تیز کھیلنے کے چکر میں آوٹ ہوئے
دوسرے ٹیسٹ میں کیویز کے ہاتھوں پاکستان کی اچانک شکست نے نیوزی لینڈ کو اکتیس سال بعد گرین کیپس سے ٹیسٹ سیریز میں فاتح ہونے کا اعزاز دلوایا، اچانک اس لیے کہ ایک موقع پر محسوس ہونے لگا تھا کہ پاکستانی بلے باز چل پڑے ہیں مگر نئی گیند کے لگنے پر تو وہ ایسے پویلین کو چل پڑے جیسے ڈرائیور نے بس سٹارٹ کرکے اعلان کردیا ہو کہ جس جس نے ہوٹل جانا آجائے بعد میں بس والا ذمہ دار نہ ہوگا
تیز کھیلنے کے چکر میں آوٹ ہوئے کے بیان نے بطور صحافی اور پی سی بی لیول ٹو کوچ یہ تحریر تیزی سے لکھنے پر مجبور کیا، کپتان کے بیان سے محسوس ہوا کہ ٹیسٹ ٹیم کو تیز کھیلنا ہی نہیں آتا؟ ون ڈے کپتان ایسا کہہ رہا ہے تو افسوس ہی کیا جا سکتا ہے، تینوں فارمیٹ کے ماہر سمیع اسلم، بابر اعظم، اسد شفیق، ٹی ٹونٹی کپتان سرفراز احمد، رضوان احمد اور تو اور ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے فاتح کپتان یونس خان کی ٹیم میں موجودگی کپتان کے بیان کا تمسخر اڑاتے نظر آرہے ہیں-
تکنیک و تحمل سے عاری ٹیم کو تیز کھیلنے کی ضرورت ہر گز نہ تھی، محض چار کے لگ بھگ کی اوسط سے مطلوبہ ہدف حاصل کرنا تھا، محض ایک خوف نے ہمارے مہان بلے بازوں کو جلد بازی پر اکسایا کہ یار نئی گیند کے لگنے سے پہلے پہلے جو کر سکتے ہو کر لو ورنہ نئی گیند اور گھاس والی پچ ہماری صلاحیتوں کی قلعی کھول دے گا، اس سوچ سے افتتاحی بلے بازوں نے تو فائدہ اٹھا لیا مگر صاحب نئی گیند لگتے ہی ہمارے بلے بازوں نے پویلین میں قطار بنا لی اور گراونڈ میں ایسے جلوہ افروز ہوئے کہ جیسے بس کے ٹکٹ ایمپائر کی جیب میں ہیں
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر تیز کھیلنا مقصود تھا اور اگر کپتان کو تیز کھیلنے والا بلے باز ٹیم میں نظر نہیں آرہا تھا تو جارحانہ بلے بازی کے لیے مشہور نہیں بلکہ المشہور شرجیل خان کو ٹیم سے دور کیوں رکھا گیا؟ اگر کیویز بلے بازوں کو اعصابی دباو کا شکار رکھنا تو راحت علی اور یاسر شاہ حتمی گیارہ میں کیوں شامل نہ کیا گیا؟ وہاب ریاض کی ٹیم کے لیے خاطر تواضع کا صلہ کب دیا جاتا رہے گا؟ مجھے ذرا بھی خوف نہیں تھا کہ ہم دوسرا ٹیسٹ نیوزی لینڈ کو ایسے دے دیں گے جیسے جنرل ر نیازی نے مشرقی پاکستان میں ہتھیار ڈال دیے تھے جب سرفراز احمد اور یونس خان کی شکل میں دو مستند بلے باز اور کپتانی کا وسیع تجربہ رکھنے والے بیٹنگ کر رہے تھے، مگر تیزی سے وہی ہوا جس پر حیران بھی تھا کہ آج کوئی پاکستانی بلے باز رن آوٹ نہیں ہوا، رننگ بیٹوین وکٹ کے ماہرین میں سے ایک سرفراز احمد نے یہ اعزاز حاصل کیا اور رن آوٹ ہوکر بس میں جا بیٹھے، غلطی کس کی تھی؟ اس کے جواب کی کھوج میں عمران خان کی قیادت کے بعد آج تک مصروف مگر ناکام ہوں
اظہر الیون نے تو تیز کھیلنے کا ناکام شو وائٹ واش کا میڈل اپنے نام کر لیا- مگر سلیکشن کمیٹی نے دوسرے ٹیسٹ کے چوتھے جس تیزی سے ٹیم کا اعلان کیا اس نے ہماری ٹیم کی تیزی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، شاید سلیکشن کمیٹی جانتی تھی کہ کل کیا ہونے والا ہے لہذا انہوں نے نہایت عقلمندی اور تیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلنے والی جسمانی اور اعصابی طور پر تھکی ہوئی ٹیم کو برقرار رکھا
سلیکشن کمیٹی کو اندازہ تھا کہ پانچویں دن شکست کے بعد اسی ٹیم کا اعلان کردیا تو ناقدین توپوں کے منہ ان کی طرف کردیں گے، سو اس طرح تیز کھیلنے کی قومی ٹیم کی منصوبہ بندی ناکام جبکہ سلیکشن کیمٹی کی کامیاب رہی
اپنی رائے کا اظہار کریں