More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
بلاوائیو قومی کرکٹ سکواڈ کل مقامی وقت کے مطابق 1:30 سے 4:30 تک پریکٹس کرے گا پاکستانی ٹیم کوئینز سپورٹس کلب میں پریکٹس کرے گی پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ون ڈے میچ 24 نومبر کو ہوگا ⁩ٹکرز - سمیر احمد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر لاہور ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سمیر احمد سید آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر۔ سمیراحمد ایک غیر معمولی منظم پروفیشنل ہیں جن میں انتظامی مہارت کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے لیے غیر متزلزل جذبہ بھی موجود ہے۔ پی سی بی چیئرمین محسن نقوی۔ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 پاکستان کی عالمی معیار کی کرکٹ کی میزبانی کی صلاحیت کو ظاہر کرے گی۔ محسن نقوی۔ دنیا بھر سے کھلاڑیوں اور شائقین کے لیے یہ ایک خوبصورت تجربہ ہوگا کہ وہ کھیل کے لیے اس ملک کے جذبے اور مشہور مہمان نوازی کو دیکھ سکیں گے۔ محسن نقوی ۔ میں اس ٹورنامنٹ کے لئے یہ اہم ذمہ داری سنبھالنے کے لئے ُپرجوش ہوں اور اسے اعزاز سمجھتا ہوں ۔ سمیر احمد سید۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے پچھلے ایڈیشنز میں جو معیار مقرر کیے گئے تھے ان معیار کو مزید بہتر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ سمیر احمد سید۔ زمبابوے قومی کرکٹ سکوارڈ ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز کے لیے بلاوائیو پہنچ گیا پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تین تین میچز پر مشتمل ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز کھیلی جائیں گی پاکستان کرکٹ ٹیم کل آرام کرے گی پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ون ڈے میچ 24 نومبر کو ہوگا ٹکرز قائداعظم ٹرافی ۔ --------------------------------------------------------------- لاہور ۔ قائداعظم ٹرافی میں امام الحق ۔ بسم اللہ خان اور اویس ظفر کی سنچریاں ۔ امام الحق نے اس ٹورنامنٹ میں تیسری سنچری اسکور کی ہے۔ لاہور بلوز کے محمد عباس کی عمدہ کارکردگی کا سلسلہ جاری ، فاٹا کے خلاف 39 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں۔ لاڑکانہ کے مشتاق کلہوڑو کی لاہور وائٹس کے خلاف 103 رنز کے عوض 6 وکٹیں۔ بہاولپور کے عمران رندھاوا کی کراچی وائٹس کے خلاف 28 رنز دے کر 6 وکٹیں۔ فاٹا کے آفاق آفریدی کی لاہور بلوز کے خلاف 56 رنز دے کر6 وکٹیں پاکستان انڈر 19 نے افغانستان انڈر 19 کو تیرہ رنز سے شکست دے دی دبئی، 20 نومبر 2024: پاکستان انڈر 19 نے افغانستان کی انڈر 19 ٹیم کو دلچسپ مقابلے کے بعد 13 رنز سے شکست دے دی۔ پاکستان کی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ۔ پاکستان کی ٹیم نے 244 رنز بنائے ، اوپنرز نے شاندار کھیل پیش کیا ، شاہ زیب نے 78 اور عثمان خان نے 77 رنز کی اننگز کھیلی۔ افغانستان کی ٹیم مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی اور پوری ٹیم 46.4 اوورز میں 231 رنز بنا سکی ۔ پاکستان کی طرف سے علی رضا نے چار وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کا آئی سی سی اکیڈمی میں ٹریننگ سیشن۔ کھلاڑیوں نے کوچز کی نگرانی میں تین گھنٹے بیٹنگ، بولنگ اور فلیڈنگ سیشنز میں حصہ لیا۔ پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کل مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے سے دوپہر دو بجے تک ٹریننگ سیشن میں حصہ لے گی۔ پاکستان انڈر 19 ٹیم تین ملکی ٹورنامنٹ میں اپنا تیسرا میچ افغانستان کے خلاف 20 نومبر کو کھیلے گی۔ پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ میں میزبان یو اے ای کو دس وکٹوں سے شکست دیدی جبکہ اسے افغانستان سے اپنے دوسرے میچ میں شکست ہوئی تھی۔ اہم ترین قذافی سٹیڈیم اپ گریڈیشن پراجیکٹ پر کام تیز مجموعی طور پر 60 فیصد منصوبہ مکمل۔ فلورز کا کام آخری مرحلے میں نئی نشتوں کے سٹرکچر کی تعمیر بھی شروع چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے پراجیکٹ پر پیش رفت کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے مین بلڈنگ۔ انکلوژرز میں جاری تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے نئی لائٹس کی تنصیب کے کام کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے فلورز پر جاری تعمیراتی کاموں کا مشاہدہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے تیار کردہ کمروں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا منصوبے کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار تعمیراتی کاموں میں اعلی معیار کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ سے قبل پراجیکٹ کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا۔ محسن نقوی پوری ٹیم محنت سے کام کر رہی ہے۔ پراجیکٹ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ محسن نقوی منصوبے پر پیش رفت کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے منصوبے پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی ایڈوائزر عامر میر۔ بلال افضل۔ چیف آپریٹنگ آفیسر سید سمیر احمد۔ ڈائریکٹرز انفراسٹرکچر۔ ڈومیسٹک کرکٹ۔ نیسپاک۔ ایف ڈبلیو او کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ٹکرز قائداعظم ٹرافی ۔ ---------------- لاہور ۔ قائداعظم ٹرافی میں کراچی بلوز نے ڈیرہ مراد جمالی کو اننگز اور 56 رنز سے ہرادیا۔ کراچی بلوز کے محمد حمزہ کی میچ میں 10 وکٹیں۔ اسلام آباد نے حیدرآباد کو اننگز اور 2 رنز سے شکست دے دی۔ محمد موسی کی میچ میں12 وکٹیں لاہور بلوز کے محمد سلیم اور عمر صدیق کی سیالکوٹ کے خلاف ڈبل سنچری پارٹنرشپ۔ ٹکرز ۔پاکستان شاہینز بمقابلہ سری لنکا اے ---------------------------- راولپنڈی ۔ پاکستان شاہینز کے خلاف سری لنکا اے پہلے چار روزہ میچ کی پہلی اننگز میں 115 رنز پر آؤٹ ۔ کاشف علی اور خرم شہزاد کی عمدہ بولنگ ۔کاشف علی نے 31 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں۔ خرم شہزاد نے 32 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ پاکستان شاہینز کے پہلی اننگز میں 2 وکٹوں پر 66 رنز۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا قومی سکواڈ ٹی ٹونٹی سیریز کا پہلا میچ کھیلنے کے لیے برسبین پہنچ گیا ٹی ٹونٹی سکواڈ میں شامل دیگر کھلاڑی بھی پاکستان سے برسبین پہنچ چکے ہیں پاکستان کرکٹ ٹیم کل آرام کرے گی۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹی ٹونٹی میچ 14 نومبر کو ہوگا

پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غمِ

پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غمِ

میں اپنی ناقص رائے اور کم
علمی کا بہت زیادہ معترف ہوں کبھی کبھی اگر ہم سے بھی کوئی دانائی کی بات ہو جائے تو بڑی اچنبے کی بات لگتی ہے
یعنی
کھتے مہر علی کتھے تیری ثناء
ہمیں تو شاید دانائی اور حکمت جیسے ثقیل الفاظ کے ہیجے بھی صیحح سے نہ آتے ہوں کبھی کبھار چھوٹا منہ اور بڑی بات والا محاورہ ہم پہ بہ عین صادق آتا ہے
بحر حال ، میرے ایک طالب علم نے میرے لیکچر کے دوران اردو سے انگریزی میں ترجمہ کرنے کی غرض سے “دکھ” کی انگریزی پوچھ لی۔ اور اس کی اس بات پر مجھے بہت دکھ ہوا ۔ ہم نے انگریزی بتانے کے بعد اسے دکھ سمجھانا بھی شروع کردیا کیونکہ اس نے پوچھا تھا کہ سر پہ دکھ ہوتا کیوں ہے؟
اور پھر
یاد آیا تھا بچھڑنا تیرا
پھر نہیں یاد کیا کیا یاد آیا
میں نے عرض کی کہ دکھ انسان کا بہت خیر خواہ ہوتا ہے ، یہ آ کر جانے کا نام ہی نہیں لیتا ، یہ انسان کو وہ سب کچھ سمجھانے اور بتانے پہ بضد ہوتا ہے جو کسی کتاب میں درج ہی نہیں ، کسی مکتب کا مضمون ہی نہیں ، کسی کلاس کا سلیبس ہی نہیں ، کسی معلم نے پڑھایا ہی نہیں اس نے وہ کہیں پڑھا ہی نہیں ، اس کا نام ضرور سن رکھا ہوگا ۔ اور آدمی کو اسکی اس وقت سمجھ آتی ہے جب اسے لگ سمجھ جاتی ہے۔کیونکہ میں بھی زندگی کے ان نالائق ترین شاگردوں میں سے ہوں جنہیں زندگی کو ایک بات کئ بار سمجھائی پڑتی ہے
زندگی ہم تیرے کند ذہن سے شاگرد جنہیں؛
کچھ سوالات سمجھنے میں بڑی دیر لگی!

کون دشمن ہے؟ کسے دوست سمجھنا ہے یہاں؟
ہم کو حالات سمجھنے میں بڑی دیر لگی!

دکھ ایک عالمگیر اہمیت کا حامل ہے ، اور کوئی ذی روح اس سے مستثنیٰ نہیں ۔
ہاں میں عرض کر رہا تھا کہ دکھ انسان کا سب سے بڑا استاد ہے۔ یہ چاہتا کہ انسان بہت کچھ سیکھے ، اپنی سوچ اور معیار زندگی کو بلند کرے اور پھر خود بلند ہو جائے ،دکھ کی گہرائی انسانی سوچ کو جلا بخشتی ہے

یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے

میں اک بار ایک گھوڑا دوڑ کے فاتح سے ملا جسے لوگوں نے بہت زیادہ مبارک باد دیں ، کندھوں پر اٹھا لیا ، اور وہ سب کچھ کیا جو ہم جیتنے والے کے ساتھ کرتے ہیں کیا میں نے نہایت ہی پیار سے کہا کہ آپ تو گھوڑا دوڑ میں گھوڑا سواری کر رہے تھے جیتا تو آپ کا گھوڑا ہے اور داد وتحسین آپ سمیٹ رہے ہیں ۔ آپ اس کے مالک ہونے کی وجہ سے نوازے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نہیں میں اس کا سوار ہوں اور دوڑ کے دوران میرے ہاتھ میں آیک لوہے کی چیز تھی جب یہ تھوڑا سا اپنی دوڑ میں کمی لاتا تو میں بار بار اس گھوڑے کو چبھا دیتا جس کے درد سے یہ سر پٹ دوڑتا اور شاہد وہ درد ہی اس کے جتنے کا باعث بنا ہے۔ میں خوش ہوں کہ اس گھوڑے نے میرے دیۓ ہوۓ درد کو درد نہیں سمجھا بلکہ میری حکمت کو سمجھا ورنہ وہ اس تکلیف سے رک بھی سکتا تھا ، باغی بھی ہو سکتا تھا ، مجھے گرا بھی سکتا تھا ۔
میں سوچ میں پڑ گیا کہ شاید ہمارا ملک بھی ہم سے زندگی کے بہت سے میدان فتح کروانا چاہتا ہے اور اسی لیے وہ دکھ، درر اور غم ہماری زندگی میں متعارف کرواتا ہے
آگر وہ دکھ سے ہارے نہ تو پھر کوئی اسے ہرا نہیں سکتا
اس سے سیکھنے والا بھی ، جیت جاتا ہے ، اسے مالک کی دین سمجھ کر سہہ لینے اور صبر کرنے والے بھی جیت جاتے ہیں ، کسی کے درد کو محسوس کرنے والے اور اس پر تسلی دینے اور ساتھ کھڑے ہوئے والے بھی جیت جاتے ہیں ، دکھ ہارنے نہیں دیتا ،
‏ﺟﮯ ﺳﻮﮨﻨﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﮐﮫ ﻭﭺ ﺭﺍﺿﯽ
ﺗﮯ ﻣﯿﮟ ﺳُﮑﮫ ﻧﻮﮞ ﭼﻮﻟﮩﮯ ﮈﺍﻧﻮﺍﮞ
ﯾﺎﺭ ﻓﺮﯾﺪ ﮐﺪﯼ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﺳﻮﮨﻨﺎ
ﺍﻭﻧﮩﻮﮞ ﺭﻭ ﺭﻭ ﺣﺎﻝ ﺳﻨﺎﻭﺍﮞ…

ہمارے اردگرد دکھ درر کی کہانیاں ہیں آئیے ان کا ہاتھ تھامیں ، درد بانٹیں ، دکھ سنیں ، مرہم رکھیں ، یہ ہمیں بھی زندگی کی دوڑ میں جیت جانے کا موقع دینا چاہتا ہے
کسی گرتے کو بچا کر، کسی گرے کو اٹھا کر ، کس آنسو کو پونچھ کر ،

گھر سے مسجد ہے بہت دور چلو ایسا کر لیں
کسی روتے ہوئے بچے کو ہنسایا جاۓ
باغ میں جانے کے بھی آداب ہؤا کرتے ہیں
کسی تتلی کو نہ پھولوں سے اڑایا جائے

شاید دکھ واقعی انسان کا خیر خواہ ہوتا ہے بس اس دعا کے ساتھ
غم آون تے نیئ پرواہ
غمِ خؤار نہ وچھڑے

دکھ تو ہر شخص کو ہے۔ مجھے بھی ہے ۔ کسی کو ہونے کا دکھ ، کسی کو نہ ہونے کا دکھ ، کسی کو کھونے کا دکھ ، کسی کو ملنے کا دکھ ، کسی کو اپنا دکھ ، کسی کو کسی کا دکھ ،
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

دکھ کا نہ ہونا بہت بڑا دکھ ہے۔
مولانا رومی فرماتے ہیں کہ درد انسان کا وہ حصہ ہے جہاں سے حقیقت کی روشنی اس تک پہنچتی ہے ۔ زندگی میں ملنے والے دکھ مالک کی دین سمجھ لیۓ جائیں تو سکھ لگتے ہیں ، ورنہ یہ وہ دیمک بنتے ہیں جو انسان کو اندر ہی اندر کھا جاتے ہیں

پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غمِ
دونوں ہی کو امجد ہم نے بچتے دیکھا کم

دکھ کو بانٹا نہ جاۓ تو غم بن جاتا ہے
اور جب زمیں زاد اپنے ہم نفسوں کی غم خواری نہیں کرتے تو پھر اصل غمخوار اپنے بندوں کو اپنے قریب کرتاہے اور انہیں
«لا حول ولا قوة إلا بالله اور

لا الہ الاللہ انت سبحانک انی کنت من الظالمین
کی تسبیحات کرواتا ہے اور ان سے وعدہ کرتا کہ عنقریب تمہیں اتنا نوازا جائے گا کہ تم خوش ہو جاؤ گے یہ سب
سکھا کر اپنے گلے لگتا ہے
کہ تیرا اصل ، مونس و غم خوارِ تو میں ہی ہوں، آ اپنی غلطی پہ نادم ہو اور گلے لگ جا ۔
رب سوھنا جے توں مل جاویں تینوں حال سُناواں دِل دا
تینوں گل نال لا کے اینج روواں جیویں یار نوں یار کوئی مل دا
ان کے سب غم سکھ میں بدل دیتا ہے
اور پھر ان کونہ کوئی غمِ ہو گا نہ حزن
ان کو مطمئن کر دیا جائے گا ۔
جو دکھ مالک سے ملا دے نعمت، جو مالک سے ہٹا دے وہ سزا ۔۔
دکھ بانٹنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے۔ آئیے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت زندہ کریں
دکھ ختم ہو جاتا ہے ، مگر دکھ میں ساتھ کھڑے ہونے والا ، کبھی ختم نہیں ہوتا

سلیم کوثر صاحب نے کیا خوبصورت کہا ہے کہ
پوچھنے والے تجھے کیسے بتائیں آخر
دکھ عبارت تو نہیں ،جو تجھے لکھ کر بھیجیں
یہ کہانی بھی نہیں ہے کہ سنائیں تجھ کو
نہ کوئی بات ہی ایسی کہ بتائیں تجھ کو
زخم ہو تو تیرے ناخن کے حوالے کر دیں
آئینہ بھی تو نہیں ھے کہ دکھائیں تجھ کو
تو نے پوچھا ھے مگر کیسے بتائیں تجھ کو

یہ کوئی راز نہیں جس کو چھپائیں تو وہ راز
کبھی چہرے کبھی آنکھوں سے چھلک جاتا ھے
جیسے آنچل کو سنبھالے کوئی اور تیز ھوا
جب بھی چلتی ھے تو شانوں سے ڈھلک جاتا ھے
اب تجھے کیسے بتائیں کہ ہمیں کیا دکھ ھے

جسم میں رینگتی رہتی ھے مسافت کی تھکن
پھر بھی کاندھوں پہ اٹھائے ھوئے حالات کا بوجھ
اپنے قدموں سے ہٹاتے ہوئے سائے اپنے
جس کو بھی دیکھیئے چپ چاپ چلا جاتا ھے
کبھی خود سے کبھی رستوں سے الجھتا ھے مگر
جانے والا کسی آواز پہ رکتا ہی نہیں
ڈھونڈنا ھے نیا پیرائے اظہار ہمیں
استعاروں کی زباں کوئی سمجھتا ہی نہیں

دل گرفتہ ہیں طلسماتِ غمِ ہستی سے
سانس لینے سے فسوں قریاں جاں ٹوٹتی ھے
اک تغیر پس ہر شے ھے مگر ظلم کی ڈور
ابھی معلوم نہیں ھے کہ کہاں ٹوٹتی ھے
تو سمجھتا ھے کہ خوشبو سے معطر ھے حیات
تو نے چکھا ہی نہیں زہر کسی موسم کا

تجھ پہ گزرا ہی نہیں رقص جنوں کا عالم
ایسا عالم جہاں صدیوں کے تحیر کا نشہ
ہر بچھڑی ہوئی ساعت سے گلے ملتا ھے
اس تماشے کا بظاہر تو نہیں کوئی سبب
صرف محسوس کرو گے تو پتا چلتا ھے

ایک دھن ھے جو سنائی نہیں دیتی پھر بھی
لے بہ لے بڑھتا چلا جاتا ھے ہنگامِ ستم
کو بہ کو پھیلتا جاتا ھےغبار ِمن وتو
روح سے خالی ہوئے جاتے ہیں جسموں کے حرم
وقت بے رحم ھے,ہم رقص برہنہ ہیں سبھی
اب تو پابند سلاسل نہیں کوئی پھر بھی
دشت مژ گاں میں بھٹکتا ھوا تاروں کا ہجوم
صفحہ لب پہ سسسکتی ھوئی آواز کی لو
دیکھ تو کیسے رہائی کی خبر کرتی ھے
روزن وقت سے آغاز سفر کرتی ھے

بے خبر رہنا کسی بات سے اچھا ہی نہیں
تو کبھی وقت کی دہلیز پہ ٹہرا ہی نہیں
تو نے دیکھے ہی نہیں حلق امروز کے رنگ
گرمی وعدہ فردا سے پگھلتے ہوئے لوگ
اپنے ہی خواب کی تعبیر مے جلتے ہوئےلوگ
بھوک اور پیاس کی اجڑی ہوئی فصلوں کی طرح

پرعزم ھتیلی کی لکیروں سے ابھرتے ہوے لوگ
امن کے نام پر بارود بھری دنیا میں
خاصہ خشک کی مانند بکھرتے ہوئے لوگ
روز جیتے ہوئےاور روز ہی مرتے ہوئے لوگ
زندگی فلم نہیں ھے کہ دکھائیں تجھ کو
تو نے پوچھا ھے مگر کیسےبتائیں تجھ کو

کوئی محفوظ نہیں اہل تحفظ سے یہاں
رات بھاری ھے کہیں اور کہیں دن بھاری
ساری دنیا کوئی میدان سا لگتی ھے ہمیں
جس میں اک معرکہ سود و زیاں جاری ھے

پاؤں رکھے ہوے بارود پر سب لوگ جہاں
اپنے ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے پروانہ شب
آستینوں میں چھپائے ہوئے مہتاب کوئی
اپنی گردن میں لیے اپنے گریبان کا طوق
نیند میں چلتے ہوئے دیکھتے ہیں خواب کوئی

اور یہ سوچتے رہتے ہیں کہ دیواروں سے
شب کے آثار ڈھلے,صبح کا سورج ابھرا
دور افق پار پہاڑوں پہ چمکتی ہوئی برف
نئے سورج کی تمازت سے پگھل جائے گی
اور کسی وقفہ امکان سحر میں اب کہ
روشنی سارے اندھیروں کو نگل جائے گی

دیکھئے کیسے پہنچتی ھے ٹھکانے پہ کہیں
دور اک فاختہ اڑتی ھے نشانے پہ کہیں
آ کے یہ منظر خون بستہ دکھائیں تجھ کو
تو نے پوچھا ھے مگر کیسےبتائیں تجھ کو

کوئی گاہک ہی نہیں جوہر آئندہ کا
چشم کھولے ہوئے بیٹھی ھے دکان گریہ
اور اسی منظر خون بستہ کے گوشے میں کہیں
سر پہ ڈالے ہوے اک لمحہ موجود کی دھول
تیرے عشاق بہت خاک بسر پھرتے ہیں

وقت کب کھینچ لے مقتل میں گواہی کے لیے
دست خالی میں لیے کاسہ سر پھرتے ہیں

پوچھنے والے تجھے کیسے بتائیں آخر
دکھ عبارت تو نہیں جو تجھے لکھ کر بھیجیں

دکھ تو محسوس ھوا کرتا ھے
چاھے تیرا ھو یا میرا دکھ ھو
آدمی وہ ھے جسے جیتے جی
صرف اپنا نہیں سب کا دکھ ھو
چاک ھو جائے جو اک بار ہوس کے ہاتھوں
جامہ عشق دوبارہ تو نہیں سلتا ھے
آسمان میری زمینوں پر جھکا ھے لیکن
تیرا اور میرا ستارہ ہی نہیں ملتا ھے

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں