گونگلووں سے مٹی جاڑھ دی گئی،، پی سی بی تجھے سلام
پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن میں سپاٹ فکسنگ سکینڈل کی زد میں آنے پر شرجیل خان، خالد لطیف، محمد عرفان اور محمد نواز کو سزایں سنادیں گئیں،، ناصر جمشید کو بھی عدم تعاون پر محض ایک سال کی پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ شاہ زیب حسن پیشیاں بھگت رہے ہیں۔
پیشیوں اور سزاوں کے اس عمل کی پیچھے برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی تحقیقات کے بعد ہوا، جب اینڈریو ایفگریو نے آئی سی سی کے ذریعے پی سی بی حکام کو بنگلہ دیش پریمیر لیگ سے جڑی پاکستان سپر لیگ میں متوقع کرپشن بارے معلومات شئیر کیں، پی سی بی انٹی کرپشن یونٹ نے کروائی کی اور تمام کھلاڑیوں کو ایک ایک کرکے معطل اور پھر سزائیں سنادیں، کچھ کھلاڑی بچ گئے اور بیشتر کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا،،
اسی کاروائی کے دوران شرجیل خان کے خلاف بطور گواہ پیش ہونے والے برطانوی کرائم ایجنسی کے نمائندے اینڈیو ایفگریو نے ٹربیونل میں ریکارڈ کرائے گئے اپنے بیان میں مزید 2 پاکستانی کرکٹرز کے نام افشاں کیے، فاسٹ باولر محمد سمیع اور ایک بیٹسمین کے نام اس وقت سامنے آئے جب اینڈریو ایفگریو نے بنگلہ دیش پریمیر لیگ سے متعلق برطانوی ایجنسی کی ریکارڈ کردہ گفتگو کا حوالہ دیا، اینڈریو ایفگریو کا موقف تھا کہ بکیے نے گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستانی کرکٹر محمد سمیع اور لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک بیٹسمین بھی ان سے رابطے میں ہیں۔ پی سی بی نے اس خبر کی سچائی عوام تک پہنچانے سے گریز کیا،، مگر خبر جلد ہی میڈیا کی زینت بن گئی، دونوں کرکٹرز نے اپنی بے گناہی سے متعلق بیانات دینا شروع کردیے، مگر پی سی بی خاموش رہا،،
گزشتہ ہفتے آئی سی سی نے کرپشن کے خلاف کریک ڈاون کا فیصلہ کیا۔ آئی سی سی کا ہدف انٹرنیشنل کرکٹ ٹیموں کے کپتانوں کو بکیز کی جانب سے فکسنگ کی آفر ہونا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ایشیاء میں جاری لیگز میں بھی فکسنگ کی روک تھام کیلئے گرینڈ آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا، بنگلہ دیش پریمیر لیگ بھی اسی میں سے ایک ہے۔ شائد یہی وجہ ہے کہ پی سی بی نے بنگلہ دیش پریمیر لیگ پر اینڈریو ایفگریو کے بیان کے دوران نام آنے پر محمد سمیع کو نوٹس آف ڈیمانڈ جاری کرے ویڈیو بیان ریکارڈ کرکےانہیں ٹی 10 لیگ کیلئے ریلیز کردیا،،،
پی سی بی نے گونگلوں سے مٹی جاڑھ لی،،، اپنا کیس کرلیا،، آئی سی سی کو دکھانے کیلئے شیٹ تیارکرلی،، کہ ہمیں سب معلوم ہے، جیسے پی ایس ایل آئی سی سی اور برطانوی کرائم ایجنسی کی معلومات پر پھرتیاں دیکھائیں گئیں،،، یہاں بھی مستقبل میں شائد محمد سمیع معطل کردیے جائیں،، شائد انکو بھی دیگر کرکٹرز کی طرح پیشیاں بھگتنا پڑیں، دوسرے قومی کرکٹر یعنی لاہور سے تعلق رکھنے والے بیٹسمین کو بھی شائد طلب کرلیا جائے، ٹربیونل کو ہر سماعت کے پیسہ بھی جاری کردیے جائیں گے،، مگر سوال تو یہ ہے کہ ایک کہانی ، قطع نظر کے وہ درست ہے یا صیح، پر پی سی بی کاروائی آخر اینڈریو ایفگریو یا آئی سی سی کے ایکشن کے بیان کے بعد ہی کیوں کرتا ہے۔ بنگلہ دیش پریمیر لیگ کو تو گزرے بھی سال ہوگئے ، پھر کاروائی اتنی تاخیر سے کیوں کی گئی؟ پی سی بی انٹی کرپشن یونٹ نے اگر کچھوے کی رفتار سے ہی کاروائی کرنا ہے تو پھر اتنا شور و غل کیسا؟ ہر بار آئی سی سی کے ایکشن کا انتظار ہی کرنا ہے تو پھر اپنا دفتر بھی لاہور سے دبئی منتقل کروالیں۔
اپنی رائے کا اظہار کریں