اٹھو کہ بھارت کو فائنل میں پچھاڑنا ہے
دوستو ایک بات آپکو پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ میں جو تحریر کسی بھی کھلاڑی یا اس کھیل کے بڑے کو ہمکلام ہوکر لکھتا ہوں ،،،وہ نہ صرف اس کو پڑھتے ہیں بلکہ تعریفی یا تنقیدی پیغام بھی بھیجتے ہیں،،،ظاہر ہے پاکستان میں کسی پر تنقید کرنا نہ اتنا آسان کام ہے اور اس سے بھی مشکل کام تنقید کو سن کر اسے برداشت کرنا ہے،،،مصباح الحق وہ واحد کھلاڑی ہیں کہ جن پر اگر کبھی تنقید کی تو انہوں نے اس پر شکریہ ادا کیا،،،،میری تنقید تعمیر کے لیے ہوتی ہے مہ کہ تضحیک کے لیے،،،،تضحیکی صحافت ہمارے ہاں ہاتھوں ہاتھوں پڑھی جاتی ہے جبکہ آپ کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ اس تضحیک کے پیچھے لکھنے والے کے ذاتی یا اس کے ادارے کے مقاصد ہوتے ہیں،،،،،،
پاکستان چیمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں جس انداز سے پہنچا ہے،،، افسوس ہے کہ اس میں ہمارے فرنٹ لائن بلے بازوں کا کوئی کردار دیکھنے میں نہیں آیا،،،بابر اعظم جو کمال فارم میں تھے وہ بھی چیمپیئنز ٹرافی میں ابھی تک یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ وہ مستقبل میں پاکستان کے لیجنڈری کھلاڑی بننے جارہے ہیں اور جس انداز میں وہ آوٹ ہورہے ہیں اس سے شک گزرتا ہے کہ شاید ان کا انرجی لیول ابھی اس مقام پر نہیں پہنچا کہ جہاں کھلاڑی مسلسل بین الاقوامی کرکٹ کھیل سکے،،، ٹیکنیک کے لحاظ سے بابر اعظم کم از کم پاکستان کے سب سے بہتر کھلاڑی ہیں اور پوری قوم ان سے تقاضا کرتی نظر آرہی ہے کہ بابر اعظم بہت ہوگئی،،،، اب آگے بڑھو اور انگلینڈ کے خلاف ایسی کارکردگی دکھاو کہ گورے کو سمجھ لگ جائے کہ جس خطےمیں کرکٹ کا بیج انہوں نے خود بویا تھا وہ ان سے کہیں بہتر اور آگے جا چکے ہیں،،،،ویسے حیران کن امر ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل کی چاروں ٹیموں کا آپس میں گہرا تعلق ہے،،،یا یوں کہہ لیجیے کہ ایک آقا اور اس کی غلام تین ٹیمیں سیمی فائنلز میں جلوہ افروز ہونگیں،،،،جی جی جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ 1947 سے پہلے کے ہندوستان پر یہاں انگریز ڈیڑھ سو سال حکومت کر چکا ہے اور ہندوستان سے نکلنے والے دونوں ممالک بھی چیمُئنز ٹرافی میں پہنچ چکی ہیں،،،،
ماہرین بھارت اور انگلینڈ کو فائنل کے لیے فیورٹ قرار دے چکے ہیں،،،مگر وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ پاکستان کسی میگا ایونٹ میں ایک بار چل پڑے تو اسے روکنا مشکل ہوجاتا ہے،،،،پاکستان جنوبی افریقہ جیسا ملک نہیں کہ جو نمبر ون ہونے کے باوجود آج تک کسی میگا ایونٹ میں کامرانی حاصل نہیں کرسکا،،،،ہم یا تو سیدھا سیدھا باہر ہوجاتے ہیں یا پھر بڑوں بڑوں کو شکست دے کر فائنل تک پہنچ جاتے ہیں،،،انگلینڈ کے کپتان مورگن بھی آج مان گئے کہ جو دن پاکستان کا ہو وہ دنیا کی کسی بھی ٹیم کو پچھاڑ سکتے ہیں،،،مورگن کے اس بیان سے ظاہر ہورہا ہے کہ وہ انڈرپریشر ہیں کہ اگر آج پاکستان کا دن ہوا تو ٹورنامنٹ کی بہترین ٹیم ہونے کے باوجود وہ پاکستان سے ہار جائیں گے،،،،میں سمجھتا ہوں آج کا دن ہی پاکستان کا نہیں ہوگا بلکہ یہ مہینہ ہی پاکستان کا ہے کیونکہ پوری قوم رمضان المبارک کی عبادات میں پاکستان کی جیت کی دعائیں کرتی ہے اور شاید یہی دعائیں ابھی تک کارگر ہیں ورنہ ہمارے سینیئر اور مستند بلے باز ہیں کہ خوف زدہ چہروں سے کریز پہ آتے ہیں اور سر نیچے کرکے پویلین کو لوٹ جاتے ہیں،،،،مگر اب یہ سب نہیں چلے گا،،،محمد حفیظ،بابراعظم اور شعیب ملک کو اپنی بری کارکردگی کو بھلا کر سب حساب چکتا کرنا ہے،،،اگر وہ ایسا کر گزرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پاکستانی قوم سب بھول کر ان کے لیے معافی کے دروازے کھول دے گی ،،،،،ورنہ انضمام الحق سے یہ اپیل کرے گی کہ یکسر مختلف ٹیم بناکر 2019 کے ورلڈکپ کی تیاریاں شروع کی جائیں،،،کیونکہ جس بھی نوجوان کھلاڑی کو موقع دیا اس نے ثابت کر دیا کہ وہ مستقل مافیا کھلاڑیوں سے بہتر ہیں اور اگر ان کو دو سال مسلسل موقع دیا گیا تو وہ پاکستان کو کرکٹ رینکنگ میں بہت اوپر لے آئیں گے
سرفراز الیون بخوبی جانتی ہے کہ انگل؛ینڈ اڈر پرشر ہوگا کیونکہ گراونڈ اور کراوڈ ان کا ہوگا اور اگر ان کے قدم اکھڑ گئے تو پاکستان شاہین ان پر اتنی مضبوطی سے پنجے گھاڑ دیں گے کہ انگلینڈ کا بچ نکلنا مشکل ہو جائے گا،،،، مجھے پاکستان باولنگ سائیڈ پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ انگلینڈ کو مار دھاڑ کی اجازت نہیں دیں گے،،، انگلینڈ کا شمار بھی ان ٹیموں میں ہوتا ہے کہ جو ایک دفعہ نیچے لگ جائے تو مشکل سے ہی سنبھل پاتی ہے،،،،ذرا بھی جھجک کے بغیر کہہ رہا ہوں کہ سرفراز احمد ،،،،،مورگن سے کہیں بہتر اور شاطر کپتان ہیں اور وہ صورت حال کو بھانپنے اور اس سے نپٹنے کی کمال صلاحیت رکھتے ہیں،،، اور انہوں نے یہ پی ایس ایل کے کئی میچوں میں ثابت بھی کیا ہے،،،،
اظہر علی، بابر اعظم،محمد حفیظ اور شعیب ملک میں سے ایک کھلاڑی بھی سنچری یا اس کے قریب سکور کرنے میں کامیاب ہوگیا تو پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف جیتنے میں دقت کا سامنا نہ ہوگا،،،،فخر زمان محض بیس اوورز کھیل ہی گئے تو وہ انگلینڈ کے لیے زہر قاتل ثابت ہوگا کیونکہ اس نوجوان اوپنر نے سعید اجمل اور عامر سہیل کی یادیں تازہ کی ہیں اور دنیا میں کم ہی کھبے آف سائیڈ پر اچھا کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور فخر زمان پر سے جیسے جیسے بین الاقوامی کرکٹ کا پریشر دور ہوگا توں توں وہ ورلڈ کلاس بلے باز بنتے جائیں گے
میرا نہیں خیال کہ انگلینڈ کے خلاف ٹاس کی کوئی اہمیت ہوگی کیونکہ انگلینڈ یقینا ایسی پچ کو ترجح دے گا کہ جو مکمل طور پر تیار ہو،،،اس میں نمی ہو یا ٹاس ہار کر شکست کا خدشہ تک بھی ہو،،،، ٹیم کو مضبوط ذہن اور ٹھوس پلاننگ کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا،،،دفاعی کرکٹ دونوں جانب سے نہیں کھیلی جائے گی اور ایک ٹیم اس اہم میچ میں حاوی ہوگئی تو اس کا دباو پورے میچ میں برقرار رہے گا
آخر میں پھر سرفراز احمد سے یہی امید ہے کہ وہ جس طرح سری لنکا کے خلاف کامران ہوئے ہیں وہی اعصاب ان کو انگلینڈ کے خلاف بھی دیکھانے ہونگے،،،سرفراز احمد کو جو چیز پرسکون رکھے گی وہ ہے نوجوان کھلاڑیوں کی اہلیت ،،،فخر زمان،،،فہیم اشرف،،حسن علی اور بابر اعظم ایسے کھلاڑی ہیں کہ جو 1992 کے ورلڈ کپ میں معین خان، انضمام الحق اور مشتاق احمد جیسی کارکردگی دکھانے کی اہلیت رکھتے ہیں
تو شاہینو اٹھو اور انگلینڈ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شکست دے کر فائنل میں پہنچو اور دعا کرو کہ فائنل بھارت کے ساتھ ہو،،،کیونکہ اسے باپ بننے کا بڑا شوق ہے،،،مانا کہ بنگلہ دیش تو اسے اپنا باپ سمجھتا ہے اور کرکٹ پالیسی میں وہ پاکستان کی بجائے بھارتی حکمت عملی میں پورا پورا ساتھ دیتا ہے،،،
سنو شاہینو پورا یقین رکھو کہ اگر تم سیمی فائنل جیت گئے تو بھارت پریشر کے خوف بنگلہ دیش کے ہاتھوں لٹ سکتا ہے،،،موقع اچھا ہے کچھ ایسا کر دکھاو کہ قوم کے سارے گلے شکوے دور ہوجائیں
سرفراز احمد قدم بڑھاو پوری قوم کی دعائیں تمھارے ساتھ ہیں
اپنی رائے کا اظہار کریں