کل کے ریلو کٹے
بھت عرصہ ھوگیا کے کھیل کے متعلق لکھنا چھوڑدیا تھا کیوں؟ اسکا جواب صرف یے ھے کے جب سے ملک کے اعلی ایوانوں میں جب سے کھلاڑی آئے ھیں تب سے ایوان کرکٹ کامیدان بن گیا ھے تب سے حکومت امپائیر وھ بھی اپنا اپوزشن گیند عوام میدان سے باھر کانظارہ پیش کررھا ھے اور بیچ میں’کھیل تیسرا’ رھا ھے تو کھیل پر لکھنا عجب پریم کی غضب کھانی لگ رھا ھے پر کیا کریں مر نہ جاتے اگر اعتبار ھوتا پر بھی چچاغالب کی طرح اکتفا کررھے ھیں شاید ھمارے پاس ستر سالوں سے اسکے سوا چارہ نہیں،،، یے کچھ ھی عرصہ پھلے کی بات ھے جب پی سی ایل شروع ھوا پھلا سیزن توعرب کے شیخوں کارھا دوسرا بھی کچھ کچھ تھا تیسرا ھمارے نصیب میں ریلو کٹوں پر اتنا بھاری خرچے پر ختم ھوا ( یہ کسی نے نھی سوچا تھا کہ ھمارے ھاں حالات نے شکر ھے ایسا منظر دکھا دیا کے کھیل وھ بھی کرکٹ اس ملک میں آئےاور وھ ریلو کٹے کل جوٹھہرے وھ آج کے چوتھے پی سی ایل میں ھالینڈ کی بھینس بن کر کبھی سندھ کے گورنرکے کھنے پر گل بوٹے پودے اپنے ھاتھوں سے لگارھا ھے تو کبھی قائید کی مزار پر حاضری دے کر اک محب وطن ھونے کاثبوت دے رھا ھے مجھے یہ کھنے میں عار نھیں کے جب بھی کوئی بھی کھیل اس ملک کے میدان میں سجے گا تو یھی ریلو کٹے تاریخ یاد کرے گی کیوںکہ انھی کے وجہ سے کھیل کے میدانوں میں رونق لگے گی،، اس دفعا پی سی ایل کے بارھا میچ پاکستان میں ھونے تھے پر آٹھ وھ بھی حالات کی وجھا سے سندہ کراچی کے بھاگ میں آئے ( ویسے کراچی کو جسطرح کوئٹہ نے میچ جتوایا اس سے ظاھر ھوا کے ھوم گراونڈ ھوم کراوڈ کا میدان میں ھونا کیوں ضروری ھے ؟ اور میچ لاھور میں نھیں تھے سو بیچارے لاھور یا ملتان کاھونا نہ ھونا معنی نھیں رکھتاتھا) اب سیدھے میں بتادوں میرا پسندیدہ کھلاڑی مصباح جو پچھلے تین سیزن میں خوشنصیبی سے اسلام آباد تھا تو انکا دودفعا جیتا اور آگے مرحلے تک آنا میری ‘دعا’کا نتیجا تھااور ابکے وھ زلمی کوپیارے ھوگئے ھیں تو ھم بھی انھی کوپیارے ھوگئے ھیں اور ریلوکٹے جیسا کے قیمتی ھالینڈ کی بھینس بن چکے ھیں سو نظر میں سمی اور جاوید کے آئو بھگت سے لگ رھا ھے کہ اس سیزن کا تاج جلمی ساجن ھی پھنے گا سو اسکے باوجود کے جیتے کوئی بھی ھے تو پی سی ایل سو ھرٹیم میری ھے پر نہ جانے کیوں مجھے ‘چڑیا ‘ بھت یاد آئی جسکا بحرحال اس میلے میں ھاتھ بھرپور تھا اور ھے لگتا ھے ماضی کے لوگوں کانام لینا ھاتھوں سے طوطے اڑگئے کے مترادف ھے شاید ؟؟؟؟
ہمارے وزیر اعظم کی کوئی تقریر 92 ورلڈ کپ کے بنا پوری ہی نہیں ہوتی مگر پی ایس ایل فائنل جیسے میگا ایونٹ میں شرکت نہ کرکے انہوں نے ریلو کٹوں کے خلاف نفرت کا اظہار کیا یا اس نعرے بازی کے خطرے کی وجہ سے دور رہے جسکی زد میں بلاول آ گئے، خیر اگر پاک بھارت تعلقات بہتر ہوگئے تو پی ایس ایل 5 بڑی جاندار ہوگی اور اگر یوں ہی رہے تو پی ایس ایل ریلو کٹوں کو بھی ترسے گی
اپنی رائے کا اظہار کریں