وہاب ریاض کی معافی – ناقابل تلافی
میری یہ تحریر پڑھنے سے پہلے یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ وہاب ریاض کا شمار ان پاکستانی کھلاڑیوں میں ہوتا ہے کہ جن کے پاس میڈیا کے ساتھ ساتھ اور بھی تھنک ٹینک ہوتے ہیں جو ان کو ہر لمحہ باخبر رکھتے ہیں اور جیسی بھی صورت حال بن جائے اس سے نپٹنے کے صلاح مشورے دیتے رہتے ہیں
ابھی کچھ ہی دیر پہلے دنیا کے قمیتی ترین باولر وہاب ریاض نے ٹوٹر کے ذریعے عوام سے معافی مانگی ہے کہ ان کی وجہ سے پوری قوم کی بے عزتی ہوئی ، ان کا بھی دل ٹوٹ چکا ہےاور اس بری کارکردگی کے معافی کے طلبگار ہیں
میں اس معافی کو بھی ایک چال کے علاوہ چکھ نہیں سمجھتا،،،،میڈیا جس کو سپیڈ گن کے طور پر پیش کرتا ہے اور اس کو ٹیم کا لازمی حصہ بنوائے رکھنے والے چند ایکرز کے پاس تو اللہ اور وہاب ریاض جیسے کھلاڑیوں کا دیا بہت ہے،،،وہاب ریاض کو ایسے پیش کرتے ہیں جیسے وسیم اکرم،شعیب اختر اور وقار یونس کچھ بھی نہیں تھے، اگرپاکستان میں کوئی فاسٹ باولر پیدا ہوا ہے تو وہ صرف اور صرف وہاب ریاض،،،،،پاکستان میچ پہ میچ ہارتا رہا مگر ہم وہاب ریاض کی ریوس سونگ کو ترستے رہے،،،،جب ہیڈکوچ برملا یہ اعتراف کرے کہ وہاب کو بھارت کے خلاف میں نے کھیلایا اور وہ دیے گئے منصوبے میں ناکام رہا،،،،اب آپ ہی فیصلہ کریں کہ جو باولر نہایت سینیئر باولر ہیڈکوچ کے پلان کو پورا نہیں کر سکتا اس کی ٹیم جگہ کیوں کر بنتی ہے؟ اور کیا بھارت کے خلاف وہاب ریاض کو پہلی دفعہ پڑی ہے؟ بتایا جائے کہ کب ، کہاں اور کس ٹیم کے خلاف ستم بے تحاشہ نہیں دیکھا گیا،،،،اس سپیڈ کا کیا لینا جو روایتی حریف بھارت کے لیے تر نوالہ ثابت ہوئی ہو؟ اور بھارتی بلے بازوں نے ہماری وہ جگ ہنسائی کی کہ ہمیں پتہ چل گیا کہ ہم بھارت سے کرکٹ میں دس سال پیچھے چلے گئے ہیں
پاکستان ہار گیا اور وہ بھی ایک باولر کی وجہ سے کہ جس کی باولنگ نے تمام باولرز کے اوسان خطا کردیے،،،اور اب معافی مانگنے سے حاصل؟ جب چیمپیئنز ٹرافی میں ہم بھارت سے ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا،،،،کوئی بتا سکتا ہے کہ وہاب ریاض نے آخری دفعہ پانچ وکٹیں کب حاصل کیں؟ کوئی ایک میچ جو اس شہرہ آفاق باولر نے محض اپنی ذاتی کارکردگی سے جتوایا ہو؟ تو پھر معافی کیسی؟ اور معاف کرنا کیسا؟ اگر ٹیم میں عزیزی مافیا کا خاتمہ نہ کیا تو آئندہ پانچ سال میں ہماری کرکٹ کا حشر ہاکی جیسا ہوگا،،،،لوگ کرکٹ سے اتنے اکتا جائیں گے کہ پی ایس ایل تک دیکھنا چھوڑ دیں گے، وہ ایک عمران خان تھا جس نے ان نوجوان کھلاڑیوں کو کھیلا کر ورلڈکپ جیت لیا جنکو ابھی ٹھیک سے ان کے شہر کے لوگ بھی نہیں جانتے تھے،،،مگر اب صورت حال یہ ہے کہ فہیم اشرف ہارے ہوئے میچ کو جیت میں بدل کر ثابت کردیا کہ وہ پاکستان کے لیے تحفہ ہے مگر ابھی تک یہ تحفہ اس انتظار میں ہے کہ اسے کب چیمپِئنز ٹرافی کے لیے کھیلایا جائے گا،،،،وجہ محض ایک ہے کہ ہمارا ہیڈکوچ ایک غیر ملکی ہے،،،اور مکی آرتھر کو بھی ابھی تک اندازہ نہیں ہوا کہ ہم جزبے سے جیتنے والی ٹیم ہیں تکنیک یا مہارت سے نہیں،،،،بنگلہ دیش کے خلاف چار وکٹیں لینے والے جنید خان کے بارے میں ہیڈکوچ نے کہا کہ حسن علی اور جنید خان ایک جیسے باولر ہیں اس لیے نہیں کھیلایا،،،اس بیان پر صرف ہنسا جا سکتا ہے،،کیونکہ ایک لیفٹ آرم اور ایک رائٹ آرم باولر ایک جیسے کیسے ہوسکتے ہیں؟
چلیں آپ کو بتاتے ہیں کہ وہاب ریاض کی معاگی مانگنے کی وجہ کیا ہے؟ ٹیم پاکستان آئے گی،،،،آپ اکثر ٹی وی شوز میں وہاب ریاض کو مہمان کے طور پر بٹھایا جائے گا،،،ان کے عزیز میڈیا رپورٹرز ان پر ایسی ایسی رپورٹ بنائیں گے کہ تاثر پیدا ہوجائے گا کہ وہاب ریاض ہی ٹیم کا مسیحا ہے اور اس کے بغیر ٹیم نامکمل ہے،،، باقی رہیں سلیکشن کمیٹی تو اس عظیم باولر کو ڈومیسٹک کھیلنے کو کہیں گے،،،جس میں وہ عمدہ کاکردگی دکھائیں گے اور سلیکشن کمیٹی ان کو پورے زور و شور سے پھر ٹیم میں رکھ لے گی کہ اس کی کارکردگی ڈومیسٹک میں سب سے اچھی ہے یا اس سے تیز کوئی باولر ہے ہی نہیں اور جب انکو قومی ٹیم میں شامل کرلیا جائے گا تو کہہ کر باہر نہیں بٹھایا جائے گا اتنے تیز اور سینیئر باولر کیسے باہر بٹھائیں؟
پورے دعوی سے کہتا ہوں کہ وہاب ریاض جتنے مواقع اگر جنید خان کو دیے جاتے تو وہ آج ورلڈکلاس باولر بن چکے ہوتے،،،،مگر افسوس کہ جنید خان اجرتی میڈیا کے ہتھے نہیں چڑھے،،،چڑھ جاتے تو وہ دنیا کے بڑے بڑے بازوں کے سر چڑھ چکے ہوتے
تو جناب وہاب ریاض کا دل ٹوٹا ہوا ہے اور انہوں نے ٹوٹے ہوئے دل سے معافی مانگی ہے،،،آپ کے لیے اور میرے لیے اسی میں عافیت ہے کہ ان کو معاف کر دیں کیونکہ یہ بھول جائیں کہ سلیکشن کمیٹی یا ٹیم منیجمنٹ ان سے کبھی بھی کہے گی کہ
وہاب
تم ہمیں اب معاف کر دو
اپنی رائے کا اظہار کریں