پی ایس ایل،،، پاکستان کرکٹ بورڈ نے کیا کھویا ؟ کیا پایا ؟
پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے 2 میچز لاہور جبکہ فائنل کراچی میں ہوگا پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق کل 34 میچز دبئی، شارجہ، لاہور اور کراچی میں کھیلے جائیں گےتاہم اضافی اخراجات کے پیش نظر رواں سیزن کا کوئی میچ ابو اظہبی میں نہیں ہوگا۔
ایونٹ کا پہلا میچ پی ایس ایل کی چھٹی ٹیم ملتان سلطانز اورپشاور زلمی کے درمیان 22 فروری کو جبکہ فائنل 25 مارچ کو ہوگا۔ مزید انٹرنیشنل کرکٹرز سے معائدوں کے بعد پی ایس ایل کی رنگینی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، کرکٹ کی دنیا کے بڑے کھلاڑی جب میدان میں اترنے کیلئے سٹی بجنے کا انتظار کررہے ہیں۔ تاہم شائقین کرکٹ کو انتظارہے تو اس بات کا کہ اس بار کون کون سا غیر ملکی کھلاڑی قذافی اسٹیڈیم لاہور پہنچے گا؟ نیشنل اسٹیڈیم کراچی کیلئے ڈرافٹنگ کیلئے کونسے کھلاڑی دستیاب ہوں گے؟
پی ایس ایل 3 کی رنگینی اور چاشنی تو ایک طرف تو دوسری طرف قابل تشویش امر یہ کہ پی سی بی نے سات دسمبر کو لیگ کے شیڈول کا اعلان کرتے ہی اگلے روز یعنی اٹھ دسمبر کو پی ایس ایل ٹو اور بنگلہ دیش پریمیر لیگ سے جڑی سپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کے پیش نظر فاسٹ باولر محمد سمیع کو نوٹس آف ڈیمانڈ بھیج کر فوری بنگلہ دیش سے وطن واپس طلب کرلیا۔
فاسٹ بولر محمد سمیع سے پی سی بی انٹی کرپشن یونٹ نے 2 گھنٹے تحقیقات کیں اور پھر ویڈیو بیان ریکارڈ کرکے ٹی 10 کرکٹ لیگ میں شرکت کیلئے ریلیز کردیا،،، سمیع کی پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جی ایم لیگل پی سی بی سلمان نصیر کا کہنا تھا کہ سمیع سے متعلق کچھ معلومات ملیں تھیں جس پر سمیع کا جواب آگیا،، مزید جانچ پڑتال انٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ کرنل رئٹائرڈ اعظم معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو چارج شیٹ جاری کی جائے گی۔
فاسٹ باولر محمد سمیع سے پی ایس ایل اور بی پی ایل سپاٹ فکسنگ کیس کے حوالے سوالات کے جوابات طلب کیے گے۔ مگر سوال تو یہ ہے کہ فاسٹ باولر محمد سمیع کو دیر سے کیوں طلب کیا گیا۔ پی سی بی کو آخر اتنی تاخیر سے کونسی خاص معلومات کا انتظار تھا؟ کیا محمد سمیع حال ہی میں کرپشن سے متعلق کسی سرگرمی کا حصہ بنے ؟ یا ان سے متعلق معلومات بھی پی ایس ایل 2 سپاٹ فکسنگ کیس سے جڑی ہیں؟ اور اگر ایسا ہے تو پھر محمد سمیع، شرجیل خان ،خالد لطیف ،محمد عرفان ،شاہ زیب حسن اور ناصر جمشید کے بعد مجموعی طور پر چھٹے جبکہ اسلام آباد یونائٹیڈ سے تعلق رکھنے والے چوتھے کھلاڑی ہوں گے جنہیں سپاٹ فکسنگ کیس کا سامنا کرنا پڑا۔۔۔
تاہم ذرائع کے مطابق پی سی بی نے بنگلا دیشں پرئیمپر لیگ 2012 سپاٹ فکسنگ کیس کے باعث طلب کیا اور جوابات حاصل کرتے ہی ریلیز کردیا،، محمد سمیع کا نام فی الحال فکسنگ سے ملانا زیادتی ہوگی،، فاسٹ باولر کے خلاف کارروائی تو جاری ہے تاہم انہیں ٹی ٹین میں شرکت کی بھی اجازت دے دی گئی ہے۔ یہاں پی سی بی کی جانب سے فکسنگ کے خلاف کاوشوں کو ضرورسراہانا چاہیے،، پی سی بی کرکٹ کو کرپشن کےاس ناسور سے پاک کرنے کےلیے انتھک محنت کر رہا ہے۔
دوسری جانب پی ایس ایل نے پاکستان کی کرکٹ کو کم عرصے میں بہت کچھ دیا ۔ 5 مارچ کو لاہور میں فائنل میچ سے بین الاقوامی کھلاڑیوں کا اعتماد بحال ہوا۔ پھر ورلڈ الیون کا دورہ پاکستان،، جس کے بعد ٹیم سری لنکا کی پاکستان امد۔۔ یہ سب پاکستان سپر لیگ کے کامیاب انعقاد کے باعث ہی ممکن ہوسکا، یہی نہیں اس کےساتھ ساتھ پی ایس ایل نے قومی کرکٹ ٹیم کو فخر زمان، حسن علی، فہیم اشرف جیسے کھلاڑی دیے جنہوں نے ٹیم پاکستان کو پہلی بار چئمپینز ٹرافی کا فاتح بنادیا۔
اس سب کے ساتھ ساتھ پی ایس ایل میں سپاٹ فکسنگ سکینڈل منظر عام پر ٓنے سے لیگ کو بدنامی کا سامنا کرنا پڑا، سکینڈل کے باعث مستقبل کا سرمایہ سمجھا جانے والا ہارڈ ہٹر اوپننگ بیٹسمین شرجیل خان کھودیا،، دیگر کھلاڑیوں کو بھی سزاوں کا سامنا کرنا پڑا،، فہم اور عقل بھی بات تو یہی ہے کہ بورڈ اب اس کیس کو ختم کردے،، بنگلہ دیش پریمیر کے گڑھے مردے نہ اکھاڑے جائیں،،کیس کو جلد زدجلد نمٹانا کر پی ایس ایل کو مزید داغ دار ہونے سے بچایا جائے،،، پی ایس ایل صرف ایک برانڈ ہی نہیں بلکہ قومی سرمایہ ہے، جس بدنامی سے بچانے کیلئے سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں