More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
پاکستان جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں 8 فروری سے مد مقابل ہوں گی۔ تینوں ٹیموں کے 4 میچز لاہور اور کراچی میں کھیلے جائیں گے، پی سی بی پاکستان، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا کے درمیان سہ فریقی سیریز کا شیڈول جاری نعمان علی کی ہیٹ ٹرک پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دوسرے ٹیسٹ کے پہلے روز بایں ہاتھ کے اسپنر نعمان علی کی ہیٹ ٹرک۔ ویسٹ انڈیز کی اننگز کے بارہویں اوور میں نعمان علی نے ہیٹ ٹرک کی۔ جسٹن گریو ، ٹیون املاچ ، کیون سنکلیر کو آوٹ کر کے نعمان علی نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ یہ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں پہلی ٹیسٹ ہیٹ ٹرک ہے۔ اینگرو کرکٹ کوچنگ پروجیکٹ کا پہلا مرحلہ کراچی کے حنیف محمد ہائی پرفارمنس سینٹر میں جاری چار ایلیٹ غیر ملکی کوچز کی زیر نگرانی انڈر 17 کھلاڑیوں کی بیٹنگ، بولنگ، فیلڈنگ اور فٹنس ڈرلز میں شرکت اینگرو کرکٹ کوچنگ پروجیکٹ کا پہلا مرحلہ 12 جنوری کو شروع ہوا تھا غیر ملکی کوچز میں انگلینڈ کے سابق ٹیسٹ کرکٹر ریان سائیڈ باٹم، جنوبی افریقہ کے سیابونگا سیبیا, ریان مارون جبکہ نیوزی لینڈ کے سکاٹ میکلین اور انگلینڈ کے معروف فزیو تھراپسٹ جاوید مغل شامل۔ پی سی بی ہیڈ آف یوتھ ڈویلپمنٹ اظہر علی بھی اینگرو کرکٹ ٹریننگ کیمپ میں موجود اینگرو کرکٹ کوچنگ پروجیکٹ کے دوسرے مرحلے میں انڈر 19 کھلاڑی حصہ لیں گے، دوسرا مرحلہ 8 فروری تک جاری رہے گا ٹکرز رائن سائیڈ بوٹم۔ ——— انگلینڈ کے سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر رائن سائیڈ بوٹم کی پاکستان آمد۔ سائیڈ بوٹم اینگرو کرکٹ کوچنگ پروجیکٹ میں بولنگ کوچ ہیں۔ اس پروجیکٹ کے پہلے مرحلے میں انڈر 17 کرکٹرز حصہ لے رہے ہیں۔ دوسرا مرحلہ انڈر19 ہوگا۔ دوبارہ پاکستان آکر بہت خوشی ہورہی ہے اور میں یہاں ایک ایک لمحے سے لطف اندوز ہورہا ہوں ۔ لوگ بہت اچھے ہیں ۔کھانا بہت اچھا ہے۔ سائیڈ بوٹم۔ میں بیس سال پہلے پاکستان آیا تھا۔ سائیڈبوٹم۔ پاکستان کرکٹ میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے۔ سائیڈ بوٹم یہاں لڑکے سیکھنے کی بہت زیادہ جستجو رکھتے ہیں - سائیڈ بوٹم اس کیمپ میں صرف بیٹنگ بولنگ اور فیلڈنگ ہی نہیں بلکہ کھیل کے دیگر پہلوؤں پر بھی کام ہورہا ہے۔ میں نے اپنی بولنگ کو آسان اور سادہ رکھا ہوا ہے اور بنیادی باتوں پر توجہ رکھی ہے۔ سائیڈ بوٹم۔ میری کوشش ہے کہ ہر نیٹ سیشن میں کھلاڑی خود کو چیلنج کریں ۔ لڑکے مجھ سے سوالات کرتے ہیں کہ کس طرح گیند پکڑنی ہے کس طرح گیند سوئنگ کرنی ہے۔ سائیڈ بوٹم۔ میرے لیے بھی کوچ کی حیثیت سے یہ ایک اچھا تجربہ ہے۔ سائیڈ بوٹم۔ پاکستان نے ہمیشہ عظیم فاسٹ بولرز پیدا کیے ہیں ۔ میرے ہیرو وسیم اکرم ہیں کیونکہ میں خود لیفٹ آرم فاسٹ بولر ہوں۔ سائیڈ بوٹم۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیموں کا ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ٹریننگ سیشن جاری۔ ویسٹ انڈیز ٹیم دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے ملتان میں موجود۔ پاکستان ٹیم کا پہلا ٹیسٹ 127رنز سے جیتنے کے بعد مسلسل دوسرے روز ٹریننگ سیشن میں حصہ۔ ویسٹ انڈیز ٹیم نے کل بدھ کے روز آرام کیا تھا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دوسرا اور آخری ٹیسٹ میچ 25 جنوری سے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ ٹیسٹ میچوں کی سیریز آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2023-25 کا حصہ ہے۔ آج ٹریننگ کے اختتام پر دونوں ٹیموں سے ایک ایک کھلاڑی میڈیا ٹاک کرے گا۔ پاکستان ٹیسٹ اسکواڈ کا ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ٹریننگ کا آغاز۔ تمام 15 کھلاڑیوں نے آج کوچز کی نگرانی میں ٹریننگ سیشن میں حصہ لیا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ 17 جنوری سے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ دونوں ٹیمیں کل صبح دس بجے سے ٹریننگ سیشنز میں حصہ لیں گی ٹکرز پاکستان اسٹرائیک فورس کیمپ ۔ ---------------------------------------- لاہور۔ پاکستان اسٹرائیک فورس تربیتی کیمپ آج لاہور میں شروع ہو گیا۔ کیمپ کا مقصد ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹرز میں جدید دور کی بیٹنگ اور ہارڈ ہٹنگ کی مہارت پر کام کرنا ہے۔ کیمپ میں 25 کرکٹرز شریک ہیں۔ کیمپ 14 سے 30 جنوری تک این سی اے لاہور میں جاری رہےگا۔ کیمپ کا دوسرا مرحلہ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم ملتان میں یکم سے 28 فروری تک ہوگا۔ سابق انٹرنیشنل کرکٹر عبدالرزاق اس کیمپ کے ہیڈ کوچ ہیں ۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر ہمایوں فرحت اور سابق فرسٹ کلاس کھلاڑی کامران ساجد، عبدالرزاق کی معاونت کریں گے۔ کراچی کنگز نے پلاٹینم راؤنڈ میں اپنی پہلی باری میں ڈیوڈ وارنر کو کنگز اسکواڈ کا حصہ بنا لیا.

کیا پاکستان کرکٹ بورڈ میں فیصلے کبھی میرٹ پہ ہوں گے؟

کیا پاکستان کرکٹ بورڈ میں فیصلے کبھی میرٹ پہ ہوں گے؟
موسیٰ وڑائچ سپین
موسیٰ وڑائچ سپین

محسن نقوی جنہوں نے ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف شکست پہ کہا تھا کہ ٹیم کی بڑی سرجری کرنے کی ضرورت ہے پر وہ بھی ماضی کے چئیرمینز کی طرح ہی نکلے۔مجھے یاد ہے 2010 میں مرحوم اعجاز بٹ نے دورہ آسٹریلیا میں کئی کھلاڑیوں کی گروپنگ کی وجہ سے شکست پہ سرجری کی تھی پر تب بھی یوسف رضا گیلانی نے وزیر اعظم ہاؤس سے فون کیا اور سب کو کلئیر کروا دیا۔جب تک آپ ڈسپلن پہ کمپرومائز کریں گے جب تک آپ میرٹ پہ فیصلے نہیں کریں گے تب تک ایسی شکستیں آپکا مقدر بنتی رہیں گی۔ورنہ محسن نقوی صاحب کے وہاب ریاض جیسے تحفوں نے پاکستان کرکٹ کا کافی بیڑہ غرق کر دیا ہے جنہوں نے پانچ سال سے کرکٹ چھوڑے ہوئے محمد عامر اور ان فٹ عماد وسیم کو ورلڈ کپ جیسا ایونٹ کھلا دیا اور کسی کو کوئی فرق نہیں پڑا،جب سسٹم یہ ہوگا تو آپ ورلڈ کپس تو نہیں جیت سکتے۔اس سے پہلے انضمام بھی اپنی من مانیاں کرتے رہے اور ٹیم بھارت میں فلاپ شو کے بعد واپس آئی پر ان سابق کرکٹرز اور موجودہ کرکٹرز کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔سابق کرکٹرز بورڈ سے جائیں گے تو کسی ٹی وی پہ بیٹھ کے پروگرام کر لیں گے،پھر بورڈ تبدیل ہوگا تو پھر بورڈ میں کسی عہدے پہ آجائیں گے اور ٹی وی پہ بیٹھ کے مثالیں راہول ڈریوڈ کی دیں گے جس کی ڈیڈیکیشن کو یہ لوگ پہنچ ہی نہیں سکتے۔ابھی بھی وقت ہے کرکٹ بورڈ اور کھلاڑی اپنے آپ کو درست کر لیں ورنہ کچھ سال میں پاکستان کرکٹ بھی ہاکی کی طرح بے حال ہو جائے گی اور بین الاقوامی ایونٹس میں کوالیفائی کرنا ہی ایک مسئلہ ہوگا جیسے پاکستان ہاکی ٹیم 2012 کے بعد تین اولمپکس میں کوالیفائی ہی نہیں کر سکی اور 2010 کے بعد ورلڈ کپ ہی نہیں کھیل سکی۔سوچیں اور ذرا ٹھنڈے ہو کے سوچیں۔

کیا پاکستان کرکٹ ٹیم دوبارہ اپنے پاؤں پہ کھڑی ہو سکتی ہے؟کیا پاکستان کرکٹ بورڈ میں فیصلے کبھی میرٹ پہ ہوں گے؟کیا پاکستان کرکٹ ٹیم میں کپتانی کی لڑائی کبھی ختم ہوگی؟اور اس آپسی لڑائی کی وجہ سے ہونے والے نقصان پہ پی سی بی کبھی ایکشن لے گا؟
یہ وہ سوال ہیں جو آج کل ہر پاکستانی کرکٹ فین کے ذہن میں ہیں اور وہ جب بھی کبھی کرکٹ پہ بات کرتے ہیں تو ایسی ہی گفتگو ہوتی ہے،لیکن کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ پاکستان کرکٹ کے کرتا دھرتا پاکستان کرکٹ ٹیم کو بہتر کرنے کے لئیے کچھ بہتر فیصلے کریں،ابھی دو سال پہلے تک پاکستان کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس دیگر کئی ٹیموں سے بہتر تھی،بابر اعظم بہتر طریقے سے پاکستان کرکٹ ٹیم کو لے کے چل رہے تھے،لیکن اچانک ایسا کیا ہوا کہ گذشتہ دو سال سے پاکستان کرکٹ ٹیم کا گراف دن بدن نیچے جا رہا ہے۔اسکی سب سے اہم وجہ میرٹ پہ فیصلے نہ کرنا ہے،سلیکشن میں من پسند کھلاڑیوں کو سلیکٹ کرنا ہے اور ٹیم گروپنگ کا شکار ہوئی اور پرفارمنس دن بدن نیچے جاتی گئی۔لیکن جب آپ ڈسپلن اور فٹنس پہ کمپرومائز کریں گے تو پھر نتائج ایسے ہی آئیں گے جو ٹیم کی موجودہ صورتحال ہے۔اس ٹیم کی گذشتہ کچھ سالوں میں سب سے بڑی پرفارمنس 2021 ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف ون سائیڈڈ میچ جیتنا تھا جو بابر اعظم اور محمد رضوان نے پہلے وکٹ کی شراکت میں 152 رنز کا ہدف حاصل کیا،لیکن اسی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف شاہین آفریدی اور حارث رؤف کی ناقص باؤلنگ کی وجہ سے پاکستان جیتا ہوا سیمی فائنل ہار گیا،دبئی کے گراؤنڈ میں گذشتہ پندرہ سال میں سب سے زیادہ کرکٹ پاکستان نے کھیلی ہے لیکن اسکے باوجود پاکستان یہ ٹائیٹل نہ جیت سکی،پھر اسکے بعد دبئی اور سری لنکا میں ایشیا کپ،ایک ایشیا کپ کا فائنل کھیلا اور سری لنکا سے جیتا ہوا میچ ہار گئے،جبکہ سری لنکا میں ہونے والے ایشیا کپ میں پہلے راؤنڈ سے ہی باہر ہو کے ایک دفعہ پھر ندامت کا سامنا کرنا پڑا،2022 میں آسٹریلیا میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا فائنل کھیلا لیکن اسی ایونٹ میں زمبابوے جیسی کمزور ٹیم سے شکست بھی کھائی۔اس ایونٹ میں بھی بھارت سے جیتا ہوا میچ ہارے جسکی وجہ مینٹلی طور پہ ٹیم کا کمزور ہونا نظر آیا اور ویرات کوہلی ون مین شو پرفارمنس دے کے اکیلا میچ چھین کے لے گیا۔2023 ورلڈ کپ میں بھارت میں ایک دفعہ پھر ناقص پرفارمنس دکھائی،اور ٹیم سلیکشن میں انتہائی غلط فیصلے دیکھنے کو ملے،امام الحق جو ٹیسٹ فارمیٹ کا پلئیر ہے اسکو ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹ میں کھلایا،شاداب خان کو اپنا دس اوور کا کوٹہ پورا نہیں کر سکتا اسکو مسلسل کھلایا اور ایک دفعہ پھر ذلت آمیز شکستوں کا سلسلہ جاری رہا۔اور تو اور اس ورلڈ کپ میں افغانستان نے بھی پاکستان کی خوب دھلائی کی اور ایک اہم میچ میں پاکستان کو شکست دے کے ثابت کیا کہ جب فیصلے میرٹ پہ نہ ہوں تو پھر یہی مقدر بن جاتا ہے۔گذشتہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے پہلے آئرلینڈ کے خلاف سیریز میں بمشکل دو ایک سے کامیابی حاصل کی اس سیریز میں آئرلینڈ نے بھی ایک میچ جیت لیا۔اسکے بعد انگلینڈ کے خلاف سیریز میں دو صفر سے شکست کا سامنا کرنا پڑا وہ تو بھلا ہو بارش کا جسکی وجہ سے دو میچز منعقد ہی نہ ہو سکے ورنہ رزلٹ چار صفر ہوتا۔لیکن ٹیم مینجمینٹ سلیکشن کمیٹی اور کپتان کی آنکھیں ابھی بھی نہیں کھلی تھی جہاں اعظم خان جیسے ان فٹ کھلاڑی کو پاکستان کھلا دیا گیا،شاداب جیسے آؤٹ آف فارم پلئیر کو مسلسل کھلایا گیا،دوسری جانب باؤلنگ میں شاہین آفریدی حارث رؤف شاداب خان کی جب پرفارمنس زیرو ہو گی تو ٹیم کیسے جیت سکتی ہے۔ان سب کو اکٹھا کر کے اور عماد وسیم اور محمد عامر کا اضافہ کر کے شہزادے ورلڈ کپ کھیلنے امریکہ چلے گئے،جہاں کھیل کی بجائے توجہ گھومنے پھرنے اور آدھی آدھی رات کیفیز میں گذارنے پہ رہی،تو پرفارمنس بھی تو پھر ایسی ہی رہنی تھی،ورلڈ کپ ہوسٹ کرنے کی وجہ سے امریکا یہ ایونٹ کھیل رہا تھا اور پاکستان امریکا جیسی نئی ٹیم سے بھی ایک میچ میں دو دفعہ شکست کھا گیا۔پہلے آخری اوور میں 14 رنز کھا کے حارث رؤف نے میچ برابر کروایا اور پھر محمد عامر نے سپر اوور میں 18 رنز کھا کے کمال کر دیا۔اور پھر بیٹنگ میں ایک دفعہ پھر کمال غلطی کی گئی لیفٹ آرم میڈیم پیسر کے سامنے فخر زمان کی بجائے افتخار احمد کو بھیجا گیا،اور آن ڈاؤن شاداب خان آئے۔مطلب وہ لوگ کھیلتے رہے جن کی ٹیم میں جگہ بھی نہیں بنتی تھی۔پھر پاکستان میں نیوزی لینڈ کی سی ٹیم کی جانب سے سیریز برابر کرنا،دورہ آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز میں شکست،چلیں آسٹریلیا میں تو آپ آخری ٹیسٹ 1995 میں جیتے تھے پرابھی حالیہ سیریز میں بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش نے ایک دفعہ پھر پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں،ٹیم مینجمینٹ سلیکشن کمیٹی اور بورڈ کے دیگر اعلٰی عہدیداروں کو جگانے کی کوشش کی لیکن اب بھی شائد وہ جاگیں یا نہیں ابھی تک کچھ سامنے نہیں آیا اور اس انتہائی شرمناک شکست کے بعد قوم اور کرکٹ شائقین کو نیشنل ون ڈے کپ کا لالی پاپ دیا گیا۔ایک ہی شہر میں ایک ہی گراؤنڈ میں پورا ٹورنامنٹ کروا کے کہا جا رہا ہے کہ اس ٹورنامنٹ سے نیا ٹیلنٹ سامنے آئے گا۔بھائی نیا ٹیلنٹ آپکو چاہئیے ہی نہیں،آپ کی رشتہ داریاں ختم ہوں تو پھر شائد کوئی نیا کھلاڑی کھیل جائے۔ورنہ کامران غلام اور طیب طاہر ،عبدالصمد تو کئی سال سے کھیل رہے ہیں اور پرفارم بھی کر رہے ہیں بس انکے پاس کوئی تگڑی سفارش نہیں کوئی چاچو چیف سلیکٹر نہیں،کوئی سابق کرکٹر سسر نہیں،ورنہ انکی سلیکشن بھی شائد ہو ہی جاتی۔اس ساری کہانی سنانے کا مقصد یہ ہے کہ پی سی بی کو ابھی بھی خیال نہیں آ رہا اور اب بھی ایک مخصوص سابق کرکٹرز کے گروپ کو مینٹورز کے نام پہ نوازا جا رہا ہے۔بنگلہ دیش کے خلاف ذلت آمیز شکست کے بعد آگے بھی تکلیف دہ دن آ رہے ہیں انگلینڈ کرکٹ ٹیم تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلنے پاکستان آرہی ہے وہ کیا کریں گے پاکستان کے ساتھ اسکا اندازہ گذشتہ پرفارمنسز سے لگایا جا سکتا ہے

babar-azam

۔پھر پاکستان نے نومبر میں آسٹریلیا کا دورہ کرنا ہے جہاں تین ایک روزہ اور تین ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز کھیلنی ہے،اسکے بعد زمبابوے کا دورہ اور جنوبی افریقہ کا دورہ ہے اور ویسٹ انڈیز نے پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔پھر جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ چیمپئینز ٹرافی سے پہلے پاکستان میں ٹرائی سیریز کھیلیں گے اور فروری مارچ میں چیمپئینز ٹرافی ہوگی۔اس پورے شیڈول میں ایک زمبابوے والی سیریز ہے جہاں مقابلے کی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی،ورنہ تو باقی ٹیمیں آپکے سامنے ہی ہیں اور اپنی ٹیم کا بھی ہم سب کو پتا ہے۔
جب تک فیصلے میرٹ پہ نہیں ہوں گے جب تک ان فٹ شاہین آفریدی،بغیر پرفارمنس کے شاداب خاں اور اایسے ہی بغیر پرفارمنس کے حارث رؤف جیسے ٹیپ بال کے کھلاڑی کھیلتے رہیں گے فرنچائزز اپنے پریشر سے کھلاڑی کھلاتی رہیں گی

pak-vs-eng

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں