کیا یہ قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے لیے بائیو سیکیور ماحول تھا ؟
یوں تو قومی کرکٹ ٹیم دورہ انگلینڈ کے لیے آج کوچ کر جائے گی اور وہاں جا کر بھی ان کو چودہ دن کا قریطینیہ کرنا پڑے گا ، ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ایسے سخت ماحول میں کھلاڑی بوریت اور سٹریس کا شکار ہو سکتے ہیں اور ٹیم کے ساتھ سائیکوتھراپسٹ کا ہونا بہت مفید ثابت ہو سکتا تھا، ماضی میں تو ایسا ہوتا رہا ہے مگر اب کچھ عرصہ سے یہ سلسلہ بند کر دیا گیا
خیر بات ہو رہی تھی بائیو سیکیو ماحول کی جو پی سی بی کی جانب سے کھلاڑیوں کو مہیا گیا اور ان کو لاہور کے سب سے بہترین ہوٹل میں رکھا گیا تاکہ ان کو کسی بھی قسم کی خفت کا سامنا نہ کرنا پڑے، فائیو سٹار ہوٹل دنیا کی تقریبا ہر سہولت سے مزین ہوتا ہے مگر قربان جائیں لاہور کے 5 سٹار ہوٹل کے کہ جنکا بیڈمینٹن کورٹ دیکھ کر رشک آتا ہے، اور کھلاڑی بھی ننگے پاوں محظوظ ہو رہے ہیں، نہیں جناب یہ بیڈمنٹن کورٹ نہیں بلکہ ایک کھانے کا ہال ہے جسمیں ٹیبل جوڑ کر اور اس کے اوپر ڈبے رکھ کر نیٹ بنا دیا گیا اور دائیں بائیں پڑے ٹیبل خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں ، کیوں کہ کسی بھی وقت کھلاڑی اس سے ٹکرا کر زخمی بلکہ شدید زخمی بھی ہو سکتا ہے، کھلاڑی ننگے پاوں اور قالین پر کھیل رہے ہیں، اب کسی کو کیا معلوم کہ ہوٹل میں موجود قالینوں کو ڈس انفینکٹ کیا گیا یا نہیں ؟ پاکستان کرکٹ بورڈ مزکورہ ہوٹل کو سالانہ کڑوڑوں روپے کی ادائیگی کرتا ہے مگر ایسے انتظامات دیکھ کر ہوٹل منیجمنٹ کی لاجواب سروس کا ثبوت سر چڑھ کر بول رہا ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں