پی ایس ایل کے لیے نوٹوں کی پچ کی تیار
پاناما لیکس ‘ وکی لیکس’کے بعد تابی لیکس کتنا ویک کرتی ھے کرکٹ کو سیاست سے یا سیاست کو کرکٹ سے اسکا علم ‘پیرنی یا کسی پیر بابا کو ھوگا’ پر آفتاب کی باتوں کا تاب کوئی سہہ پائیگا یا نہیں مجھے پتہ نہیں،،،،،، پر کرکٹ میں سیاست کی اجارہ داری یا لغت تب سے استعمال ھورھی ھے جب سے نیازی نے سیاست میں پیر کیا دھرا رکھ دیا ھے ھم کھیل میں سیاست کے قائل نہ تھے،،،،، پر پی ایس ایل نے اسے قومی سے جب علاقائی بنادیا ھے،،، تب سے اس کھیل سے کوٹ کوٹ کراور نس نس سے قومیت اور سیاست باھر آرھی پر اک حقیقت ھے کہ کرکٹ میں سیاست کی طرح پیئسہ بڑا ھے یا پئسا بڑا ملے گا
اس میں دو رائےنہیں ھے اور رھی سھی کسر میڈیا کے لوگوں نے ٹیمیں خرید کر پوری کردی ھے میڈیا چئنلز خود سیاسی بن گئے ھیں اور بیڑہ غرق کیا ھے صحافت کا جس طرح تو اس سے ثابت ھوگیا کے میڈیا ھائوسز کے مالکان بھی سیاسی لوگ ھی ھیں تو یے محض الزام تو نہیں ھوگا،کھیل کو بھی سیاسی اکھاڑہ بنادیا ھے پئسے کی بنیاد پر کھلانے والے یہ لوگ کرکٹ کیا کسی بھی کھیل کی الف ب سے واقف نہیں اب جس کھلاڑی کی شہرت پر پہلی ھی بولیاں لگا کر خریدوفروخت ھوتی ھو وہ اپنے پئسے نکال کر کارکردگی پر خاک نظر ڈالے گا ؟ اور جو کم قیمت پر خریدا جائےوہ تو مارا جاتا ھے پہلی ھی کھیل سے’اب اسکی مثال ھاشم آملا جیسے کھلاڑی کے سوا میرے پاس نہیں ھے،،،،
سیاست سیاست کھیلنے والے اس وقت کونسا ڈوز لے کر بیٹھتے ھیں جو باکسر عامر پر تو پیسا لگاتے ھوئے نہیں ھچکاتے پر وسیم پر کارکردگی کی بنیاد پر ٹکا لگانے کو تیار نھی ھوتے؟؟؟ اب اس میں سیاست نہیں کے عامر بختاور بھٹو کو’گُر’ سکھارھے ھیں؟ اس لئے اسکا باپ جسے چاھے خریدے؟ اب کچھ دن پہلے ھی بلوچستان کے سیاسی گھوڑوں کو جیسے خریدا گیا یا سینٹ کے لوگوں کی بولی لگی ھے اس سے تو لگ رھا ھے کہ؟ یہ بھی کوئی بی ایس ایل ( بکائو سپر لیگ) ھے بابا ھم کون ھوتے ھیں گستاخ کے کھلاڑی کو طعنہ دیں کے جا ابے چل سیاستدان ؟ سچ بھی تابی جی آپ نے بڑیُری بات کہہ دی اب کھیل کھیل میں سیاست تو ھوگی اور خوب ھوگی اور حرام کی اور حلال کے چکر سے ھم قوم نکل آئے ھیں اب یہ اور بات ھے کے پہلے صاف چھپتے بھی نہ تھے اور سامنے آتے بھی نہ تھے پر اب ‘صاف دکھتا’ ھے اور خوب دکھتا ھے اس لئے،،،،، ھم جیسے لوگ جو کرکٹ کھیل سے محبت کرتے تھے اور میچزدیکھ کر اپنے غم بھلاتے تھے اب کےکرکٹ کو دیکھ کر غالب کو غالبا بہت یاد کرکے کہتے ھیں کہ’اور بھی دکھ ھیں زمانے میں سیاست اوہ معاف کیجئے محبت کے سوا۰۰۰۰””!
اپنی رائے کا اظہار کریں