ورلڈ الیون کے خلاف کراچی کنگز،کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی مشترکہ ٹیم
پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ رونقیں لگنے کو ہیں اور آج کل پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین پہ در پہ پریس کانفرنسز کررہے ہیں اور کریڈٹ لینے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے،،، توقع کی جارہی تھی ورلڈ الیون کی ٹیم کا اعلان آئی سی سی یا کوچ اینڈی فلاور کریں گے مگر شاید یہ پہلی بار ہوا کہ مہمان ٹیم کے ناموں کا اعلان بھی میزبان بورڈ کے چیئرمین نے کیا اور سول و عسکری اداروں سے خوب داد سمیٹی
پاکستان کرکٹ بورڈ ہمیشہ ایسے اقدامات کرتا ہے کہ جو تنقید کے دروازے کھول دیتا ہے،،،ورلڈ الیون میں شامل کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان تو پر ہجوم پریس کانفرنس میں کیا گیا مگر ورلڈ الیون کے خلاف قومی ٹیم کا اعلان بزریعہ ای میل کیا گیا،،،، شاید اعلان کردہ ٹیم پر چیف سلیکٹر انضمام الحق خوش نہیں اسی لیے انہوں نے ٹیم کا اعلان نہیں کیا،،،حالانکہ وہ بھی میڈیا سے گفتگو کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے،،،ورلڈ الیو ن کے خلاف قومی ٹیم سرفرازاحمد،شعیب ملک،عمر امین،احمد شہزاد، فخرزمان،بابر اعظم،محمدعامر،عماد وسیم ،محمد نواز ،عثمان شنواری ،رومان رئیس، شاداب خان،حسن علی ، عامر یامین اور فہیم اشرف کے علاوہ سہیل خان پر مشتمل ہے ،،، باخبر ذرائع کا بتانا ہے کہ فیصلہ کیا گیا کہ ٹیم نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے مگر ہیڈ کوچ کے راج دلارے اور کراچی کنگز کے شعیب ملک کی جوانی کسی کو نظر نہیں آئی،،،، سہیل خان جو کل تک ان فٹ اور خود سر کھلاڑی کے طور پر مشہور تھے اور نوجوانی کی لسٹ میں بھی نہیں آتے ٹیم میں شامل کر لیے گئے،،، شاید ان کے لیے بھی ہیڈ کوچ کے فرنچائزر نے دباو ڈالا ہو،،، دعوی سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر پاکستان کرکٹ بورڈ میڈیا کے سامنے براہ راست فٹنس ٹیسٹ کا اہتمام کرے تو سرفراز احمد، عماد وسیم اور سہیل خان کا ہاسا نکل جائے مگر یہ پاکستان ہے یہاں وہی چلتا ہے جو کہیں نہیں چل پاتا
ٹیم کو دیکھ کر پورے وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ یہ چیف سلیکٹر کی بجائے کپتان اور ہیڈ کوچ کی من پسند ٹیم ترتیب دی گئی ہے اور دونوں حضرات نے پی میں اپنے اپنے باس کو خوش کیا ہے اور اگر ایسا ہی ہے تو آنے والے وقت میں یہ پاکستان کرکٹ اورپی ایس ایل میں تنازعات کی بڑی وجہ بنے گا،،، مصباح الحق اور محمد حفیظ وہ نام ہیں کہ جنہوں نے 2010 کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کو پاوں پہ کھڑا کیا ،،فتوحات کی جانب گامزن کیا ،،مصباح الحق تو بین الاقوامی کرکٹ کو خیر باد کہہ چکے مگر ٹی ٹونٹی کرکٹ میں خود اور ٹیم کو اونچی رینکنگ میں رکھنے والے محمد حفیظ کو ورلڈ الیون کے خلاف اعلان کردہ ٹیم سے فارغ کردیا گیا جو کہ حیران کن بھی ہے اور کئی سوالوں کو جنم بھی دیا ہے،،، کیا محمد حفیظ کی چیمیئنز ٹرافی میں کارکردگی مایوس کن تھی؟ کیا ون ڈے کرکٹ میں ان کی ایوریج شعیب ملک سے کم ہے؟ کہیں کپتان نے ان کو اپنے لیے رسک سمجھتے ہوئے ٹیم میں شامل نہیں ہونے دیا؟ کیا پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کا پہلا حق ان کھلاڑیوں کا نہیں کہ جو 2010 سے بیرون ملک پاکستان کرکٹ کی لاج رکھے ہوئے ہیں؟ شاداب خان کے باصلاحیت ہونے میں کوئی شک نہیں مگر یاسر شاہ کو یکسر نظر انداز کیوں کردیا،،،
پاکستان کرکٹ بورڈ نے شاید ورلڈ الیون کی ٹیم کو غور سے نہیں پڑھا اور اپنی ٹیم کا اعلان کردیا،،،جناب ورلڈ الیون ایک مضبوط اور جاندار ٹیم ہے اور اگر پاکستان یہ سیریز ہار گیا تو ٹیم سری لنکا کے خلاف بد دلی سے میدان میں اترے گی،،، نوجوان کھلاڑی کسی بھی ٹیم کا اثاثہ ہوتے ہیں مگر تجربہ کار کھلاڑیوں کی موجودگی سے ہی نوجوان کھلاڑی کو سیکھنے کا اور بین الاقوامی کرکٹ کے اتار چڑھاو سیکھنے کا موقع ملتا ہے،،، محمد حفیظ کے علاوہ اسد شفیق کا نام بھی ٹیم میں نہ دیکھ کر حیرانگی ہوئی کیونکہ اسد شفیق اس وقت پاکستان کے ان بلے بازوں میں ہے کہ جو تینوں فارمیٹ میں ہائی سٹرائیک ریٹ کے ساتھ کھیلتے ہیں،،، اب اگر کوئی یہ کہے کہ عمر امین ،،اسد شفیق سے بہتر ہے تو محض ہنسا جا سکتا ہے یا چپ رہا جاسکتا ہے،،، اگر ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کو شامل کرنا ہی مقصود تھا تو امام الحق اور سمیع اسلم سے بہتر ایک ہی نوجوان کھلاڑی ہے اور وہ بابر اعظم،،، پکی خبریں تھی کہ امام الحق کو ورلڈ الیون کے خلاف میدان میں اتارا جائے گا مگر شاید چیف سلیکٹر انضمام الحق کارکردگی کے باوجود اپنے عزیز کو ٹیم میں شامل کرکے اپنے لیے تنقید کے دروازے نہیں کھولنا چاہتے
میں نے جو نقطہ اٹھایا ہے کہ ورلڈ الیون کے خلاف جو ٹیم بنائی گئی ہے وہ کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کھلاڑیوں پر مشتمل ہے،، پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس پر غور کرنا ہوگا کیونکہ نجم سیٹھی کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ کپتان اور ہیڈ کوچ کی من پسند ٹیم تو بن جائے مگر پاکستان سپر لیگ کے دیگر فرنچائزرز ان سے ناراض ہوجائیں کیونکہ کوئی مانے یا نہ مانے نجم سیٹھی کے لیے پاکستان سپر لیگ ،،،قومی کرکٹ ٹیم سے کہیں بڑھ کر اہمیت کی حامل ہے اور آئندہ بھی ٹیم سلیکشن میں پی ایس ایل کی سیاست کا عمل دخل ہوا تو اس سے تحفظات، تنازعات اور خدشات بڑھیں گے اور قومی ٹیم کی سلیکشن پاکستان سپر لیگ کی مقبولیت میں کمی کا باعث بن سکتی ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں