کھیلوں کے اداروں کے سربراہ اور لفافہ بردار صحافی پاکستان سپورٹس کو کھا گئے
کھیلوں کے اداروں کے سربراہ اور لفافہ بردار صحافی پاکستان سپورٹس کو کھا گئے
یہ کھیل کا میدان تھا، جہاں خواب بُنے جاتے تھے،
جہاں جوش، ولولہ، اور عزم میں قدم جمائے جاتے تھے۔
مگر پھر ایک اندھیری رات آئی،
سربراہوں کے ہاتھ میں گدلا پیسہ تھا، اور کھیل کا حق ان سے چھین لیا گیا۔
وہ جو کھیل کے محافظ تھے، وہی بن گئے بیوپاری،
لفافہ بردار صحافیوں نے سچ کو بیچا، اور حق کی بزم بکھری۔
نوجوان کھلاڑیوں کے خواب ریزہ ریزہ ہو گئے،
ملک کی شان، کھیل کے میدانوں میں، شرمندگی کے سائے میں چھپ گئی۔
کہیں وہ فٹبال کی چمک تھی، کہیں کرکٹ کا میدان،
کہیں ہاکی کی لاٹھی تھی، کہیں کشتی کا جہان۔
مگر سب کچھ بکتا گیا، سرکاری کرسیوں پر بیٹھے لوگ،
بیچتے رہے کھیلوں کو، وطن کے نام کو۔
جب صحافی نے قلم چھوڑ کر لفافے کو تھام لیا،
حقائق چھپنے لگے اور جھوٹ بولا جانے لگا۔
کھیل کے ہیروز قصے بن گئے،
ان کا پسینہ، ان کی محنت، کہانیوں میں دفن ہو گئے۔
یہ وہ لوگ تھے، جو کھیل کے نام پر صرف سکوں کے بھوکے تھے،
نہ انہیں ملک کی پرواہ، نہ قوم کے بچے،
وہی کھیل کے سردار،
جنہوں نے سنہری خوابوں کو مٹی میں ملایا۔
لیکن ابھی وقت ہے، صدائیں گونج رہی ہیں،
کھیل کے چاہنے والے دوبارہ کھڑے ہو رہے ہیں۔
سچ کی روشنی ایک دن چمکے گی،
اور یہ گھناونا کھیل اپنے انجام کو پہنچے گا۔
ہمارے ہیروز پھر سے میدان میں اتریں گے،
اور کھیل کے اس بے مثال ورثے کو بچائیں گے۔
لفافے جلا دیے جائیں گے،
اور سچ کا علم ایک دن ضرور بلند ہو گا۔
یہ کھیل کا میدان تھا، ہے، اور رہے گا،
جب تک اس قوم کے دلوں میں عزم کا چراغ جلتا رہے گا۔
It was the playground, where dreams were made,
Where passion, passion, and determination were found.
But then came a dark night,
The chiefs had dirty money in their hands, and the right to play was taken away from them.
Those who were gamekeepers became traders,
Envelope-carrying journalists sold the truth, and scattered the truth.
The dreams of the young players were dashed.
The glory of the country, on the playing fields, was hidden in the shadow of shame.
Somewhere it was the glow of football, somewhere the cricket field,
Somewhere there was a hockey stick, somewhere the world of wrestling.
But everything was sold, people sitting on government chairs,
They kept selling the sports, the name of the country.
When the journalist dropped the pen and grabbed the envelope,
Facts began to be hidden and lies were told.
The heroes of the game became legends.
Their sweat, their toil, buried in stories.
These were the people who were only hungry for coins in the name of sport.
They do not care about the country, nor the children of the nation.
The same master of the game,
Who turned golden dreams into dust.
But now is the time, the voices are ringing,
Sports fans are standing up again.
The light of truth will shine one day,
And this ugly game will come to an end.
Our heroes will rise again,
And will save this unique heritage of the game.
Envelopes will be burned.
And the knowledge of the truth will surely rise one day.
It was, is, and will be a playground.
As long as the lamp of determination will continue to burn in the hearts of this nation.
اپنی رائے کا اظہار کریں