یونس خان — پی سی بی — ٹی بی — سے بڑی بیماری ہے
یونس خان کا شمار دنیائے کرکٹ کے عہد ساز کھلاڑیوں میں ہوتا ہے اور ان کے احترام میں خود کرکٹ کھڑی ہوتی دکھائی دیتی ہے،، مگر ان کا کیریئر گواہ ہے کہ پی سی بی میں موجود دربار منگو پیر سے بھی بڑے مگر مچھوں نے ان کے لیے کئی بار ایسے عزیمت بھرے لمحات تیار کیے کہ کسی طرح یونس خان کرکٹ چھوڑ کر بھاگ جائیں اور یہ روایتی ٹانگ کھچائی نہ ہوتی تو یونس خان بہت پہلے دس ہزار رنز بناکر دنیا کے عظیم بلے بازوں کی لسٹ میں اپنا نام لکھوا چکے ہوتے،،، پھر ہم نے دیکھا کہ مصباح الحق اور یونس خان کے لیے آہستہ آہستہ ایسا جال بنا گیا کہ ان کو اعلان کرنا پڑا کہ وہ بین الاقوامی کرکٹ کو خدا حافظ کہہ رہے ہیں
دونوں عہد ساز کھلاڑیوں کو گراونڈ سے جس تاریخی اور شاہانہ طریقے سے الوداع کہا گیا وہ تو یاد رکھا جائے گا مگر مصباح الحق کو تو پی سی بی نے ورلڈ الیون کی آمد کے موقع پر بھرپور طریقے سے نوازا مگر یونس خان کی شرائط روایتی لوگوں کو پسند نہ آئیں اور یوں یونس خان کی کرکٹ کا اختتام بھی سرد مہری اور پی سی بی چوہدراہٹ کی بھینٹ چڑھ گیا،،، پی سی بی والے طاقت کے نشے میں بھول جاتے ہیں کہ ان کی پہچان یہ سٹارز ہیں ورنہ ان کو تو محلے کا ہیئرڈریسر بھی نہیں پہچانتا،،، ان کے خزانے میں اربوں روپے ان کے چہروں کی بدولت آتے ہیں اور سپانسرز چہرے دیکھ کر کڑوڑوں روپے پی سی بی کے حوالے کر دیتے ہیں،،،اس کا اندزہ پی سی بی کو اس وقت ہوگا جب بین الاقوامی کرکٹ میں فتوحات کا گراف نیچے آنے لگے گا
آج کل ہم دیکھ رہے ہیں ٹی وی پر یونس خان ٹی بی جیسی مہلک بیماری کے خلاف اشتہارات میں عوام کو آگاہی دینے میں مصروف ہیں اور بتا رہے ہیں کہ آٹھ پتی والے نشان کے مرکز پر ٹی بی کے مریضوں کو لے کر آئیں،،،، مگر شاید یونس خان کو اندازہ نہیں کہ ہمارے معاشرے خصوصا کرکٹ میں تین پتی یعنی فلاش کا زہر کس حد تک سرایت کر چکاہے اور یہ لعنت جسکے منہ کو لگ جاتی ہے وہ مکمل تباہی کے بعد ہی واپس لوٹتا ہے،،، ساتھ ہی ساتھ یونس خان سر درد ٹھیک کرنے کی ایک گولی کے اشتہار میں بھی کام کررہے ہیں مگر کرکٹ کے لیے درد سر بنے ہوئے آقاوں کو شاید وہ بھول گئے ہیں کہ جنکو قائد اعظم ٹرافی جیسا اہم ترین ایونٹ بھی غیر ضروری دکھ رہا ہے اور وہ چاہ رہے ہیں کہ اس کو بند کردیا جائے یا کوئی پی ایس ایل فرنچائز اس کو خرید لے،،، اس سلسلے میں پی سی بی اور لاہور قلندرز کے مابین لاہور میں ایک میٹنگ بھی ہوئی،،، ہارون رشید اور شیخ شکیل نے سلائیڈ شو کے ذریعے عاقب جاوید اور رانا عاطف کو بوتل میں اتارنے کی بھرپور کوشش کی،،، مگر جب انہوں نے کہا کہ آدھے پیسے ہم ڈالتے ہیں آدھے پیسے پی سی بی مگر چلائیں گے اور پی سی بی دخل اندازی نہیں کرے گی کہ ہم کیسے چلا رہے ہیں؟ سپاپسرز کہاں سے لا رہے ہیں؟ تو یہ مزاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئے،،، کیونکہ جس کام میں پی سی بی کے بڑے ٹانگ پہ ٹانگ رکھ کر نہ بیٹھیں اور ان کی مرضی نہ چلے تو وہ اس کو کیسے کسی کے حوالے کریں گے؟
یونس خان ٹی بی کا خاتمہ بلاشبہ ایک بڑا کام ہے کیونکہ یہ پھر سے سر اٹھا رہی ہے اور اب یہ سینے کی بجائے جسم کے کئی اور حصوں میں بھی ہوسکتی ہے اس لیے اس کی آگاہی سرکاری طور پر ضروری ہے،،، آپ کرکٹر ہیں جسے باب وولمر نے آپ کو مکمل بلے باز بنانے میں بھرپور مدد کی اور آپ کے نقائص دور کیے،، مجھے پتہ ہے کہ آپ وہی رہنمائی اب شان مسعود،،عمر اکمل جیسے دیگر کھلاڑیوں کی کررہے ہیں،،، مگر پی سی بی کو چمٹے بیکٹیریاز کو ختم کرنا بھی آپ جیسے کھلاڑیوں کا کام ہے،،، آپ کا شمار ان کھلاڑیوں میں ہوتا ہے کہ جن کے لیے ایوان اقتدار کے دروازے کھل جاتے ہیں،،، اگر آپ جیسے خالص لوگ آگے نہ آئے تو پاکستانی عوام کو دستیاب واحد تفریح بھی ملاوٹ کا شکار ہوجائیگی،،، خزانے خالی کردیے جائیں گے اور اس ہر دلعزیز کھیل کا بھی وہی حال ہوگا جو قومی کھیل ہاکی ہوا کہ جس کے اسٹیڈیمز میں اب کبوتر بڑے سکون سے انڈے دیتے ہیں،،یقین مانیے میں نے صوبائی وزیر کھیل کی پریس کانفرنس میں توجہ اس طرف مبزول کروائی تو انہوں نے قہقہہ لگا کر کہا یار کیوں کبوتروں کی نسل کشی پر تلے ہوئے ہو
آپ جیسے سابق کھلاڑیوں کو فیکا کی طرز کی ایک ایسوسی ایشن بنانا ہوگی جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے اپوزیشن کا کام کرے اور ان کے ہر اقدام پر نہ صرف کڑی نظر رکھے بلکہ میڈیا پر کڑی تنقید بھی کرے،،، المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں تنقید محض منفی پروپیگنڈہ کو کہا جاتا ہے جبکہ مثبت کاموں پر تبصرہ بھی تنقید کے زمرے میں ہی آتا ہے،،، اگر یہ ایسوسی ایشن جاندار کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگی اور اس کو سرپرستی کسی مضبوط شخصیت کی حاصل ہوگی اور سب کا مشن پی سی بی میں نوکری لینے کی بجائے نظام میں بہتری لانا ہوگا تو یقین مانیے کہ نتائج آپ کی سوچ سے بھی اچھے ،،دیرپا اور فوری ہونگے،،، ٹی بی تو نو ماہ میں ٹھیک ہوجاتی ہے،،، مگر پی سی بی کو لاحق ٹی بی کو ٹھیک میں ہونے میں نو ماہ سے تھوڑا سا ذیادہ وقت تو لگ سکتا ہے مگر آپ جیسے لوگوں کے ذریعے لائی گئی تبدیلی نہ صرف دیرپا ہوگی بلکہ روایتی مگر مچھوں کی ابدی موت کا باعث بنے گی اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ
آنے والی نسل آپ کو
ایسے سلیوٹ کرے گی جیسے ہم قومی پرچم کو کرتے ہیں
اپنی رائے کا اظہار کریں