More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
پاکستان ٹیسٹ اسکواڈ کا ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ٹریننگ کا آغاز۔ تمام 15 کھلاڑیوں نے آج کوچز کی نگرانی میں ٹریننگ سیشن میں حصہ لیا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ 17 جنوری سے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ دونوں ٹیمیں کل صبح دس بجے سے ٹریننگ سیشنز میں حصہ لیں گی ٹکرز پاکستان اسٹرائیک فورس کیمپ ۔ ---------------------------------------- لاہور۔ پاکستان اسٹرائیک فورس تربیتی کیمپ آج لاہور میں شروع ہو گیا۔ کیمپ کا مقصد ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹرز میں جدید دور کی بیٹنگ اور ہارڈ ہٹنگ کی مہارت پر کام کرنا ہے۔ کیمپ میں 25 کرکٹرز شریک ہیں۔ کیمپ 14 سے 30 جنوری تک این سی اے لاہور میں جاری رہےگا۔ کیمپ کا دوسرا مرحلہ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم ملتان میں یکم سے 28 فروری تک ہوگا۔ سابق انٹرنیشنل کرکٹر عبدالرزاق اس کیمپ کے ہیڈ کوچ ہیں ۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر ہمایوں فرحت اور سابق فرسٹ کلاس کھلاڑی کامران ساجد، عبدالرزاق کی معاونت کریں گے۔ کراچی کنگز نے پلاٹینم راؤنڈ میں اپنی پہلی باری میں ڈیوڈ وارنر کو کنگز اسکواڈ کا حصہ بنا لیا. ٹکرز 2025 کرکٹ شیڈول ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 2025 میں ہونے والے ڈومیسٹک کرکٹ ٹورنامنٹس کے مکمل شیڈول کا اعلان کردیا۔ 18 ٹیموں پر مشتمل نیشنل T20 کپ مارچ میں ہوگا۔ پریذیڈنٹ ٹرافی گریڈ ٹو اپریل اور مئی میں منعقد کیا جائے گا۔ قائد اعظم ٹرافی کا آغاز ستمبر میں ہوگا۔ چیمپئنز فرسٹ کلاس ایونٹ کا پہلا ایڈیشن ستمبر اور اکتوبر کی ونڈو میں کھیلا جائے گا۔ چیمپئنز ٹی ٹوئنٹی کپ کا دوسرا ایڈیشن دسمبر 2025 میں کھیلا جائے گا۔ سال 2025 میں انڈر 19 کرکٹرز کیلئے چیمپئنز انڈر 19 ایونٹس متعارف کروائے جائیں گے۔ انڈر 13 اور انڈر 15 ٹورنامنٹس کو انڈر 15 اور انڈر 17 ٹورنامنٹس کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ اور ریجنل انڈر 19 ٹورنامنٹس میں بہترین کارکردگی دکھانے والے انڈر 19 کھلاڑی چیمپئنز انڈر 19 ایونٹس میں جگہ بنائیں گے۔ اہم ترین 3 ماہ سے بھی کم عرصے میں قذافی سٹیڈیم کا رنگ و روپ بدل گیا گرے سٹرکچر 100 فیصد مکمل۔ فنشنگ ورک تیز پورا سٹیڈیم نیا۔ 34 ہزار سے زائد کی گنجائش جدید لائٹس کی تنصیب آخری مرحلے میں۔ جنرل انکلوژرز سے بھی گراؤنڈ کا ویو بہتر ہو گیا دونوں اطراف نئی سکور سکرینز نصب کرنے کاکام بھی جاری چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم کی تعمیر نو پر پیش رفت کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم میں جاری تعمیراتی کاموں کا تفصیلی معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے مین بلڈنگ کے تمام فلورز کا وزٹ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے جنرل انکلوژرز کی آخری نشتوں پر گئے اور گراؤنڈ کے ویو کو دیکھا چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے جنرل انکلوژرز سے گراؤنڈ ویو کی تعریف کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم میں ورکرز سے ملاقات کی اور انہیں شاباش دی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا پراجیکٹ کی رفتار پر اطمینان کا اظہار شدید سردی اور دھند کے باوجود پراجیکٹ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی سے قبل مکمل نیا سٹیڈیم جدید سہولتوں کے ساتھ تیار ہو گا۔ محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی مقررہ مدت میں کام مکمل کرنے کی ہدایت ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے پراجیکٹ پر پیش رفت کے بارے بریفنگ دی چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سمیر احمد۔ ایڈوائزرز عامر میر۔ ڈائریکٹر انفراسٹرکچر . ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ۔ نیسپاک اور ایف ڈبلیو او کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے نوجوان بیٹر اذان اویس اپنے پہلے ہی فرسٹ کلاس سیزن کی کارکردگی سے خوش۔ قائداعظم ٹرافی میں چار سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 844 رنز اسکور کیے اور ٹاپ اسکورر بنے۔ انہیں ٹورنامنٹ کے بیسٹ بیٹر کا ایوارڈ بھی ملا۔ اوپنر بیٹر کے طور پر طویل اننگز کھیلنے کی ذمہ داری کو محسوس کیا۔ اذان اویس کوچنگ اسٹاف نے میرے کھیل میں بہتری لانے پر بہت توجہ دی ہے۔ اذان اویس۔ اذان اویس پریذیڈنٹ ٹرافی میں ایشال ایسوسی ایٹس کی نمائندگی کریں گے۔ کراچی۔ آئی سی سی ویمنز انڈر 19 ورلڈ کپ کی تیاریاں پاکستان ویمنز انڈر 19 ٹیم کا کراچی ایمرجنگ ٹیم کے ساتھ پریکٹس میچ نیشنل سٹیڈیم کراچی اوول گراؤنڈ میں پاکستان انڈر 19 ٹیم نے کراچی ایمرجنگ ٹیم کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی پاکستان ویمنز انڈر 19 ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے باولنگ کی کراچی ایمرجنگ ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں 9 آؤٹ پر 101 رنز بنائے کراچی ایمرجنگ ٹیم کی بیٹر رامین شمیم نے 24 بالز پر 22 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے امیمہ سہیل نے 22 بولز پر 19 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے پاکستان انڈر 19 ٹیم میں قراۃالعین نے 8 رنز دے کر 1 کھلاڑی آؤٹ کیا ماہم انیس نے 7 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کی پاکستان انڈر 19 ٹیم نے 18.5 اوورز میں 5 آوٹ پر 102 سکور بنا کر میچ جیت لیا پاکستان انڈر 19 ٹیم میں فاطمہ خان نے 23 بالز پر 27 رنز بنائے جس میں 3 چوکے اور 1 چھکا شامل تھا ماہم انیس نے 21 بالز پر 20 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے کراچی ایمرجنگ ٹیم میں رامین شمیم نے 10 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کی بریکنگ نیوز چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا صائم ایوب کو فوری علاج کے لیے لندن بھیجے کا فیصلہ یہ فیصلہ انہوں نے ڈاکٹرز سے مشاورت کے بعد کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا صائم ایوب سے خود بھی رابطہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے صائم ایوب کی خیریت دریافت کی اور ان کی صحت یابی کےلئے نیک خواہشات کااظہار کیا لندن کے سپورٹس آرتھو کے ماہر ڈاکٹرز صائم ایوب کا چیک اپ کریں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کی لندن کے سپورٹس آرتھو کے ماہر ڈاکٹرز کے ساتھ اپوائمنٹ طے پاکستان میں ڈاکٹر ممریز صائم ایوب کے علاج معالجے کے سارے کیس کو دیکھ رہے ہیں ڈاکٹر ممریز نے صائم ایوب کی تمام میڈیکل رپورٹس لندن بھجوا دی ہیں صائم ایوب سٹائلش زبردست بیٹر اور پاکستان کرکٹ کا اثاثہ ہیں۔ محسن نقوی صائم ایوب کو پہلی دستیاب فلائٹ سے کیپ ٹاؤن سے لندن بھجوایا جائے گا۔ محسن نقوی اسٹنٹ کوچ اظہر محمود بھی صائم ایوب کے ساتھ لندن جائیں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کی انجری پر بہت تشویش ہے۔ محسن نقوی صائم ایوب کا دنیا کے بہترین ہسپتال میں چیک اپ اور علاج کرائیں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کے علاج معالجے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ محسن نقوی امید ہے کہ صائم ایوب چیمپئنز ٹرافی سے قبل مکمل صحت یاب ہو جائیں گے۔ محسن نقوی ٹکرز ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 10 واں ایڈیشن ۔ لاہور۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کی چھ فرنچائزز نے پی ایس ایل 10 میں برقرار رکھے جانے والے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 10 کا ڈرافٹ 11 جنوری کو ہوگا ۔ایونٹ 8 اپریل سے 19 مئی تک کھیلا جائے گا۔ اس مرتبہ 19 ممالک کے 510 کھلاڑیوں نے پی ایس ایل کا ڈرافٹ کیلئے سائن کیا ہے۔ پی ایس ایل کے قواعد کے مطابق ہر فرنچائز کو اپنے سابقہ اسکواڈ میں سے 8 کھلاڑیوں کو برقرار رکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔ تین فرنچائزز اسلام آباد یونائٹڈ ۔ لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرزنے آٹھ آٹھ کھلاڑی برقرار رکھے ہیں ۔ کراچی کنگز ۔ ملتان سلطانز اور پشاور زلمی نے سات سات کھلاڑیوں کو برقرار رکھا ہے۔ ٹکرز پاکستان شاہینز اسکواڈ۔ - لاہور۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف تین روزہ وارم اپ میچ کے لیے پاکستان شاہینز اسکواڈ کا اعلان ۔ یہ میچ 10 جنوری سے اسلام آباد کلب میں کھیلا جائے گا۔ ٹیسٹ بیٹر امام الحق پاکستان شاہینز کی قیادت کریں گے ۔ ویسٹ انڈیز کا ٹیسٹ اسکواڈ پیر 6 جنوری کو اسلام آباد پہنچے گا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریزکا آغاز 17 جنوری سے ملتان میں ہو گا۔ دونوں ٹیسٹ ملتان میں کھیلے جائیں گے۔

خان صاحب، سسٹم نہیں کرکٹ تباہی کے ذمہ داروں کو بدلیں

خان صاحب، سسٹم نہیں کرکٹ تباہی کے ذمہ داروں کو بدلیں
آفتاب تابی
آفتاب تابی

سپورٹس بیوروکریسی کی نظریں اب کرکٹ پر

 دوسروں کو اپنے آپ سے بہتر سمجھنا یا پھر بہتر کو دیکھ کر اپنے آپ کو بہتر بنانا بہت اچھی بات ہے اور بہت کم لوگوں کو آتا ہے مگر کھبی کھبی بنا سوچے سمجھے دوسروں کے نقش قدم پر چل نکلنا بہت نقصان دہ ہوتا ہے اور پھر اس انسان کی مثال دو کشتیوں میں سوار اس مسافر جیسی ہوتی ہے جو صرف اور اپنا نقصان کرواتا ہے یا پھر اس کوئے جیسی جو ہنس کی چال چلتے چلتے اپنی چال بھی بھول گیا
قیام پاکستان کے بعد جن کھیلوں میں پاکستان نے نام کمایا ان میں کرکٹ، اسنوکر،شکواش، ہاکی، کبڈی، باکسنگ زیادہ اہم رہے وقت گزرتا گیا اور پاکستان ان کھیلوں میں اپنا لوہا منواتا رہا۔پھر نا جانے کسی غیر کی نظر کھا گئ یا اپنوں کی نا اہلیاں وہ پاکستان جس نے سکواش اور ہاکی میں ایک سے بڑھ کر ایک لیجنڈ دیا اب اس کی چمک دمک پاکستان کے لیے کہیں کھو سی گئ ہے مگر ایک کھیل ایسا بھی ہے جو ابھی تک پاکستانی عوام کی دلچسپی کا باعث ہے اور وہ ہے کرکٹ کا کھیل۔۔
جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا کرکٹ کے کھیل کی چمک دمک اضافہ ہوتا جا رہا اور اس کے ساتھ ساتھ دن بدن نت نئے قوانین کا اطلاق ہو رہاہے اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو پاکستانی عوام اور کرکٹ کے کھیل میں بہت جذباتی وابستگی نظر آتی ہے۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک پاکستانی عوام نے اپنے کرکٹ ہیروز کو سر پر بٹھایا ہے مگر دوسری طرف ان کی بری کارکردگی کو آڑے ہاتھوں بھی لیا ہے۔ پاکستان کی ٹیم کے پہلے کپتان عبدالحفیظ کاردار، اوول کے ہیرو فضل محمود، لٹل ماسٹر حنیف محمد،
ریورس سوئنگ کے موجد سرفراز احمد، ایشین بڑید مین ظہر عباس،شارجہ کے میدان میں آخری گیند پر چھکا لگا کر ہیرو بننے والے جاوید میانداد اور سب سے بڑھ کر 1992 میں پاکستان کو کرکٹ کا عالمی چیمپئن بنوانے والے عمران خان ان سب کے علاوہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم وہ تمام ہیرو جہنوں نے پاکستان کی نمائندگی کرکٹ کے کسی نا کسی فارمیٹ میں کی وہ سب ایک نظام کے تحت پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوئے جس نظام میں ڈپارٹمنٹس کو بہت اہمیت حاصل تھی۔اگرچہ بہت سے کھلاڑی ٹیلنٹ ہونے کے باوجود پاکستان کی ٹیم میں جگہ نا بنا سکے مگر پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں جو بھی کھلاڑی اچھا پرفارم کرتا تھا کوئی نا کوئی ڈپارٹمنٹ اس کو نوکری دے دیتا تھا اس طرح سے ان کے گھر کا چولہا چلتا تھا اور وہ اسی میں خوش ہو جاتے تھے۔ مگر پھر 1992 ولڈکپ وننگ ٹیم کے کپتان عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں آتی ہے اور عمران خان پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن چیف بن جاتے ہیں جو میرے جیسے کرکٹ کا کم علم رکھنے والوں کے لیے اچھی خبر تھی اور امید کی جا رہی تھی کہ خان صاحب کے اقتدار میں آتے ہی کرکٹ کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جائیں گے اور ایسا ہی ہو۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا پچھلا آئن ختم کر دیا جس ڈومیسٹک سسٹم کے تحت پاکستان 1992 کے ورلڈکپ کا چیمپن بنا، ٹی 20 ورلڈکپ جیتا ، ٹیسٹ کرکٹ میں نمبر 1 ٹیم بنی ڈومیسٹک کے اس ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے بعد نیا آئن لایا گیا ( جس کو لاہور ہائیکورٹ نے مسترد کر دیا ہے) اس نئے آئن میں 16 ریجنل ٹیموں کو ختم کر کے 6 کر دیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ ڈپارٹمنٹس کا رول مکمل طور پر ختم کر دیا گیا۔ ڈومیسٹک کے اس ڈھانچے کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ڈومیسٹک ڈھانچے کی تقلید کہا گیا۔ اگرچہ دیکھنے میں اور سننے میں یہ بات بہت اچھی لگتی ہے کہ اگر ہم ڈومیسٹک کرکٹ میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے صرف 6 یا 7 ٹیمیوں کے ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ کروائے تو ہو سکتا ہے ہم بہت جلد دوبارہ ورلڈکپ جیت جائیں مگر میرے خیال میں عملی طور پر اس چیز کے بہت سے نقصانات ان کھلاڑیوں کے لیے ہیں جو محنتی تو ہیں مگر ان کے پاس سفارش اور رشوت دینے کے پیسے نہیں۔ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی آبادی پاکستان کی آبادی سے بہت کم ہے۔ نیوزی لینڈ یا آسٹریلیا کی آبادی کے لحاظ سے 6 یا 7 ڈومیسٹک کی ٹیمیں ٹھیک ہیں مگر پاکستان کی 22 کڑور کی آبادی ( جس میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ) کے لحاظ سے بہت کم ہیں۔ میرے خیال خان صاحب کو چاہیے تھا وہ ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے کو چھیڑنے سے پہلے پاکستان کرکٹ میں ( چاہیے وہ ڈومیسٹک کرکٹ ہو یا کوئی اور طرز کرکٹ ) چھپی ہوئی ان کالی بھیڑوں کو پکڑتے جن کی وجہ سے بہت سے اہل، ہونہار اور محنتی لڑکے ٹیلنٹ ہونے کے باوجود پاکستان کی کرکٹ ٹیم صرف اور صرف رشوت کے پیسے، شفارش یا پھر کسی کا بھانجہ، بھتیجہ یا رشتے دار نا ہونے کی وجہ منتخب نہیں ہوتے۔ میرے خیال میں ڈومیسٹک کرکٹ میں ڈپارٹمنٹس کو ختم کرنے سے بےروزگار کھلاڑیوں میں اضافہ ہو گا۔ بہت سے ایسے کھلاڑی ہیں جو ڈومیسٹک کرکٹ کی وجہ سے دوسرے ممالک کی لیگز کا حصہ بنتے ہیں اور ان کو انگلستان میں کاونٹی کرکٹ کھیلنے کا موقع ملتا ہے جس سے ان کے گھر کا گزر بسر ہوتا ہے ڈومیسٹک کرکٹ میں ٹیموں کی تعداد اگر کم ہو گی تو پھر ان کھلاڑیوں کے لیے بہت مشکلات پیدا ہوں گئیں جو ڈومیسٹک کرکٹ کی بدولت بیرون ممالک میں کرکٹ کھیلتے ہیں پاکستان کرکٹ بورڈ دنیا میں کچھ امیر ترین کرکٹ بورڈز میں سے ایک ہے۔جس کی کوشش ہوتی ہے دوسرے ممالک کے بےروزگار لوگوں کو نوکری دی جائے اور ہر پوسٹ پر امپورٹڈ لوگوں کو لایا جائے اور ان ممالک کی بےروزگاری میں کمی کی جائے اور شاید پاکستان کرکٹ بورڈ کی ساری کی ساری کوشش دوسرے ممالک کے لوگوں کو روزگار دینا ہے چاہیے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اپنے کھلاڑی بے روزگار ہی کیوں نا ہو جائیں؟
میرے نزدیک پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ کے مسئلے کا حل ڈپارٹمنٹس کا خاتمہ یا 16ٹیمیوں سے کم کر کے 6 کرنا نہیں بلکہ اس مسئلے کا حل تب تک نہیں ہو سکتا جب تک دہائیوں سے اس سسٹم کو دیمک کی طرح چاٹٹے وہ لوگ ہیں جن کے نزدیک ان کی زندگی کا مقصد صرف اور صرف پیسہ کمانا اور غریب کھلاڑیوں کا کیریئر تباہ کرنا ہے۔اگر ان کالی بھیڑوں کو پکڑا جائے اور ان کا احتساب کیا جائے تو پاکستان کی کرکٹ میں خود بخود بہتری آنا شروع ہو جائے گی۔ دوسری صورت میں اگر ان کالی بھیڑوں کو نا پکڑا گیا تو ان کے لیے یہ سسٹم سونے کی چڑیا ثابت ہو گا۔اگر پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ سے ڈپارٹمنٹس کو ختم کیا گیا تو اس کا اثر کرکٹ کے ساتھ ساتھ دوسری کھیلوں پر بھی لازم پڑے گا جو پاکستان کے لیے بہت نقصان دہ ہو گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانون میں اگر چیرمین کرکٹ بورڈ کی حد عمر زیادہ سے زیادہ 60 سال مقرر کر دی جائے تو اس سے بھی کافی حد تک تبدیلی آ سکتی ہے کیونکہ جس عمر میں لوگ اللہ اللہ کرتے ہیں اس عمر میں کچھ لوگوں کو چیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ لگایا جاتا ہے جو نا تو خود بنا سہارے کے چل سکتے ہیں اور نا ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کو امپورٹڈ لوگوں کے بغیر چلا سکتے ہیں۔ پاکستان کی کرکٹ نے ہم کو ایک سے بڑھ کر ایک لیجنڈ دیا ہے مگر افسوس پاکستان کرکٹ بورڈ نے وقت پر نا تو ان سے کام لیا اور نا ہی ان کی قدر کی۔ اگر ابھی بھی اپنوں کی قدر نا کی گی اور محنتی لڑکوں کو ان کا حق نا دیا گیا تو کوے سے ہنس کی چال چلوانا ممکن نہیں ۔
اللہ تعالی آپ سب کے لیے آسانیاں پیدا کرے اور آسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں