کیا آج ارشد ندیم پچاس سال بعد جیولن تھرو میں سونے کا تمغہ جیت لیں گے؟
ایک زمانہ تھا جب اتھلیٹکس پاکستان میں بہت مقبول تھی اور پاکستانی اتھلیٹس نے ایشیا کی حد تک اپنی سکہ جمایا ہوا تھا،،، پھر وہی ہوا جو دیگر کھیلوں کے ساتھ ہوا،،، مگر کامن ویلتھ گیمز میں محسوس ہونے لگا ہے کہ ہمارے کھلاڑی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کو کوشاں ہیں،،، جہاں پاکستان ویٹ لفٹنگ اور ریسلنگ میں میڈلز اپنے نام کر چکا ہے
آپ کو جان کر خوشی ہو گی کہ پاکستان اتھلیٹ ارشد ندیم نے جیولن تھرو کے فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا اور انہوں نے 80.45 میٹر کی تھرو کرکے اپنا ہی ملکی ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے
ارشد ندیم کے ٹیلنٹ کو جلا بخشنے میں اتھلیٹکس کی انٹرنیشنل فیڈریشن کا نہایت کلیدی کردار ہے جنہوں نے 1917 میں اتھلیٹ کو ماریشش میں خصوصی تربیت کے مواقع فراہم کیے تھے
اگر ارشد ندیم آج جیولن تھرو میں سونے کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پچاس سال بعد ایسا ہوگا کہ جیولن تھرو میں کسی پاکستانی اتھلیٹ نے گولڈ میڈل اپنے نام کیا
اپنی رائے کا اظہار کریں