More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
ٹکرز۔ ٹی ٹوئنٹی ایمرجنگ ایشیا کپ۔ اومان۔ اے سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ایمرجنگ ایشیا کپ میں پاکستان شاہینز نے اومان کو 74 رنز سے ہرادیا۔ پاکستان شاہینز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 5 وکٹوں کے نقصان پر 185 رنز بنائے۔ قاسم اکرم 48۔ روحیل نذیر41 ناٹ آؤٹ اور عرفات منہاس 31 ناٹ آؤٹ کے ساتھ نمایاں۔ اومان کی ٹیم 20 اوورز میں 7 وکٹوں پر 111 رنز بناپائی۔ زمان خان کی دو وکٹیں۔ پاکستان شاہینز اپنا تیسرا میچ 23 اکتوبر کو متحدہ عرب امارات کے خلاف کھیلے گی۔ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی آئی سی سی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس کے لئے دئبی روانہ آئی سی سی بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اہم اجلاس آج دئبی میں ہو گا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں شرکت کریں گے اہم ترین ٹیکرز قذافی سٹیڈیم اپ گریڈیشن پراجیکٹ نے سپیڈ پکڑ لی بیسمنٹ کی تکمیل کے بعد فلورز کی تعمیر اور سٹیل فکسنگ سٹرکچر کا کام تیز سٹیڈیم کے انکلوژرز پر دن رات تعمیراتی کام جاری چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا علی الصبح قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے تعمیراتی کاموں پر پیش رفت کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے انکلوژرز کی اپ گریڈیشن کے کام کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے فلورز اور سٹیل فکسنگ ورک پر پیش رفت کا مشاہدہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی پراجیکٹ پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کام کے بہترین معیار کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ سے قبل قذافی سٹیڈیم اپ گریڈیشن پراجیکٹ کی تکمیل کے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ محسن نقوی میگا پراجیکٹ کی بروقت تکمیل کے لیے کوئی کسر اٹھانہ رکھی جائے۔ محسن نقوی پوری ٹیم دن رات محنت کر رہی ہے۔ محسن نقوی پراجیکٹ کو ریکارڈ مدت میں مکمل کریں گے۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے ایف ڈبلیو او حکام کو پراجیکٹ کی بروقت تکمیل کے لیے ہدایات دیں پاکستان / انگلینڈ ٹیسٹ سیریز پاکستان اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیمیں اسلام آباد پہنچ گئیں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان سیریز کا تیسرا میچ راولپنڈی سٹیڈیم میں ہوگا دونوں ٹیمیں کل آرام کے بعد پریکٹس شروع کریں گی پاکستان اور انگلینڈ کے درمیاں تین میچز کی ٹیسٹ سیریز ایک ایک سے برابر ہے چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی ملتان ٹیسٹ جیتنے پر پاکستانی ٹیم کو مبارکباد ساجد خان اور نعمان علی نے شاندار باولنگ کرکے فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ محسن نقوی کامران غلام نے پہلے ہی میچ میں سنچری سکور کرکے اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ محسن نقوی طویل عرصے کے بعد ہوم ٹیسٹ میچ میں کامیابی کا سہرا ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ محسن نقوی محنت۔ جذبے اور پروفیشنل اپروچ کے ساتھ ٹیم کھیلی اور فتح حاصل کی۔ محسن نقوی ٹیم میں نئے کھلاڑیوں نے اپنی سلیکشن کو درست ثابت کیا۔ محسن نقوی امید ہے کہ انگلینڈ کے خلاف آخری ٹیسٹ میچ میں بھی ٹیم بہترین کارکردگی دکھائے گی اور سیریز اپنے نام کرے گی۔ محسن نقوی انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پاکستان کا نام ٹرف فیلڈ بلڈر میں شامل کرلیا گیا اس گیٹ وے سے اب پاکستانی کمپنی دوسرے ممالک میں ٹرف لگانے کی اہل بن گئی ہے۔ عثمان آفریدی انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی جانب سے فیلذ بلڈر کا سرٹیفیکیٹ ملنا اعزاز ہے۔ عثمان آفریدی پاکستان سے پہلے بھارت ۔ امریکہ ۔ انگلینڈ کی کمپنیاں ٹرف لگانے کا لائسنس رکھتی تھیں ۔عٹمان آفریدی اس سال کی اے ڈی بی پی میں چھ سے زیادہ اسٹروثرف شامل ہیں دنیا بھر میں دو سو سے زیادہ ہاکی ٹرفس لگتی ہیں۔ ہم اس سے پہلے بھی پاکستان میں ٹرفس لگاچکے ہیں۔ عثمان آفریدی ٹکرز پریذیڈنٹ ون ڈے کپ فائنل۔ ------------------------ فیصل آباد۔ اسٹیٹ بینک نے پریذیڈنٹ ون ڈے کپ جیت لیا۔ فائنل میں ایس این جی پی ایل کو 7 وکٹوں سے شکست کا سامنا۔ ایس این جی پی ایل پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 165 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ کاشف بھٹی اور محمد عباس کی تین تین وکٹیں۔ اسٹیٹ بینک نے 44 ویں اوور میں تین وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کرلیا۔ عمران بٹ کی ناقابل شکست نصف سنچری۔ محمد عباس پلیئر آف دی میچ قرار پائے۔ پاکستان شاہینز ٹیم اے سی سی ایمرجنگ ٹیمز ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ میں شرکت کیلئے اومان پہنچ گئی۔ ملتان: انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیئر مین رچرڈ تھامپسن اور سی ای او رچرڈ گولڈ کی ملتان اسٹیڈیم آمد ملتان: سی او او پی سی بی سلمان نصیر سے ملاقات رچرڈ تھامسن اور رچرڈ گولڈ ملتان اسٹیڈیم میں جاری دوسرا ٹیسٹ میچ دیکھ رہے ہیں اہم ٹیکرز پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تیسرا کرکٹ ٹیسٹ میچ راولپنڈی میں ہو گا۔ ترجمان پی سی بی تیسرا ٹیسٹ میچ ملتان منتقل کرنے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں۔ ترجمان راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں تیسرا ٹیسٹ میچ شیڈول کے مطابق کھیلا جائے گا۔ ترجمان

قومی کرکٹ ٹیم پر تنقید کیوں کی جاتی ہے؟ کیا وہ ہم سے الگ ہیں؟

قومی کرکٹ ٹیم پر تنقید کیوں کی جاتی ہے؟ کیا وہ ہم سے الگ ہیں؟
آفتاب تابی
آفتاب تابی

یہ ایک دلچسپ اور فکر انگیز سوال ہے جو ہماری اجتماعی سوچ اور معاشرتی طرزِ عمل پر روشنی ڈالتا ہے۔ 74 سال گزرنے کے باوجود، ہم نے ایک قوم کی حیثیت سے اپنی شناخت مضبوط نہیں کی اور ایک منقسم گروہ بن کر رہ گئے ہیں، تو ایسے میں پاکستان قومی کرکٹ ٹیم پر تنقید کیوں کی جاتی ہے؟ کیا وہ ہم سے الگ ہیں؟ کیا وہ بھی ہماری طرح کے ہی افراد نہیں جو اسی معاشرے میں پروان چڑھے ہیں؟ اجتماعی شعور کا فقدان ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ ہم اکثر اپنی اجتماعی ذمہ داریوں سے غافل ہوتے ہیں۔ پاکستان ایک قوم کے طور پر ابھرنے کی بجائے مختلف گروہوں، مسلکی اختلافات، اور علاقائی تعصبات میں بٹ گیا ہے۔ ہماری شناخت مذہبی، لسانی، یا سیاسی وابستگیوں کے ارد گرد گھومتی ہے، جس سے ہم “قوم” کی بجائے “گروہ” بن کر رہ گئے ہیں۔ کرکٹ ٹیم بھی اسی معاشرتی تشکیل کا حصہ ہے، اور ان کھلاڑیوں کا تعلق اسی معاشرے سے ہے جہاں حرام اور حلال کی تفریق اکثر دھندلی ہو جاتی ہے۔ اگر ہم اپنے روزمرہ کے معاملات میں اصولوں کو نظر انداز کرتے ہیں اور اخلاقی بے راہ روی کا شکار ہوتے ہیں، تو پھر قومی ٹیم سے کیسے یہ توقع رکھی جائے کہ وہ ہمیشہ بہترین کارکردگی دکھائے گی؟ تنقید کا کلچر قومی کرکٹ ٹیم پر تنقید شاید اس وجہ سے زیادہ کی جاتی ہے کہ کرکٹ پاکستان میں ایک جذباتی اور قومی فخر کا ذریعہ ہے۔ جب ٹیم ہار جاتی ہے یا کھلاڑی اچھی کارکردگی نہیں دکھا پاتے، تو عوام کی مایوسی اور غصہ سر اٹھا لیتا ہے۔ ہم اپنی ناکامیوں اور معاشرتی مسائل کا غصہ قومی ٹیم پر نکال دیتے ہیں۔ لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ کرکٹ ٹیم بھی ہماری معاشرتی تشکیل کا حصہ ہے، اور یہ وہی کھلاڑی ہیں جو ہمارے درمیان سے اٹھ کر آئے ہیں۔ کیا ہم خود بہتر ہیں؟ جب ہم کرکٹ ٹیم کی ناکامیوں پر تنقید کرتے ہیں، تو ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم خود کیا بہتر ہیں؟ کیا ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں؟ کیا ہم اپنی زندگی میں سچائی اور ایمانداری پر قائم ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ جس معاشرے میں انصاف، ایمانداری، اور ذمہ داری کی کمی ہو، وہاں کرکٹ ٹیم سمیت ہر ادارے میں یہی خرابیاں نظر آئیں گی۔ اجتماعی ذمہ داری ہماری تنقید کا رخ صرف کرکٹ ٹیم کی طرف ہونا درست نہیں۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہماری اجتماعی ناکامی صرف کھیل کے میدان تک محدود نہیں، بلکہ یہ ہمارے نظام، ہماری سوچ، اور ہمارے رویوں میں بھی شامل ہے۔ اگر ہم قومی سطح پر کامیابی چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی سوچ، رویے، اور اصولوں میں تبدیلی لانی ہوگی۔ قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کو بہتر کرنے کے لیے ہمیں مجموعی طور پر معاشرتی رویے بدلنے کی ضرورت ہے۔ حرام کو حلال سمجھنے کی روایت کو چھوڑ کر ایمانداری اور اصول پسندی کو فروغ دینا ہوگا۔ جب ہم اپنی زندگی میں اصولوں کی پاسداری کریں گے، تو ہماری ٹیمیں اور ادارے بھی اس کا عکس پیش کریں گے۔
نتیجہ: خود احتسابی کی ضرورت آخر میں، ہمیں اس سوال کا جواب اپنے اندر تلاش کرنا ہوگا: کیا ہم خود اتنے ایماندار اور اصول پسند ہیں کہ کسی دوسرے پر انگلی اٹھا سکیں؟ کیا ہم نے اپنی اجتماعی ذمہ داریوں کو پورا کیا ہے؟ اگر نہیں، تو پھر قومی کرکٹ ٹیم پر تنقید کرنے سے پہلے ہمیں خود احتسابی کرنی ہوگی۔ قومی ٹیم ہماری نمائندہ ہے، اور ان کی کامیابیاں اور ناکامیاں دراصل ہماری ہی عکاسی ہیں۔

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں