More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
لاہور: پاکستان ڈربی ڈے ریسز کا لاہور ریس کلب میں جاری لاہور: پہلی ریس وار کمانڈ نے جیت لی لاہور: پاکستان کی سب سے بڑی ریس پاکستان ڈربی دن کی 8 ویں ریس ہے لاہور: پاکستان ڈربی ڈے کی دوسری ریس زوزا نے جیت لی لاہور: پاکستان ڈربی ڈے کی تیسری ریس مونی پرنس نے جیت لی ڈربی ریس ک چوتھی ریس ویسٹرن لیڈی نے جیت لی کراچی۔ 29 سال بعد پاکستان میں آج کرکٹ کا بین الاقوامی میلہ سجے گا 8 ٹاپ ٹیموں میں کانٹے دار مقابلے۔ شائقین کرکٹ بے تاب۔ کھلاڑی پر جوش کراچی کے عالمی معیار کے سٹیڈیم میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلا بڑا مقابلہ صدر مملکت آصف علی زرداری کراچی نیشنل بینک سٹیڈیم میں افتتاحی میچ کے مہمان خصوصی ہونگے پاکستان ائیر فورس کے جانباز آج شیردل شو پیش کریں گے چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کراچی نیشنل سٹیڈیم میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کا میچ دیکھیں گے چیمپئنز ٹرافی صرف ایک ٹورنامنٹ نہیں بلکہ ثقافت و تہذیب کو فروغ دینے کاخوبصورت سلسلہ بھی ہے۔ محسن نقوی تمام ٹیموں کے کھلاڑیوں کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد پرامن اور محفوظ پاکستان کی جیت ہے۔ محسن نقوی میرے سمیت آج ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند ہے۔ محسن نقوی اللہ تعالٰی کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے۔ محسن نقوی پاکستانی قوم نے ثابت کیا ہے کہ وہ کرکٹ کے دلدادہ ہیں اور کرکٹ سے محبت کرتے ہیں۔ محسن نقوی انتظار کی گھڑیاں ختم۔ کل پاکستان میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا میلہ سجنے کو تیار پہلا جوڑ کراچی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پڑے گا۔ صدر آصف علی زرداری مہمان خصوصی ہونگے کل پاکستان ائیر فورس شیر دل شو کا شاندار فضائی مظاہرہ کرے گی چئیرمین کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی زیر صدارت قذافی سٹیڈیم میں اہم اجلاس چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کی تیاریوں اور انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا پاکستان چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی تمام تر انتظامات کو خوب سے خوب تر بنانے کی ہدایت تمام ٹیموں کو بین الاقوامی معیار کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ محسن نقوی سٹیڈیمز میں شائقین کرکٹ کیلئے ہر ممکن سہولتیں دیں گے۔ محسن نقوی 29 برس بعد آئی سی سی ٹورنامنٹ کا انعقاد پاکستان کے لئے باعث افتخار ہے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کا شاندار انعقاد یقینی بنا کر پاکستان کی عزت بڑھائیں گے۔ محسن نقوی ایڈوائزر عامر میر۔ چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سمیر احمد۔ ڈائریکٹر سکیورٹی۔ ڈائریکٹر انفراسٹرکچر۔ ڈائریکٹر ایچ آر و ایڈمن ۔ ڈائریکٹر میڈیا اینڈ کمیونیکیشن۔ ہیڈ آف آئی ٹی۔ ہیڈ آف ویمنز ڈیپارٹمنٹ اور متعلقہ حکام کی اجلاس میں شرکت آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 / پاکستان میں بین الاقوامی ٹیموں کی آمد انگلینڈ کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کیلئے پاکستان پہنچ گئی انگلینڈ کرکٹ ٹیم کپتان جاس بٹلر کی قیادت میں لاہور پہنچی انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا کھلاڑیوں اور اسٹاف سمیت 31 رکنی دستہ براستہ دبئی لاہور پہنچا ہیڈ کوچ برینڈن مکیلم سمیت انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے منیجنگ ڈائریکٹر رابرٹ کی بھی ٹیم کے ہمراہ پاکستان پہنچ گئے۔ انگلینڈ کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں اپنے گروپ میچ لاہور اور کراچی میں کھیلے گی انگلینڈ کرکٹ ٹیم اپنا افتتاحی میچ 22 فروری کو روایتی حریف آسٹریلیا کے خلاف قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گی۔ انگلینڈ کا دوسرا میچ افغانستان کے خلاف 26 فروری کو لاہور میں شیڈول ہے۔ انگلینڈ اپنا تیسرا اور آخری گروپ میچ یکم مارچ کو جنوبی افریقہ کے خلاف نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گی۔ بریکنگ شاباش گرین شرٹس شاباش۔ چیئرمین پی سی محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے میچ جیتنے پر پاکستانی ٹیم کو مبارکباد پاکستانی کھلاڑیوں نے زبردست کھیل پیش کیا اور مشکل ٹارگٹ کو حاصل کیا۔ محسن نقوی پاکستانی ٹیم نے میچ جیت کر فائنل کے لیے کوالیفائی کرکے قوم کو خوشیاں دیں۔ محسن نقوی محمد رضوان اور سلمان آغا کو شاندار بیٹنگ پر شاباش اور مبارکباد ۔ محسن نقوی کپتان محمد رضوان نے صحیح معنوں میں کیپٹنز اننگز کھیلی۔ محسن نقوی نائب کپتان سلمان آغا نے بھی شاندار بلے بازی کی۔ محسن نقوی پاکستانی کھلاڑیوں نے ٹیم ورک کا مظاہرہ کرکے جیت اپنے نام کی۔ محسن نقوی امید ہے کہ پاکستانی ٹیم سہ ملکی سیریز کا فائنل بھی جیتے گی۔ محسن نقوی کراچی۔ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی نیا ناظم آباد سپورٹس جمخانہ آمد معروف صنعتکار عارف حبیب نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا خیر مقدم کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے نیا ناظم آباد کرکٹ سٹیڈیم میں نیٹ پریکٹس کرنے والے ینگ کرکٹرز سے ملاقات کی اور ان کی باولنگ و بیٹنگ دیکھی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے ینگ کرکٹرز کے ٹیلنٹ کی تعریف کی اور انہیں شاباش دی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے ینگ کرکٹرز کو پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں سے ملاقات کی دعوت دی ینگ کرکٹرز کل پاکستان ٹیم سے ملاقات کریں گے چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سپورٹس جمخانہ کا وزٹ کیا اور مختلف کھیلوں کی سہولتوں کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے شاندار سپورٹس فیسلیٹی پر عارف حبیب اور ان کی ٹیم کو سراہا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے عملے سے بھی ملاقات کی اور شاندار گراونڈ بنانے پر شاباش دی وزیر کھیل سندھ۔ معروف شخصیات اور سابق پلیئرز بھی اس موقع پرموجود تھے ٹکرز افغانستان کی کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں حصہ لینے لاہور پہنچ گئی۔ افغانستان کی ٹیم پہلی بار آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں حصہ لے رہی ہے۔ ٹیم کی قیادت حشمت اللہ شاہدی کر رہے ہیں۔ افغانستان کا پہلا میچ 21 فروری کو جنوبی افریقہ کے خلاف کراچی میں ہوگا۔ بریکنگ نیوز کراچی۔ غیر معمولی سپیڈ۔ انتھک محنت اور اعلی ترین معیار۔ نیشنل سٹیڈیم کراچی مکمل تیار۔ آج شام رنگارنگ افتتاحی تقریب عوام کا داخلہ فری۔نامورگلوکار علی ظفر۔ شفقت امانت علی اور ساحر علی بگا تقریب کو چار چاند لگائیں گے آتش بازی اور لائٹس شو کا شاندار مظاہرہ ہو گا نئی پویلین عمارت۔ ہر انکلوژرز میں نئی کرسیاں۔جدید ایل ای ڈی لائٹس۔ نئی سکور سکرینز اور گرل نصب ہاسپٹلٹی باکسز کی اپ گریڈیشن۔ شائقین کرکٹ و کھلاڑیوں کے لئے سہولتوں میں اضافہ۔ قذافی سٹیڈیم کے بعد آج نیشنل سٹیڈیم کراچی کے افتتاح پر اللہ تعالٰی کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے۔ محسن نقوی ہماری دن رات کی مخلصانہ کاوشوں کو رب ذوالجلال نے ثمر آور کیا۔ محسن نقوی تنقید کرکے باوجود پوری ٹیم مشن سمجھ کر کام میں مصروف رہی۔ محسن نقوی ہم پاکستان کی سوچ کے ساتھ آگے بڑھے اور اللہ تعالٰی نے کامیاب کیا۔ محسن نقوی نیشنل سٹیڈیم کراچی کی تعمیر میں حصہ لینے والے مزدوروں کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ محسن نقوی ایف ڈبلیو او۔ نیسپاک ۔ کنٹریکٹر اور پی سی بی کی ٹیم نے بھی قومی فریضہ سمجھ کر کام کیا۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ سے قبل سٹیڈیمز کی تعمیر نو ایک چیلنج تھا۔ اللہ تعالٰی نے ہمیں اور پاکستان کو سرخرو کیا ۔ محسن نقوی کراچی سہہ ملکی کرکٹ سیریز قومی سکواڈ کی نیشنل کرکٹ سٹیڈیم کراچی میں پریکٹس جاری قومی کھلاڑیوں نے وارم اپ اور فیلڈنگ ڈرلز میں حصہ لیا کوچز نے کھلاڑیوں کو کیچز اور فیلڈنگ کی ٹریننگ کرائی کھلاڑیوں نے نیٹ میں بیٹنگ اور باولنگ کی پریکٹس کی پاکستان اور جنوبی آفریقہ کے درمیان میچ 12 فروری کو کھیلا جائے گا ٹکرز ایچ بی ایل پی ایس ایل 10 کے لوگو کی رونمائی ۔ لاہور ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے آج ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے 10 ویں ایڈیشن کے لوگو کی رونمائی کر دی۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل کا 10 واں ایڈیشن 8 اپریل سے 19 مئی 2025 تک منعقد ہوگا۔ یہ ایونٹ اس لیے یادگار ہے کہ یہ اپنے دس سال مکمل کررہاہے۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل 10 کا لوگو لیگ کے غیر معمولی سفر کو جرات مندانہ خراج تحسین ہے۔ لوگو کا ایک نمایاں عنصر چھ بولڈ اور ایک دوسرے سے جڑی ہوئی لائنز ہیں جو چھ فرنچائزز کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں ۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل صرف ایک لیگ نہیں بلکہ قومی جذبے کی آئینہ دار ہے۔اس نے قوم کو متحد کررکھا ہے۔ سلمان نصیر چیف ایگزیکٹیو پی ایس ایل۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل کے 10ویں ایڈیشن میں شائقین کو کرکٹ کے یادگار لمحات سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملے گا۔ سلمان نصیر۔

مگر آپ نے گھبرانا نہیں ۔۔۔۔

مگر آپ نے گھبرانا نہیں ۔۔۔۔
آفتاب تابی
آفتاب تابی

انگلینڈ میں ہونے والے کرکٹ کے میگا ایونٹ ولڈکپ کا آغاز 30 مئی سے ہو چکا ہے اور اس میگا ایونٹ کے پہلے میچ میں میزبان انگلینڈ کی ٹیم نے جنوبی افریقہ کی ٹیم کو باآسانی شکست دے کر اپنا پہلا میچ جیت لیا۔ میگا ایونٹ کے دوسرے میچ میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا مقابلہ دو دفعہ میگا ایونٹ جیتنے والی ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم سے تھا اور امید کی جا رہی تھی کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کو اس میچ میں شکست دینے میں کامیاب ہو جائے گی مگر ایسا نا ہو سکا اور پاکستانی ٹیم نے اپنے ولڈکپ کا آغاز وہیں پر سے کیا جہاں پر انگلینڈ میں 20 سال پہلے ہونے والے 1999 کے ولڈکپ میں چھوڑا تھا
بس فرق صرف اتنا تھا اس بار پاکستان کے مدمقابل آسٹریلیا کی بجائے ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم تھی اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو اس مقابلے میں عبرت ناک شکست سے دوچار کیا۔پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے بیٹسمین جب بیٹنگ کے لیے تو ایسا لگ رہا تھا یہ پاکستان کی بجائے کسی کلب کی کرکٹ ٹیم ہے اور صرف 21 اوورز میں ہی تمام کھلاڑی 105 رنز پر آوٹ ہو گئے( جو ولڈکپ میں پاکستان کا دوسرا کم ترین سکور ہے) اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم نے 106 رنز کا حدف باآسانی 3 کھلاڑیوں کے نقصان پر 13 اوورز میں حاصل کر لیا۔جو میچ 100 اوورز میں مکمل ہونا چاہئے تھا وہ تقریبا 35 اوورز میں ہی ختم ہو گیا۔اس ہار کے بعد پریس کانفرنس میں جس انداز سے پاکستانی کپتان نے افسردہ ہونے کا ڈرامہ کیا ( میں اس کو ڈرامہ ہی کہوں گا ) وہ بھی کافی دلچسپ تھا۔ کسی بھی ٹورنامنٹ اور خاص کر ولڈکپ جیسے میگا ایونٹ کا پہلا میچ ہر ٹیم کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور اس کے لیے پلینگ الیون اور کومبینیشن کا انتخاب بہت پہلے سے کر لیا جاتا ہے مگر صرف اور صرف پاکستان کی کرکٹ ٹیم ایسی ٹیم ہے جس کے پاس اس طرح کی دور اندیشی کا فقدان پایا جاتا ہے۔ لہذا اس اہم میچ سے پہلے بھی وہ ہی ہوا جو یہ ٹیم منیجمنٹ اور کپتان کرتے آ رہے ہیں اور کافی حد تک حیران کن ٹیم کا انتخاب کیا گیاجس میں سب سے زیادہ تجربہ کار اور مستند بیٹسمین شعیب ملک اور جارحانہ انداز کے بلے باز آصف علی کو پلینگ الیون میں شامل نا کیا گیا اس کے ساتھ ساتھ پچھلے کافی عرصے سے پاکستان کی بالنگ کا حصہ رہنے والے شاہین آفریدی کو بھی ابتدائی میچ کا حصہ نا بنایا گیا اور ان کی جگہ کپتان کے لاڈلے حارث سہیل اور چیف سلیکٹر کے پسندیدہ وہاب ریاض( جو بقول کوچ اور کپتان نے پچھلے دو سال سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کسی پلان کا حصہ نہیں تھے ) کو ٹیم میں منتخب کیا اور اس کے بعد جو ہوا وہ بتانے کی ضرورت نہیں کیونکہ جب یاری دوستی نبھائی جائے گئ اور خواب سن کر ٹیم منتخب کی جائے گی تو ایسا ہی ہو گا۔
پاکستان کی ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں یہ شکست مسلسل گیارویں شکست تھی اور ایسا لگتا ہے اگر پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی منیجمنٹ ، کپتان اور سلیکشن کمیٹی اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہے تو مستقبل قریب میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ایسے لگتا ہے ہر کوئی دوسرے کو نیچا دکھانے اور آگے نکلنے کے چکر میں پاکستانی کرکٹ کا بیڑا غرق کر رہا ہے۔ بہت سی باتیں ایسی ہیں جو ہزار بار کی جا چکی ہیں مگر پاکستان کرکٹ بورڈ یا اس کے ارباب اختیار پر ان باتوں کا کوئی اثر نہیں لہذا ایسے لگتا ہے جیسے یہ صرف اور صرف بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے۔موجودہ سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے چیف سلیکٹر ہیں مگر لگتا ایسے ہے وہ صرف اور صرف اپنوں کو نوازنے آئے ہیں اور وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر نہیں بلکہ ایک حلقہ ارباب کے چیف سلیکٹر ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کا ہر دورے میں ٹیم کے ساتھ ہونا بھی لازم ہے۔ موجودہ سلیکشن کمیٹی کی ٹیم سلیکشن صرف اور صرف ایک سریز کی حد تک ہوتی ہے اور ان کی سلیکشن میں کوئی خاص قسم کی دور اندیشی نظر نہیں اتی۔
اگر ہم پاکستان کی شکست کی وجوہات جاننے کی کوشش کریں تو ایسا لگتا ہے کہ یہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے ۔ ویسٹ انڈیز کے باؤلرز نے جس طرح سے پاکستانی ٹیم کی کمزوری کو پکڑا اور پھر اسی کمزوری پر سب کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کی منیجمنٹ کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جب کہ دوسری جانب جس طرح سے پاکستانی کھلاڑی شارٹ پچ گیند سے گھبرائے ، ڈرے اور خوفزدہ دیکھائی دیئے خاص کر جس انداز سے سب سے تجربہ کار بیٹسمین محمد حفیظ آوٹ ہوئے جو پندرہ سال سے زیادہ انٹرنیشنل کرکٹ کھیل چکے ہیں وہ پاکستانی ٹیم کے بیٹسمینوں کے ساتھ ساتھ ٹیم انتظامیہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس وقت اگر دیکھا جائے تو پاکستانی کرکٹ ٹیم کی مثال اس مریض جیسی ہے جو ایک سے زائد ڈاکٹروں کے علاج کی وجہ سے صحت یابی حاصل کرنے کی بجائے اپنی پہلی صحت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم ولڈکپ شروع ہونے سے دو ماہ قبل انگلینڈ میں براجمان ہوئی تھی اور انگلینڈ کے ساتھ میچز میں پاکستان کی بیٹنگ لائن نے جس طرح سے پرفارم کیا تھا اس کو دیکھ کرایسے لگ رہا تھا کہ پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ فارم بہتر ہو چکی ہے اور ولڈکپ کے میچز میں پاکستانی بیٹسمین اچھے کھیل کا مظاہرہ کریں گے مگر پھر وہ ہی ہوا جو اکثر و بیشتر پاکستان کرکٹ ٹیم کے بلے بازوں کے ساتھ ہوتا آیا ہے پہلے ہی میچ میں تھوڑی بالنگ وکٹ آئی اور پاکستانی ٹیم مکمل طور پر ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔کچھ سابق کھلاڑیوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہار کی وجوہات میں سے ایک وجہ مشتاق احمد کا ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کا اسسٹنٹ کوچ بننا قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مشتاق احمد نے پاکستانی کرکٹ ٹیم اور خاص طور پر بیٹنگ کی کمزوریاں ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کو بتائی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم اتنے کم اسکور پر آوٹ ہوئی ہے اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے انکوائری کا مطالبہ بھی کیا ہے کہ ولڈکپ سے پہلے مشتاق احمد کس طرح سے ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ بنے اور پی سی بی سے کس نے ان کو اجازت دی۔ کچھ دن پہلے مشتاق احمد نےاپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم پاکستان کے خلاف کیا حکمت عملی ہو گی اور پھر وہ ہی حکمت عملی اپنائی گئی اور پاکستانی ٹیم مکمل طور ناکام رہی۔ میرے خیال میں انکوائری ہونی چاہئے اور لازم ہونی چاہئیے مگر مشتاق احمد کے خلاف نہیں بلکہ اس بات پر ہونی چاہیے کہ پاکستانی کوچز کیا کر رہے ہیں ؟ دو ماہ سے پاکستان کی ٹیم انگلینڈ میں موجود ہے کیا ابھی تک وکٹس کا پتہ نہیں چلا ۔ کچھ دن پہلے مشتاق احمد نے اپنے انٹرویو میں بتایا بھی تھا کہ ویسٹ انڈیز کے باؤلر کس طرح کی گیند بازی کریں گے تو پاکستانی کوچز نے ان کی بات پر توجہ کیوں نہیں دی؟ یہاں پر چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کردار بھی بہت اہم ہے مجھے ایسے لگتا ہے ان کا ٹیم منیجمنٹ کے کاموں میں زیادہ حد تک مداخلت کرنا بھی پاکستانی ٹیم کی شکست کی وجوہات میں سے ایک ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ کافی عرصے سے ٹیم کے ساتھ بالنگ کوچ کی حثیت سے منسلک اظہر محمود نے اپنے عہدے سے انصافی کی پے یا نہیں ۔میں پہلے بھی کئی بار پاکستان کی کرکٹ ٹیم موجود بیٹنگ گرانٹ فلاور کی کارکردگی کا ذکر کر چکا ہوں جو میرے خیال میں گزشتہ پانچ سالوں سے صرف اور صرف ہر ماہ پی سی بی سے تنخواہ کی مد میں ایک بھاری گرانٹ لینے کے سوا کچھ نہیں کر رہے۔جس طرح سے شارٹ پچ گیند پاکستانی بیٹسمینوں کے لیے مشکل پیدا کر رہی ہے اس سے لگتا ایسے ہی ہے گرانٹ فلاور نے اس پر بالکل توجہ نہیں دی ہم مکی آرتھر کو پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں مگر میرے خیال میں گرانٹ فلاور بھی پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی تباہی کے اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنے مکی آرتھر ۔
ولڈکپ شروع ہونے سے قبل بھی میں بات کا ذکر کر چکا ہوں کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ولڈکپ کے لیے کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ پر نہیں کیا گیا اور اگر آپ میرٹ کا قتل عام کریں گے اور ذاتی پسند اور نا پسند پر ٹیم منتخب کی جائے تو ایسا ہی ہو گا اور کوئی معجزہ ہی پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا یہ ولڈکپ جتوا سکے گا۔ جس طرح سے عابد علی اور جنید خان کو واپس بھیجا گیا اور ان کی جگہ خواب دیکھنے والے وہاب ریاض کو شامل کیا گیا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی پاکستان کی ٹیم کے ساتھ کس طرح کے مذاق کر رہی پے۔
میرے خیال میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو اگر ولڈکپ میں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنا ہے تو ان کو اپنے کھیل کے ساتھ ساتھ ٹیم کے اتحاد پر بھی توجہ دینا پڑے گی اور کپتان ، کوچ اور چیف سلیکٹر کو اپنی انا ، ہٹ دھرمی اور ذاتی پسند اور نا پسند کو ایک طرف رکھ کر اس پلینگ الیون کا انتخاب کرنا پڑے گا جو ان کو میچ جتوا سکیں کسی خواب یا اور وجہ سے ٹیم کا انتخاب کرنے سے گریز کرنا پڑے گا۔ اگر یہ ٹیم متحد ہو کر کھیلے تو کسی بھی ٹیم کو ہرانے کی صلاحیت رکھتی ہے ورنہ دوسری صورت میں ہم اپنے دل کو یہ ہی کہہ کر تسلی دیتے رہیں گے کہ گھبرانا نہیں 1992 میں بھی ایسا ہی ہوا تھا اور ہم جیت گئے تھے ۔

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں