یاسر شاہ اور حسن علی کی جانب سے مصباح الحق اور یونس خان کو بڑی سلامی
سگ بے چین کی طرح جب ڈومینیکا ٹیسٹ کی آخری پاکستانی اننگ لڑکھڑا گئی اور محض بیاسی رنز پر چھ مہان بلے باز پویلین کو لوٹ گئے تو روایتی ناقدین کو اپنے گلے پھاڑنے کا آخری موقع بھی مل گیا اور انہوں نے پاکستانی بلے بازوں کی خوب کلاس لی، مگر ہم نے دیکھا ہے مصباح الحق الیون نے اکثر ان کے گلے میں لگی آگ کو اپنی کارکردگی ایسا ٹھنڈا کیا کہ شائقین کرکٹ تو داد دیے بنا نہیں رہ پائے البتہ ان چند مخصوص اجرتی سپورٹس صحافیوں سے نہ تو ٹھیک ٹھیک ہنسا گیا اور نہ ہی ان کو تعریف کے لیےمناسب الفاظ ملے اور زبانیں بھی تھرکتی رہیں، نہ ایسا پہلی بار ہوا نہ مصباح الحق کو فتح دیکھنا، پتہ نہیں ہمارے تجزیہ کاروں کو کب پتہ چلے گا کہ کرکٹ ٹیم پر مبنی ایک کھیل ہے بیڈمنٹن نہیں،
تاریخی ڈومینیکا ٹیسٹ میں مصباح الحق اور یونس خان نئے آنے والے کپتان کے لیے ایک اور چیلنج کھڑا کرگئے کہ جاتے جاتے بھی وہ کارنامہ دکھا گئے جب تاریخ میں پہلی بار پاکستان کو ویسٹ انڈیز میں سیریز جیتنے کا موقع ملا، پاکستان کو مہان کپتان دستیاب ہوئے مگر یہ کارنامہ بھی مصباح الحق کے حصے میں آیا اور ایسے میں اگر کوئی وہ چاہے چیئرمین پی سی بی ہوں یا ڈائریکٹر اکیڈیمیز مدثر نزر اگر مصباح الحق کو عمران خان سے بڑا کپتان قرار دے دیں تو تنقیدی ٹولے کو بولنے کا خوب سامان میسر آجاتا ہے، بڑا کپتان بڑی کارکردگی سے بنتا ہے جو مصباح الحق نے دکھا دی، اب فیصلہ پاکستانی قوم کا ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ بڑا کپتان کون تھا، وہ نہیں جنہوں نے زندگی میں کبھی بیٹ پکڑ نہیں دیکھا اور تنقید کرتے ہیں مصباح الحق اور یونس خان جیسے شہرہ آفاق بلے بازوں پر کہ جنکو خود کرکٹ کھڑے ہوکر سلام کیا کرے گی، جنکے قد کا تعین خود وقت کررہا ہے اور جیب وسیع کے حامل صحافی صرف کسی کو خوش کرنے کے لیے سات سال سے شعلہ بیانی کرتے آئے ہیں اور آئندہ پتہ نہیں کس محسن کو ان کی شمشیر زنی سہنا پڑے گی، محسن کا لفظ اس لیے استعمال کیا کہ اظہر علی کے علاوہ جو بھی کپتان بنا وہ ان دیہاڑی دار صحافیوں کا محسن ہوگا، چلیں آپ بھی آئندہ کپتان کا اندازہ لگانا شروع کردیں، اگر آپ سمجھ رہے ہیں سرفراز احمد تو کپتان بنائے جا چکے تو یقین کر لیں کہ ایسا ہر گز نہیں اور اس ریس میں اظہر علی، اسد شفیق، محمد حفیظ اور بابر اعظم بھی شامل ہیں
ہاں تو بات ہورہی تھی بڑوں کو بڑی سلامی دینے کی تو پہلے محمد عامر، حسن علی اور یاسر شاہ نے جس عمدہ طریقے سے بلے بازی میں ڈوبتے کو تنکے کے سہارے کا کردار ادا کیا اور پھر اپنے کمال باولنگ سے، محمد عامر اور یاسری شاہ تو اس ٹیسٹ سیریز میں مکمل فارم اور اپنے مشن میں مکمل طور پر فوکس نظر آئے اور محمد عباس کے ساتھ دونوں باولرز نے واضح اشارہ دے دیا کہ وہ اپنے کپتان اور یونس خان کے لیے جشن کا اتنا بڑا پلیٹ فارم سیٹ کردیں گے کہ جس پر بیٹھ کر شائقین کرکٹ اور دونوں کھلاڑی سینہ تان دنیائے ناقدین کو منہ چڑا کر کہہ سکیں گے کہ ہم کوئی ہم سا تو
سامنے آئے
تھینک یو یاسر شاہ
محمد عباس
محمد عامر
حسن علی
اپنی رائے کا اظہار کریں