اور کرکٹ میں سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ شروع
ایس این جی پی ایل کا نام سنتے ہی ذہن میں اس کرکٹ ٹیم کا ذہن میں آتا ہے کہ جس کو جیت کے علاوہ کچھ اور برداشت ہی نہیں تھا، یہی بام عروج کبھی پی آئی اے، حبیب بنک اور نیشنل بنک کو حاصل رہا، مگر آج صورت حال یہ ہے پی آئی اے کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی ذاتی اخراجات پر کرکٹ کھیل رہے ہیں، حبیب بنک نے کمال کرکٹرز پیدا کیے مگر افسوس کسی نے بھی اپنی ذات کے علاوہ کسی کھلاڑی کا بھلا نہ کیا، یہ الگ بات ہے کہ وہ تمام سابق کھلاڑی آج بھی پی سی بی کو ایسا جٹ جپھا مار کر بیٹھے ہیں کہ پی سی بی ان پر دروزے بند کرتا ہے مگر وہ کسی نہ کسی چور دروازے سے اندر آ جاتے ہیں، کامران اکمل اور سلمان بٹ نے این بی پی کیا چھوڑا، فاتح ٹیم کو ریجنز بھی روندتے نظر آتے ہیں
گزشتہ روز آپ کو مطلع کیا تھا کہ اور کرکٹ میں سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ شروع پر آج لکھوں گا، آپ پوچھیں گے کہ ایسا کیوں کیا؟ تو جناب مجھے اندازہ تھا کہ ہمارے باولرز کے بعد بلے باز جس فن کا مظاہرہ آسٹریلیا کے خلاف گے اس کے بعد آپ کو میری تحریر کا عنوان سمجھ آ جائے گا، جناب ظہیر عباس نے بھی کہہ دیا کہ ہم بھی ہارا کرتے تھے مگر ایسے نہیں، اس میں سوئی گیس کا کیا قصور؟ ہے جناب ہے کیونکہ آج کل اجرتی دیہاڑی دار مبصر جس ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں ان کا ہاتھ براہ راست حتمی ٹیم بنوانے تک پڑتا ہے کہ کون سا باولر میدان میں اتارنا ہے کونسا نہیں، اظہر علی اوپننگ سے نیچے آنے نہ پائے، مصباح بچ کے جانے نہ پائے، ایک بات بڑے وثوق سے بلکہ میڈیا کے لیے بریکنگ نیوز ہے کہ مصباح الحق تو استغفی جیب میں ڈالے پھرتا ہے، مصباح الحق نے تو اس وقت بھی استغفی کی پیشکش کر ڈالی تھی جب پی سی بی دورہ انگلینڈ میں بیویوں کو ساتھ لے جانے پر پابندی لگا دی تھی، ہم دیکھا کہ یکا یک شادی شدہ کھلاڑیوں کو بیویاں ساتھ لے جانے کی اجازت اس شرط پر دے دی گئی تھی کہ دوسرے ٹیسٹ کے بعد واپس بھیجنا ہونگی، جب کھلاڑیوں نے اپنے اخراجات پہ اپنی زوجگان ساتھ رکھا تو بھلا واپس کیسے بھیجتے،،، دیا بھی لارڈز ٹیسٹ جیت کے تھا
ہاں تو بات ہو رہی تھی سوئی گیس کے زوال کی تو جناب جو اظہر علی کبھی چیئرمین پی سی بی کی آنکھ کا تارہ تھا اور جناب شہریار خان ان کو کپتان بنانے پر نازاں تھے، آج کل ان کو اظہر علی کی کپتانی ایک آنکھ نہیں بھا رہی اور ون ڈے کپتانی سرفراز احمد یعنی پی آئی اے کے پاس جاتی دکھائی دے رہی ہے، ابھی دعوی سے تو نہیں کہہ سکتا مگر حتمی ٹیم بنانے میں مصباح الحق روایتی طور پر بے بس رکھا جارہا ہے، مصباح الحق بھی اب ذہنی طور پر تیار ہیں کہ لیگز کھیلی جائیں اور فیملی کو ذیادہ سے ذیادہ ٹائم دیا جائے، ہاں دعوی تو نہیں مگر کہہ سکتا ہوں کہ شاید مصباح الحق دورہ آسٹریلیا کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کو خیر باد کہہ دیں
اور اس طرح قومی کرکٹ سے ایس این جی پی ایل کی حکمرانی ختم کردی جائے گی، ارے ہاں ان کے پیچھے پڑے مبصرین بھی ذیادہ تر پی آئی اے سے ہیں، مگر افسوس جب مصباح الحق، اظہر علی اور محمد حفیظ ڈومیسٹک کرکٹ میں واپس آئیں گے تو ان کو ڈومیسٹک کرکٹ پر راج کرنے والی ٹیم بہت بہت نیچے نظر آئے گی اور اب ایس این جی پی ایل کا وہ کھویا مقام واپس دلانا شاید دیوانے کا خواب ہو، عمر اکمل جنکی اپنے ادارے کی جانب سے بہت خدمات ہیں وہ بھی ایس این جی پی ایل کی جانب سے ایکشن میں نظر نہیں آئے، یہ ایک الگ سے کہانی ہے جو پھر سہی
جتنی شاطرانہ چالیں میں نے کھیلوں میں دیکھی ہیں شاید ایوانان سیاست بھی ان کے سامنے بونے نظر آئیں, باسط علی ایس این جی پی ایل کے بلاشبہ وہ کوچ ہیں کہ مصباح الحق، محمد حفیظ، اظہر علی، عمر اکمل اور یاسر شاہ کی غیر موجودگی میں بھی ٹیم کو اپنی ذہنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر فائنل تک اور پھر جیت تک لے جاتے تھے، اب کمال دیکھیے تھنک ٹینک کا، انہوں نے باسط علی کی توجہ اس کمال مہارت سے سوئی گیس سے ہٹائی کہ باسط علی بھی خوش اور ان ہدف ایس این جی پی ایل ڈومیسٹک کرکٹ میں دور بہت دور چلا گیا، تواتر سے قومی ٹیم کو کھلاڑی تیار کرکے دینے والے باسط علی کو کبھی ویمن ٹیم کا ہیڈکوچ لگا دیا جاتا ہے تو کبھی انڈرنائیٹین کا، کبھی جونیئر سلیکشن کمیٹی کا سربراہ بنایا جاتا ہے تو کبھی بیٹنگ کنسلٹنٹ کا جھانسہ دے کر ان کے ہاتھوں سے لگائے گئے شجر کو کاٹے جانے کا سلسلہ انتہائی نفاست سے کیا جاتا رہا بلکہ کر دیا گیا ہے
واپڈا نے تو قائد اعظم ٹرافی کا فائنل جیت کر اپنے ادارے کو روشن کردیا ہے اور آج کل لوڈشیڈنگ بھی آٹے میں نمک کے برابر ہے، قومی ٹیم سے تو ایس این جی پی ایل کی حکمرانی کا دیہ تو بھجنے کو ہے، اگر باسط علی نے پوری یکسوئی سے ایس این جی پی ایل کو وقت نہ دیا تو پورے وثوق سے کہے دیتا ہوں کہ کرکٹ میں سوئی گیس کی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بہت لمبا چلے گا اور ہاں نقصان پاکستان کرکٹ بورڈ کا ہوگا کہ جنکو بنے بنائے قومی کھلاڑی دستیاب ہوجاتے تھے مگر جنکا ہدف ذاتی حکمرانی ہو وہ اپنی راہ میں حائل ملکی مفاد بھی روندتے چلے جاتے ہیں
اپنی رائے کا اظہار کریں