بھارتی کپتان روہت شرما کو ایکسٹینشن مل گئی
بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما کو حال ہی میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی کامیابی کے بعد ایک اور بڑی کامیابی ملی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، روہت شرما کو ٹیسٹ کرکٹ کی کپتانی میں توسیع دے دی گئی ہے، جس کے بعد وہ انگلینڈ کے خلاف ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں بھارتی ٹیم کی قیادت کریں گے۔ یہ فیصلہ نہ صرف روہت شرما کی قیادت کی صلاحیتوں پر بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے، بلکہ اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ بھارت اپنی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کو مستحکم اور تجربہ کار قیادت کے ساتھ آگے بڑھانا چاہتا ہے۔ روہت شرما کی کپتانی میں توسیع کے اس فیصلے نے نہ صرف بھارتی کرکٹ حلقوں میں بحث کو جنم دیا ہے، بلکہ اس نے انگلینڈ کے خلاف آنے والی سیریز کی اہمیت کو بھی بڑھا دیا ہے۔
روہت شرما کو ٹیسٹ کپتانی کی ذمہ داری اس وقت ملی تھی جب ویرات کوہلی نے 2022 میں ٹیسٹ کپتانی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد سے روہت نے بھارتی ٹیم کو کئی اہم سیریز میں قیادت فراہم کی ہے، جن میں آسٹریلیا کے خلاف تاریخی جیت اور انگلینڈ کے خلاف گھریلو سیریز میں کامیابی شامل ہیں۔ تاہم، چیمپئنز ٹرافی کی جیت کے بعد انہیں کپتانی میں توسیع ملنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بی سی سی آئی ان کی حکمت عملی اور ٹیم مینجمنٹ سے مطمئن ہے۔ بھارتی میڈیا نے اس فیصلے کو “ٹیسٹ کرکٹ کے مستقبل کے لیے ایک دانشمندانہ قدم” قرار دیا ہے، جبکہ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ یہ فیصلہ نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینے کے بجائے پرانے کھلاڑیوں کو ترجیح دینے کی پالیسی کو تقویت دیتا ہے۔
روہت شرما کی کپتانی میں سب سے نمایاں پہلو ان کا جارحانہ انداز اور کھلاڑیوں کے ساتھ اعتماد کا رشتہ ہے۔ وہ نہ صرف اپنی بیٹنگ کے ذریعے ٹیم کو مضبوط بناتے ہیں، بلکہ کپتان کے طور پر ان کی صلاحیت یہ ہے کہ وہ نوجوان اور تجربہ کار کھلاڑیوں کے درمیان توازن قائم رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر، شابن اشون اور روی چندرن اشون جیسے سپنرز کو ان کی قیادت میں نئی زندگی ملی ہے، جبکہ شریاس آئیر اور شبمن گل جیسے نوجوان بلے بازوں کو انہوں نے موقع دے کر ٹیم کو مستحکم کیا ہے۔ انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں یہی توازن کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ انگلینڈ کی ٹیم اپنے “بیزبال” انداز کی وجہ سے جانا جاتا ہے، جس میں وہ تیز اسکورنگ اور جارحانہ بیٹنگ پر انحصار کرتی ہے۔
انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کی تیاریوں کے حوالے سے روہت شرما نے پہلے ہی کہا ہے کہ وہ اس سیریز کو “بھارت کی ٹیسٹ کرکٹ کے مستقبل کے لیے اہم” سمجھتے ہیں۔ انہوں نے اشارہ دیا ہے کہ ٹیم کا انتخاب حالات اور مخالف ٹیم کی طاقت کے مطابق کیا جائے گا۔ انگلینڈ کی ٹیم جب بھارت کے حالات میں کھیلتی ہے تو اسے اسپن دوستانہ پچوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور روہت شرما کی قیادت میں بھارتی ٹیم اس پہلو کو بھرپور طریقے سے استعمال کرنے کی کوشش کرے گی۔ شابن اشون اور روی چندرن اشون جیسے اسپنرز کے علاوہ، جسپریت بمراہ جیسے تیز گیند بازوں کو بھی ان حالات میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔
روہت شرما کی کپتانی میں توسیع کے فیصلے پر بھارتی کرکٹ فینز کی طرف سے ملے جلے ردعمل سامنے آئے ہیں۔ کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ روہت شرما جیسے تجربہ کار کھلاڑی کی قیادت میں ٹیم کو استحکام ملتا ہے، خاص طور پر جب انگلینڈ جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف کھیلنا ہو۔ دوسری طرف، کچھ نوجوان کھلاڑیوں کے حامیوں نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا یہ فیصلہ نئی صلاحیتوں کو موقع دینے کے بجائے پرانی نسل کو ہی سہارا دینے کی کوشش ہے۔ مثال کے طور پر، پرتھوی شاواں جیسے نوجوان اوپنرز کو ٹیسٹ ٹیم میں مستقل جگہ نہ ملنا ان کے حلقوں میں تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔
بی سی سی آئی کے ایک ترجمان نے اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ “روہت شرما کی قیادت میں ٹیم نے جو کیمسٹری اور نتائج حاصل کیے ہیں، وہ ناقابلِ تردید ہیں۔ ہم انہیں ٹیسٹ کرکٹ میں اپنا کردار جاری رکھنے کا موقع دینا چاہتے ہیں۔” انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینا بورڈ کی ترجیح ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ تجربہ کار قیادت کی ضرورت کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ درحقیقت، روہت شرما کی کپتانی کے دوران نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع ملے ہیں، لیکن ان کی کارکردگی پر انحصار کرتے ہوئے انہیں ٹیم میں شامل کیا جاتا ہے۔
انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، روہت شرما کی قیادت میں بھارتی ٹیم کو نہ صرف گھریلو حالات کا فائدہ اٹھانا ہوگا، بلکہ انگلینڈ کی جارحانہ اسٹائل کے خلاف مضبوط حکمت عملی تیار کرنی ہوگی۔ انگلینڈ کی ٹیم نے حال ہی میں نیوزی لینڈ کے خلاف اپنی بیٹنگ کے ذریعے شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں، اور ان کا کپتان بین اسٹوکس ایک خطرناک آل راؤنڈر کے طور پر سامنے آیا ہے۔ ایسے میں، بھارتی ٹیم کو نہ صرف اپنی بیٹنگ اور باؤلنگ میں مستقل مزاجی برقرار رکھنی ہوگی، بلکہ فیلڈنگ میں بھی کوئی کمی نہیں آنی چاہیے۔
روہت شرما کی ذاتی شکل بھی اس سیریز میں اہم کردار ادا کرے گی۔ وہ نہ صرف ٹیم کے لیے ایک اہم بلے باز ہیں، بلکہ ان کی کپتانی کے فیصلے بھی میدان کے نتائج پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ان کی فیلڈ پلیسمنٹ اور باؤلرز کو سپورٹ دینے کا انداز اکثر میچ کے موڑ پر کلیدی ثابت ہوتا ہے۔ انگلینڈ کے خلاف سیریز میں انہیں نہ صرف اپنی بیٹنگ فارم کو برقرار رکھنا ہوگا، بلکہ ٹیم کے نوجوان کھلاڑیوں کو بھی اعتماد دینا ہوگا۔
بھارتی میڈیا میں اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کئی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ روہت شرما کی کپتانی میں توسیع دراصل بی سی سی آئی کی اس سوچ کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کو اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔ گزشتہ کچھ سالوں میں، بھارت نے ٹی20 اور ون ڈے کرکٹ پر زیادہ توجہ مرکوز کی ہے، لیکن اب ٹیسٹ کرکٹ کو دوبارہ مرکزی حیثیت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ روہت شرما جیسے کھلاڑی، جو تمام فارمیٹس میں کامیاب رہے ہیں، اس مقصد کے لیے مثالی ہیں۔
انگلینڈ کے خلاف سیریز سے پہلے، بھارتی ٹیم کو کچھ اندرونی چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ مثال کے طور پر، کلیدی کھلاڑیوں جیسے کے ایل راہول اور رویندر جڈیجا کی فٹنس کو لے کر سوالات ہیں۔ راہول نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ سیریز کے لیے مکمل فٹ ہیں، لیکن ان کی کارکردگی پر نظر رکھی جائے گی۔ دوسری طرف، جڈیجا کی غیر موجودگی میں، ٹیم کا مڈل آرڈر کچھ کمزور نظر آتا ہے، جس کے لیے روہت شرما کو نوجوان کھلاڑیوں پر بھروسہ کرنا پڑ سکتا ہے۔
مختصراً، روہت شرما کی کپتانی میں توسیع اور انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کی تیاریاں بھارتی کرکٹ کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہیں۔ اگر بھارت اس سیریز میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو یہ نہ صرف روہت شرما کی قیادت کو مزید مضبوط کرے گا، بلکہ ٹیسٹ کرکٹ کے میدان میں بھارت کی بالادستی کو بھی تقویت دے گا۔ دوسری طرف، اگر نتائج مایوس کن ہوئے، تو بی سی سی آئی پر نئی حکمت عملیاں تیار کرنے کا دباؤ بڑھ جائے گا۔ فی الوقت، تمام نظریں روہت شرما اور ان کی ٹیم پر ہیں، جو انگلینڈ کے خلاف ایک یادگار سیریز پیش کرنے کی تیاری میں مصروف ہیں۔
اختتامیہ:
روہت شرما کی کپتانی میں توسیع کا فیصلہ بھارتی کرکٹ کی تاریخ میں ایک اہم باب کا اضافہ کر سکتا ہے۔ ان کی قیادت میں ٹیم نہ صرف انگلینڈ کے خلاف سیریز میں کامیابی کی طرف گامزن ہے، بلکہ یہ بھارت کی ٹیسٹ کرکٹ کی بحالی کے خواب کو بھی پورا کرنے کی طرف ایک قدم ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا روہت شرما اپنی ٹیم کو نئی بلندیوں تک لے جانے میں کامیاب ہوتے ہیں، یا پھر یہ فیصلہ بی سی سی آئی کے لیے ایک سبق بن جاتا ہے۔ فی الوقت، بھارتی کرکٹ کے شائقین کی دعائیں اور امیدیں اپنی ٹیم کے ساتھ ہیں، جو ہر طرح کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں