More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
پاکستان ٹیسٹ اسکواڈ کا ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ٹریننگ کا آغاز۔ تمام 15 کھلاڑیوں نے آج کوچز کی نگرانی میں ٹریننگ سیشن میں حصہ لیا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ 17 جنوری سے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ دونوں ٹیمیں کل صبح دس بجے سے ٹریننگ سیشنز میں حصہ لیں گی ٹکرز پاکستان اسٹرائیک فورس کیمپ ۔ ---------------------------------------- لاہور۔ پاکستان اسٹرائیک فورس تربیتی کیمپ آج لاہور میں شروع ہو گیا۔ کیمپ کا مقصد ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹرز میں جدید دور کی بیٹنگ اور ہارڈ ہٹنگ کی مہارت پر کام کرنا ہے۔ کیمپ میں 25 کرکٹرز شریک ہیں۔ کیمپ 14 سے 30 جنوری تک این سی اے لاہور میں جاری رہےگا۔ کیمپ کا دوسرا مرحلہ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم ملتان میں یکم سے 28 فروری تک ہوگا۔ سابق انٹرنیشنل کرکٹر عبدالرزاق اس کیمپ کے ہیڈ کوچ ہیں ۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر ہمایوں فرحت اور سابق فرسٹ کلاس کھلاڑی کامران ساجد، عبدالرزاق کی معاونت کریں گے۔ کراچی کنگز نے پلاٹینم راؤنڈ میں اپنی پہلی باری میں ڈیوڈ وارنر کو کنگز اسکواڈ کا حصہ بنا لیا. ٹکرز 2025 کرکٹ شیڈول ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 2025 میں ہونے والے ڈومیسٹک کرکٹ ٹورنامنٹس کے مکمل شیڈول کا اعلان کردیا۔ 18 ٹیموں پر مشتمل نیشنل T20 کپ مارچ میں ہوگا۔ پریذیڈنٹ ٹرافی گریڈ ٹو اپریل اور مئی میں منعقد کیا جائے گا۔ قائد اعظم ٹرافی کا آغاز ستمبر میں ہوگا۔ چیمپئنز فرسٹ کلاس ایونٹ کا پہلا ایڈیشن ستمبر اور اکتوبر کی ونڈو میں کھیلا جائے گا۔ چیمپئنز ٹی ٹوئنٹی کپ کا دوسرا ایڈیشن دسمبر 2025 میں کھیلا جائے گا۔ سال 2025 میں انڈر 19 کرکٹرز کیلئے چیمپئنز انڈر 19 ایونٹس متعارف کروائے جائیں گے۔ انڈر 13 اور انڈر 15 ٹورنامنٹس کو انڈر 15 اور انڈر 17 ٹورنامنٹس کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ اور ریجنل انڈر 19 ٹورنامنٹس میں بہترین کارکردگی دکھانے والے انڈر 19 کھلاڑی چیمپئنز انڈر 19 ایونٹس میں جگہ بنائیں گے۔ اہم ترین 3 ماہ سے بھی کم عرصے میں قذافی سٹیڈیم کا رنگ و روپ بدل گیا گرے سٹرکچر 100 فیصد مکمل۔ فنشنگ ورک تیز پورا سٹیڈیم نیا۔ 34 ہزار سے زائد کی گنجائش جدید لائٹس کی تنصیب آخری مرحلے میں۔ جنرل انکلوژرز سے بھی گراؤنڈ کا ویو بہتر ہو گیا دونوں اطراف نئی سکور سکرینز نصب کرنے کاکام بھی جاری چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم کی تعمیر نو پر پیش رفت کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم میں جاری تعمیراتی کاموں کا تفصیلی معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے مین بلڈنگ کے تمام فلورز کا وزٹ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے جنرل انکلوژرز کی آخری نشتوں پر گئے اور گراؤنڈ کے ویو کو دیکھا چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے جنرل انکلوژرز سے گراؤنڈ ویو کی تعریف کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم میں ورکرز سے ملاقات کی اور انہیں شاباش دی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا پراجیکٹ کی رفتار پر اطمینان کا اظہار شدید سردی اور دھند کے باوجود پراجیکٹ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی سے قبل مکمل نیا سٹیڈیم جدید سہولتوں کے ساتھ تیار ہو گا۔ محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی مقررہ مدت میں کام مکمل کرنے کی ہدایت ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے پراجیکٹ پر پیش رفت کے بارے بریفنگ دی چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سمیر احمد۔ ایڈوائزرز عامر میر۔ ڈائریکٹر انفراسٹرکچر . ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ۔ نیسپاک اور ایف ڈبلیو او کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے نوجوان بیٹر اذان اویس اپنے پہلے ہی فرسٹ کلاس سیزن کی کارکردگی سے خوش۔ قائداعظم ٹرافی میں چار سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 844 رنز اسکور کیے اور ٹاپ اسکورر بنے۔ انہیں ٹورنامنٹ کے بیسٹ بیٹر کا ایوارڈ بھی ملا۔ اوپنر بیٹر کے طور پر طویل اننگز کھیلنے کی ذمہ داری کو محسوس کیا۔ اذان اویس کوچنگ اسٹاف نے میرے کھیل میں بہتری لانے پر بہت توجہ دی ہے۔ اذان اویس۔ اذان اویس پریذیڈنٹ ٹرافی میں ایشال ایسوسی ایٹس کی نمائندگی کریں گے۔ کراچی۔ آئی سی سی ویمنز انڈر 19 ورلڈ کپ کی تیاریاں پاکستان ویمنز انڈر 19 ٹیم کا کراچی ایمرجنگ ٹیم کے ساتھ پریکٹس میچ نیشنل سٹیڈیم کراچی اوول گراؤنڈ میں پاکستان انڈر 19 ٹیم نے کراچی ایمرجنگ ٹیم کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی پاکستان ویمنز انڈر 19 ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے باولنگ کی کراچی ایمرجنگ ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں 9 آؤٹ پر 101 رنز بنائے کراچی ایمرجنگ ٹیم کی بیٹر رامین شمیم نے 24 بالز پر 22 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے امیمہ سہیل نے 22 بولز پر 19 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے پاکستان انڈر 19 ٹیم میں قراۃالعین نے 8 رنز دے کر 1 کھلاڑی آؤٹ کیا ماہم انیس نے 7 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کی پاکستان انڈر 19 ٹیم نے 18.5 اوورز میں 5 آوٹ پر 102 سکور بنا کر میچ جیت لیا پاکستان انڈر 19 ٹیم میں فاطمہ خان نے 23 بالز پر 27 رنز بنائے جس میں 3 چوکے اور 1 چھکا شامل تھا ماہم انیس نے 21 بالز پر 20 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے کراچی ایمرجنگ ٹیم میں رامین شمیم نے 10 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کی بریکنگ نیوز چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا صائم ایوب کو فوری علاج کے لیے لندن بھیجے کا فیصلہ یہ فیصلہ انہوں نے ڈاکٹرز سے مشاورت کے بعد کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا صائم ایوب سے خود بھی رابطہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے صائم ایوب کی خیریت دریافت کی اور ان کی صحت یابی کےلئے نیک خواہشات کااظہار کیا لندن کے سپورٹس آرتھو کے ماہر ڈاکٹرز صائم ایوب کا چیک اپ کریں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کی لندن کے سپورٹس آرتھو کے ماہر ڈاکٹرز کے ساتھ اپوائمنٹ طے پاکستان میں ڈاکٹر ممریز صائم ایوب کے علاج معالجے کے سارے کیس کو دیکھ رہے ہیں ڈاکٹر ممریز نے صائم ایوب کی تمام میڈیکل رپورٹس لندن بھجوا دی ہیں صائم ایوب سٹائلش زبردست بیٹر اور پاکستان کرکٹ کا اثاثہ ہیں۔ محسن نقوی صائم ایوب کو پہلی دستیاب فلائٹ سے کیپ ٹاؤن سے لندن بھجوایا جائے گا۔ محسن نقوی اسٹنٹ کوچ اظہر محمود بھی صائم ایوب کے ساتھ لندن جائیں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کی انجری پر بہت تشویش ہے۔ محسن نقوی صائم ایوب کا دنیا کے بہترین ہسپتال میں چیک اپ اور علاج کرائیں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کے علاج معالجے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ محسن نقوی امید ہے کہ صائم ایوب چیمپئنز ٹرافی سے قبل مکمل صحت یاب ہو جائیں گے۔ محسن نقوی ٹکرز ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 10 واں ایڈیشن ۔ لاہور۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کی چھ فرنچائزز نے پی ایس ایل 10 میں برقرار رکھے جانے والے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 10 کا ڈرافٹ 11 جنوری کو ہوگا ۔ایونٹ 8 اپریل سے 19 مئی تک کھیلا جائے گا۔ اس مرتبہ 19 ممالک کے 510 کھلاڑیوں نے پی ایس ایل کا ڈرافٹ کیلئے سائن کیا ہے۔ پی ایس ایل کے قواعد کے مطابق ہر فرنچائز کو اپنے سابقہ اسکواڈ میں سے 8 کھلاڑیوں کو برقرار رکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔ تین فرنچائزز اسلام آباد یونائٹڈ ۔ لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرزنے آٹھ آٹھ کھلاڑی برقرار رکھے ہیں ۔ کراچی کنگز ۔ ملتان سلطانز اور پشاور زلمی نے سات سات کھلاڑیوں کو برقرار رکھا ہے۔ ٹکرز پاکستان شاہینز اسکواڈ۔ - لاہور۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف تین روزہ وارم اپ میچ کے لیے پاکستان شاہینز اسکواڈ کا اعلان ۔ یہ میچ 10 جنوری سے اسلام آباد کلب میں کھیلا جائے گا۔ ٹیسٹ بیٹر امام الحق پاکستان شاہینز کی قیادت کریں گے ۔ ویسٹ انڈیز کا ٹیسٹ اسکواڈ پیر 6 جنوری کو اسلام آباد پہنچے گا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریزکا آغاز 17 جنوری سے ملتان میں ہو گا۔ دونوں ٹیسٹ ملتان میں کھیلے جائیں گے۔

کیا علیم ڈار سلیکشن کمیٹی میں شمولیت اختیار کرکے دو دھاری تلوار پہ بیٹھ گئے ؟

کیا علیم ڈار  سلیکشن کمیٹی میں شمولیت اختیار کرکے دو دھاری تلوار پہ بیٹھ گئے ؟
آفتاب تابی
آفتاب تابی

علیم ڈار کا پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کا فیصلہ ایک اہم اور متنازع قدم سمجھا جا رہا ہے۔ علیم ڈار، جن کا شمار بین الاقوامی سطح پر کرکٹ کے بہترین امپائروں میں ہوتا ہے، نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ کھیل کے قوانین کی نگرانی میں گزارا ہے۔ ان کی امپائرنگ کو دنیا بھر میں سراہا گیا ہے اور انہیں نہایت غیر جانبدار اور قابل احترام شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت کچھ لوگوں کے لیے خوش آئند جبکہ دوسروں کے لیے ایک تشویش ناک اقدام ثابت ہو سکتا ہے۔

علیم ڈار کی ساکھ اور کرکٹ میں ان کا کردار

علیم ڈار نے بطور امپائر اپنے کیریئر میں بے شمار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کئی بین الاقوامی میچز میں نہایت غیر جانبداری اور انصاف کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیے ہیں، جس کی بدولت انہیں دنیا بھر میں عزت و شہرت ملی۔ ان کا نام کرکٹ کے معتبر ترین امپائروں میں شامل کیا جاتا ہے، اور ان کی ساکھ کا کوئی مقابلہ نہیں۔

امپائرنگ کے دوران علیم ڈار نے نہایت مشکل حالات میں بھی انصاف پر مبنی فیصلے کیے ہیں۔ ان کی غیر جانبداری ان کی پہچان رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ کرکٹ کے شائقین اور ماہرین ان پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ان کی امپائرنگ کے دوران کبھی بھی کسی بڑی تنازعے میں ان کا نام نہیں آیا، جس نے ان کی ساکھ کو مزید مضبوط کیا۔

پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت کا چیلنج

پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننا ایک ایسا کام ہے جس میں تنقید اور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کا بنیادی کام ٹیم کے لیے بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا ہوتا ہے، جو کبھی کبھار اختلافات اور تنازعات کا شکار ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جس کے جذباتی مداح ہر فیصلہ پر اپنی رائے رکھتے ہیں۔ سلیکشن کے فیصلے اکثر بحث کا مرکز بن جاتے ہیں، اور بعض اوقات سلیکشن کمیٹی کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

علیم ڈار کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت سے ایک طرف تو یہ امید کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے تجربے اور غیر جانبداری کو استعمال کر کے بہترین فیصلے کریں گے، لیکن دوسری طرف یہ خدشہ بھی ہے کہ کہیں وہ اس کردار میں اپنی غیر جانبدارانہ ساکھ کو نہ کھو دیں۔ سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننا ایک مشکل اور تنقید کا شکار عمل ہو سکتا ہے، اور اگر کوئی فیصلہ مداحوں یا کھلاڑیوں کے لیے غیر مقبول ہو، تو اس کا اثر علیم ڈار کی ساکھ پر بھی پڑ سکتا ہے
غیر جانبداری پر سوالات

علیم ڈار کی امپائرنگ میں ہمیشہ سے غیر جانبداری نمایاں رہی ہے، لیکن سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کے بعد، ان پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کے فیصلے ہمیشہ مکمل غیر جانبداری سے نہیں کیے جا سکتے، کیونکہ کئی عوامل جیسے کہ سیاست، کھلاڑیوں کی ذاتی پسند و ناپسند اور مختلف حلقوں کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر علیم ڈار کو بھی انہی مسائل کا سامنا کرنا پڑے، تو یہ ان کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں اکثر سلیکشن کمیٹی کے فیصلے تنازعات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کئی مرتبہ ایسے کھلاڑی منتخب کیے جاتے ہیں جو عوامی پسندیدہ نہیں ہوتے، یا ایسے کھلاڑی چھوڑ دیے جاتے ہیں جنہیں عوامی حمایت حاصل ہوتی ہے۔ اس صورت حال میں، علیم ڈار جیسے غیر جانبدار شخصیت کو سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے پر تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر کوئی اہم کھلاڑی منتخب نہ کیا جائے، تو لوگ یہ سوال اٹھا سکتے ہیں کہ کیا علیم ڈار واقعی غیر جانبدار رہے یا کسی دباؤ میں آ کر فیصلہ کیا گیا۔

علیم ڈار کی کامیابیاں اور سلیکشن کمیٹی میں امیدیں

علیم ڈار کی کرکٹ میں مہارت اور گہری سمجھ بوجھ ان کے سلیکشن کمیٹی میں شمولیت کا مثبت پہلو ہے۔ ان کا کرکٹ کا وسیع تجربہ اور عالمی سطح پر کھیل کے قوانین کی گہری سمجھ بوجھ انہیں ایک قابل انتخاب بناتی ہے۔ وہ کرکٹ کی باریکیوں کو سمجھتے ہیں اور اپنے تجربے کی بنیاد پر بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

ان کی ساکھ اور تجربے کی بنا پر یہ امید کی جا رہی ہے کہ وہ سلیکشن کے معاملات میں شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھیں گے۔ کرکٹ کے مداح اور ماہرین بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ علیم ڈار جیسے تجربہ کار اور غیر جانبدار شخصیت کا سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننا پاکستان کرکٹ کے لیے ایک خوش آئند قدم ہو سکتا ہے۔

ساکھ کا خطرہ: کیا علیم ڈار اپنی پہچان کھو دیں گے؟

علیم ڈار کا پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننا ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے۔ ایک طرف، ان کے پاس کرکٹ کے وسیع تجربے کی وجہ سے بہترین فیصلے کرنے کا موقع ہے، لیکن دوسری طرف، سلیکشن کمیٹی کے اندر کام کرنے والے سیاستی اور شخصی دباؤ ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

اگر علیم ڈار کو سلیکشن کے دوران دباؤ یا تنازعات کا سامنا کرنا پڑا، تو یہ ان کی غیر جانبدار شخصیت کے خلاف جا سکتا ہے۔ سلیکشن کے فیصلے ہمیشہ متنازع ہوتے ہیں، اور اگر علیم ڈار کے کسی فیصلے کو عوامی یا میڈیا حلقوں میں غیر مناسب سمجھا گیا، تو ان کی ساکھ پر سوال اٹھائے جا سکتے ہیں۔

### **عوامی اور میڈیا کا ردعمل**

پاکستان میں کرکٹ ایک قومی جنون ہے اور اس کے ہر پہلو کو گہری نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کے ہر فیصلے پر مداحوں، میڈیا اور ماہرین کی نظر ہوتی ہے، اور اگر کسی کھلاڑی کو منتخب نہ کیا جائے یا کسی غیر معروف کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کیا جائے، تو عوامی اور میڈیا ردعمل نہایت سخت ہو سکتا ہے۔

علیم ڈار جیسے معروف اور محترم شخصیت کے لیے یہ ردعمل ایک بڑا چیلنج ہو سکتا ہے۔ ان کی پوری امپائرنگ زندگی میں انہوں نے اپنی ساکھ کو بے داغ رکھا ہے، لیکن سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کے بعد ان پر کیے جانے والے فیصلے ان کے لیے ایک نئی آزمائش ہو سکتے ہیں۔

کیا علیم ڈار سلیکشن کمیٹی میں اپنی غیر جانبداری برقرار رکھ سکیں گے؟

یہ سوال بہت اہم ہے کہ آیا علیم ڈار، جو اپنے کیریئر میں ہمیشہ غیر جانبداری کے علمبردار رہے ہیں، سلیکشن کمیٹی میں بھی وہی اصول اپنانے میں کامیاب ہوں گے یا نہیں۔ سلیکشن کمیٹی کے فیصلے عام طور پر ذاتی تعلقات، کرکٹ بورڈ کے اندرونی معاملات اور مختلف حلقوں کے دباؤ کے تحت کیے جاتے ہیں۔ علیم ڈار کے لیے یہ ایک بڑی آزمائش ہوگی کہ وہ اس دباؤ میں آ کر اپنی غیر جانبدارانہ ساکھ کو برقرار رکھ سکیں۔
علیم ڈار کی شمولیت: پاکستان کرکٹ کے لیے امید یا خطرہ؟

علیم ڈار کی پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت پاکستان کرکٹ کے لیے ایک مثبت قدم ہو سکتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ خطرات بھی موجود ہیں۔ ان کا وسیع تجربہ اور کرکٹ کی باریکیوں کی سمجھ بوجھ انہیں ایک بہترین انتخاب بناتی ہے، لیکن سلیکشن کمیٹی میں شمولیت کے بعد انہیں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اگر وہ ان چیلنجز کا کامیابی سے مقابلہ کرتے ہیں اور اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہیں، تو یہ پاکستان کرکٹ کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر وہ دباؤ میں آ کر غلط فیصلے کرتے ہیں یا ان کی ساکھ پر کوئی منفی اثر پڑتا ہے، تو یہ ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سک

نتیجہ

علیم ڈار کا پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کا فیصلہ ایک اہم اور متنازع اقدام ہے۔ ان کی امپائرنگ کے دوران ان کی غیر جانبداری اور انصاف کی شہرت بے داغ رہی ہے، لیکن سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کے بعد انہیں نئے چیلنجز اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر وہ اپنی غیر جانبداری کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہتے ہیں، تو یہ پاکستان کرکٹ کے لیے ایک مثبت قدم ہوگا، لیکن اگر وہ اس عمل میں اپنی ساکھ کھو بیٹھتے ہیں، تو یہ ان کے کیریئر کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

علیم ڈار کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں