پی ایس ایل شرٹس پہ جاری سیاست — پی سی بی پیٹرن بھی نظر انداز
صاحب یہ بات کئی بار لکھ چکا ہوں کہ نواز شریف نے نجم سیٹھی کو چیئرمین پی سی بی الیکشن 2018 کے لیے بنایا تھا اور یہ بھی بتا چکاہوں کہ نجم سیٹھی اب حکومتی ریڈار سے نکل چکے ہیں ورنہ پی ایس ایل فائنل کسی صورت کراچی میں نہ ہوتا،،،، کہنے والے کہتے ہیں کہ نجم سیٹھی کو معلوم ہوچکا ہے کہ شریف فیملی کا سیاسی مستقبل کیا ہے؟ ،،، لہذا انہوں نے نواز شریف اور پاکستان میں پی ایس ایل ممکن بنانے کا اہم کردار شہباز شریف کو بھی اب کسی کھاتے میں نہیں رکھا،،، کس کے علم میں نہیں پاکستان آرمی اور شہباز شریف نے اپنے تمام تر وسائل اس تاریخی لمحے کو ممکن اور یادگار بنانے کے لیے پی سی بی کے سپرد کردیے،،،، اور اب بھی پی ایس ایل کے دو پلے آف کے لیے پنجاب حکومت اپنا تن من دھن لگانے کا عزم کیے ہوئے ہے،،، اگر کوئی کہے کہ موجودہ حکومت پی ایس ایل فائنل کراچی میں ہونے پر خوش ہے تو اس ماننا تھوڑا مشکل ہے،،، کیونکہ تخت لاہور کی بقا پنجاب میں پراگریس رپورٹ کی مرہون منت ہوتی ہے
میں سیاست کا نہ بہت اچھا لکھاری ہوں نہ اس کے داو پیچ سے واقف ہوں مگر ایک عام انسان کی طرح میں بھی محسوس کررہا ہوں کہ اور تو اور پی ایس ایل فرنچائزز کو بھی اندازہ ہوچکا ہے کہ آئندہ حکومت کون بنائِیں گے اور تو اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن جوکہ وزیر اعظم پاکستان ہوتے ہیں ان کو خاطر میں نہیں لارہے اور سب کا جھکاو یا تو آصف زرداری کی جانب ہے اور بنی گالہ کی الماریاں تو پی ایس ایل فرنچائزز کی شرٹس بھر چکی ہونگیں،،، سب پی ایس ایل سے پہلے بنی گالہ پر ایسے چادریں سوری شرٹیں چڑھا کر آئے کہ جیسے وہاں سے جیت کا تعویز ملتا ہو
پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی کا عمران خان کو شرٹ دینا سمجھ میں آتا ہے کہ ان کا مرکز و محور کے پی کے ہے اور شاید آنے والے وقتوں میں جاوید آفریدی پی ٹی آئی پلیٹ فارم سے سینٹ میں بھی نظر آئیں،،، جاوید آفریدی نے محض شرٹس کا چڑھاوا نہیں چڑھایا بلکہ شوکت خانم کے کینسر مریض بچوں کو اس بار بھی پی ایس ایل دکھانے کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ساتھ شوکت خانم پشاور ہسپتال کے لیے تمام الیکٹروننکس اپلائنسز بھی دینے کا وعدہ کیا ہے،،، اگر کوئی یہ کہے کہ جاوید آفریدی پنجاب حکومت سے اچھے تعلقات کے خواہاں نہیں تو یہ بھی غلط ہے اور اس کے انتظام کے لیے انہوں نے شہباز شریف کے پسندیدہ کرکٹر ظہیر عباس کو پشاور زلمی کا مینٹور بنا کر راہ ہموار کر لی ہے
کراچی کنگز کے مالک سلمان اقبال بھی آصف زرداری اور عمران خان کو یاد گاری شرٹس دیتے نظر آئے ،،، ظاہر ان کا مرکز کراچی ہے اور سندھ حکومت کی آشیر باد ان کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہے،،، عمران خان کو شرٹ دینے کے لیے سلمان اقبال ،،آصف زرداری کی طرح اکیلے نہیں گئے بلکہ نواز حکومت کے خلاف گولہ باری کرنے والے تمام توپچی اینکرز بھی ان کے ساتھ گئے،،، اس کو آسان لفظوں میں حب علی بغض معاویہ کہا جاسکتا ہے
چونکا دینے والی تصویر اس وقت سامنے آئی جب لاہور قلندرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عاطف رانا بھی ٹیم کو دوبئی روانہ کرکے بنی گالا پہنچ گئے اور نہایت خوشگوار موڈ میں ان کو لاہور قلندرز کی شرٹ اور یادگاری بلا دیتے نظر آئے،،،
چونکا دینے والی تصویر اس لیے کہا کہ لاہور سے شعبہ سپورٹس جرنلزم تعلق رکھنے والے سب ہی صحافی جانتے ہیں کہ پنجاب حکومت کا لاہور قلندرز سے تعاون بے مثال اور چوبیس گھنٹے ہے،،، پنجاب سپورٹس بورڈ کے ڈی جی لاہور قلندرز کی ایک کال پہ لاہور قلندرز کے دفتر پہنچ جاتے ہیں،،، اور لاہور قلندرز جو بھی تعاون مانگتی ہے،،، پنجاب سپورٹس بورڈ Yes Sir کہہ کر پورا کرتی ہے،،،، لاہور قلندرز کے لیے اس وقت خاصی مشکلات بن گئیں جب ان کے سب سے بڑے سپانسر JAZZ نے ہاتھ کھینچ لیا تو ایسے میں Bank of Punjab نے 1122 کی طرح چند گھںٹوں میں لاہور قلندرز کا سپانسر ہونے کا اعلان کیا،،، اور لاہور قلندرز کو مشکلات کی منجھدھار سے نکالا
اعتراض یہ نہیں کہ سابق کپتان عمران خان کو شرٹس سے کیوں نوازا گیا،،، سوال یہ ہے کہ کیا وزیر اعلی پنجاب یا صوبائی وزیر قانون تک رسائی نا ممکن ہے؟ اتنی خدمات دینے پر بھی کسی کو یوں یکسر نظر انداز کردینا خاصا افسوسناک ہے
یہ ساری صورت حال یہ بھی بتاتی ہے کہ ہمارے وزیر اعظم کتنے طاقتور ہیں،،، فرنچائزز کی تو خیر ہے پی سی بی کہ جسکا سب سے بڑا سربراہ وزیر اعظم پاکستان ہوتا ہے،،، کو یکسر اس میگا ایونٹ کی خوشیوں میں شریک نہیں کیا گیا کیونکہ محسوس ہوتا ہے کہ نجم سیٹھی کی چڑیا نے ان کو بتا دیا ہے کہ خاقان عباسی نجم سیٹھی کو گھر بھیجنے کی طاقت ہونے کے باوجود ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے
صورت حال خاصی تکلیف دہ اور احسان فراموشی کی سی نظر آ رہی ہے ،،، اور اہل سیاست اندازہ کرسکتے ہیں کہ اقتدار میں ہوتے ہوئے بھی اس طرح نظر انداز کیا جانا خاصا کربناک ہوتا ہے ،،، اور کہا جاسکتا ہے کہ نوز حکومت مناسب وقت پر اس کا اظہار بھی کرے گی اور اگر ان کا ہاتھ پڑ گیا تو نظر انداز کرنے والوں کے وٹ بھی نکالے گی
شہباز شریف کو شاید ایک کرکٹر کا آج بھی انتظار ہوکہ کم از کم وہ بے وفائی نہیں کرے گا اور وقت ملتے ہی ان سے ملنے اور کچھ یادگاری تحفہ دینے آئے گا کیونکہ پنجاب حکومت نے اپنے خزانے اس کی فاونڈیشن کے لیے کھول رکھے ہیں اور اس کرکٹر نے بھی اپنے فلاحی کاموں کا مرکز لاہور کو بنایا ہے
جی ہاں شاہد آفریدی جو کہ شاہد آفریدی فاونڈیشن کا مرکزی دفتر تاحال لاہور میں رکھے ہوئے ہیں ،،، اور شاید پشاور زلمی اور شاہد آفریدی کی فاونڈیشنز کا ملتا جلتا مشن اور اغراض و مقاصد ہی ان کی پشاور زلمی سے علیحدگی کا باعث بنا
اس تحریر سے قطعا یہ تاثر نہ لیا جائے کہ میں نون لیگ کا طبلچی ہوں ،،، مگر پی ایس ایل فائنل اور چیمپیئنز ٹرافی کی فتح پر جس طرح پی سی بی اور کھلاڑیوں کو نوازا گیا ،،، ایسے برتاو کے بعد بھی پاکستان کرکٹ بورڈ اور پی ایس ایل فرنچائزز کا نظر انداز کرنا اچھا نہ لگا سو چند الفاظ جو ذہن میں آئے وہ لکھ دیے
اب 2018 الیکشن یا اس سے پہلے اگر کوئی دمام دم قلندر ہوجاتا ہے تو اس کا مطلب ہر گز نہیں کہ خواب کو حقیقت بنانے والوں کو کسی کھاتے میں نہ رکھا جائے،،،، اگر عمران خان سابق کپتان ہیں تو نواز شریف بھی سابق پیٹرن انچیف پی سی بی اور ان کی نوازشوں کیسے بھلا دیا گیا جب انہوں نے جاتے جاتے بھی جو آخری منظوری دی وہ نجم سیٹھی کو چیئرمین پی سی بی بنانا تھا
اپنی رائے کا اظہار کریں