ہاکی کا مستقبل – – فیصلہ کن دور میں
ورلڈ ہاکی لیگ میں قومی ہاکی ٹیم کی کارکردگی سے یہ اندازہ لگانا آسان ہوگیا کہ ہم ہاکی میں کہاں کھڑے ہیں؟ ہمارا معیار کیا ہے؟ اور ٹیم کو ہاکی سکھانے والوں کی اہلیت کیا ہے؟ دنیائے ہاکی پر راج کرنے والا ملک پاکستان آج رینکنگ کی آخری حدوں کو چھو رہا ہے یا یوں کہہ لیجیئے کہ ہاکی اس سے ذیادہ تنزلی نہیں دیکھ سکتی تھی،،،،، امید کی جارہی تھی کہ ورلڈہاکی لیگ میں شرمناک کارکردگی کے بعد ٹیم منیجمنٹ خود سے اخلاقمی مظاہرہ کرتے ہوئے مستغفی ہوجائے گی مگر روایت برقرار رہی اور پاکستان ہاکی فیڈریشن میں ہو کا عالم ہے،،،میرے ذرائع کہتے ہیں کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن بھی اس انتظار میں ہے کہ ٹیم منیجمنٹ خود ہی سائیڈ پر ہوجائے تو اس میں اس کا بھرم رہ جائے گا،،،مگر جب اہداف قومی کی بجائے ذاتی ہوجائیں تو اخلاقیات کا پیمانہ بھی بدل جاتا ہے،،، انسان بددیانتی کو عین جائز سمجھنا شروع کردیتا ہے،،،،ہیڈ کوچ کے علاوہ اور کون بتا سکتا ہے کہ جو ایک مدت سے سینیئر ٹیم کی بھاگ ڈور سنبھالے ہوئے ہیں مگر کھیل کا معیار ہے کہ ہر ٹورنامنٹ کے بعد مزید نیچے آجاتا ہے یا یوں کہہ لیجیے کہ مزید شرمندگی کا باعث بنتا ہے،،،وضاحتی بیان وہی گھسا پٹا سامنے آتا ہے کہ ہاکی درست سمت میں جارہی ہے اور جلد ہی اپنے اہداف حاصل کرلیے جائیں گے،،،وہ اہداف کیا ہیں کم از کم مجھے دس سال کی صحافت میں نہ نظر آئیں ہیں اور نہ ہی ان کو جانچنے کا کوئی پیمانہ فراہم کیا گیا ہے
افسوس کا امر اس لیے ذیادہ ہے کہ قومی ہاکی ٹیم کی موجودہ کارکردگی اس وقت سامنے آئِ ہے جب پی ایچ ایف کے سیکریٹری شہباز سینیئر ہیں،،،،اور میرا پختہ یقین اب بھی ہے کہ اگر پاکستان ہاکی کی بہتری اس دور میں نہ ہوئی تو قومی کھیل پھر کبھی بھی سر نہ اٹھا پائے گا،،،شہباز سینیئر نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا کہ مکمل با اختیار ٹیم منیجمنٹ ہی شکست کی ذمہ دار ہے اور اگر مناسب سمجھا گیا تو ٹیم منیجمنٹ تبدیل کی جا سکتی ہے،،،مجھے حیرانگی ہوئی کہ اب بھی مناسب وقت کا انتظار کیا گیا تو تباہی ہاکی کا مقدر ہوگی،،،، دنیا کے ہر کھِیل میں شکست پر کوچ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے اور اس کی پرفارمنس کی بنا پر یا تو اس کو جاری رکھا جاتا ہے یا گھر بھیج دیا جاتا ہے،،،، ہماری پاکستانی ٹیم کے ہیڈکوچ کی تو باقاعدہ تحقیقات ہونا چاہییں اور اس کے لیے باقاعدہ ایک ٹیم تشکیل دے کر ان کے عرصہ کوچنگ کا جائزہ لیا جانا چاہیے،،،، مجھے پورا یقین ہے کہ اگر ٹیم منیجمنٹ کو تبدیل کیا جاتا ہے تو یہی لوگ پی ایچ ایف کے خلاف بیان بازی اور محاذ آرائی کا سامان پیدا کریں گے اور خود کو بے قصور کہتے اور کہلواتے نظر آئیں گے
شہباز سینیئر نے یہ بھی کہا کہ سینیئر کھلاڑی اپنی فٹنس ثابت کرکے ٹیم میں جگہ بنا سکتے ہیں،،،، تو میں کہوں گا کہ ہاکی نے زلت کا عروج تو دیکھ ہی لیا ہے ،،، یہ چلے ہوئے کارتوس آزمانے کی بجائے ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں کو آزمانے کا وقت ہے،،،پورے دعوی سے کہتا ہوں کہ ورلڈہاکی لیگ میں محض گوجرہ کی ٹیم بھیج دی جاتی تو کارکردگی کہیں بہتر آتی،،،
حیرانگی ہوتی ہے جب طاہر زمان اور نوید عالم کے ہوتے ہوئے بھی ان کے کوچنگ تجربے سے استفادہ حاصل نہیں کیا جارہا اور ٹیم کو نااہل اور خدمت سے عاری افراد کے رحم و کرم پر چھوڑا ہوا ہے،،، طاہر زمان اور نوید عالم وہ چہرے ہیں کہ جو بین الاقوامی کوچنگ کا تجربہ بھی رکھتے ہیں اور ماڈرن ایج ہاکی کے لوازمات سے بھی آشنا ہیں اور جن جن ممالک کو ان دو کوچز نے ہاکی سکھائی وہ شاید اب پاکستان سے بہتر ہاکی کھیل رہے ہیں
پوری امید ہے کہ شہباز سینیئر اس موقع پر غفلت کا مظاہرہ کرنے کی بجائے دلیرانہ فیصلہ لیں گے اور ماضی قریب میں ہاکی چھوڑنے والے کھلاڑیوں سے باہمی مشاورت کرکے پاکستان ہاکی کو جدید ہاکی کی جانب مبزول کروانے کے لیے گراس روٹ لیول سے لے کر قومی ٹیم تک اہل کوچز کو آگے کریں گے،،، اگر اس موقع پر بھی روایتی بابوں سے صلاح مشورہ کیا گیا تو ہاکی جہاں کھڑی ہے وہیں کھڑی رہے گی اور یہ دھکے سے بھی سٹارٹ نہیں ہوگی
میرے ذرائع بتا رہے ہیں کہ رواں ہفتہ ہاکی کی بہتری کے لیے فیصلوں سے بھرپور ہوگا اور اس سلسلے میں ہاکی فیڈریشن اپنی منصوبہ بندی میں مصروف ہے،،، شہباز سینیئر نے کئی اہل افراد سے ون ٹو ون میٹنگز کی ہیں اور ان کو پی ایچ ایف کے دھارے میں لایا جا رہا ہے،،،، اگر ٹیم منیجمنٹ نے خود سے استغفی نہ دیا تو ان سے پی ایچ ایف معزرت کر لے گی،،، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ٹیم منیجمنٹ کی تبدیلی سے قومی راتوں رات اپنے قدموں پر کھڑی ہو جائے گی تو یہ محض دیوانے کا خواب ہوگا،،،، جو بھی ٹیم منیجمنٹ بنائی جائے اسے کم از کم دو سال کا وقت دیا جائے اور باصلاحیت نئے کھلاڑیوں کا طویل المدت کیمپ لگایا جائے،،،،ذیادہ سے ذیادہ بین الاقوامی میچ پریکٹس دی جائے،،،، ساتھ ساتھ یہ بہترین موقع ہے کہ اب پاکستان ہاکی فیڈریشن اپنی اعلان کردہ پاکستان ہاکی لیگ کا بھی اعلان کردے،،،،ہاکی لیگ ایک ایسا اقدام ہوگا کہ جس سے کرکٹ کی طرح ایک نیا جزبہ پیدا ہوگا،،،کھلاڑیوں کی جیب میں پیسے آئیں گے تو یقینا ان کو گھر سے بھی حوصلہ افزائی ملے گی،،، قومی کھیل کو پھر سے بام عروج پر لانا کوئی آسان کام نہیں اور یہ کام وہی کر پائے گا کہ جس کا ایجنڈا ذاتی کی بجائے ملکی ہوگا،،،، ہاکی کے سوئے بھاگ جگانے کے لیے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان کو بھی کچھ ایسا کرنا ہوگا جو اس سے پہلے نہ کیا گیا ہو،،،،،، ہاکی کو لازمی مضمون کے طور پر رائج کرنا ہوگا،،،،،ہر بڑے شہر میں ہاکی اکیڈیمیز اور تواتر سے ٹورنامنٹس کروانے سے ہی ہاکی کی ڈوبی نبض کو چلایا جا سکتا ہے،،،، اگر اب بھی ہاکی کے مرض کی ٹھیک تشخیص نہ کی گئی تو قابل علاج مرض کینسر کی شکل اختیار کر جائے گا
اپنی رائے کا اظہار کریں