ہیراتھ شاہینوں سے ہاتھ کر گیا
آپ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ پاکستان ابوظہبی میں سری لنکا کے خلاف 22 رنز سے ہار گیا ہے،،آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان کو جیتنے کے لیے کتنے درکار تھے؟ یقین مانیے محض 136 رنز اور وہ بھی اس پچ پر جو پاکستان ٹیم انتظامیہ نے اپنی مرضی سے بنوائی تھی،،، کہا جاتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے بلے باز سپنرز کے خلاف کھیلنے کی کمال مہارت رکھتے ہیں مگر یہ کیا کہ سری لنکا کے لیفٹ آرم سپنر ہیراتھ پاکستان کے چھ بلے بازوں کو آوٹ کرکے یہ دعوی یکسر جھوٹ قرار دے دیا،،،مبارکباد کے قابل ہیں ہیراتھ کہ جنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے خلاف 101 وکٹیں مکمل کرکے ثابت کردیا کہ ان کی مہارت کے سامنے پاکستانی سٹار بلے باز محض ریت کی دیوار ہیں
یہ تو آپ سب کو پتہ ہے کہ اگر پچ پر گھاس نہ ہو تو پہلے دو دن بلے بازوں کی موج ہوتی ہے اور کچھ ایسا ہی پہلے ٹیسٹ میچ میں دیکھنے کو ملا جب سری لنکا نے اپنی پہلی اننگ میں چندی مال کی خوبصورت بلے بازی کی بدولت 419 رنز بنائے جسمیں چندی مال کے ناقابل تسخیر 155 رنز شامل تھے جواب میں پاکستان کے ہر بلے باز نے اپنے اپنے حصے کا رنز کیے اور 422 رنز بنا کر پاکستانی شائقین کرکٹ کو حوصلہ دیا کہ مصباح الحق اور یونس خان چلے گئے تو کیا ہوا؟ وہ ان کا خلا پر کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں
سری لنکا نے اپنی دوسری انننگ شروع کی تو یاسر شاہ نے دوسری اننگ میں عمدہ باولنگ کروانے کی روایت برقرار رکھی اور سری لنکا کو محض 138 رنز پر ڈھیر کرکے پاکستان کو یقینی جیت کی جانب گامزن کردیا ،،،
کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ محض 136 رنز کا ٹارگٹ حاصل کرنے میں شاہینوں کو کسی قسم کی دشواری ہوگی مگر ابتداء ہی میں سری لنکن باولرز نے پاکستانی بلے بازوں کی ایسی ہوا نکالی کہ ٹیم مسلسل دباو کا شکار ہوتی چلی گئی ،،، مصباح الحق اور یونس خان کے متبادلوں کو خیال نہ رہا کہ وہ لیجنڈری بلے باز وکٹ پر رک کر جسے اجرتی ناقدین نے ٹک ٹک کا نام دیا تھا،،پہلے باولرز کو تھکاتے اور پھر ایسا بھگاتے تھے کہ دنیائے کرکٹ کے ہر گراونڈ پر پاکستان کو فتح سے فیضیاب کرتے تھے،،، مگر سری لنکا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں ہمارے بلے باز وکٹ ہر سٹے کرنے کی بجائے اپنی ہر طرح کی شاٹ کھیلنے میں مصروف نظر آئے،،عموما لیفٹ آرم سپنر کے ہاتھوں لیفٹ ہینڈڈ بلے باز کم ہی آوٹ ہوتے ہیں ،، مگر سمیع اسلم کو ہیراتھ نے کمال مہارت سے آوٹ کرکے یہ تاثر بھی غلط قرار دے دیا
محض 136 رنز کے تعاقب میں پاکستانی بلے باز ایسے آوٹ ہوتے نظر جیسے وہ سپن باولنگ کو کھیلنا ہی نہیں جانتے،،،اظہر علی، اسد شفیق اور بابر اعظم ایسے بلے باز ہیں جو ہر طرز کی پچ پر سکور کرنے کی مہارت رکھتے ہیں مگر تینوں بلے باز سری لنکن ماہر باولرز کے سامنے بے بس نظر آئے،،پاکستان کے مبصر اعظم رمیض راجہ نے ٹیسٹ میچ شروع ہونے سے پہلے پاکستانی ٹیم کو نصیحت کی تھی کہ سری لنکن ٹیم میں اب وہ دم خم نہیں رہا لہذا اپنے حریف کے خلاف بلا خوف و خطر کھیل کر کے ٹیسٹ میچ جیتیں،،،، مگر وہی ہوا جس کا خدشہ ہوا کرتا ہے کہ اگر ابتداء میں پاکستان بیٹنگ لائن کے پاوں اکھڑ جائیں تو پھر رکنے کا نام ہی نہیں لیتی
سرفراز احمد کا بطور کپتان یہ پہلا ٹیسٹ میچ تھا مگر دوسری اننگ میں وہ بھی ذمہ دارانی اننگ کھیلنے کی بجائے محض 19 رنز پر آوٹ ہوگئے ،،،یہ بھی ماننا پڑے گا کہ پاکستان کچھ ذیادہ ہی محتاط ہوگیا اور اسد شفیق کے علاوہ اور کوئی بھی بلے باز بھی باہر نکل باولر پر دباو ڈالنے میں نظر نہ آیا،،، پوری پاکستانی اننگ میں اسد شفیق جس بال پر آوٹ ہوئے اس سے پچ کے غیر معیاری ہونے کا تاثر ملا جب ہیراتھ کا بال توقع سے ذیادہ سپن بھی کیا اور اوپر بھی اٹھا جس کو اسد شفیق کٹ مارتے ہوئے 20 رنز پر آوٹ ہوگئے،،،، پاکستانی بلے بازوں نے ہر بال کو کھیلنے کی کوشش کی اور باہر جاتی ہوئی بال کو لیفٹ کرنے کا رجحان نظر آیا
تو جناب پاکستان ایک جیتا ہوا میچ ہار گیا یا یوں کہیے کہ ایک بار پھر یاسر شاہ کی عمدہ کاکردگی پر پانی پھیر دیا گیا،،،، ہیراتھ نے تاریخی باولنگ کرتے ہوئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو حیران جبکہ ہمارے شاہینوں کے ساتھ ہاتھ کردیا
اجرتی ناقدین یقینا منہ چھپاتے نظر آرہے ہونگے جو مصباح الحق کے خلاف جہاد کی مانند جتے ہوئے تھے،، دونوں کی غیر موجودگی میں پاکستان کی بلے بازی کی قلعی نہ صرف کھل گئی بلکہ ٹیسٹ کرکٹ میں لمبے تک یہ قلعی کھلنے کا سلسلہ جاری رہے گا،،، اب دیکھنا یہ ہے کہ سرفراز احمد اس بحران پر چیمپیئنز ٹرافی کی طرح قابو پانے پر کامیاب ہوتے ہیں کہ نہیں
ڈھونڈو گے ہمیں نگری نگری،،،،،، ملنے کے نہیں نایاب تھے ہم
اپنی رائے کا اظہار کریں