فیڈریشن میں ہو کا عالم ہے،،،میرے ذرائع کہتے ہیں کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن بھی اس انتظار میں ہے کہ ٹیم منیجمنٹ خود ہی سائیڈ پر ہوجائے تو اس میں اس کا بھرم رہ جائے گا،،،مگر جب اہداف قومی کی بجائے ذاتی ہوجائیں تو اخلاقیات کا پیمانہ بھی بدل جاتا ہے،،، انسان بددیانتی کو عین جائز سمجھنا شروع کردیتا ہے،،،،ہیڈ کوچ کے علاوہ اور کون بتا سکتا ہے کہ جو ایک مدت سے سینیئر ٹیم کی بھاگ ڈور سنبھالے ہوئے ہیں مگر کھیل کا معیار ہے کہ ہر ٹورنامنٹ کے بعد مزید نیچے آجاتا ہے یا یوں کہہ لیجیے کہ مزید شرمندگی کا باعث بنتا ہے،،،وضاحتی بیان وہی گھسا پٹا سامنے آتا ہے کہ ہاکی درست سمت میں جارہی ہے اور جلد ہی اپنے اہداف حاصل کرلیے جائیں گے،،،وہ اہداف کیا ہیں کم از کم مجھے دس سال کی صحافت میں نہ نظر آئیں ہیں اور نہ ہی ان کو جانچنے کا کوئی پیمانہ فراہم کیا گیا ہے

افسوس کا امر اس لیے ذیادہ ہے کہ قومی ہاکی ٹیم کی موجودہ کارکردگی اس وقت سامنے آئِ ہے جب پی ایچ ایف کے سیکریٹری شہباز سینیئر ہیں،،،،اور میرا پختہ یقین اب بھی ہے کہ اگر پاکستان ہاکی کی بہتری اس دور میں  نہ ہوئی تو قومی کھیل پھر کبھی بھی سر نہ اٹھا پائے گا،،،شہباز سینیئر نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا کہ مکمل با اختیار ٹیم منیجمنٹ ہی شکست کی ذمہ دار ہے اور اگر مناسب سمجھا گیا تو ٹیم منیجمنٹ تبدیل کی جا سکتی ہے،،،مجھے حیرانگی ہوئی کہ اب بھی مناسب وقت کا انتظار کیا گیا تو تباہی ہاکی کا مقدر ہوگی،،،، دنیا کے ہر کھِیل میں شکست پر کوچ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے اور اس کی پرفارمنس کی بنا پر یا تو اس کو جاری رکھا جاتا ہے یا گھر بھیج دیا جاتا ہے،،،، ہماری پاکستانی ٹیم کے ہیڈکوچ کی تو باقاعدہ تحقیقات ہونا چاہییں اور اس کے لیے باقاعدہ ایک ٹیم تشکیل دے کر ان کے عرصہ کوچنگ کا جائزہ لیا جانا چاہیے،،،، مجھے پورا یقین ہے کہ اگر ٹیم منیجمنٹ کو تبدیل کیا جاتا ہے تو یہی لوگ پی ایچ ایف کے خلاف بیان بازی اور محاذ آرائی کا سامان پیدا کریں گے اور خود کو بے قصور کہتے اور کہلواتے نظر آئیں گے

شہباز سینیئر نے یہ بھی کہا کہ سینیئر کھلاڑی اپنی فٹنس ثابت کرکے ٹیم میں جگہ بنا سکتے ہیں،،،، تو میں کہوں گا کہ ہاکی نے زلت کا عروج تو دیکھ ہی لیا ہے ،،، یہ چلے ہوئے کارتوس آزمانے کی بجائے ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں کو آزمانے کا وقت ہے،،،پورے دعوی سے کہتا ہوں کہ ورلڈہاکی لیگ میں محض گوجرہ کی ٹیم بھیج دی جاتی تو کارکردگی کہیں بہتر آتی،،،

حیرانگی ہوتی ہے جب طاہر زمان اور نوید عالم کے ہوتے ہوئے بھی ان کے کوچنگ تجربے سے استفادہ حاصل نہیں کیا جارہا اور ٹیم کو نااہل اور خدمت سے عاری افراد کے رحم و کرم پر چھوڑا ہوا ہے،،، طاہر زمان اور نوید عالم وہ چہرے ہیں کہ جو بین الاقوامی کوچنگ کا تجربہ بھی رکھتے ہیں اور ماڈرن ایج ہاکی کے لوازمات سے بھی آشنا ہیں اور جن جن ممالک کو ان دو کوچز نے ہاکی سکھائی وہ شاید اب پاکستان سے بہتر ہاکی کھیل رہے ہیں

پوری امید ہے کہ شہباز سینیئر اس موقع پر غفلت کا مظاہرہ کرنے کی بجائے دلیرانہ فیصلہ لیں گے اور ماضی قریب میں ہاکی چھوڑنے والے کھلاڑیوں سے باہمی مشاورت کرکے پاکستان ہاکی کو جدید ہاکی کی جانب مبزول کروانے کے لیے گراس روٹ لیول سے لے کر قومی ٹیم تک اہل کوچز کو آگے کریں گے،،، اگر اس موقع پر بھی روایتی بابوں سے صلاح مشورہ کیا گیا تو ہاکی جہاں کھڑی ہے وہیں کھڑی رہے گی اور یہ دھکے سے بھی سٹارٹ نہیں ہوگی

میرے ذرائع بتا رہے ہیں کہ رواں ہفتہ ہاکی کی بہتری کے لیے فیصلوں سے بھرپور ہوگا اور اس سلسلے میں ہاکی فیڈریشن اپنی منصوبہ بندی میں مصروف ہے،،، شہباز سینیئر نے کئی اہل  افراد سے ون ٹو ون میٹنگز کی ہیں اور ان کو پی ایچ ایف کے دھارے میں لایا جا رہا ہے،،،، اگر ٹیم منیجمنٹ نے خود سے استغفی نہ دیا تو ان سے پی ایچ ایف معزرت کر لے گی،،، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ٹیم منیجمنٹ کی تبدیلی سے قومی راتوں رات اپنے قدموں پر کھڑی ہو جائے گی تو یہ محض دیوانے کا خواب ہوگا،،،، جو بھی ٹیم منیجمنٹ بنائی جائے اسے کم از کم دو سال کا وقت دیا جائے اور باصلاحیت نئے کھلاڑیوں کا طویل المدت کیمپ لگایا جائے،،،،ذیادہ سے ذیادہ بین الاقوامی میچ پریکٹس دی جائے،،،، ساتھ ساتھ یہ بہترین موقع ہے کہ اب پاکستان ہاکی فیڈریشن اپنی اعلان کردہ پاکستان ہاکی لیگ کا بھی اعلان کردے،،،،ہاکی لیگ ایک ایسا اقدام ہوگا کہ جس سے کرکٹ کی طرح ایک نیا جزبہ پیدا ہوگا،،،کھلاڑیوں کی جیب میں پیسے آئیں گے تو یقینا ان کو گھر سے بھی حوصلہ افزائی ملے گی،،، قومی کھیل کو پھر سے بام عروج پر لانا کوئی آسان کام نہیں اور یہ کام وہی کر پائے گا کہ جس کا ایجنڈا ذاتی کی بجائے ملکی ہوگا،،،، ہاکی کے سوئے بھاگ جگانے کے لیے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان کو بھی کچھ ایسا کرنا ہوگا جو اس سے پہلے نہ کیا گیا ہو،،،،،، ہاکی کو لازمی مضمون کے طور پر رائج کرنا ہوگا،،،،،ہر بڑے شہر میں ہاکی اکیڈیمیز اور تواتر سے ٹورنامنٹس کروانے سے ہی ہاکی کی ڈوبی نبض کو چلایا جا سکتا ہے،،،، اگر اب بھی ہاکی کے مرض کی ٹھیک تشخیص نہ کی گئی تو قابل علاج مرض کینسر کی شکل اختیار کر جائے گا

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں