پاک نیدر لینڈ سیریز ۔ گرین شرٹس نے کیا کھویا, کیا پایا ؟
پاکستان کرکٹ ٹیم نے ہالینڈ کے خلاف ایک روزہ سیریز تین صفر سے جیت لی ہے،سیریز میں جہاں کئی کھلاڑیوں کو ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کا موقع ملا وہاں ایک دفعہ پھر ثابت ہوا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کیسے کمزور ٹیموں کے خلاف میچز کو سنسنی خیز بناتی ہے،اور ہمیشہ کی طرح مرد بحران بابر اعظم کیسے ٹیم کو بچا کے لے جاتے ہیں۔سیریز کے دوران ہم نے دیکھا کہ پاکستانی کھلاڑیوں نے کیسے ہالینڈ کو انڈر ایسٹیمیٹ کیا جس کے نتیجے میں سیریز کے پہلے اور تیسرے میچ میں کیسے مشکل سے پاکستان کو فتح ملی۔کپتان بابر اعظم کو میں نے دیکھا کہ ہر وقت کیسے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں تاکہ نئے کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ ہو۔پہلے ایک روزہ میچ میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے چھ وکٹوں کے نقصان پہ 314 رنز بنائے،فخر زمان نے 109،کپتان بابر اعظم نے 74 ،شاداب خان نے 48 اور آغا سلمان نے 27 رنز کی اننگز کھیلی،امام الحق محمد رضوان خوشدل شاہ اچھا پرفارم نہ کر سکے،حیران کن طور پہ ہالینڈ نے جواب میں 8 وکٹوں پہ 298 رنز بنائے اور یوں پاکستان یہ میچ صرف سولہ رنز سے جیت سکا،فخر زمان کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔حارث رؤف اور نسیم شاہ نے تین تین وکٹیں حاصل کیں۔حارث رؤف کے ہالینڈ کے خلاف دس اوورز میں 67 رنز دینا حیران کن تھا،دوسرے ایک روزہ میچ میں ہالینڈ نے ٹاس جیت کہ پہلے بیٹنگ کی اور 186 رنز بنائے،پاکستان نے مطلوبہ ہدف بابر اعظم اور محمد رضوان کی اچھی پارٹنرشپ اور پھر آغا سلمان کی نصف سینچری کی مدد سے آسانی سے حاصل کر لیا،محمد رضوان نے 69 بابر اعظم نے 57 اور آغا سلمان نے پچاس رنز کی اننگز کھیلی،سیریز میں دو صفر کی برتری حاصل کرنے کے بعد کپتان بابر اعظم اور ٹیم مینجمینٹ نے سوچا کہ اپنی بینچ سٹرینتھ کو موقع دیا جائے،امام الحق شاداب خان،محمد رضوان اور حارث رؤف کی جگہ عبداللہ شفیق،زاہد محمود،محمد حارث اور شاہنواز دھانی کو موقع دیا گیا،لیکن چاروں کھلاڑیوں میں سے کوئی بھی پرفارم نہ کر سکا،پاکستان ٹیم کی بیٹنگ لائن ایک دفعہ پھر ناکام ہوئی،اور پاکستان ٹیم 206 رنز تک ہی محدود رہی،بابر اعظم نے ایک دفعہ پھر 91 رنز کی اننگز کھیلی اور سکور کو ایک فائیٹنگ ٹوٹل تک پہنچایا،نسیم شاہ اور وسیم جونئیر کی باؤلنگ کی عمدہ باؤلنگ کی وجہ سے پاکستان تیسرے میچ میں کامیاب ہوا۔عبداللہ شفیق،زاہد محمود،محمد حارث اور شاہنواز دھانی جن چاروں کھلاڑیوں کو اس میچ میں موقع دیا گیا کوئی بھی اچھا پرفارم نہ کر سکا،پاکستان کرکٹ ٹیم سیریز تو تین صفر سے جیت گیا لیکن سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے لئے بہت کچھ سوچنے چاہئیے کہ اگر بابر اعظم رنز نہ کرے تو کیا ہوگا؟ٹیم مینجمینٹ اور سلیکشن کمیٹی کے لئے بھی پریشان کن ہے کہ جیسے کھلاڑیوں کی پرفارمنس رہی،ہالینڈ سیریز کے دوران ہالینڈ سمیت فرانس،بیلجئیم جرمنی اور یورپ کے دیگر ممالک سے کرکٹ شائقین نے گراؤنڈ میں آکے میچز دیکھے اور قومی کرکٹ ٹیم کو بھرپور سپورٹ کیا اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی۔ٹیم ہوٹل میں مختلف یورپئین ممالک سے کرکٹ شائقین اپنے قومی ہیروز کو ملنے کے لئے جمع رہتے تھے،خاص طور پہ جب ٹیم میچ کے لئیے روانہ ہوتی یا میچ کھیل کے واپس ہوٹل آتی تو فیملیز اور بچے اپنے کھلاڑیوں سے ملنے کے لئے اور تصاویر بنانے کے لئے ہوٹل کے باہر موجود ہوتے،قومی کرکٹ ٹیم کو ہالینڈ میں بے پناہ پیار اور محبت سے نوازا گیا،گراؤنڈ میں بھی شائقین کرکٹ ٹیم کے حق میں نعرے بازی کرتے دکھائی دئیے اور ٹیم کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔دورہ ہالینڈ کے دوران ٹیم مینجمینٹ کا رول کافی مثبت دکھائی دیا،جہاں ریگولر ٹریننگ سیشنز ہوتے رہے اور کھلاڑیوں کی سکلز پہ کام ہوتا رہا وہیں کھلاڑیوں کی گرومنگ پہ بھی خصوصی سیشنز رکھے گئے،ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق،بیٹنگ کوچ محمد یوسف کے ساتھ ٹیم مینجر منصور رانا نے کھلاڑیوں کو اپنی پرفارمنس اور شخصیت کو بہتر بنانے کے لئے بھی لیکچرز دئیے،قومی کرکٹ ٹیم کے میڈیا مینجر ابراہیم بادیس نے اپنی ڈیوٹی احسن انداز میں نبھائی،ابراہیم بادیس جب بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ بطور میڈیا مینجر سفر کرتے ہیں تو یہ دیکھا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈیجیٹل میڈیا کو بہترین کونٹینٹ مہیا ہوتا ہے جو کہ انکی غیر موجودگی میں نہیں دیکھا جاتا۔سیریز کے دوران پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے ہالینڈ کے ٹاپ فٹبال کلب ایجیکس کا بھی دورہ کیا،جہاں کلب کے کھلاڑیوں اور آفیشلز نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور مینجمینٹ کا استقبال کیا،قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور ٹیم مینجر منصور رانا کی جانب سے فٹبال کلب کے کھلاڑیوں اور آفیشلز کو تحائف اور سوینئیر ز پیش کئیے،کرکٹ اور فٹبال کے کھلاڑیوں نے شرٹس ایکسچینج کیں،اگر کہا جائے کہ سیریز کے دوران یہ بہترین آؤٹ ڈور ایکٹیوٹی تھی تو غلط نہ ہوگا،ایسے ایونٹس سے کھلاڑیوں کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔قومی ٹیم ہالینڈ سے دبئی پہنچ گئی ہے جہاں وہ ایشیا کپ میں شرکت کرے گی۔سیریز کے دوران سب کھلاڑیوں سے ملنے اور بات چیت کرنے کا موقع ملا شاہین آفریدی تھوڑے اپ سیٹ نظر آئے اور اسکی وجہ انکی انجری تھی اور وہ اپ سیٹ اس لئے تھے کہ ایشیا کپ نہیں کھیل سکیں گے،کیونکہ پاکستان کے کرکٹ شائقین کو جو امیدیں ان سے تھیں اور خاص طور پہ بھارت کے خلاف شاہین کی گذشتہ ورلڈ کپ میں پرفارمنس سے بھارتی ٹیم کے کھلاڑی بھی شاہین کو کھیلتے ہوئے انڈر پریشر رہتے۔لیکن شاہین پر امید تھے کہ ورلڈ کپ میں بھرپور کم بیک کریں گے۔پاکستان کرکٹ ٹیم اب ایشیا کپ میں اٹھائیس اگست کو روائتی حریف بھارت کے مد مقابل ہوگی،بھارت کے سٹار فاسٹ باؤلر جسپریت بھمرا اور پاکستان کے شاہین آفریدی اپنی اپنی ٹیموں میں شامل نہیں ہونگے۔دونوں ٹیموں کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں