پی ایس ایل ،،، قومی اتحاد کی مظہر بنائی جا سکتی ہے
PSL کی آمد آمد ہے،مختلف فرینچائزکی تشہیری مہم دن بدن زور پکڑتی جارہی ہے اور پی سی بی بھی اپنے تئیں میگا ایونٹ کی بھرپور کامیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے مصروف عمل ہے۔دوسری طرف پہلے دو سیزن کی بھرپور کامیابی کے بعد شائقین کرکٹ کی دیوانگی اور اضطراب کا عالم بھی دیدنی ہے۔ 6 ٹیموں کی موجودگی کے سبب اس بار کل 34 میچز کھیلے جائیں گے اور پہلی مرتبہ فائنل کا کراچی میں انعقاد بھی ان مقابلوں کے انتظار میں مزید شدت پیدا ہو گئی ہے۔PSL نے پاکستان میں اپنے علاقائی ٹیموں سے وابستگی کی ایک نئی روایت بھی ڈال دی ہے جو کہ دنیا بھر میں ہونے والے تمام بڑے کھیلوں کی مقبولیت اور ان کی معاشی کامیابی کی بنیادی وجہ ہے کیونکہ سپورٹس بھی ایک انٹرٹینمنٹ انڈسٹری ہے اور شائقین کو envolve کئے بغیر ان مقابلوں کی طویل المدتی کامیابی ممکن نہیں۔ چاہے برطانیہ اور یورپ میں لیگ فٹبال اور رگبی ہوں یا امریکہ میں NFL, NBA اور میجر لیگ بیس بال تماشائیوں کی اپنے علاقائی ٹیموں سے وابستگی نسل در نسل ایک روایت کے طور پر منتقل ہوتی ہے جس سے ان ٹیموں کو مالی استحکام حاصل ہوتا ہے جو کہ پوری انڈسٹری میں سرایت کر جاتا ہے جس سے کھلاڑیوں کی دیکھ بھال،
انفرا سٹرکچر کی وقت کے مطابق جدید ترین آپ گرڈیشن،اکیڈمی میں جونئر کھلاڑیوں اور کوچز کی جدید ترین تربیت وغیرہ چند ایک مثالیں ہیں۔ پہلے دو سیزن میں PSL فرینچائز مالکان کو خاطر خواہ منافع نہ ہوا نہ اس کی توقع تھی لیکن اپنی سرمایہ کاری پر مسلسل نقصان ذیادہ عرصے تک برداشت کرنا کسی بھی کامیاب بزنس مین کے لئے قابل قبول نہیں ہوگا لیکن اس بات سے بھی انکار ممکن نہیں کہ پاکستان میں کرکٹ سے بڑا کوئی پروڈکٹ نہیں اور اگر فرینچائز مالکان پیشہ ورانہ طور پر اپنی مینجمنٹ ٹیم ترتیب دیں تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ نہ صرف خود منافع کمائیں،کرکٹ کے کھیل اور کھلاڑیوں کی ترقی ہو، شائقین کو دلچسپ مقابلے سالہاسال دیکھنے کو ملیں پورے ملک میں ایک سپورٹنگ کلچر کی بھی بنیاد رکھی جا سکتی جس سے دیگر کھیل بالخصوص قومی کھیل ہاکی کی بھی نشاط الثانیہ ہو سکتی ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں