ٹیم پاکستان یا ٹیم سرفراز ؟
ستمبر کو ہونے والے ایشیا کپ کے میچ میں پاکستان کی بیٹنگ لائن ایک دفعہ پھر ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور صرف 162 رنز پر ڈھیر ہوگئی بھارت نے پاکستان کو آسانی سے 8 وکٹوں سے شکست دے دی۔ بہت سے لوگوں کو پاکستان کی اس شکست کی امید نہیں تھی ۔مگر مجھ جیسے کرکٹ کے طالب علم کے نزدیک پاکستان کی موجودہ ٹیم کو دیکھتے ہوئے یہ کوئی انہونی بات نہیں تھی۔کیونکہ پاکستانی ٹیم میں اس وقت تجربہ کار بیٹسمینوں کی کمی ہے اور سوائے شعیب ملک کے میرے خیال میں مڈل آرڈر میں کوئی بھی بیٹسمین ایسا نہیں جو پریشر میں کھیل سکے ( کپتان سرفراز احمد بڑی دوکان پھیکا پکوان والا حساب ہے ) اور سارا دارومدار باؤلرز پر ہے۔ مگر پاکستانی باؤلرز بھی ایسا لگتا ہے ایشیا کپ کے میچز پر کم اور فیشن پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں
جب ایشیا کپ کے لئے ٹیم کا انتخاب کیا گیا تو اس میں تجربہ کار بیٹسمین اظہر علی اور محمد حفیظ کو ٹیم کا حصہ نا بنایا جانا سمجھ سے باہر نہیں تھا۔ کیونکہ کپتان اور کوچ ان کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل نہیں کرنا چاہتے جو ڈھکی چھپی بات نہیں ۔ مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اظہر علی کو ہی ہمیشہ قربانی کا بکرا کیوں بنایا جاتا ہے ؟
نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی مشکل وکٹوں پر ان کو ون ڈے ٹیم کا حصہ بنایا جاتا ہے مگر متحدہ عرب امارات میں جہاں بیٹسمینوں کے لیے بیٹنگ کرنا آسان ہوتا ہے ان کو ٹیم کا حصہ نہیں بنایا جاتا۔ اظہر علی سے اس طرح کا سلوک کا صرف اس وجہ سے کہ وہ بہت سے لوگوں کو وہ پسند نہیں؟ ایشیا کپ جیسے اہم ٹورنامنٹ میں ایک تجربہ کار بیٹسمین کی مڈل آرڈر میں اظہر علی جیسا کھلاڑی آسانی سے پر کر سکتا تھا۔ میرے نزدیک اظہر علی ایک بہادر بیٹسمین ہے اور موجودہ ٹیم میں اس کا ہونا بہت ضروری ہے ۔ہم سب فخر زمان کی چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کے خلاف اننگز کی تعریف تو کرتے ہیں مگر ان کے ساتھ اظہر علی کی اننگز کو شاید بھول جاتے ہیں ۔ ایسا لگتا ہے پاکستان کی ٹیم کا انتخاب کارکردگی کی بجائے ذاتی پسند اور نا پسند پر کیا جاتا ہے؟ جب کہ کپتان سرفراز احمد نے آخری دس میچوں میں صرف 110 رنز بنائے ہیں جس میں ان کا ایک پچاس ہے۔ کپتان سے آج تک ان کی کارکردگی کا نا تو کسی صحافی نے سوال کیا ہے اور نا ہی ٹیم منجمنٹ نے ان کی پرفارمنس کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ جب سرفراز احمد کو اظہر علی کی جگہ کپتان بنایا گیا تھا جن کی بحیثیت کپتان اپنی کارکردگی بہت اچھی تھی مگر جب سے سرفراز احمد کپتان بنے ہیں سرفراز احمد کی کارکردگی اتنی اچھی نہیں رہی جتنی اظہر علی کی تھی۔
سرفراز احمد نے کپتان بننے کے بعد اپنی کارکردگی پر توجہ دینے کی بجائے ٹیم سلیکشن میں ذاتی پسند نا پسند کو زیادہ ترجیح دی اور بہت سے سنئیر
کھلاڑیوں کو ٹیم سے باہر نکلوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اور کوچ مکی آرتھر نے بھی ان کا بھرپور ساتھ دیا۔حارث سہیل بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے ایسے کھلاڑی ہیں جو مڈل آرڈر میں شعیب ملک کا اچھا ساتھ دے سکتے ہیں مگر کپتان ان کو ٹیم میں شامل کرتے ہوئے نظر نہیں آتے۔
اگر باؤلرز کی بات کی جائے تو محمد عامر پچھلے کچھ عرصے سے بالکل آوٹ آف فارم ہیں اور آخری پانچ میچوں میں صرف ایک کھلاڑی کو آوٹ کر سکے ہیں اور ان کی وجہ سے شاہین آفریدی اور جنید خان کو باہر بٹھایا جا رہا ہے عامر کا ہمیشہ ٹیم میں شامل ہونا اور ان کھلاڑیوں کا باہر ہونا جو اچھی کارکردگی دیکھاتے ہیں سمجھ سے باہر ہے سہیل خان اس کی ایک مثال ہیں۔جو کوچ کی گڈ بکس میں اچھا نا ہونے کی وجہ سے ٹیم سے باہر ہیں۔اس سے ایسا تاثر بھی ملتا ہے اگر آپ بڑے کھلاڑی ہیں تو کارکردگی ھو یا نا ہو کوئی آپ کو ٹیم سے باہر نہیں کر سکتا ۔دوسری طرف اگر آپ کی کارکردگی اچھی ہے مگر آپ کپتان اور کوچ کی گڈ بکس میں نہیں تو آپ کھبی بھی ٹیم میں شامل نہیں ہو سکتے۔ اگر محمد عامر کی کارکردگی آنے والے دنوں میں ایسی ہی رہی ٹیم پاکستانی ٹیم کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا ۔
پاکستان کی ٹیم کی موجودہ صورتحال اور پرفارمنس دیکھ کر لگتا ہے ولڈکپ 2019 میں بھی پاکستان کی ٹیم کی کارکردگی 2015 ولڈکپ جیسی ہی رہے گی ۔ کیونکہ اس وقت تقریبا تمام ٹیمیں 2019 ولڈکپ کے لیے اپنا اپنا پلان مرتب کر چکے جب کہ پاکستان کی ٹیم ابھی تک ذاتی پسند نا پسند کے چکر سے نہیں نکل پائی۔ابھی تک ہم اس چیز کا فیصلہ ہی نہیں کر پائے ہمارےولڈ کپ کے لئے ممکنہ 20 سے 25 کھلاڑی کون سے ہوں گے۔ اگر پاکستانی ٹیم کو آنے والے دنوں میں اچھی کارکردگی دکھانا ہے تو کپتان کو ذاتی پسند نا پسند کو ایک طرف رکھ کر ٹیم کے لیے سوچنا ہو گا اور میدان میں کھلاڑیوں پر چیخنے چلانے کی بجائے اپنی کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنا پڑے گی ۔جو فی الحال ممکن نظر نہیں آتا ۔
ان سب چیزوں کو دیکھ کر لگتا ہے یہ پاکستان کی ٹیم کم اور سرفراز احمد کی ٹیم زیادہ ہے؟
اپنی رائے کا اظہار کریں