مردہ دلان لاہور بنا دیا تم نے
پاکستان سپر لیگ کا فائنل ہو اور وہ بھی لاہور اور کراچی کی ٹیموں کے درمیان اس سے بہتر کوئی میچ نہیں ہو سکتا پاکستان سپر لیگ سیزن پانچ کا آخری اور فیصلہ کن میچ کھیلا گیا لاہور قلندرز اور کراچی کنگز کی ٹیموں کے درمیان۔کراچی کی ٹیم نے ملتان سلطانز کو ہرا کر فائنل میں جگہ بنائی تھی جب کہ لاہور قلندرز پشاور ذلمی اور ملتان سلطانز کو ہرانے کے بعد پاکستان سپر لیگ سیزن پانچ کا فائنل کھیلنے کا موقع حاصل کیا تھا پاکستان سپر لیگ کا فائنل میچ نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا گیا جس میں کراچی کنگز نے آسانی سے لاہور قلندرز کو پانچ وکٹوں سے شکست دے دی
میچ شروع ہونے سے پہلے لاہور قلندرز کے چاہنے والے لاہور قلندرز کی ٹیم سے اس آخری میچ کو جیت کر ٹرافی لاہور میں لانے کے سپنے سجا چکے تھے مگر پھر ایسا ہوا کہ ہر گزرتی گیند کے ساتھ لاہور قلندرز کے چاہنے والوں کے سپنے ٹوٹ کر بکھرتے گئے
اگر اس میچ کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو لاہور قلندرز کی ٹیم اس میچ میں ایسے دکھائی دی جیسے وہ فائنل نہیں لیگ کا کوئی ایسا میچ کھیل رہے ہیں جس کی ہار جیت سے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا لاہور قلندرز کی ٹیم کی ٹیم باڈی لینگویج پورے میچ میں ایسے لگ رہی تھی جیسے وہ پہلے سے ہی ہار مان چکے ہیں میرے خیال میں ایک ایسی وکٹ جس پر بعد میں بیٹنگ کرنا نسبت آسان تھا لاہور قلندرز کی ٹیم کا ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کافی حیران کن تھا اگر لاہور قلندرز نے پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا تھا تو بن ڈنک کو اگر اننگز کے آغاز کے لیے بھیجا جاتا تو شاید نتیجہ تھوڑا مختلف ہوتا کیونکہ ہر ٹیم کی کوشش ہوتی ہے ان کا سب سے بہترین کھلاڑی زیادہ سے زیادہ گیندوں کا سامنا کرے مگر لاہور قلندرز کی ٹیم مینجمنٹ شاید اس چیز کو سمجھنے سے قاصر رہی
لاہور قلندرز کے ابتدائی بلے بازوں نے پہلے دس اوور میں صرف ساٹھ سکور بنائےلاہور قلندرز کی ٹیم نے حیران کن طور پر 50 سے زیادہ گیندوں پر کوئی سکور نہیں بنایا جو تقربیا 9 اوور بنتے ہیں فائنل میچ میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے اس طرح کی دفاعی حکمت عملی سمجھ سے باہر ہے لاہور قلندرز کی ٹیم پورے میچ میں کہیں بھی یہ کراچی کنگز کی ٹیم پر بھاری پڑتے ہوئے نظر نہیں آئی لاہور قلندرز کے بلے بازوں کا اس قدر آہستہ کھیلنا اور پھر فیلڈنگ میں کھوئے کھوئے رہنا کافی حیران کن تھا
لاہور قلندرز اور کراچی کنگز کی ٹیموں کے درمیان واضح فرق پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم تھے پاکستان سپر لیگ سیزن پانچ کےفائنل میچ میں جب سب بلے باز مشکلات کا شکار نظر آ رہے تھے وہاں پر بابر اعظم نے بہترین اننگز کھیلی اور کراچی کنگز کے لیے مرد بحران کا کردار ادا کیا بابر اعظم یہ جانتے تھے کہ کراچی کنگز کی ٹیم کا سارا دارومدار انہی کی بلے بازی پر ہے اور اگر وہ آخر تک وکٹ پر موجود رہے تو کراچی کنگز کی ٹیم یہ میچ جیت جائے گی اور ایسا ہی ہوا بابر اعظم پریشر میں نظر نہیں آئے شروع میں چند گیندوں پر بابر اعظم نے جھنجھلاہٹ کا مظاہرہ ضرور کیا مگر اس چیز کو خود پر طاری نہیں ہونے دیا بابر اعظم نے ساری اننگز میں ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور وہ اننگز کو اس انداز میں آگے لے کر چلے کہ کہیں بھی لاہور قلندرز کی ٹیم کو میچ میں واپس آنے کا موقع نہیں دیا بابر اعظم نے لاہور قلندرز کے خلاف جب 50 رنز اسکور کیے تو یہ ان کے چھ میچ میں مسلسل 50 رنز یا اس سے زیارہ کی اننگز تھی اس سے پہلے زمبابوے کے خلاف 4 میچوں اور پھر پاکستان سپر لیگ کے پلے آف میچ میں بھی بابر اعظم نے 50 سے زیادہ اسکور کی اننگز کھیلی تھی پاکستان سپر لیگ کے فائنل میں ایک طرح سے پاکستان کے بہترین بلے باز کا مقابلہ پاکستان کے بہترین گیند باز سے بھی تھا
اور یہ مقابلہ تھا بابر اعظم اور شاہین شاہ آفریدی کے درمیان جس میں بابر اعظم آگے نظر آئے بابر اعظم وکٹ اور میچ کی صورتحال کے مطابق کھیلے جب کہ شاہین شاہ آفریدی اس میں ناکام نظر آئے. شاہین نے اپنی روایتی جارحانہ گیند بازی کا مظاہرہ کیا جب اس وکٹ پر زور سے زیادہ ہوش کی ضرورت تھی اس وکٹ پر رفتار میں کم اور زیادہ کرنے سے بلے بازوں کو پریشان کیا جاسکتا تھا مگر لاہور قلندرز کے گیند باز زیادہ زور لگاتے ہوئے نظر آئے شاہین آفریدی نے شروع میں گیند آگے بھی پھینکا مگر انہیں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہو سکی
لاہور قلندرز اور کراچی کنگز کی ٹیموں کے درمیان ایک واضح فرق کوچنگ کا بھی نظر آیا ڈین جونز کی جگہ پہلی بار کراچی کنگز کی کوچنگ کرنے والے وسیم اکرم جس طرح سے میچ کے دوران کھلاڑیوں کو مشورے دیتے نظر آئے اس ایسے محسوس ہوا جیسے کراچی کنگز نے ہر صورت حال سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی تیار کر رکھی ہے جب کہ دوسری طرف لاہور قلندرز کے ساتھ پچھلے سال سے مسلسل جڑے ہوئے لاہور قلندرز کے کوچ عاقب جاوید اس میچ کے دوران کہیں نظر نہیں آئے وسیم اکرم کا کراچی کنگز کے ڈگ آوٹ میں ہونا اور پھر اتنا متحرک رہنا بھی کراچی کنگز کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوا اس کے علاوہ اگر دیکھا جائے تو کراچی کنگز کی ٹیم بیٹنگ گیند بازی حالانکہ فیلڈنگ میں بھی لاہور قلندرز کی ٹیم سے آگے آگے نظر آئی کپتانی کے معاملے میں بھی عماد وسیم نے سہیل اختر سے زیادہ حاضر دماغ دکھائی دیئے بابر اعظم کی اس اننگز نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ وہ میچ کا اختتام بہترین انداز میں کر سکتے ہیں اگرچہ لاہور قلندرز کی ٹیم پہلی بار پاکستان سپر لیگ کا فائنل کھیلنے میں کامیاب ضرور ہوئی مگرلاہور قلندرز کی اس شکست نے رانا صاحب کے ساتھ ساتھ لاہور قلندرز کے لاکھوں چاہنے والوں کے دل ایک بار پھر توڑ دیئے اور ایک بار پھر ایسے محسوس ہوا جیسے یہ دلوں کو توڑنے کے بادشاہ ہوں؟
اپنی رائے کا اظہار کریں