عالمی – سوری – شاہ عالمی معیار کی لائٹنگ – پی ایس ایل کے افتتاحیہ میں
اس تحریر کے ساتھ منسلک تصویر ہمارے گزشتہ سال کے مشاہدے کی گواہی دے رہی ہے اور امید تھی کہ باون ہزار دماغوں کے اشتراک سے تیارکردہ افتتاحی تقریب میں وہ غلطیاں نہیں دہرائی جائیں گی جو پی ایس ایل فرسٹ میں دیکھنے کو ملیں
مگر پورے وثوق کہہ سکتا ہوں کہ جہاں ٹیڑھے منہ سے غلط انگلش بولنے والے ہونگے وہاں صاحب بہادر کو تعریفوں کی بوتل میں اتارنے کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا، سلیوٹ کرتا ہوں پی ٹی وی کی روایات کو کہ جس نے بیہودہ ڈانسز کے لیے مشہور شیگی کی سٹیج آمد کے ساتھ ہی اشتہار چلانے شروع کردیے، کیونکہ سب ان کے بچے تو دیکھ سکتے ہیں ہمارے نہیں
یہ بھی سمجھ نہیں آرہی کہ پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب پاکستانیوں کو خوش کرنے کے لیے تھی یا نو منتخب امریکی صدر کو، کیونکہ صرف آسمانی نظارے سے سب نظارے صاف نظر آرہے تھے جبکہ گراونڈ نظاروں میں تو شاہد آفریدی اور سمی کا رنگ ایک جیسا رنگ نظر آرہا تھا، کچھ کھلاڑیوں کو تو ان کے دانتوں سے پہچانا، مصباح الحق کو بھی اس کی آنکھوں سے پہچانا، کھلاڑی ایسے دکھائی دے رہے تھے جیسے سب کا تعلق سری لنکا سے ہو، چیئرمین پی سی بی کا چہرہ دمکتا اور صاف نظر آنے لگا تو لائٹنگ ماسٹر نے گزشتہ سال کی طرح چند سیکنڈز کو بجھا کر اپنی روایات برقرار رکھیں
کس نے کہہ دیا کہ منتخب گلوکار پاکستانیوں کے پسندیدہ ہیں، اگر وہاں رحیم شاہ، ندیم عباس، جیسے علاقائی اور سجاد علی، شفقت امانت علی اور راحت فتح علی خان سٹیج پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تو فہد ممتاز شائقین کو تالیاں بجانے کی بار بار استدعا نہ کرتے
تاہم ان تمام مناظر میں اعلانات ذیادہ جاندار نظر آئے، جب چیئرمین پی سی بی اور روح رواں پی ایس ایل ڈٹے نظر آئے کہ فائنل پی ایس ٹو لاہور ہی میں ہوگا اور دنیا کو تگڑا پیغام دیا کہ ہم پاکستانی کھیل اور کھلاڑی سے پیار کرنے والے ہیں
افتتاحی تقریب کے بعد جب اسٹیڈیم لائٹس آن ہوئیں تو سب صاف صاف دکھائی دینے لگا حتکہ ٹاس میں استعمال ہونے والا سکہ بھی، ابتداء میں کہا تھا کہ ٹیڑھی انگلش بولنے والے فنکاریوں میں اپنا ثانی نہیں رکھتے، کیونکہ انہوں نے چیئرمین پی سی بی کا دعوی سچ ثابت کرنا تھا کہ اسٹیڈیم کھچا کھچ بھرا ہوا ہے اب ایسے میں لائٹنگ غلطی سے اسٹینڈز پر پڑ جاتی تو سب کا ہاسا نکل جاتا
اپنی رائے کا اظہار کریں