کپتان کا وضاحتی کالم، آندرے رسل کا سپیل لے ڈوبا
یہ کالم پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے مہیا کیا گیا ہے جسے ہم من و عن چھاپ رہے ہیں
مجھے یقین ہے کہ ہمارے پرستار ویسٹ انڈیز کے خلاف شکست سے مایوس ہو ئے ہوں گے، اس وجہ سے بھی کہ ہماری شکست کا انداز اچھا نہیں تھا۔ ہم بھی ایسی شکست کے انداز سے متاثر ہوتے ہیں۔
کیا غلط تھا، میں کچھ چیزیں کہہ سکتا ہوں، لیکن ان حقائق کو بتانے سے میں کوئی عذر نہیں دے رہا ہوں۔ لیکن یہ بات طے ہے کہ کوئی بھی ورلڈ کپ کامیچ اس طرح نہیں ھارنا چاہتا ۔
میں سمجھتا ہوں کہ سب سے پہلے ، میچ شروع ہونے کا وقت بہت اہم تھا۔ صبح دس بجکر تیس منٹ پر میچ شروع ہونا بہت اہم ہے۔ یہ نتیجہ میں بہت اہم ہے۔ میں بھی پہلے بولنگ کرنا چاہتا تھا لیکن ٹاس کبھی آپ کے کنٹرول میں نہیں ہوتا۔ میں ٹاس ھارا اور ویسٹ انڈیز کے کپتان نے، کسی بھی دوسرے کپتان کی طرح ، ہمیں بیٹنگ کرا دی۔
یہ ایک مشکل میچ ہونے کی توقع تھی۔ ہم شارٹ پچ گیندوں کے لئے تیار تھے اور ہم نے اس کے لئے تیار ی کی تھی۔ لیکن جب ہم بیٹنگ کر رہے تھے تو ہم نے بہت سی وکٹیں ایک کے بعد ایک کھو دیں۔ یکے بعد دیگرے وکٹوں کے گرنے سے ہم میچ میں واپس نہیں آ سکے۔ آندرے رسل کی جو دو وکٹیں،فخر زمان اور حارث سہیل کی تھیں، ان وکٹوں نے ہمیں انڈر پریشر کر دیا تھا اور جب آپ پہلے دس اوورز میں تین وکٹیں کھو دیں توواپسی کرنا مشکل ہو جا تا ہے۔
مجھے لگتا ہے کہ ہمارے شاٹ سلیکشن اچھا نہیں تھا اور ہم نے شارٹ گیندوں پر چھ یا سات وکٹیں کھوئیں۔ پھر دوسری اہم بات یہ تھی کہ ہم نے شراکت داری نہیں کیں۔ مجھے لگتا ہے کہ آخری وکٹ کی پارٹنرشپ سب سے بڑی تھی۔اسکے بعد فخر زمان اور بابر اعظم کی تھی لیکن زیادہ بڑی پارٹنر شپ نہ ہو سکیں۔
فخر اور بابر نےایک اچھا آغازکیا تھا اور وہ اپنے شاٹس کھیل رہے تھے۔بدقسمتی سے فخر کی ان سائیڈ ایج ہو گئی اور بابر کا ساٖفٹ ڈسمسل ہوا۔ ایک اچھا آغاز ہمیشہ اہم ہوتا ھے اور ہمیں یہ اچھی شروعات نہیں مل سکی۔
میں یہ تاثر بھی ختم کرنا چاہتا ہوں کہ یہ 400 سے زیادہ رنز والی پچ تھی۔ یہ کہا گیا کہ پچھلے سال انگلینڈ نے اس پچ پر 481رنز بنائے تھے۔ نہیں، یہ ایک نئی پچ تھی اوراس پر گیند رک کر آ رہی تھی۔ دن کا میچ ھونے کی وجہ سے وجہ سے پچ پر نمی بھی تھی۔ اگر آپ کو یاد ہو کہ ہم نے اسی گراؤنڈ پر انگلینڈ کے خلاف چوتھے ون ڈے میں 340 رنز بنائے تھے۔ کیونکہ وہ میچ دیر سے شروع ہوا تھا اور پچ پر نمی نہیں تھی اور گیند مناسب طور پر بیٹ پر آ رہا تھا۔
ہم نے آصف علی کو کیوں نہیں کھلایا ؟ وہ ا سلئے کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ پورے بیٹسمین اور پورے بولرز کھلائیں۔ پانچ بولرز اور چھ بیٹسمین اور محمد حفیظ ہمارے آف اسپنر تھے جنہیں ہم نے انکے بائیں ہاتھ کے بیٹسمینوں کے خلاف استعمال کرنا تھا۔
مجھے لگتا ہے کہ ہمارے بالر، خاص طور پر محمد عامر نے اچھی بولنگ کی۔ عامر کا کم بیک اچھا ہوا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ قابل ہے اور اگلے میچوں کے لئے بھی ہمارے لئے اچھا کریگا۔ ہم 105 رنز پر آؤٹ ہوئے تھے۔ ہمارا اسکور کم تھا اور جب ویسٹ انڈیز کی وکٹیں گریں تو انہوں نے بڑے شاٹس کھیل کر دباؤ کو ہٹایا۔ اس میں وہ کامیاب ہوئے۔
اس شکست کے باوجود ،مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس کم بیک کرنے کی صلاحیت ہے۔ہمیں اپنے آپ کو بیک کرنا ہو گا اور پہلے میچ میں کیا ہوا تھا، اس کے بارے میں بہت زیادہ سوچنا نہیں ہے۔یہ میچ ختم ہوگیا ہے۔ ہمارے پاس ایسے کھلاڑی ہیں جو ہمارے لئے اگلے میچ جیت سکتے ہیں۔ انشااللہ ہم اگلے میچوں میں کم بیک کریں گے ۔ اس ورلڈ کپ میں تمام میچز مشکل ہیں، لہذا ہمیں خود کو سنبھالنا ہوگا اور اگلے میچ میں پورئی طاقت لگانی ہو گی۔
انگلینڈ ایک سخت ٹیم ہے، لیکن ہم نے حال ہی میںان سے ایک سیریز کھیلی ہے لہذا ہم سب کو اپنی بھرپورصلاحیت پر کھیلنے کی ضرورت ہے اور جیت کے ساتھ واپسی کرنا ہے۔ اس ٹورنامنٹ کا فارمیٹ اچھاہے اور ہر ٹیم کے پاس کم بیک کرنے کا موقعہ ہے۔ میں لڑکوں کو یہی کہوںگا کہ کیا ہوا ،اسکو بھول جائیں۔ یہ میچ ختم ہوگیا ہے، ہمیں ایک ہو کر آگے بڑھنا ہوگا، جو ہم اس سے بہتر کر سکتے ہیں، وہ کرنا ہوگا۔
مجھے یقین ہے کہ آپ اگلے میچ میں ہماری طرف سے اچھے کھیل کا مظاھرہ دیکھیں گے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں