پاکستان کرکٹ کو چمٹے جن – کون نکالے گا ؟
اگر پاکستان کرکٹ بورڈ میرٹ پر ٹیم سلیکٹ کرتا ہے تو زاہد محمود، کامران غلام، محمد حسنین اور محمد عباس کا قصور؟
پاکستان کرکٹ ہمیشہ سے ٹیلنٹ کی دولت سے مالامال رہی ہے، لیکن سلیکشن کے مسائل ایک دیرینہ مسئلہ ہیں۔ اکثر یہ شکایت کی جاتی ہے کہ میرٹ پر سلیکشن نہیں ہوتی، اور کچھ باصلاحیت کھلاڑی بغیر کسی منطقی وجہ کے نظرانداز ہو جاتے ہیں۔ خاص طور پر حالیہ سالوں میں ایسے کئی کھلاڑی سامنے آئے ہیں جنہیں میرٹ کے مطابق قومی ٹیم میں جگہ ملنی چاہیے تھی، مگر وہ بدقسمتی سے نظرانداز ہو گئے۔ ان میں زاہد محمود، کامران غلام، محمد حسنین اور محمد عباس جیسے باصلاحیت کھلاڑی شامل ہیں۔
زاہد محمود – لیگ اسپنر جسے مواقع کم ملے
زاہد محمود ایک عمدہ لیگ اسپنر ہیں جو فرسٹ کلاس کرکٹ میں اپنی بولنگ سے نمایاں رہے ہیں۔ ان کی گوگلی اور اسپن کنٹرول بہت زبردست ہے۔ اگرچہ انہیں کچھ مواقع دیے گئے ہیں، لیکن مسلسل مواقع فراہم نہ کیے جانے کی وجہ سے وہ اپنی مکمل صلاحیت نہیں دکھا سکے۔ پاکستانی کرکٹ میں لیگ اسپنر کی ہمیشہ کمی رہی ہے، اور یاسر شاہ کے بعد زاہد محمود کو مستقل طور پر ٹیم کا حصہ بنایا جا سکتا تھا۔ سوال یہ ہے کہ اگر میرٹ پر سلیکشن ہوتا ہے تو زاہد محمود جیسے باصلاحیت بولر کو کیوں باہر رکھا گیا؟
کامران غلام – فرسٹ کلاس میں رنز کے ڈھیر مگر پھر بھی نظر انداز
کامران غلام کی بات کریں تو وہ پاکستان کے فرسٹ کلاس کرکٹ میں رنز کا انبار لگا چکے ہیں۔ انہوں نے کئی مواقع پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور ان کا نام ہمیشہ بہترین بلے بازوں میں شامل رہا ہے۔ مگر اس کے باوجود وہ مستقل طور پر قومی ٹیم میں جگہ نہیں بنا پائے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک ایسا کھلاڑی جو مسلسل بہترین کارکردگی دکھا رہا ہو، اسے کیوں نظرانداز کیا جاتا ہے؟ اگر میرٹ پر ٹیم منتخب ہو رہی ہے تو کامران غلام جیسے کھلاڑی ٹیم میں کیوں نہیں ہوتے؟
محمد حسنین – اسپیڈ کا طوفان لیکن تسلسل کا فقدان؟
محمد حسنین کا شمار ان نوجوان فاسٹ بولرز میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی رفتار اور جارحانہ بولنگ سے سب کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے دنیا بھر کی لیگز میں اپنی مہارت دکھائی ہے، مگر پاکستانی ٹیم میں ان کا تسلسل برقرار نہیں رہا۔ حسنین کی رفتار اور فٹنس میں کوئی شک نہیں، لیکن انہیں پاکستانی ٹیم میں وہ مقام نہیں ملا جو ان کی صلاحیتوں کا حق تھا۔ اگر ٹیم میرٹ پر منتخب ہوتی ہے تو محمد حسنین جیسے باصلاحیت بولر کو زیادہ مواقع کیوں نہیں دیے جاتے؟
محمد عباس – تکنیک اور تجربے کا مظہر
محمد عباس ایک ٹیسٹ اسپیشلسٹ ہیں جنہوں نے اپنے کیریئر کے آغاز میں ہی دنیا کے بہترین بلے بازوں کو پریشان کیا۔ ان کی سوئنگ بولنگ اور کنٹرول نے انہیں ٹیسٹ کرکٹ میں ایک مقام دیا، مگر حالیہ عرصے میں وہ بھی ٹیم سے باہر ہیں۔ ان کی قابلیت اور تجربے کے باوجود انہیں مناسب موقع نہ ملنا ایک سوالیہ نشان ہے۔ اگر میرٹ پر سلیکشن ہوتی ہے، تو محمد عباس جیسا تجربہ کار بولر ٹیم سے باہر کیوں ہے؟
نتیجہ
یہ سوالات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ میں سلیکشن کا عمل مکمل طور پر شفاف اور میرٹ پر مبنی نہیں ہو سکتا۔ باصلاحیت کھلاڑیوں کو مناسب مواقع نہ ملنے کی وجہ سے ٹیم کی کارکردگی پر بھی اثر پڑتا ہے۔ زاہد محمود، کامران غلام، محمد حسنین، اور محمد عباس جیسے کھلاڑی اگر مسلسل نظرانداز ہوتے رہیں گے تو پاکستانی کرکٹ کو نقصان ہو سکتا ہے۔
یہ وقت ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ سلیکشن کے عمل کو مزید شفاف اور میرٹ پر مبنی بنائے تاکہ ہر باصلاحیت کھلاڑی کو اس کا جائز مقام مل سکے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں