پاک بھارت فائنل—شکریہ لاہور قلندرز اور پاکستان سپر لیگ
حال ہی میں لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر عاقب جاوید نے تابی لیکس سے گفتگو میں کہا تھا کہ اگر پی ایس ایل کا پلیٹ فارم دستیاب نہ ہوتا تو فخر زمان اور حسن علی یا تو بہت دیر سے پاکستان ٹیم کا حصہ بنتے یا پھر راستے ہی میں کہیں گم ہوجاتے یا فراموش کردیے جاتے،،،،بلا شبہ پاکستان سپر لیگ نہ صرف پاکستان کرکٹ کا سب سے دلچسپ ایونٹ بن چکا ہے بلکہ شاداب خان، حسن علی اور فخر زمان جیسے کھلاڑی بھی گرین شرٹس کو دستیاب ہوئے ہیں
چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں تاریخی فائنل جاری ہے اور لاہور قلندرز کے اظہر علی اور فخرزمان نے عامرسہیل اور سعید انور کی یادیں تازہ کرتے ہوئے عمدہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور ایک مدت کے بعد کسی میگا ایونٹ افتتاحی بلے بازی نے پاکستان 128 رنز فراہم کرکے فائنل میں پاکستان کی جیت کے لیے مضبوط بنیاد رکھ دی ہے،،،،پاکستان اور لاہور قلندرز کے سابق کپتان اظہر علی نے 59 رنز کی دلیرانہ اننگ کھیل مگر کوئی باولر ان کو آوٹ کرنے میں ناکام رہا اور حسب روایت پاکستان اظہر علی رن آوٹ ہو گئے اور وہ بھی اپنی غلطی سے جب کور میں فیلڈر کے ہاتھوں میں کھیل کر بھاگ پڑے مگر فخر زمان نے ان کی غلطی کی بنا پر اپنی قربانی دینے سے انکار کردیا اور اظہر علی کو رن آوٹ ہونے پڑا
فخر زمان کو بھی منظر عام پر لانے کا سہرا لاہور قلندرز کے سر ہے اور ان کی بیٹنگ دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے سلیکٹرز کس قدر نا اہل رہے کہ جنہوں نے اتنے باصلاحیت کھلاڑی کو بین الاقوامی کرکٹ سے دور رکھا،،،بابر اعظم کی دفاعی مگر فخر زمان کی جارحانہ بلے بازی کا سلسلہ جاری رہا مگر جب پاکستان کا ٹوٹل 200 ہوا تو فخر زمان کور میں اونچا کھیلتے ہوئے جدیجہ کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہوکر پوویلین کو لوٹ گئے مگر اس وقت یہ مستقبل کا سپر سٹار اپنی تاریخی سنچری مکمل کر چکا تھا،،، بارہ چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے فخر زمان 114 رنز بنا کر آوٹ ہوئے
کوہلی نے چلچلاتے سورج میں ٹَاس جیت کر ایک کوشش کی کہ پاکستان کی پلاننگ خراب کی جائے کیوں کہ سرفراز احمد ہر بار ٹاس جیت کر فیلڈنگ کو ترجیح دیتے نظر آئے،،، مگر گرین شرٹس نے جس مہارت سے چوکوں چھکوں سے ذیادہ وکٹوں کے درمیان بھاگ کر بھارتی فیلڈرز کے اوسان خطا کیے،،،اس کی مثال ماضی میں کم ہی دیکھی گئی اور محسوس ہورہا ہے کہ پاکستان ایک مضبوط منصوبہ بندی کے ساتھ فائنل میچ کھیلنے آیا ہے
افتتاحی بلے بازوں کے آوٹ خیال کیا جا رہا تھا کہ پاکستان شاید دباو میں آجائے اور بھارت کو میچ پر حاوی ہونے کا موقع مل جائے مگر تجربہ کار سابق شعیب ملک اور پاکستان کے سب سے ہونہار بلے باز بابر اعظم نے جس اعتماد اور مہارت کا مظاہرہ کیا وہ دیدنی رہا مگر شاید سینیئر بلے بازوں نے قسم اٹھا رکھی ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی میں عمدہ کارکردگی نہ دکھانے ،،،شعیب ملک کمار کی بال کو اونچا کور اور پوائنٹ کھیلتے ہوئے کیچ پکڑوا کر آوٹ ہوگئے
ہاں تو بات ہو رہی تھی لاہور قلندرز اور پی ایس ایل ،،،،آپ لوگ بھی حیران ہو رہے ہونگے کہ پاک بھارت میچ میں لاہور قلندرز کا ذکر کیسے چھڑ گیا تو جناب فائنل کا نتیجہ کچھ بھی ہو یہ اس لحاظ سے تاریخی رہے گا کہ فخر زمان جیسے نوجوان بلے باز کی شاندار اور جاندار سنچری کی بدولت پاکستان کو فائنل میں جیت کی لکیر نظر آنے لگی ہے اور لاہور قلندرز کو کریڈٹ اس لیے جاتا ہے کہ نہ وہ فخر زمان کو اپنی ٹیم کا حصہ بناتے اور نہ فخر زمان کی توجہ حاصل کرکے قومی ٹیم میں جگہ بنا پاتا
چالیس اوورز کے بعد عموما تیز کھیل دیکھنے کو ملتا ہے اور بابر اعظم بھی پینتالیس رنز بنا کر چھکا مارنے کی کوشش میں آوٹ ہوگئے ،،،ایسا تاثر ملنا شروع ہوگیا ہے کہ کہیں افتتاحی بلے بازی کی ساری اچھی کارکردگی پر مڈل آرڈر بیٹنگ ایک بار پھر پانی نہ پھیر دے کیونکہ یہ بات دھیان میں رکھنے کی ہے بنگلہ دیش کا دیا گیا ٹوٹل بھارت نے محض ایک وکٹ کے نقصان پر چالیسویں اوور میں پورا کر لیا تھا
سرفراز احمد ہر آنے والے دن میں بہترین کپتان ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں اور انہوں نے عماد وسیم کو بھیج کر بھارتی بلے بازوں کی پریشانی کو برقرار رکھا کیونکہ لیفٹ ہینڈڈ اور رائٹ ہینڈڈکے امتزاج میں باولرز کو باولنگ میں خاصی دقت ہوتی ہے،،،، دوسری جانب آج حفیظ کے ارادے ٹھیک نظر نہیں آرہے اور وہ دلکش شاٹس کا مظاہرہ کررہے ہیں انکی شاٹس دیکھ کر ناقدین کو خاصی تکلیف ہورہی ہوگی کہ آج حفیظ پر تنقید کیسے کریں؟،،،،،،،،جبکہ عماد وسیم ذرا سا بھی تاثر نہیں دے رہے کہ وہ ایک مکمل بلے باز نہیں
تو جناب پاکستان نے چیمپیئنز ٹرافی میں بھارت کو جیت کے لیے 339 رنز کا ہدف دیا ہے اور یہ ممکن ہوا محمد حفیظ کے ستاون اور عماد وسیم کے پچیس رنز کی بدولت،،،،،غیر ذمے داری کے لیے مشہور پاکستانی بلے بازوں نے بھارت کے لیے ایک بڑا ٹارگٹ کھڑا کر دیا ہے،،،، اب گیند پاکستان کی مضبوط باولنگ سائیڈ کے کورٹ میں جا پہنچی ہے ،،،اب دیکھیے کہ آج پاکستان کا ہیرو کون بنتا ہے؟ فخر زمان؟ حسن علی؟ یا پھر شاداب خان؟ یا کوئی سینیئر بڑا ہونے کا ثبوت پیش کرتا ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں