حسن نے سر پیچھے کھینچ لیا، کون شاباش دینے لگا تو
ایک زمانہ تھا جب حسن علی کا طوطی بولتا تھا مگر ان کو پتہ نہیں کس کی نظر لگ گئی کہ وہ اپنا مخصوص ایکشن دکھانا بھی بھول چکے ، سوشل میڈیا پر کچھ مزاح نگاروں نے یہاں تک لکھا کہ پٹرول مہنگا ہونے کی وجہ سے ان کا جنریٹر جل گیا ہے،،
آج کل خبریں گرم ہیں کہ کچھ کھلاڑی کپتان کی چھتری کے نیچے نہیں ہیں اور ٹیم متحد اور یکجا نہیں نہیں ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ کپتان کا انداز تکلم بھی ہے، میچ کے دوران ٹیم کم اور کھلاڑی کسی ورکشاپ کے ملازم ذیادہ لگتے ہیں کیونکہ کپتان الفاظ اور طرز تخاطب ایسا ہوتا ہے کہ جیسے وہ کسی ورکشاپ کے دادا استاد ہوتے ہیں
ٹیم ایک عرصہ تک متحد رہی اور اسکے ثمرات چیمپیئنز ٹرافی کی صورت میں سامنے آئے اور اس کے علاوہ بھی پاکستان نے خاصی فتوحات سمیٹیں،،،،، مگر کچھ عرصہ سے کپتان سرفراز اور حسن علی کے مابین جو کشیدگی شروع ہوئی تھی پی سی بی کی وضاحت کے باوجود اس میں کمی آتی دکھائی نہیں دیتی
پاک بھارت میچ میں بہت کم ناظرین نے مشاہدہ کیا ہوگا کہ وکٹ لینے پر جب سرفراز احمد نے حسن علی کے سر پر ہاتھ پھیرنا چاہا تو انہوں نے اپنا سر پیچھے کھینچ لیا تاہم پھر بھی کپتان کا ہاتھ حسن علی کے سر پر پھر ہی گیا
جب ٹیم میں ایسی صورت حال ہو تو جیت کے خواب دیکھنا دیوانے کا خواب تو کہا جا سکتا ہے حقیقت نہیں، یہ بات طے شدہ ہے کہ کپتان اور کوچ کھلاڑیوں سے ٹسل لگانے میں خاصی شہرت حاصل کر چکے ہیں اور جن کھلاڑیوں سے ان کے اختلافات ہوتے ہیں ،،، وہ کسی نہ کسی موقع پر اپنے اندر کی نفرت کا عملی مظاہرہ کرکے چھوڑتے ہیں ،،، حکومت پاکستان اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو ورلڈکپ کے بعد تحقیقاتی کمیشن بناکر ٹیم کو ماہرین دھڑے بندی کو چلتا نہ کیا تو پاکستان کرکٹ کو اس سے بھی بد تر صورت حال کا سامنا کر پڑ سکتا ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں