More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس

کاش وسیم اکرم کی مانگ پوری ہو جائے

کاش وسیم اکرم کی مانگ پوری ہو جائے

صاحب تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور کھیلوں کے دوسرے اداروں نے ہمیشہ کھیل دوست ہونے کا ثبوت دیا اور مشکل سے مشکل حالات میں اگر کسی ملک نے مدعو کیا تو پاکستان نے پہل کی، مگر جواب میں پاکستان کو ہمیشہ مایوسی اور ریڈکارڈ کا سامنا کرنا پڑا، ایسے میں جب کرونا کی وجہ سے ایشیا کپ اور ٹی ٹونٹی ورلڈکپ تک ملتوی کر دیے مگر پاکستان اور ویسٹ انڈیز انگلش کرکٹ بورڈ سے بھرپور تعاون کرتے ہوئے انگلش کرکٹ بورڈ کو 280 ملین پاونڈ کے خسارے سے بچا لیا اور بحالی کرکٹ میں بھی اپنا کردار ادا کیا
سابق کپتان وسیم اکرم نے خواہش کا اظہار کیا ہے کہ اب انگلینڈ کو بھی اپنی ٹیم پاکستان بھیج کر خیر سگالی کا جواب خیر سگالی سے دینا چاہیے،

سابق کپتان وسیم اکرم نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں دورے کے بعد انگلش بورڈ پاکستان کرکٹ کا قرضدار ہے،انگلینڈ کے کرکٹرز پی ایس ایل میں شرکت کیلیے آئے تھے،ایلکس ہیلز اور کرس جورڈن کراچی کنگز کی ٹیم میں شامل رہے۔ان کھلاڑیوں نے دورے کا بھرپور لطف اٹھایا،ان کا یہاں ہر لحاظ سے خیال رکھا گیا جس کیلیے پی سی بی اور حکومت کو کریڈٹ دینا چاہیے، سب یہاں سے خوشگوار یادیں لے کر وطن واپس گئے، میں یقین دلاتا ہوں کہ اگر انگلش ٹیم پاکستان آئی تو میدان کے اندر اور باہر کھلاڑیوں کی بہترین انداز میں دیکھ بھال ہوگی،ہر میچ میں اسٹیڈیم تماشائیوں سے بھرا ہوگا، یاد رہے کہ اس سے قبل پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی نے بھی کہا تھا کہ 2022 میں انگلش ٹیم کے دورہ پاکستان سے انکار کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی،چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کا کہنا تھا کہ اگر اس سے قبل ای سی بی مختصر دورے کیلیے اپنی ٹی ٹوئنٹی سائیڈ بھی بھجوائے تو بڑی خوش آئند بات ہوگی۔

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں