طاقت کا نشہ سرفراز کو لے ڈوبا
حالیہ کچھ سالوں میں پاکستان کی تاریخ میں جمعہ کے دن کو بہت اہمیت حاصل رہی ہے کیوں کہ کسی بھی اہم فیصلے کا اعلان جمعہ کے روز ہی کیا جاتا تھا مگر کافی عرصے سے یہ جمعہ کے روز بھی خاموشی سے گزر رہے تھے اور پاکستانی عوام ہر جمعہ کے روز کسی نئی خبر کے انتظار میں ہوتے ہیں لہذا یہ گزرنے والا جمعہ بھی پاکستانیوں اور بالخصوص شائقین کرکٹ کے لیے بڑی خبر لے کر آیا اور خبر تھی پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کپتان( سابقہ ) سرفراز احمد کے متعلق جن کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے تینوں طرز کی کرکٹ کی کپتانی سے ہٹانے کے ساتھ ساتھ ٹیم سے بھی باہر نکال دیا
اور اظہر علی کو ٹیسٹ جب کہ بابر اعظم کو ٹی20 کا کپتان بنایاگیا ہے
سرفراز احمد کی کپتانی سے برطرفی کی خبر سن کر اچانک دل سے نکلا ” بہت بے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے ” اگر سرفراز احمد ولڈکپ کے بعد خود کپتانی سے دستبردار ہو جاتے یا کچھ عرصے کے لیے آرام کرتے تو شاید ان کو یہ دن نا دیکھنا پڑتا اور وہ اپنی باقی ماندہ کرکٹ عزت سے کھیل پاتے اگر دیکھا جائے تو سرفراز احمد کی تینوں طرز کی کپتانی سے برطرفی اور خاص کر ٹی 20 کی کپتانی سے برطرفی کی خبر کچھ شائقین کرکٹ کے لیے کافی حیران کن ہو سکتی ہے کیونکہ کل تک سرفراز احمد چئرمین پی سی بی کی آنکھوں کا تارا سمجھے جا رہے تھے اور ہر جگہ سرفراز احمد کی بھرپور حمایت کرتے اور انہیں اپنا کپتان قرار دیتے تھے مگر بیشتر اس حقیقت سے آگاہ تھے کہ سری لنکا کی بظاہر کمزور ٹیم کے خلاف تین صفر سے ہارنے کے بعد سرفراز احمد کے لیے اپنی کپتانی بچانا بہت مشکل ہے اور ویسا ہی ہوا کل تک پی سی بی کی آنکھوں کا تارا سمجھے جانے والے پی سی بی کی آنکھوں میں ایسے کھٹکے کہ ان کو دودھ میں سے بال کی طرح ٹیم سے باہر نکال دیا گیا وقت بھی ویسے بہت ظالم چیز ہے جو ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے جب پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کو شکست دی تو تب تک سرفراز احمد کھبی یہ سوچا بھی نا ہو گا کہ وقت ایسے پلٹا کھائے گا اور ان کو اس طرح رسوا ہوکر پاکستان کی کرکٹ ٹیم سے نکلنا پڑے گا
سرفراز احمد کی برطرفی کے بعد ایک نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے جس میں کچھ لوگ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اس فیصلے کو ناانصافی قرار دیے رہے ہیں ان کے نزدیک یہ صرف اور صرف ایک صوبے کے کھلاڑیوں کو نوازنے کے لیے ایسا کیا گیا پاکستان کے وہ صحافی حضرات جو کل تک سرفراز احمد کی کپتانی سے بالکل خوش نظر نہیں آتے تھے انہوں نے بابر اعظم اور اظہر علی کے کپتان بننے پر ایسا ردعمل ظاہر کیا ہے جو کم از کم مجھ جیسا کرکٹ کا کم علم رکھنے والا شخص بھی نہیں کرتا بہت سے فینز نے سرفراز احمد کی برطرفی کے خلاف احتجاج بھی کیا مگر شاید وہ یہ بھول گئے کہ ولڈکپ کے اختتام پر مکی آرتھر، اظہر محمود اور انضمام الحق کو بھی گھر جانا پڑا تھا مگر اس وقت کسی نے احتجاج نہیں کیا اور ویسے بھی پاکستان کی کپتانی ایک ایسی چیز ہے جس کو کوئی آسانی سے نہیں چھوڑتا
اس کے ساتھ ساتھ کچھ لوگوں کے نزدیک یہ فیصلہ بالکل درست ہے اگر ہم بحیثیت کپتان سرفراز احمد کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے سرفراز احمد کی کپتانی میں 13 ٹیسٹ میچز کھیلے جن میں سے 4 جیتے 8 ہارے سرفراز احمد نے 25.81 کی اوسط سے 568 رنز بنائے اگر ون ڈے میچوں کی بات کی جائے تو سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے 50 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیا جس میں سے 28 میں اسے کامیابی( چیمپئنز ٹرافی کا فائنل جیتنا سب سے بڑی کامیابی تھی ) جبکہ 20 مقابلوں میں اسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا بحیثیت کپتان سرفراز احمد نے 50 ون ڈے میچوں میں 32.16 کی اوسط سے 804 رنز بنائے پھر اگر بات ہو ٹی 20 مقابلوں کی تو سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان نے 37 میچز کھیلے جن میں سے 29 جیتے جب کہ 8 ہارے سرفراز احمد نے 27.42 کی اوسط سے 521 رنز بنائے ۔ کہا جاتا ہے کبھی کے دن بڑے تو کھبی کی راتیں ایک وقت تھا جب سرفراز احمد پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کپتان تھے اور وہ اگر چاہتے تو بہت سی باتوں میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے فیصلوں پر بول سکتے تھے مگر انہوں نے ایسا کھبی نہیں کیا اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہر فیصلے میں ہاں میں ہاں ملاتے رہے چاہے وہ ٹیم سلیکشن ہو یا پھر کچھ اور۔۔۔سرفراز احمد نے ہمیشہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی ہاں میں ہاں ملائی
بظاہر اگر دیکھا جائے تو سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان چیمپئنز ٹرافی جیتا اور ٹی 20 میں پہلے نمبر پر موجود رہا مگر اس میں اگر سرفراز احمد کی ذاتی کارکردگی تو دیکھا جائے تو کوئی تسلی بخش نہیں تھی اور ہر گزرنے میچ کے ساتھ اس میں کمی آتی گئی بیٹنگ کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ جس چیز نے سرفراز احمد کی کپتانی کے جہاز میں آخری سوراخ کیا وہ ان کی فٹنس تھی لگ ایسے لگ رہا تھا کہ سرفراز احمد نے کپتان بنے کے بعد اپنی کارکردگی کے ساتھ ساتھ فٹنس پر بھی توجہ دینا چھوڑ دی جس کی وجہ سے وہ میدان میں تھکے تھکے نظر آتے تھے اور ان کے کرئیر کے ابتدائی دنوں میں جو چستی دکھائی دیتی تھی وہ کہیں کھو سی گئ سرفراز احمد کو ہمیشہ یس باس سمجھا گیا ہے اور انہوں نے کھبی بھی بورڈ کی کسی بات سے اختلاف نہیں کیا جس کا نتیجہ آج انہیں بھگتنا پڑھ رہا ہے
اب اگر ہم تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں تو پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح الحق کو پاکستان کرکٹ کے سیاہ و سفید کا مالک تو بنا دیا مگر اس سلسلے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو دن بدن تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے سری لنکا کے خلاف جس طرح سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم ہاری اس نے مصباح الحق کی پلاننگ کا پول کھول دیا اور اس بری طرح سے ہارنے پر مصباح الحق کافی نروس نظر آتے ہیں اور ان کی کوشش ہو گئ آسٹریلیا خلاف سیریز میں ساکھ بچائی جائے اور نسبتا کمزور ٹیم بھیج کر یہ تاثر دیا جائے کہ ہم نیا کومبینیشن بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اگر سرفراز احمد کو کارکردگی کی بنیاد پر نکالا گیا ہے ( جو میرے خیال میں درست ہے ) تو پھر کارکردگی کی بنیاد پر اور بھی بہت سے کھلاڑی ہیں جن کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی جس میں مصباح الحق کے چہیتے آصف علی سرفہرست ہیں
اس کے ساتھ ساتھ اگر دیکھا جائے تو ایسے لگتا ہے آج سرفراز احمد نے وہی کاٹا ہے جو بویا تھا جس طرح سے سرفراز احمد نے کپتان بننے کے بعد اپنا رویہ تبدیل کیا تھا اور ایک ایک کر کے سارے سنیئر کھلاڑیوں کو سائیڈ لائن کیا تھا آج خود بھی اس چیز کا شکار ہو گئے ہیں پاکستان کی کرکٹ کا ہمیشہ سے یہ شیوا رہا ہے کہ یہ ایک وقت میں انسان کو ہیرو بنا دیتی ہے اور دوسرے وقت میں زیرو سرفراز احمد شاید ہیرو بننے کے بعد یہ بھول گئے تھے کہ اگر انسان خود محنت کرنا چھوڑ دے اور دوسروں کی محنت پر ہیرو بنے تو وہ زیادہ عرصہ کامیاب نہیں ہو سکتا سرفراز احمد کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا سرفراز احمد نے کپتان بننے کے بعد دوسرے لڑکوں سے پرفارمنس تو لی مگر خود اپنی پرفارمنس دینا بھول گئے اور پھر وہی ہوا جو پاکستان کرکٹ میں آج تک ہوتا آیا ہے جب تک آپ کپتان ہیں ٹیم میں ہیں دوسری صورت میں کپتانی کے ساتھ ساتھ ٹیم میں جگہ سے بھی ہاتھ دھونے پڑتے ہیں میرے خیال میں سرفراز احمد کی برطرفی میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے زیادہ سرفراز احمد کا اپنا ہاتھ ہے جب کوئی اپنے آپ کو سب سے بہتر سمجھا شروع کر دے تو اللہ کی ذات بھی اس سے منہ پھر لیتی ہے اور کچھ ایسا ہی سرفراز کے ساتھ ہوا جو شہرت کے نشے میں اپنی کارکردگی بھی بھول گئے
اللہ تعالی ہم سب لیے آسانیاں پیدا کرے اور آسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین
اپنی رائے کا اظہار کریں